YouVersion Logo
Search Icon

عِبرانیوں 7

7
کاہِن مَلکِ صِدق
1اور یہ مَلکِ صِدؔق سالِم کا بادشاہ۔ خُدا تعالےٰ کا کاہِن ہمیشہ کاہِن رہتا ہے۔ جب ابرہامؔ بادشاہوں کو قتل کر کے واپس آتا تھا تو اِسی نے اُس کا اِستِقبال کِیا اور اُس کے لِئے برکت چاہی۔ 2اِسی کو ابرہامؔ نے سب چِیزوں کی دَہ یکی دی۔ یہ اوّل تو اپنے نام کے معنی کے مُوافِق راست بازی کا بادشاہ ہے اور پِھر سالِم یعنی صُلح کا بادشاہ۔ 3یہ بے باپ بے ماں بے نَسب نامہ ہے۔ نہ اُس کی عُمر کا شرُوع نہ زِندگی کا آخِر بلکہ خُدا کے بیٹے کے مُشابِہ ٹھہرا۔
4پس غَور کرو کہ یہ کَیسا بزُرگ تھا جِس کو قَوم کے بزُرگ ابرہامؔ نے لُوٹ کے عُمدہ سے عُمدہ مال کی دَہ یکی دی۔ 5اب لاوی کی اَولاد میں سے جو کہانت کا عُہدہ پاتے ہیں اُن کو حُکم ہے کہ اُمّت یعنی اپنے بھائِیوں سے اگرچہ وہ ابرہامؔ ہی کی صُلب سے پَیدا ہُوئے ہوں شرِیعت کے مُطابِق دَہ یکی لیں۔ 6مگر جِس کا نسب اُن سے جُدا ہے اُس نے ابرہامؔ سے دَہ یکی لی اور جِس سے وعدے کِئے گئے تھے اُس کے لِئے برکت چاہی۔ 7اور اِس میں کلام نہیں کہ چھوٹا بڑے سے برکت پاتا ہے۔ 8اور یہاں تو مَرنے والے آدمی دَہ یکی لیتے ہیں مگر وہاں وُہی لیتا ہے جِس کے حق میں گواہی دی جاتی ہے کہ زِندہ ہے۔ 9پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ لاوؔی نے بھی جو دَہ یکی لیتا ہے ابرہامؔ کے ذرِیعہ سے دَہ یکی دی۔ 10اِس لِئے کہ جِس وقت مَلکِ صِدؔق نے ابرہامؔ کا اِستِقبال کِیا تھا وہ اُس وقت تک اپنے باپ کی صُلب میں تھا۔
11پس اگر بنی لاوی کی کہانت سے کامِلِیّت حاصِل ہوتی (کیونکہ اُسی کی ماتحتی میں اُمّت کو شرِیعت مِلی تھی) تو پِھر کیا حاجِت تھی کہ دُوسرا کاہِن مَلکِ صِدؔق کے طَور کا پَیدا ہو اور ہارُونؔ کے طرِیقہ کا نہ گِنا جائے؟ 12اور جب کہانت بدل گئی تو شرِیعت کا بھی بدلنا ضرُور ہے۔ 13کیونکہ جِس کی بابت یہ باتیں کہی جاتی ہیں وہ دُوسرے قبِیلہ میں شامِل ہے جِس میں سے کِسی نے قُربان گاہ کی خِدمت نہیں کی۔ 14چُنانچہ ظاہِر ہے کہ ہمارا خُداوند یہُوداؔہ میں سے پَیدا ہُؤا اور اِس فِرقہ کے حق میں مُوسیٰ نے کہانت کا کُچھ ذِکر نہیں کِیا۔
مَلکِ صِدق کی طرح ایک اور کاہِن
15اور جب مَلکِ صِدؔق کی مانِند ایک اَور اَیسا کاہِن پَیدا ہونے والا تھا۔ 16جو جِسمانی احکام کی شرِیعت کے مُوافِق نہیں بلکہ غَیرفانی زِندگی کی قُوّت کے مُطابِق مُقرّر ہو تو ہمارا دعویٰ اَور بھی صاف ظاہِر ہو گیا۔ 17کیونکہ اُس کے حق میں یہ گواہی دی گئی ہے کہ تُو مَلکِ صِدؔق کے طَور پر ابد تک کاہِن ہے۔ 18غرض پہلا حُکم کمزور اور بے فائِدہ ہونے کے سبب سے منسُوخ ہو گیا۔ 19(کیونکہ شرِیعت نے کِسی چِیز کو کامِل نہیں کِیا) اور اُس کی جگہ ایک بِہتر اُمّید رکھّی گئی جِس کے وسِیلہ سے ہم خُدا کے نزدِیک جا سکتے ہیں۔
20اور چُونکہ مسِیح کا تقرُّر بغیر قَسم کے نہ ہُؤا۔ 21(کیونکہ وہ تو بغَیر قَسم کے کاہِن مُقرّر ہُوئے ہیں مگر یہ قَسم کے ساتھ اُس کی طرف سے ہُؤا جِس نے اُس کی بابت کہا کہ
خُداوند نے قَسم کھائی ہے
اور اُس سے پِھرے گا نہیں
کہ تُو ابد تک کاہِن ہے)۔
22اِس لِئے یِسُوعؔ ایک بِہتر عہد کا ضامِن ٹھہرا۔
23اور چُونکہ مَوت کے سبب سے قائِم نہ رہ سکتے تھے اِس لِئے وہ تو بُہت سے کاہِن مُقرّر ہُوئے۔ 24مگر چُونکہ یہ ابد تک قائِم رہنے والا ہے اِس لِئے اِس کی کہانت لازوال ہے۔ 25اِسی لِئے جو اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے پاس آتے ہیں وہ اُنہیں پُوری پُوری نجات دے سکتا ہے کیونکہ وہ اُن کی شفاعت کے لِئے ہمیشہ زِندہ ہے۔
26چُنانچہ اَیسا ہی سردار کاہِن ہمارے لائِق بھی تھا جو پاک اور بے رِیا اور بے داغ ہو اور گُنہگاروں سے جُدا اور آسمانوں سے بُلند کِیا گیا ہو۔ 27اور اُن سردار کاہِنوں کی مانِند اِس کا مُحتاج نہ ہو کہ ہر روز پہلے اپنے گُناہوں اور پِھر اُمّت کے گُناہوں کے واسطے قُربانِیاں چڑھائے کیونکہ اِسے وہ ایک ہی بار کر گُذرا جِس وقت اپنے آپ کو قُربان کِیا۔ 28اِس لِئے کہ شرِیعت تو کمزور آدمِیوں کو سردار کاہِن مُقرّر کرتی ہے مگر اُس قَسم کا کلام جو شرِیعت کے بعد کھائی گئی اُس بیٹے کو مُقرّر کرتا ہے جو ہمیشہ کے لِئے کامِل کِیا گیا ہے۔

Currently Selected:

عِبرانیوں 7: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy