YouVersion Logo
Search Icon

پَیدائش 20

20
ابرہامؔ اور ابی مَلکؔ
1اور ابرہامؔ وہاں سے جنُوب کے مُلک کی طرف چلا اور قادِؔس اور شورؔ کے درمِیان ٹھہرا اور جرارؔ میں قیام کِیا۔ 2اور ابرہامؔ نے اپنی بِیوی سارہؔ کے حق میں کہا کہ وہ میری بہن ہے اور جرارؔ کے بادشاہ ابی مَلک ؔنے سارہؔ کو بُلوا لِیا۔ 3لیکن رات کو خُدا ابی مَلِکؔ کے پاس خواب میں آیا اور اُسے کہا کہ دیکھ تُو اُس عَورت کے سبب سے جِسے تُو نے لِیا ہے ہلاک ہو گا کیونکہ وہ شَوہر والی ہے۔
4پر ابی مَلِکؔ نے اُس سے صُحبت نہیں کی تھی۔ سو اُس نے کہا اَے خُداوند کیا تُو صادِق قَوم کو بھی مارے گا؟ 5کیا اُس نے خُود مُجھ سے نہیں کہا کہ یہ میری بہن ہے؟ اور وہ آپ بھی یِہی کہتی تھی کہ وہ میرا بھائی ہے۔ مَیں نے تو اپنے سچّے دِل اور پاکِیزہ ہاتھوں سے یہ کِیا۔
6اور خُدا نے اُسے خواب میں کہا ہاں مَیں جانتا ہُوں کہ تُو نے اپنے سچّے دل سے یہ کِیا اور مَیں نے بھی تُجھے روکا کہ تُو میرا گُناہ نہ کرے۔ اِسی لِئے مَیں نے تُجھے اُس کو چُھونے نہ دِیا۔ 7اب تُو اُس مَرد کی بِیوی کو واپس کر دے کیونکہ وہ نبی ہے اور وہ تیرے لِئے دُعا کرے گا اور تُو جِیتا رہے گا۔ پر اگر تُو اُسے واپس نہ کرے تو جان لے کہ تُو بھی اور جِتنے تیرے ہیں سب ضرُور ہلاک ہوں گے۔
8تب ابی مَلِکؔ نے صُبح سویرے اُٹھ کر اپنے سب نوکروں کو بُلایا اور اُن کو یہ سب باتیں کہہ سُنائِیں۔ تب وہ لوگ بُہت ڈر گئے۔ 9اور ابی مَلِکؔ نے ابرہامؔ کو بُلا کر اُس سے کہا کہ تُو نے ہم سے یہ کیا کِیا؟ اور مُجھ سے تیرا کیا قصُور ہُؤا کہ تُو مُجھ پر اور میری بادشاہی پر ایک گُناہِ عظِیم لایا؟ تُو نے مُجھ سے وہ کام کِئے جِن کا کرنا مُناسِب نہ تھا۔ 10ابی مَلِکؔ نے ابرہامؔ سے یہ بھی کہا کہ تُو نے کیا سمجھ کر یہ بات کی؟
11ابرہامؔ نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ خُدا کا خوف تو اِس جگہ ہرگِز نہ ہو گا اور وہ مُجھے میری بِیوی کے سبب سے مار ڈالیں گے۔ 12اور فی الحقِیقت وہ میری بہن بھی ہے کیونکہ وہ میرے باپ کی بیٹی ہے اگرچہ میری ماں کی بیٹی نہیں۔ پِھر وہ میری بِیوی ہُوئی۔ 13اور جب خُدا نے میرے باپ کے گھر سے مُجھے آوارہ کِیا تو مَیں نے اِس سے کہا کہ مُجھ پر یہ تیری مِہربانی ہو گی کہ جہاں کہِیں ہم جائیں تُو میرے حق میں یِہی کہنا کہ یہ میرا بھائی ہے۔
14تب ابی مَلِکؔ نے بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور غُلام اور لَونڈِیاں ابرہامؔ کو دِیں اور اُس کی بِیوی سارہؔ کو بھی اُسے واپس کر دِیا۔ 15اور ابی مَلِکؔ نے کہا کہ دیکھ میرا مُلک تیرے سامنے ہے۔ جہاں جی چاہے رہ۔ 16اور اُس نے سارہؔ سے کہا کہ دیکھ مَیں نے تیرے بھائی کو چاندی کے ہزار سِکّے دِئے ہیں۔ وہ اُن سب کے سامنے جو تیرے ساتھ ہیں تیرے لِئے آنکھ کا پردہ ہے اور سب کے سامنے تیری دادرسی ہو گئی۔
17تب ابرہامؔ نے خُدا سے دُعا کی اور خُدا نے ابی مَلِکؔ اور اُس کی بِیوی اور اُس کی لَونڈِیوں کو شِفا بخشی اور اُن کے اَولاد ہونے لگی۔ 18کیونکہ خُداوند نے ابرہامؔ کی بِیوی سارہؔ کے سبب سے ابی مَلِکؔ کے خاندان کے سب رَحِم بند کر دِئے تھے۔

Currently Selected:

پَیدائش 20: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy