YouVersion Logo
Search Icon

پَیدائش 30

30
1اور جب راخِلؔ نے دیکھا کہ یعقُوبؔ سے اُس کے اَولاد نہیں ہوتی تو راخِلؔ کو اپنی بہن پر رشک آیا سو وہ یعقُوبؔ سے کہنے لگی کہ مُجھے بھی اَولاد دے نہیں تو مَیں مَر جاؤں گی۔
2تب یعقُوبؔ کا قہر راخِلؔ پر بھڑکا اور اُس نے کہا کیا مَیں خُدا کی جگہ ہُوں جِس نے تُجھ کو اَولاد سے محرُوم رکھّا ہے؟
3اُس نے کہا دیکھ میری لَونڈی بِلہاؔہ حاضِر ہے۔ اُس کے پاس جا تاکہ میرے لِئے اُس سے اَولاد ہو اور وہ اَولاد میری ٹھہرے۔ 4اور اُس نے اپنی لَونڈی بِلہاؔہ کو اُسے دِیا کہ اُس کی بِیوی بنے اور یعقُوبؔ اُس کے پاس گیا۔ 5اور بِلہاؔہ حامِلہ ہُوئی اور یعقُوبؔ سے اُس کے بیٹا ہُؤا۔ 6تب راخِلؔ نے کہا کہ خُدا نے میرا اِنصاف کِیا اور میری فریاد بھی سُنی اور مُجھ کو بیٹا بخشا اِس لِئے اُس نے اُس کا نام دانؔ رکھّا۔ 7اور راخِلؔ کی لَونڈی بِلہاہؔ پِھر حامِلہ ہُوئی اور یعقُوبؔ سے اُس کے دُوسرا بیٹا ہُؤا۔ 8تب راخِلؔ نے کہا مَیں اپنی بہن کے ساتھ نِہایت زور مار مار کر کُشتی لڑی اور مَیں نے فتح پائی۔ سو اُس نے اُس کا نام نفتالیؔ رکھّا۔
9جب لیاہؔ نے دیکھا کہ وہ جننے سے رہ گئی تو اُس نے اپنی لَونڈی زِلفہؔ کو لے کر یعقُوبؔ کو دِیا کہ اُس کی بِیوی بنے۔ 10اور لیاہؔ کی لَونڈی زِلفہؔ کے بھی یعقُوبؔ سے ایک بیٹا ہُؤا۔ 11تب لیاہؔ نے کہا زہے قِسمت! سو اُس نے اُس کا نام جدؔ رکھّا۔ 12لیاہؔ کی لَونڈی زِلفہؔ کے یعقُوبؔ سے پِھر ایک بیٹا ہُؤا۔ 13تب لیاہؔ نے کہا مَیں خوش قِسمت ہُوں۔ عورتیں مُجھے خُوش قِسمت کہیں گی اور اُس نے اُس کا نام آشرؔ رکھّا۔
14اور رُوبِنؔ گیہُوں کاٹنے کے مَوسم میں گھر سے نِکلا اور اُسے کھیت میں مردُم گیاہ مِل گئے اور وہ اپنی ماں لیاہؔ کے پاس لے آیا۔ تب راخِلؔ نے لیاؔہ سے کہا کہ اپنے بیٹے کے مردُم گیاہ میں سے مُجھے بھی کُچھ دے دے۔
15اُس نے کہا کیا یہ چھوٹی بات ہے کہ تُو نے میرے شَوہر کو لے لِیا اور اب کیا میرے بیٹے کے مردُم گیاہ بھی لینا چاہتی ہے؟
راخِلؔ نے کہا بس تو آج رات وہ تیرے بیٹے کے مردُم گیاہ کی خاطِر تیرے ساتھ سوئے گا۔
16جب یعقُوبؔ شام کو کھیت سے آ رہا تھا تو لیاہؔ آگے سے اُس سے مِلنے کو گئی اور کہنے لگی کہ تُجھے میرے پاس آنا ہو گا کیونکہ مَیں نے اپنے بیٹے کے مردُم گیاہ کے بدلے تُجھے اُجرت پر لِیا ہے۔ سو وہ اُس رات اُسی کے ساتھ سویا۔
17اور خُدا نے لیاہؔ کی سُنی اور وہ حامِلہ ہُوئی اور یعقُوبؔ سے اُس کے پانچواں بیٹا ہُؤا۔ 18تب لیاہؔ نے کہا کہ خُدا نے میری اُجرت مُجھے دی کیونکہ مَیں نے اپنے شَوہر کو اپنی لَونڈی دی اور اُس نے اُس کا نام اِشکارؔ رکھّا۔ 19اور لیاہؔ پِھر حامِلہ ہُوئی اور یعقُوبؔ سے اُس کے چھٹا بیٹا ہُؤا۔ 20تب لیاہؔ نے کہا کہ خُدا نے اچھّا مَہر مُجھے بخشا۔ اب میرا شَوہر میرے ساتھ رہے گا کیونکہ میرے اُس سے چھ بیٹے ہو چُکے ہیں۔ سو اُس نے اُس کا نام زبُولُونؔ رکھّا۔ 21اِس کے بعد اُس کے ایک بیٹی ہُوئی اور اُس نے اُس کا نام دِینہؔ رکھّا۔
22اور خُدا نے راخِلؔ کو یاد کِیا اور خُدا نے اُس کی سُن کر اُس کے رَحِم کو کھولا۔ 23اور وہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا۔ تب اُس نے کہا کہ خُدا نے مُجھ سے رُسوائی دُور کی۔ 24اور اُس نے اُس کا نام یُوسفؔ یہ کہہ کر رکھّا کہ خُداوند مُجھ کو ایک اور بیٹا بخشے۔
یعقُوبؔ کی لابنؔ کے ساتھ سودے بازی
25اور جب راخِلؔ سے یُوسفؔ پَیدا ہُؤا تو یعقُوبؔ نے لابنؔ سے کہا مُجھے رُخصت کر کہ مَیں اپنے گھر اور اپنے وطن کو جاؤں۔ 26میری بِیویاں اور میرے بال بچّے جِن کی خاطِر مَیں نے تیری خِدمت کی ہے میرے حوالہ کر اور مُجھے جانے دے کیونکہ تُو آپ جانتا ہے کہ مَیں نے تیری کَیسی خِدمت کی ہے۔
27تب لابنؔ نے اُسے کہا اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو یہِیں رہ کیونکہ مَیں جان گیا ہُوں کہ خُداوند نے تیرے سبب سے مُجھ کو برکت بخشی ہے۔ 28اور یہ بھی کہا کہ مُجھ سے تُو اپنی اُجرت ٹھہرا لے اور مَیں تُجھے دِیا کرُوں گا۔
29اُس نے اُسے کہا کہ تُو آپ جانتا ہے کہ مَیں نے تیری کَیسی خِدمت کی اور تیرے جانور میرے ساتھ کَیسے رہے۔ 30کیونکہ میرے آنے سے پہلے یہ تھوڑے تھے اور اب بڑھ کر بُہت سے ہو گئے ہیں اور خُداوند نے جہاں جہاں میرے قدم پڑے تُجھے برکت بخشی۔ اب مَیں اپنے گھر کا بندوبست کب کرُوں؟
31اُس نے کہا تُجھے مَیں کیا دُوں؟
یعقُوبؔ نے کہا تُو مُجھے کُچھ نہ دینا پر اگر تُو میرے لِئے ایک کام کر دے تو مَیں تیری بھیڑ بکریوں کو پِھر چراؤں گا اور اُن کی نِگہبانی کرُوں گا۔ 32مَیں آج تیری سب بھیڑ بکریوں میں چکّر لگاؤں گا اور جِتنی بھیڑیں چِتلی اور ابلق اور کالی ہوں اور جِتنی بکریاں ابلق اور چِتلی ہوں اُن سب کو الگ ایک طرف کر دُوں گا۔ اِن ہی کو مَیں اپنی اُجرت ٹھہراتا ہُوں۔ 33اور آیندہ جب کبھی میری اُجرت کا حِساب تیرے سامنے ہو تو میری صداقت آپ میری طرف سے اِس طرح بول اُٹھے گی کہ جو بکریاں چِتلی اور ابلق نہیں اور جو بھیڑیں کالی نہیں اگر وہ میرے پاس ہوں تو چُرائی ہُوئی سمجھی جائیں گی۔
34لابنؔ نے کہا مَیں راضی ہُوں۔ جو تُو کہے وُہی سہی۔ 35اور اُس نے اُسی روز دھارِیدار اور ابلق بکروں کو اور سب چِتلی اور ابلق بکریوں کو جِن میں کُچھ سفیدی تھی اور تمام کالی بھیڑوں کو الگ کر کے اُن کو اپنے بیٹوں کے حوالہ کِیا۔ 36اور اُس نے اپنے اور یعقُوبؔ کے درمِیان تِین دِن کے سفر کا فاصِلہ ٹھہرایا اور یعقُوبؔ لابنؔ کے باقی ریوڑوں کو چرانے لگا۔
37اور یعقُوبؔ نے سفیدہ اور بادام اور چنار کی ہری ہری چھڑِیاں لِیں اور اُن کو چِھیل چِھیل کر اِس طرح گنڈیدار بنا لِیا کہ اُن چھڑِیوں کی سفیدی دِکھائی دینے لگی۔ 38اور اُس نے وہ گنڈیدار چھڑِیاں بھیڑ بکریوں کے سامنے حَوضوں اور نالِیوں میں جہاں وہ پانی پِینے آتی تِھیں کھڑی کر دِیں اور جب وہ پانی پِینے آئِیں سو گابھن ہو گئِیں۔ 39اور اُن چھڑِیوں کے آگے گابھن ہونے کی وجہ سے اُنہوں نے دھاری دار چِتلے اور ابلق بچّے دِئے۔
40اور یعقُوبؔ نے بھیڑ بکریوں کے اُن بچّوں کو الگ کِیا اور لابن کی بھیڑ بکریوں کے مُنہ دھاری دار اور کالے بچّوں کی طرف پھیر دِئے اور اُس نے اپنے ریوڑوں کو جُدا کِیا اور لابن کی بھیڑ بکریوں میں مِلنے نہ دِیا۔
41اور جب مضبُوط بھیڑ بکریاں گابھن ہوتی تِھیں تو یعقُوبؔ چھڑِیوں کو نالِیوں میں اُن کی آنکھوں کے سامنے رکھ دیتا تھا تاکہ وہ اُن چھڑِیوں کے آگے گابھن ہوں۔ 42پر جب بھیڑ بکریاں دُبلی ہوتِیں تو وہ اُن کو وہاں نہیں رکھتا تھا۔ سو دُبلی تو لابنؔ کی رہیں اور مضبُوط یعقُوبؔ کی ہو گئِیں۔ 43چُنانچہ وہ نِہایت بڑھتا گیا اور اُس کے پاس بُہت سے ریوڑ اور لَونڈیاں اور نوکر چاکر اور اُونٹ اور گدھے ہو گئے۔

Currently Selected:

پَیدائش 30: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy