YouVersion Logo
Search Icon

حِزقی ایل 16

16
بے وفا یروشلیِم
1پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا 2کہ اَے آدمؔ زاد! یروشلیِم کو اُس کے نفرتی کاموں سے آگاہ کر۔ 3اور کہہ خُداوند خُدا یروشلیِم سے یُوں فرماتا ہے کہ
تیری وِلادت اور تیری پَیدایش کنعاؔن کی سرزمِین کی ہے۔ تیرا باپ امُوری تھا اور تیری ماں حِتّی تھی۔ 4اور تیری پَیدایش کا حال یُوں ہے کہ جِس دِن تُو پَیدا ہُوئی تیری ناف کاٹی نہ گئی اور نہ صفائی کے لِئے تُجھے پانی سے غُسل مِلا اور نہ تُجھ پر نمک مَلا گیا اور تُو کپڑوں میں لپیٹی نہ گئی۔ 5کِسی کی آنکھ نے تُجھ پر رحم نہ کِیا کہ تیرے لِئے یہ کام کرے اور تُجھ پر مہِربانی دِکھائے بلکہ تُو اپنی وِلادت کے روز باہر مَیدان میں پھینکی گئی کیونکہ تُجھ سے نفرت رکھتے تھے۔
6تب مَیں نے تُجھ پر گُذر کِیا اور تُجھے تیرے ہی لہُو میں لوٹتی دیکھا اور مَیں نے تُجھے جب تُو اپنے خُون میں آغِشتہ تھی کہا کہ جِیتی رہ۔ ہاں مَیں نے تُجھ خُون آلُودہ سے کہا جِیتی رہ۔ 7مَیں نے تُجھے چمن کے شِگُوفوں کی مانِند ہزار چند بڑھایا۔ سو تُو بڑھی اور بالِغ ہُوئی اور کمال و جمال تک پُہنچی۔ تیری چھاتِیاں اُٹِھیں اور تیری زُلفیں بڑھِیں لیکن تُو ننگی اور برہنہ تھی۔
8پِھر مَیں نے تیری طرف گُذر کِیا اور تُجھ پر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ تُو عِشق انگیز عُمر کو پُہنچ گئی ہے پس مَیں نے اپنا دامن تُجھ پر پَھیلایا اور تیری برہنگی کو چِھپایا اور قَسم کھا کر تُجھ سے عہد باندھا خُداوند خُدا فرماتا ہے اور تُو میری ہو گئی۔
9پِھر مَیں نے تُجھے پانی سے غُسل دِیا اور تیرا خُون بِالکُل دھو ڈالا اور تُجھ پر عِطر مَلا۔ 10اور مَیں نے تُجھے زردوز لِباس سے مُلبّس کِیا اور تُخس کی کھال کی جُوتی پہنائی۔ نفِیس کتان سے تیرا کمربند بنایا اور تُجھے سراسر ریشم سے مُلبّس کِیا۔ 11مَیں نے تُجھے زیور سے آراستہ کِیا۔ تیرے ہاتھوں میں کنگن پہنائے اور تیرے گلے میں طَوق ڈالا۔ 12اور مَیں نے تیری ناک میں نتھ اور تیرے کانوں میں بالِیاں پہنائِیں اور ایک خُوب صُورت تاج تیرے سر پر رکھّا۔ 13اور تُو سونے چاندی سے آراستہ ہُوئی اور تیری پوشاک کتانی اور ریشمی اور چِکن دوزی کی تھی اور تُو مَیدہ اور شہد اور چِکنائی کھاتی تھی اور تُو نِہایت خُوب صُورت اور اِقبال مند ملِکہ ہو گئی۔ 14اور اقوامِ عالَم میں تیری خُوب صُورتی کی شُہرت پَھیل گئی کیونکہ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ تُو میرے اُس جلال سے جو مَیں نے تُجھے بخشا کامِل ہو گئی تھی۔
15لیکن تُو نے اپنی خُوب صُورتی پر تکیہ کِیا اور اپنی شُہرت کے وسِیلہ سے بدکاری کرنے لگی اور ہر ایک کے ساتھ جِس کا تیری طرف گُذر ہُؤا خُوب فاحِشہ بنی اور اُسی کی ہو گئی۔ 16تُو نے اپنی پوشاک سے اپنے اُونچے مقام مُنقّش اور آراستہ کِئے اور اُن پر اَیسی بدکاری کی کہ نہ کبھی ہُوئی اور نہ ہو گی۔ 17اور تُو نے اپنے سونے چاندی کے نفِیس زیوروں سے جو مَیں نے تُجھے دِئے تھے اپنے لِئے مَردوں کی مُورتیں بنائِیں اور اُن سے بدکاری کی۔ 18اور اپنی زردوز پوشاکوں سے اُن کو مُلبّس کِیا اور میرا عِطر اور بخُور اُن کے سامنے رکھّا۔ 19اور میرا کھانا جو مَیں نے تُجھے دِیا یعنی مَیدہ اور چِکنائی اور شہد جو مَیں تُجھے کِھلاتا تھا تُو نے اُن کے سامنے خُوشبُو کے لِئے رکھّا۔ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ یُوں ہی ہُؤا۔
20اور تُو نے اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹِیوں کو جِن کو تُو نے میرے لِئے جنم دِیا لے کر اُن کے آگے قُربان کِیا تاکہ وہ اُن کو کھا جائیں۔ کیا تیری بدکاری کوئی چھوٹی بات تھی۔ 21کہ تُو نے میرے بچّوں کو بھی ذبح کِیا اور اُن کو بُتوں کے لِئے آگ کے حوالہ کِیا؟ 22اور تُو نے اپنی تمام مکرُوہات اور بدکاری میں اپنے بچپن کے دِنوں کو جب کہ تُو ننگی اور برہنہ اپنے خُون میں لوٹتی تھی کبھی یاد نہ کِیا۔
یروشلیِم ایک فاحِشہ
23اور خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ اپنی اِس ساری بدکاری کے عِلاوہ افسوس! تُجھ پر افسوس! 24تُو نے اپنے لِئے گُنبد بنایا اور ہر ایک بازار میں اُونچا مقام تیّار کِیا۔ 25تُو نے راستہ کے ہر کونے پر اپنا اُونچا مقام تعمِیر کِیا اور اپنی خُوب صُورتی کو نفرت انگیز کِیا اور ہر ایک راہ گُذر کے لِئے اپنے پاؤں پسارے اور بدکاری میں ترقّی کی۔ 26اور تُو نے اہلِ مِصرؔ اپنے پڑوسِیوں سے جو بڑے قدآورہیں بدکاری کی اور اپنی بدکاری کی کثرت سے مُجھے غضب ناک کِیا۔
27پس دیکھ مَیں نے اپنا ہاتھ تُجھ پر چلایا اور تیرے وظِیفہ کو کم کر دِیا اور تُجھے تیری بدخواہ فلِستِیوں کی بیٹیوں کے قابُو میں کر دِیا جو تیری خراب روِش سے شرمِندہ ہوتی تِھیں۔
28پِھر تُو نے اہلِ اسُور سے بدکاری کی کیونکہ تُو سیر نہ ہو سکتی تھی۔ ہاں تُو نے اُن سے بھی بدکاری کی پر تَو بھی تُو آسُودہ نہ ہُوئی۔ 29اور تُو نے مُلکِ کنعاؔن سے کسدیوں کے مُلک تک اپنی بدکاری کو پَھیلایا لیکن اِس سے بھی سیر نہ ہُوئی۔
30خُداوند خُدا فرماتا ہے تیرا دِل کَیسا بے اِختیار ہے کہ تُو یہ سب کُچھ کرتی ہے جو بے لگام فاحِشہ عَورت کا کام ہے۔ 31اِس لِئے کہ تُو ہر ایک سڑک کے سِرے پر اپنا گُنبد بناتی ہے اور ہر ایک بازار میں اپنا اُونچا مقام تیّار کرتی ہے اور تُو کسبی کی مانِند نہیں کیونکہ تُو اُجرت لینا حقِیر جانتی ہے۔ 32بلکہ بدکار بِیوی کی مانِند ہے جو اپنے شَوہر کے عِوض غَیروں کو قبُول کرتی ہے۔ 33لوگ سب کسبِیوں کو ہدئے دیتے ہیں پر تُو اپنے یاروں کو ہدئے اور تُحفے دیتی ہے تاکہ وہ چاروں طرف سے تیرے پاس آئیں اور تیرے ساتھ بدکاری کریں۔ 34اور تُو بدکاری میں اَور عَورتوں کی مانِند نہیں کیونکہ بدکاری کے لِئے تیرے پِیچھے کوئی نہیں آتا۔ تُو اُجرت نہیں لیتی بلکہ خُود اُجرت دیتی ہے۔ پس تُو انوکھی ہے۔
خُداوند کا یروشلیِم پر غضب
35اِس لِئے اَے بدکار تُو خُداوند کا کلام سُن۔
36خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ تیری ناپاکی بہ نِکلی اور تیری برہنگی تیری بدکاری کے باعِث جو تُو نے اپنے یاروں سے کی اور تیرے سب نفرتی بُتوں کے سبب سے اور تیرے بچّوں کے خُون کے سبب سے جو تُو نے اُن کے آگے گُذرانا ظاہِر ہو گئی۔ 37اِس لِئے دیکھ مَیں تیرے سب یاروں کو جِن کو تُو لذِیذ تھی اور اُن سب کو جِن کو تُو چاہتی تھی اور اُن سب کو جِن سے تُو کِینہ رکھتی ہے جمع کرُوں گا۔ مَیں اُن کو چاروں طرف سے تیری مُخالفت پر فراہم کرُوں گا اور اُن کے آگے تیری برہنگی کھول دُوں گا تاکہ وہ تیری تمام برہنگی دیکھیں۔ 38اور مَیں تیری اَیسی عدالت کرُوں گا جَیسی بے وفا اور خُونی بِیوی کی اور مَیں غضب اور غَیرت کی مَوت تُجھ پر لاؤُں گا۔ 39اور مَیں تُجھے اُن کے حوالہ کر دُوں گا اور وہ تیرے گُنبد اور اُونچے مقاموں کو مِسمار کریں گے اور تیرے کپڑے اُتاریں گے اور تیرے خُوش نُما زیور چِھین لیں گے اور تُجھے ننگی اور برہنہ چھوڑ جائیں گے۔
40اور وہ تُجھ پر ایک ہجُوم چڑھا لائیں گے اور تُجھے سنگسار کریں گے اور اپنی تلواروں سے تُجھے چھید ڈالیں گے۔ 41اور وہ تیرے گھر آگ سے جلائیں گے اور بُہت سی عَورتوں کے سامنے تُجھے سزا دیں گے اور مَیں تُجھے بدکاری سے روک دُوں گا اور تُو پِھر اُجرت نہ دے گی۔ 42تب میرا قہر تُجھ پر دِھیما ہو جائے گا اور میری غَیرت تُجھ سے جاتی رہے گی اور مَیں تسکِین پاؤُں گا اور پِھر غضب ناک نہ ہُوں گا۔ 43چُونکہ تُو نے اپنے بچپن کے دِنوں کو یاد نہ کِیا اور اِن سب باتوں سے مُجھ کو افروختہ کِیا اِس لِئے خُداوند خُدا فرماتا ہے دیکھ مَیں تیری بد راہی کا نتِیجہ تیرے سر پر لاؤُں گا اور تُو آگے کو اپنے سب گِھنَونے کاموں کے علاوہ اَیسی بدذاتی نہیں کر سکے گی۔
جَیسی ماں وَیسی بیٹی
44دیکھ سب مثل کہنے والے تیری بابت یہ مثل کہیں گے کہ جَیسی ماں وَیسی بیٹی۔ 45تُو اپنی اُس ماں کی بیٹی ہے جو اپنے شَوہر اور اپنے بچّوں سے گِھن کھاتی تھی اور تُو اپنی اُن بہنوں کی بہن ہے جو اپنے شَوہروں اور اپنے بچّوں سے نفرت رکھتی تھِیں۔ تیری ماں حِتّی اور تیرا باپ اموری تھا۔
46اور تیری بڑی بہن سامرؔیہ ہے جو تیری بائِیں طرف رہتی ہے۔ وہ اور اُس کی بیٹِیاں اور تیری چھوٹی بہن جو تیری دہنی طرف رہتی ہے سدُوؔم اور اُس کی بیٹِیاں ہیں۔ 47لیکن تُو فقط اُن کی راہ پر نہیں چلی اور صِرف اُن ہی کے سے گِھنَونے کام نہیں کِئے کیونکہ یہ تو گویا چھوٹی بات تھی بلکہ تُو اپنی تمام روِشوں میں اُن سے بدتر ہو گئی۔
48خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم کہ تیری بہن سدُوؔم نے اَیسا نہیں کِیا۔ نہ اُس نے نہ اُس کی بیٹِیوں نے جَیسا تُو نے اور تیری بیٹِیوں نے کِیا ہے۔ 49دیکھ تیری بِہن سدُوؔم کی تقصِیر یہ تھی۔ غرُور اور روٹی کی سیری اور راحت کی کثرت اُس میں اور اُس کی بیٹِیوں میں تھی۔ اُس نے غرِیب اور مُحتاج کی دست گِیری نہ کی۔ 50اور وہ مُتکبِّر تھِیں اور اُنہوں نے میرے حضُور گِھنَونے کام کِئے اِس لِئے جب مَیں نے دیکھا تو اُن کو اُکھاڑ پھینکا۔
51اور سامرؔیہ نے تیرے گُناہوں کے آدھے بھی نہیں کِئے۔ تُو نے اُن کی نِسبت اپنی مکرُوہات کو فراوان کِیا ہے اور تُو نے اپنی اِن مکرُوہات سے اپنی بہنوں کو بے قصُور ٹھہرایا ہے۔ 52پس تُو آپ جو اپنی بہنوں کو مُجرِم ٹھہراتی ہے اِن گُناہوں کے سبب سے جو تُو نے کِئے جو اُن کے گُناہوں سے زِیادہ نفرت انگیز ہیں ملامت اُٹھا۔ وہ تُجھ سے زِیادہ بے قصُور ہیں۔ پس تُو بھی رُسوا ہو اور شرم کھا کیونکہ تُو نے اپنی بہنوں کو بے قصُور ٹھہرایا ہے۔
سدُوم اور سامریہ بحال ہوں گے
53اور مَیں اُن کی اسِیری کو بدل دُوں گا یعنی سدُوؔم اور اُس کی بیٹِیوں کی اسِیری کو اور سامرؔیہ اور اُس کی بیٹِیوں کی اسِیری کو اور اُن کے درمِیان تیرے اسِیروں کی اسِیری کو۔ 54تاکہ تُو اپنی رُسوائی اُٹھائے اور اپنے سب کاموں سے پشیمان ہو کیونکہ تُو اُن کے لِئے تسلّی کا باعِث ہے۔ 55اور تیری بہنیں سدُوؔم اور سامرؔیہ اپنی اپنی بیٹِیوں سمیت اپنی پہلی حالت پر بحال ہو جائیں گی اور تُو اور تیری بیٹِیاں اپنی پہلی حالت پر بحال ہو جاؤ گی۔ 56تُو اپنے گھمنڈ کے دِنوں میں اپنی بہن سدُوؔم کا نام تک زُبان پر نہ لاتی تھی۔ 57اُس سے پیشتر کہ تیری شرارت فاش ہُوئی جب اراؔم کی بیٹِیوں نے اور اُن سب نے جو اُن کے آس پاس تھِیں تُجھے ملامت کی اور فلِستِیوں کی بیٹِیوں نے چاروں طرف سے تیری تحقِیر کی۔ 58خُداوند فرماتا ہے تُو نے اپنی بدذاتی اور گِھنَونے کاموں کی سزا پائی۔
دائمی عہد
59کیونکہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں تُجھ سے جَیسا تُو نے کِیا وَیسا ہی سلُوک کرُوں گا اِس لِئے کہ تُو نے قَسم کو حقِیر جانا اور عہد شِکنی کی۔ 60لیکن مَیں اپنے اُس عہد کو جو مَیں نے تیری جوانی کے ایّام میں تیرے ساتھ باندھا یاد رکھُّوں گا اور ہمیشہ کا عہد تیرے ساتھ قائِم کرُوں گا۔ 61اور جب تُو اپنی بڑی اور چھوٹی بہنِوں کو قبُول کرے گی تب تُو اپنی راہوں کو یاد کر کے پشیمان ہو گی اور مَیں اُن کو تُجھے دُوں گا کہ تیری بیٹِیاں ہوں لیکن یہ تیرے عہد کے مُطابِق نہیں۔ 62اور مَیں اپنا عہد تیرے ساتھ قائِم کرُوں گا اور تُو جانے گی کہ خُداوند مَیں ہُوں۔ 63تاکہ تُو یاد کرے اور پشیمان ہو اور شرم کے مارے پِھر کبھی مُنہ نہ کھولے جب کہ مَیں سب کُچھ جو تُو نے کِیا ہے مُعاف کر دُوں خُداوند خُدا فرماتا ہے۔

Currently Selected:

حِزقی ایل 16: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy