YouVersion Logo
Search Icon

اَعمال 7

7
ستِفُنس کا وعظ
1پِھر سردار کاہِن نے کہا کیا یہ باتیں اِسی طرح پر ہیں؟ 2اُس نے کہا اَے بھائِیو اور بزُرگو سُنو! خُدایِ ذُوالجلال ہمارے باپ ابرہامؔ پر اُس وقت ظاہِر ہُؤا جب وہ حاران میں بسنے سے پیشتر مسوپتامیہ میں تھا۔ 3اور اُس سے کہا کہ اپنے مُلک اور اپنے کُنبے سے نِکل کر اُس مُلک میں چلا جا جِسے مَیں تُجھے دِکھاؤں گا۔ 4اِس پر وہ کَسدِیوں کے مُلک سے نِکل کر حاراؔن میں جا بسا اور وہاں سے اُس کے باپ کے مَرنے کے بعد خُدا نے اُس کو اِس مُلک میں لا کر بسا دِیا جِس میں تُم اب بستے ہو۔ 5اور اُس کو کُچھ مِیراث بلکہ قدم رکھنے کی بھی اُس میں جگہ نہ دی مگر وعدہ کِیا کہ مَیں یہ زمِین تیرے اور تیرے بعد تیری نسل کے قبضہ میں کر دُوں گا حالانکہ اُس کے اَولاد نہ تھی۔ 6اور خُدا نے یہ فرمایا کہ تیری نسل غَیر مُلک میں پردیسی ہو گی۔ وہ اُن کو غُلامی میں رکھّیں گے اور چار سَو برس تک اُن سے بدسلُوکی کریں گے۔ 7پِھر خُدا نے کہا کہ جِس قَوم کی وہ غُلامی میں رہیں گے اُس کو مَیں سزا دُوں گا اور اُس کے بعد وہ نِکل کر اِسی جگہ میری عِبادت کریں گے۔ 8اور اُس نے اُس سے خَتنہ کا عہد باندھا اور اِسی حالت میں ابرہامؔ سے اِضحاقؔ پَیدا ہُؤا اور آٹھویں دِن اُس کا خَتنہ کِیا گیا اور اِضحاقؔ سے یعقُوبؔ اور یعقُوبؔ سے بارہ قبِیلوں کے بزُرگ پَیدا ہُوئے۔
9اور بزُرگوں نے حسد میں آ کر یُوسفؔ کو بیچا کہ مِصرؔ میں پُہنچ جائے مگر خُدا اُس کے ساتھ تھا۔ 10اور اُس کی سب مُصِیبتوں سے اُس نے اُس کو چُھڑایا اور مِصرؔ کے بادشاہ فرِعونؔ کے نزدِیک اُس کو مقبُولِیّت اور حِکمت بخشی اور اُس نے اُسے مِصرؔ اور اپنے سارے گھر کا سردار کر دِیا۔ 11پِھر مِصرؔ کے سارے مُلک اور کنعاؔن میں کال پڑا اور بڑی مُصِیبت آئی اور ہمارے باپ دادا کو کھانا نہ مِلتا تھا۔ 12لیکن یعقُوب نے یہ سُن کر کہ مِصرؔ میں اناج ہے ہمارے باپ دادا کو پہلی بار بھیجا۔ 13اور دُوسری بار یُوسفؔ اپنے بھائِیوں پر ظاہِر ہو گیا اور یُوسفؔ کی قَومِیّت فرِعونؔ کو معلُوم ہو گئی۔ 14پِھر یُوسفؔ نے اپنے باپ یعقُوبؔ اور سارے کُنبے کو جو پچھتّر جانیں تِھیں بُلا بھیجا۔ 15اور یعقُوبؔ مِصرؔ میں گیا۔ وہاں وہ اور ہمارے باپ دادا مَر گئے۔ 16اور وہ شہرِ سِکم میں پُہنچائے گئے اور اُس مقبرہ میں دفن کِئے گئے جِس کو ابرہامؔ نے سِکم میں رُوپیہ دے کر بنی ہمور سے مول لِیا تھا۔
17لیکن جب اُس وعدہ کی مِیعاد پُوری ہونے کو تھی جو خُدا نے ابرہامؔ سے فرمایا تھا تو مِصرؔ میں وہ اُمّت بڑھ گئی اور اُن کا شُمار زِیادہ ہوتا گیا۔ 18اُس وقت تک کہ دُوسرا بادشاہ مِصرؔ پر حُکمران ہُؤا جو یُوسفؔ کو نہ جانتا تھا۔ 19اُس نے ہماری قَوم سے چالاکی کر کے ہمارے باپ دادا کے ساتھ یہاں تک بدسلُوکی کی کہ اُنہیں اپنے بچّے پَھینکنے پڑے تاکہ زِندہ نہ رہیں۔ 20اِس مَوقع پر مُوسیٰ پَیدا ہُؤا جو نِہایت خُوب صُورت تھا۔ وہ تِین مہِینے تک اپنے باپ کے گھر میں پالا گیا۔ 21مگر جب پَھینک دِیا گیا تو فرِعونؔ کی بیٹی نے اُسے اُٹھا لِیا اور اپنا بیٹا کر کے پالا۔ 22اور مُوسیٰ نے مِصریوں کے تمام علُوم کی تعلِیم پائی اور وہ کلام اور کام میں قُوّت والا تھا۔
23اور جب وہ قرِیباً چالِیس برس کا ہُؤا تو اُس کے جی میں آیا کہ مَیں اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل کا حال دیکھُوں۔ 24چُنانچہ اُن میں سے ایک کو ظُلم اُٹھاتے دیکھ کر اُس کی حِمایت کی اور مِصری کو مار کر مظلُوم کا بدلہ لِیا۔ 25اُس نے تو خیال کِیا کہ میرے بھائی سمجھ لیں گے کہ خُدا میرے ہاتھوں اُنہیں چُھٹکارا دے گا مگر وہ نہ سمجھے۔ 26پِھر دُوسرے دِن وہ اُن میں سے دو لڑتے ہُوؤں کے پاس آ نِکلا اور یہ کہہ کر اُنہیں صُلح کرنے کی ترغِیب دی کہ اَے جوانو! تُم تو بھائی بھائی ہو۔ کیوں ایک دُوسرے پر ظُلم کرتے ہو؟ 27لیکن جو اپنے پڑوسی پر ظُلم کر رہا تھا اُس نے یہ کہہ کر اُسے ہٹا دِیا کہ تُجھے کِس نے ہم پر حاکِم اور قاضی مُقرّر کِیا؟ 28کیا تُو مُجھے بھی قتل کرنا چاہتا ہے جِس طرح کل اُس مِصری کو قتل کِیا تھا؟ 29مُوسیٰ یہ بات سُن کر بھاگ گیا اور مِدیاؔن کے مُلک میں پردیسی رہا کِیا اور وہاں اُس کے دو بیٹے پَیدا ہُوئے۔
30اور جب پُورے چالِیس برس ہو گئے تو کوہِ سِینا کے بیابان میں جلتی ہُوئی جھاڑی کے شُعلہ میں اُس کو ایک فرِشتہ دِکھائی دِیا۔ 31جب مُوسیٰ نے اُس پر نظر کی تو اُس نظّارہ سے تعجُّب کِیا اور جب دیکھنے کو نزدِیک گیا تو خُداوند کی آواز آئی۔ 32کہ مَیں تیرے باپ دادا کا خُدا یعنی ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں۔ تب تو مُوسیٰ کانپ گیا اور اُس کو دیکھنے کی جُرأت نہ رہی۔ 33خُداوند نے اُس سے کہا کہ اپنے پاؤں سے جُوتی اُتار لے کیونکہ جِس جگہ تُو کھڑا ہے وہ پاک زمِین ہے۔ 34مَیں نے واقِعی اپنی اُس اُمّت کی مُصِیبت دیکھی جو مِصرؔ میں ہے اور اُن کا آہ و نالہ سُنا پس اُنہیں چُھڑانے اُترا ہُوں۔ اب آ۔ مَیں تُجھے مِصرؔ میں بھیجُوں گا۔
35جِس مُوسیٰ کا اُنہوں نے یہ کہہ کر اِنکار کِیا تھا کہ تُجھے کِس نے حاکِم اور قاضی مُقرّر کِیا؟ اُسی کو خُدا نے حاکِم اور چُھڑانے والا ٹھہرا کر اُس فرِشتہ کے ذرِیعہ سے بھیجا جو اُسے جھاڑی میں نظر آیا تھا۔ 36یِہی شخص اُنہیں نِکال لایا اور مِصرؔ اور بحرِ قُلزم اور بیابان میں چالِیس برس تک عجِیب کام اور نِشان دِکھائے۔ 37یہ وُہی مُوسیٰ ہے جِس نے بنی اِسرائیل سے کہا کہ خُدا تُمہارے بھائِیوں میں سے تُمہارے لِئے مُجھ سا ایک نبی پَیدا کرے گا۔ 38یہ وُہی ہے جو بیابان کی کلِیسیا میں اُس فرِشتہ کے ساتھ جو کوہِ سِینا پر اُس سے ہم کلام ہُؤا اور ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا۔ اُسی کو زِندہ کلام مِلا کہ ہم تک پُہنچا دے۔
39مگر ہمارے باپ دادا نے اُس کے فرمانبردار ہونا نہ چاہا بلکہ اُس کو ہٹا دِیا اور اُن کے دِل مِصرؔ کی طرف مائِل ہُوئے۔ 40اور اُنہوں نے ہارُونؔ سے کہا کہ ہمارے لِئے اَیسے معبُود بنا جو ہمارے آگے آگے چلیں کیونکہ یہ مُوسیٰ جو ہمیں مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا ہم نہیں جانتے کہ وہ کیا ہُؤا۔ 41اور اُن دِنوں میں اُنہوں نے ایک بچھڑا بنایا اور اُس بُت کو قُربانی چڑھائی اور اپنے ہاتھوں کے کاموں کی خُوشی منائی۔ 42پس خُدا نے مُنہ موڑ کر اُنہیں چھوڑ دِیا کہ آسمانی فَوج کو پُوجیں۔ چُنانچہ نبِیوں کی کِتاب میں لِکھا ہے کہ
اَے اِسرائیل کے گھرانے!
کیا تُم نے بیابان میں چالِیس برس
مُجھ کو ذبِیحے اور قُربانِیاں گُزرانِیں؟
43بلکہ تُم مولک کے خَیمہ
اور رفان دیوتا کے تارے کو لِئے پِھرتے تھے۔
یعنی اُن مُورتوں کو جنہیں تُم نے سِجدہ کرنے
کے لِئے بنایا تھا۔
پس مَیں تُمہیں بابل کے پرے لے جا کر بساؤں گا۔
44شہادت کا خَیمہ بیابان میں ہمارے باپ دادا کے پاس تھا جَیسا کہ مُوسیٰ سے کلام کرنے والے نے حُکم دِیا تھا کہ جو نمُونہ تُو نے دیکھا ہے اُسی کے مُوافِق اِسے بنا۔ 45اُسی خَیمہ کو ہمارے باپ دادا اگلے بزُرگوں سے حاصِل کر کے یشُوع کے ساتھ لائے۔ جِس وقت اُن قَوموں کی مِلکِیّت پر قبضہ کِیا جِن کو خُدا نے ہمارے باپ دادا کے سامنے نِکال دِیا اور وہ داؤُد کے زمانہ تک رہا۔ 46اُس پر خُدا کی طرف سے فضل ہُؤا اور اُس نے درخواست کی کہ مَیں یعقُوبؔ کے خُدا کے واسطے مَسکن تیّار کرُوں۔ 47مگر سُلیماؔن نے اُس کے لِئے گھر بنایا۔
48لیکن باری تعالےٰ ہاتھ کے بنائے ہُوئے گھروں میں نہیں رہتا چُنانچہ نبی کہتا ہے کہ
49خُداوند فرماتا ہے آسمان میرا تخت
اور زمِین میرے پاؤں تلے کی چَوکی ہے۔
تُم میرے لِئے کَیسا گھر بناؤ گے
یا میری آرام گاہ کَون سی ہے؟
50کیا یہ سب چِیزیں میرے ہاتھ سے نہیں بنِیں؟
51اَے گردن کشو اور دِل اور کان کے نامختُونو! تُم ہر وقت رُوحُ القُدس کی مُخالِفت کرتے ہو جَیسے تُمہارے باپ دادا کرتے تھے وَیسے ہی تُم بھی کرتے ہو۔ 52نبِیوں میں سے کِس کو تُمہارے باپ دادا نے نہیں ستایا؟ اُنہوں نے تو اُس راست باز کے آنے کی پیش خبری دینے والوں کو قتل کِیا اور اب تُم اُس کے پکڑوانے والے اور قاتِل ہُوئے۔ 53تُم نے فرِشتوں کی معرفت سے شرِیعت تو پائی پر عمل نہ کِیا۔
ستِفُنس کی سنگساری
54جب اُنہوں نے یہ باتیں سُنِیں تو جی میں جَل گئے اور اُس پر دانت پِیسنے لگے۔ 55مگر اُس نے رُوحُ القُدس سے معمُور ہو کر آسمان کی طرف غَور سے نظر کی اور خُدا کا جلال اور یِسُوعؔ کو خُدا کی دہنی طرف کھڑا دیکھ کر۔ 56کہا کہ دیکھو! مَیں آسمان کو کُھلا اور اِبنِ آدمؔ کو خُدا کی دہنی طرف کھڑا دیکھتا ہُوں۔
57مگر اُنہوں نے بڑے زور سے چِلاّ کر اپنے کان بند کر لِئے اور ایک دِل ہو کر اُس پر جَھپٹے۔ 58اور شہر سے باہر نِکال کر اُس کو سنگسار کرنے لگے اور گواہوں نے اپنے کپڑے ساؤُؔل نام ایک جوان کے پاؤں کے پاس رکھ دِئے۔ 59پس یہ ستِفَنُس کو سنگسار کرتے رہے اور وہ یہ کہہ کر دُعا کرتا رہا کہ اَے خُداوند یِسُوعؔ! میری رُوح کو قبُول کر۔ 60پِھر اُس نے گُھٹنے ٹیک کر بڑی آواز سے پُکارا کہ اَے خُداوند! یہ گُناہ اِن کے ذِمّہ نہ لگا اور یہ کہہ کر سو گیا۔

Currently Selected:

اَعمال 7: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy