YouVersion Logo
Search Icon

خرُوج 12

12
فَسح
1پِھر خُداوند نے مُلکِ مِصرؔ میں مُوسیٰؔ اور ہارُونؔ سے کہا کہ 2یہ مہِینہ تُمہارے لِئے مہِینوں کا شرُوع اور سال کا پہلا مہِینہ ہو۔ 3پس اِسرائیلیوں کی ساری جماعت سے یہ کہہ دو کہ اِسی مہینے کے دسویں دِن ہر شخص اپنے آبائی خاندان کے مُطابِق گھر پِیچھے ایک برّہ لے۔ 4اور اگر کِسی کے گھرانے میں برّہ کو کھانے کے لِئے آدمی کم ہوں تو وہ اور اُس کا ہمسایہ جو اُس کے گھر کے برابر رہتا ہو دونوں مِل کر نفری کے شُمار کے مُوافِق ایک برّہ لے رکھیّں۔ تُم ہر ایک آدمی کے کھانے کی مقدار کے مُطابِق برّہ کا حساب لگانا۔ 5تُمہارا برّہ بے عَیب اور یکسالہ نر ہو اور اَیسا بچّہ یا تو بھیڑوں میں سے چُن کر لینا یا بکرِیوں میں سے۔ 6اور تُم اُسے اِس مہِینے کی چودھوِیں تک رکھ چھوڑنا اور اِسرائیلیوں کے قبِیلوں کی ساری جماعت شام کو اُسے ذبح کرے۔ 7اور تھوڑا سا خُون لے کر جِن گھروں میں وہ اُسے کھائیں اُن کے دروازوں کے دونوں بازُوؤُں اور اُوپر کی چَوکھٹ پر لگا دیں۔ 8اور وہ اُس کے گوشت کو اُسی رات آگ پر بُھون کر بے خمِیری روٹی اور کڑوے ساگ پات کے ساتھ کھا لیں۔ 9اُسے کچّا یا پانی میں اُبال کر ہرگِز نہ کھانا بلکہ اُس کو سر اور پائے اور اندرُونی اعضا سمیت آگ پر بھُون کر کھانا۔ 10اور اُس میں سے کُچھ بھی صُبح تک باقی نہ چھوڑنا اور اگر کُچھ اُس میں سے صُبح تک باقی رہ جائے تو اُسے آگ میں جلا دینا۔ 11اور تُم اُسے اِس طرح کھانا اپنی کمر باندھے اور اپنی جُوتیاں پاؤں میں پہنے اور اپنی لاٹھی ہاتھ میں لِئے ہُوئے۔ تُم اُسے جلدی جلدی کھانا کیونکہ یہ فَسح خُداوند کی ہے۔
12اِس لِئے کہ مَیں اُس رات مُلکِ مِصرؔ میں سے ہو کر گُذروں گا اور اِنسان اور حَیوان کے سب پہلَوٹھوں کو جو مُلکِ مِصرؔ میں ہیں مارُوں گا اور مِصرؔ کے سب دیوتاؤں کو بھی سزا دُوں گا۔ مَیں خُداوند ہُوں۔ 13اور جِن گھروں میں تُم ہو اُن پر وہ خُون تُمہاری طرف سے نِشان ٹھہرے گا اور مَیں اُس خُون کو دیکھ کر تُم کو چھوڑتا جاؤُں گا اور جب مَیں مِصریوں کو مارُوں گا تو وبا تُمہارے پاس پھٹکنے کی بھی نہیں کہ تُم کو ہلاک کرے۔ 14اور وہ دِن تُمہارے لِئے ایک یادگار ہو گا اور تُم اُس کو خُداوند کی عِید کا دِن سمجھ کر ماننا۔ تُم اُسے ہمیشہ کی رسم کر کے اُس دِن کو نسل در نسل عِید کا دِن ماننا۔
بے خمِیری روٹی کی عِید
15سات دِن تک تُم بے خمِیری روٹی کھانا اور پہلے ہی دِن سے خمِیر اپنے اپنے گھر سے باہر کر دینا۔ اِس لِئے کہ جو کوئی پہلے دِن سے ساتویں دِن تک خمِیری روٹی کھائے وہ شخص اِسرائیلؔ میں سے کاٹ ڈالا جائے گا۔ 16اور پہلے دِن تُمہارا مُقدّس مجمع ہو اور ساتویں دِن بھی مُقدّس مجمع ہو۔ اُن دونوں دِنوں میں کوئی کام نہ کِیا جائے۔ سِوا اُس کھانے کے جِسے ہر ایک آدمی کھائے۔ فقط یہی کِیا جائے۔ 17اور تُم بے خمِیری روٹی کی یہ عِید منانا کیونکہ مَیں اُسی دِن تُمہارے جَتھّوں کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکالُوں گا۔ اِس لِئے تُم اُس دِن کو ہمیشہ کی رسم کر کے نسل در نسل ماننا۔ 18پہلے مہِینے کی چَودھویں تارِیخ کی شام سے اِکیسویں تارِیخ کی شام تک تُم بے خمِیری روٹی کھانا۔ 19سات دِن تک تُمہارے گھروں میں کُچھ بھی خمِیر نہ ہو کیونکہ جو کوئی کِسی خمِیری چِیز کو کھائے وہ خواہ مسافر ہو خواہ اُس کی پَیدایش اُسی مُلک کی ہو اِسرائیلؔ کی جماعت سے کاٹ ڈالا جائے گا۔ 20تُم کوئی خمِیری چِیز نہ کھانا بلکہ اپنی سب بستیوں میں بے خمِیری روٹی کھانا۔
پہلی فَسح
21تب مُوسیٰؔ نے اِسرائیلؔ کے سب بزُرگوں کو بُلوا کر اُن کو کہا کہ اپنے اپنے خاندان کے مُطابِق ایک ایک برّہ نِکال رکھّو اور یہ فَسح کا برّہ ذبح کرنا۔ 22اور تُم زُوفے کا ایک گُچھّا لے کر اُس خُون میں جو باسن میں ہو گا ڈبونا اور اُسی باسن کے خُون میں سے کُچھ اُوپر کی چَوکھٹ اور دروازہ کے دونوں بازُوؤں پر لگا دینا اور تُم میں سے کوئی صُبح تک اپنے گھر کے دروازہ سے باہر نہ جائے۔ 23کیونکہ خُداوند مِصریوں کو مارتا ہُؤا گُذرے گا اور جب خُداوند اُوپر کی چَوکھٹ اور دروازہ کے دونوں بازُوؤں پر خُون دیکھے گا تو وہ اُس دروازہ کو چھوڑ جائے گا اور ہلاک کرنے والے کو تُم کو مارنے کے لِئے گھر کے اندر آنے نہ دے گا۔ 24اور تُم اِس بات کو اپنے اور اپنی اَولاد کے لِئے ہمیشہ کی رسم کر کے ماننا۔ 25اور جب تُم اُس مُلک میں جو خُداوند تُم کو اپنے وعدہ کے مُوافِق دے گا داخِل ہو جاؤ تو اِس عِبادت کو برابر جاری رکھنا۔ 26اور جب تُمہاری اَولاد تُم سے پُوچھے کہ اِس عِبادت سے تُمہارا مقصد کیا ہے؟ 27تو تُم یہ کہنا کہ یہ خُداوند کی فَسح کی قُربانی ہے جو مِصرؔ میں مِصریوں کو مارتے وقت بنی اِسرائیل کے گھروں کو چھوڑ گیا اور یُوں ہمارے گھروں کو بچا لِیا۔
تب لوگوں نے سر جُھکا کر سِجدہ کِیا۔ 28اور بنی اِسرائیل نے جا کر جَیسا خُداوند نے مُوسیٰؔ اور ہارُونؔ کو فرمایا تھا ویسا ہی کِیا۔
پہلَوٹھوں کی مَوت
29اور آدھی رات کو خُداوند نے مُلکِ مِصرؔ کے سب پہلَوٹھوں کو فرِعونؔ جو اپنے تخت پر بَیٹھا تھا اُس کے پہلَوٹھے سے لے کر وہ قَیدی جو قَید خانہ میں تھا اُس کے پہلَوٹھے تک بلکہ چَوپایوں کے پہلَوٹھوں کو بھی ہلاک کر دِیا۔ 30اور فرِعونؔ اور اُس کے سب نوکر اور سب مِصری رات ہی کو اُٹھ بَیٹھے اور مِصرؔ میں بڑا کہرام مچا کیونکہ ایک بھی اَیسا گھر نہ تھا جِس میں کوئی نہ مَرا ہو۔ 31تب اُس نے رات ہی رات میں مُوسیٰؔ اور ہارُونؔ کو بُلوا کر کہا کہ تُم بنی اِسرائیل کو لے کر میری قَوم کے لوگوں میں سے نِکل جاؤ اور جَیسا کہتے ہو جا کر خُداوند کی عِبادت کرو۔ 32اور اپنے کہنے کے مُطابِق اپنی بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل بھی لیتے جاؤ اور میرے لِئے بھی دُعا کرنا۔
33اور مِصری اُن لوگوں سے بجِد ہونے لگے تاکہ اُن کو مُلکِ مِصرؔ سے جلد باہر چلتا کریں کیونکہ وہ سمجھے کہ ہم سب مَر جائیں گے۔ 34سو اِن لوگوں نے اپنے گُندھے گُندھائے آٹے کو بغَیر خمِیر دئِے لگنوں سمیت کپڑوں میں باندھ کر اپنے کندھوں پر دھر لِیا۔ 35اور بنی اِسرائیل نے مُوسیٰؔ کے کہنے کے مُوافِق یہ بھی کِیا کہ مِصریوں سے سونے چاندی کے زیور اور کپڑے مانگ لِئے۔ 36اور خُداوند نے اُن لوگوں کو مِصریوں کی نِگاہ میں اَیسی عِزّت بخشی کہ جو کُچھ اُنہوں نے مانگا اُنہوں نے دے دِیا سو اُنہوں نے مِصریوں کو لُوٹ لیا۔
اِسرائیلی مِصرؔ سے نِکلتے ہیں
37اور بنی اِسرائیل نے رعمسیسؔ سے سکّاتؔ تک پَیدل سفر کِیا اور بال بچّوں کو چھوڑ کر وہ کوئی چھ لاکھ مَرد تھے۔ 38اور اُن کے ساتھ ایک مِلی جُلی گروہ بھی گئی اور بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور بُہت چَوپائے اُن کے ساتھ تھے۔ 39اور اُنہوں نے اُس گُندھے ہُوئے آٹے کی جِسے وہ مِصرؔ سے لائے تھے بے خمِیری روٹیاں پکائیں کیونکہ وہ اُس میں خمِیر دینے نہ پائے تھے اِس لِئے کہ وہ مِصرؔ سے اَیسے جبراً نِکال دِئے گئے کہ وہاں ٹھہر نہ سکے اور نہ کُچھ کھانا اپنے لِئے تیّار کرنے پائے۔
40اور بنی اِسرائیل کو مِصرؔ میں بُود و باش کرتے ہُوئے چار سَو تیس برس ہُوئے تھے۔ 41اور اُن چار سَو تیس برسوں کے گُذر جانے پر ٹِھیک اُسی روز خُداوند کا سارا لشکر مُلکِ مِصرؔ سے نِکل گیا۔ 42یہ وہ رات ہے جِسے خُداوند کی خاطِر ماننا بُہت مناسب ہے کیونکہ اِس میں وہ اُن کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا۔ خُداوند کی یہ وُہی رات ہے جِسے لازِم ہے کہ سب بنی اِسرائیل نسل در نسل خُوب مانیں۔
فَسح کے لِئے ضوابط
43پِھر خُداوند نے مُوسیٰؔ اور ہارُونؔ سے کہا کہ فَسح کی رسم یہ ہے کہ کوئی بیگانہ اُسے کھانے نہ پائے۔ 44لیکن اگر کوئی شخص کِسی کا زر خرِید غُلام ہو اور تُو نے اُس کا خَتنہ کر دِیا ہو تو وہ اُسے کھائے۔ 45پر اجنبی اور مزدُور اُسے کھانے نہ پائے۔ 46اور اُسے ایک ہی گھر میں کھائیں یعنی اُس کا ذرا بھی گوشت تُو گھر سے باہر نہ لے جانا اور نہ تُم اُس کی کوئی ہڈّی توڑنا۔ 47اِسرائیلؔ کی ساری جماعت اِس پر عمل کرے۔ 48اور اگر کوئی اجنبی تیرے ساتھ مُقیم ہو اور خُداوند کی فَسح کو ماننا چاہتا ہو تو اُس کے ہاں کے سب مَرد اپنا خَتنہ کرائیں۔ تب وہ پاس آ کر فَسح کرے۔ یُوں وہ اَیسا سمجھا جائے گا گویا اُسی مُلک کی اُس کی پَیدایش ہے پر کوئی نامختُون آدمی اُسے کھانے نہ پائے۔ 49وطنی اور اُس اجنبی کے لِئے جو تُمہارے بیچ مُقیم ہو ایک ہی شرِیعت ہو گی۔ 50پس سب بنی اِسرائیل نے جَیسا خُداوند نے مُوسیٰؔ اور ہارُونؔ کو فرمایا ویسا ہی کِیا۔ 51اور ٹھیک اُسی روز خُداوند بنی اِسرائیل کے سب جَتھّوں کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لے گیا۔

Currently Selected:

خرُوج 12: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy