YouVersion Logo
Search Icon

مرقس 13

13
یِسُوع ہَیکل کی بربادی کی پیشین گوئی کرتا ہے
(متّی ۲۴‏:۱‏-۲؛ لُوقا ۲۱‏:۵‏-۶)
1جب وہ ہَیکل سے باہر جا رہا تھا تو اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے اُس سے کہا اَے اُستاد۔ دیکھ یہ کَیسے کَیسے پتّھر اور کَیسی کَیسی عِمارتیں ہیں!
2یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو اِن بڑی بڑی عِمارتوں کو دیکھتا ہے؟ یہاں کِسی پتّھر پر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے۔
مُصیِبتیں اور اذیتیں
(متّی ۲۴‏:۳‏-۱۴؛ لُوقا ۲۱‏:۷‏-۱۹)
3جب وہ زَیتُوؔن کے پہاڑ پر ہَیکل کے سامنے بَیٹھا تھا تو پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یُوحنّا اور اندریاؔس نے تنہائی میں اُس سے پُوچھا۔ 4ہمیں بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور جب یہ سب باتیں پُوری ہونے کو ہوں اُس وقت کا کیا نِشان ہے؟
5یِسُوعؔ نے اُن سے کہنا شرُوع کِیا کہ خبردار کوئی تُم کو گُمراہ نہ کر دے۔ 6بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ مَیں ہی ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔ 7اور جب تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہیں سُنو تو گھبرا نہ جانا۔ اِن کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہو گا۔ 8کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہ جگہ بَھونچال آئیں گے اور کال پڑیں گے۔ یہ باتیں مُصِیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔
9لیکن تُم خبردار رہو کیونکہ لوگ تُم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور تُم عِبادت خانوں میں پِیٹے جاؤ گے اور حاکِموں اور بادشاہوں کے سامنے میری خاطِر حاضِر کِئے جاؤ گے تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔ 10اور ضرُور ہے کہ پہلے سب قَوموں میں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے۔ 11لیکن جب تُمہیں لے جا کر حوالہ کریں تو پہلے سے فِکر نہ کرنا کہ ہم کیا کہیں بلکہ جو کُچھ اُس گھڑی تُمہیں بتایا جائے وُہی کہنا کیونکہ کہنے والے تُم نہیں ہو بلکہ رُوحُ القُدس ہے۔ 12اور بھائی کو بھائی اور بیٹے کو باپ قتل کے لِئے حوالہ کرے گا اور بیٹے ماں باپ کے برخِلاف کھڑے ہو کر اُنہیں مَروا ڈالیں گے۔ 13اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔
اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز
(متّی ۲۴‏:۱۵‏-۲۸؛ لُوقا ۲۱‏:۲۰‏-۲۴)
14پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو اُس جگہ کھڑی ہُوئی دیکھو جہاں اُس کا کھڑا ہونا روا نہیں (پڑھنے والا سمجھ لے) اُس وقت جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔ 15جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر سے کُچھ لینے کو نہ نِیچے اُترے نہ اندر جائے۔ 16اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔ 17مگر اُن پر افسوس جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں! 18اور دُعا کرو کہ یہ جاڑوں میں نہ ہو۔ 19کیونکہ وہ دِن اَیسی مُصِیبت کے ہوں گے کہ خِلقت کے شرُوع سے جِسے خُدا نے خلق کِیا نہ اب تک ہُوئی ہے نہ کبھی ہو گی۔ 20اور اگر خُداوند اُن دِنوں کو نہ گھٹاتا تو کوئی بشر نہ بچتا مگر اُن برگُزِیدوں کی خاطِر جِن کو اُس نے چُنا ہے اُن دِنوں کو گھٹایا۔
21اور اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں یا دیکھو وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔ 22کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے تاکہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کر دیں۔ 23لیکن تُم خبردار رہو۔ دیکھو مَیں نے تُم سے سب کُچھ پہلے ہی کہہ دِیا ہے۔
اِبنِ آدمؔ کی آمد
(متّی ۲۴‏:۲۹‏-۳۱؛ لُوقا ۲۱‏:۲۵‏-۲۸)
24مگر اُن دِنوں میں اُس مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا۔ 25اور آسمان سے سِتارے گِرنے لگیں گے اور جو قُوّتیں آسمان میں ہیں وہ ہِلائی جائیں گی۔ 26اور اُس وقت لوگ اِبنِ آدمؔ کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے دیکھیں گے۔ 27اُس وقت وہ فرِشتوں کو بھیج کر اپنے برگُزِیدوں کو زمِین کی اِنتِہا سے آسمان کی اِنتِہا تک چاروں طرف سے جمع کرے گا۔
انجِیر کے دَرخت سے سبق
(متّی ۲۴‏:۳۲‏-۳۵؛ لُوقا ۲۱‏:۲۹‏-۳۳)
28اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔ 29اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔ 30مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔ 31آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں نہ ٹلیں گی۔
کوئی اُس دِن یا اُس گھڑی کو نہیں جانتا
(متّی ۲۴‏:۳۶‏-۴۴)
32لیکن اُس دِن یا اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر باپ۔ 33خبردار! جاگتے اور دُعا کرتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب آئے گا۔ 34یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جو پردیس گیا اور اُس نے گھر سے رُخصت ہوتے وقت اپنے نَوکروں کو اِختیار دِیا یعنی ہر ایک کو اُس کا کام بتا دِیا اور دربان کو حُکم دِیا کہ جاگتا رہے۔ 35پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ گھر کا مالِک کب آئے گا۔ شام کو یا آدھی رات کو یا مُرغ کے بانگ دیتے وقت یا صُبح کو۔ 36اَیسا نہ ہو کہ اچانک آ کر وہ تُم کو سوتے پائے۔ 37اور جو کُچھ مَیں تُم سے کہتا ہُوں وُہی سب سے کہتا ہُوں کہ جاگتے رہو۔

Currently Selected:

مرقس 13: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in