YouVersion Logo
Search Icon

امثال 30

30
اجُور کے مقُولے
1یاقہ کے بیٹے اجُور کے پَیغام کی باتیں:- اُس آدمی نے اِتی ایل ہاں اِتی ایل اور اُکال سے کہا
2یقِیناً مَیں ہر ایک اِنسان سے زِیادہ حَیوان ہُوں
اور اِنسان کا سا فہم مُجھ میں نہیں۔
3مَیں نے حِکمت نہیں سِیکھی
اور نہ مُجھے اُس قدُّوس کا عِرفان حاصِل ہے۔
4کَون آسمان پر چڑھا اور پِھر نِیچے اُترا؟
کِس نے ہوا کو اپنی مُٹھّی میں جمع کر لِیا؟
کِس نے پانی کو چادر میں باندھا؟
کِس نے زمِین کی حدُود ٹھہرائیں؟
اگر تُو جانتا ہے تو بتا اُس کا کیا نام ہے اور اُس کے بیٹے
کا کیا نام ہے؟
5خُدا کا ہر ایک سُخن پاک ہے۔ وہ اُن کی سِپر ہے جِن کا توکُّل اُس پر ہے 6تُو اُس کے کلام میں کُچھ نہ بڑھانا۔ مبادا وہ تُجھ کو تنبِیہ کرے اور تُو جُھوٹا ٹھہرے۔
مزید ضرب الامثال
7مَیں نے تُجھ سے دو باتوں کی درخواست کی ہے میرے مَرنے سے پہلے اُن کو مُجھ سے دریغ نہ کر۔ 8بطالت اور دروغ گوئی کو مُجھ سے دُور کر دے اور مُجھ کو نہ کنگال کر نہ دَولت مند۔ میری ضرُورت کے مُطابِق مُجھے روزی دے۔ 9اَیسا نہ ہو کہ مَیں سیر ہو کر اِنکار کرُوں اور کہُوں خُداوند کَون ہے؟ یا مبادا مُحتاج ہو کر چوری کرُوں اور اپنے خُدا کے نام کی تکفِیر کرُوں۔
10خادِم پر اُس کے آقا کے حضُور تُہمت نہ لگا تا نہ ہو کہ وہ تُجھ پر لَعنت کرے اور تُو مُجرِم ٹھہرے۔
11ایک پُشت اَیسی ہے جو اپنے باپ پر لَعنت کرتی ہے اور اپنی ماں کو مُبارک نہیں کہتی۔
12ایک پُشت اَیسی ہے جو اپنی نِگاہ میں پاک ہے لیکن اُس کی گندگی اُس سے دھوئی نہیں گئی۔
13ایک پُشت اَیسی ہے کہ واہ وا کیا ہی بُلند نظر ہے! اور اُن کی پلکیں اُوپر کو اُٹھی رہتی ہیں۔
14ایک پُشت اَیسی ہے جِس کے دانت تلواریں ہیں اور ڈاڑھیں چُھریاں تاکہ زمِین کے مِسکِینوں اور بنی آدمؔ کے کنگالوں کو کھا جائیں۔
15جونک کی دو بیٹیاں ہیں جو دے! دے! چِلاّتی ہیں۔
تِین ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتِیں بلکہ چار ہیں جو کبھی ”بس“ نہیں کہتِیں۔
16پاتال
اور بانجھ کا رَحِم
اور زمِین جو سیراب نہیں ہُوئی
وہ آگ جو کبھی ”بس“ نہیں کہتی۔
17وہ آنکھ جو اپنے باپ کی ہنسی کرتی ہے اور اپنی ماں کی فرمانبرداری کو حقِیر جانتی ہے وادی کے کوّے اُس کو اُچک لے جائیں گے اور گِدھ کے بچّے اُسے کھائیں گے۔
18تِین چِیزیں میرے نزدِیک بُہت ہی عجِیب ہیں بلکہ چار ہیں جِن کو مَیں نہیں جانتا۔
19عُقاب کی راہ ہوا میں
اور سانپ کی راہ چٹان پر
اور جہاز کی راہ سمُندر میں
اور مَرد کی روِش جوان عَورت کے ساتھ۔
20زانِیہ کی راہ اَیسی ہی ہے۔ وہ کھاتی ہے اور اپنا مُنہ پونچھتی ہے اور کہتی ہے مَیں نے کُچھ بُرائی نہیں کی۔
21تِین چِیزوں سے زمِین لرزان ہے بلکہ چار ہیں جِن کی وہ برداشت نہیں کر سکتی۔
22غُلام سے جو بادشاہی کرنے لگے
اور احمق سے جب اُس کا پیٹ بھرے
23اور نامقبُول عَورت سے جب وہ بیاہی جائے
اور لَونڈی سے جو اپنی بی بی کی وارِث ہو۔
24چار ہیں جو زمِین پر ناچِیز ہیں لیکن بُہت دانا ہیں۔
25چیونٹیاں کمزور مخلُوق ہیں تَو بھی گرمی میں اپنے
لِئے خُوراک جمع کر رکھتی ہیں
26اور سافان اگرچہ ناتوان مخلُوق ہیں تَو بھی چٹانوں
کے درمیان اپنے گھر بناتے ہیں
27اور ٹِڈّیاں جِن کا کوئی بادشاہ نہیں تَو بھی وہ پرے
باندھ کر نِکلتی ہیں
28اور چِھپکلی جو اپنے ہاتھوں سے پکڑتی ہے اور تَو
بھی شاہی محلّوں میں ہے۔
29تِین خُوش رفتار ہیں بلکہ چار جِن کا چلنا خُوش نُما ہے۔
30ایک تو شیرِ بَبر جو سب حَیوانات میں بہادُر ہے
اور کِسی کو پِیٹھ نہیں دِکھاتا۔
31جنگی گھوڑا اور بکرا اور بادشاہ جِس کا سامنا کوئی
نہ کرے۔
32اگر تُو نے حماقت سے اپنے آپ کو بڑا ٹھہرایا ہے یا تُو نے کوئی بُرا منصُوبہ باندھا ہے تو ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ 33کیونکہ یقِیناً دُودھ بِلونے سے مکّھن نِکلتا ہے اور ناک مروڑنے سے لُہو۔ اِسی طرح قہر بھڑکانے سے فساد برپا ہوتا ہے۔

Currently Selected:

امثال 30: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy