YouVersion Logo
Search Icon

مرقس 12

12
تاکِستان کے ٹھکیداروں کی تمثِیل
(متّی ۲۱‏:۳۳‏-۴۶؛ لُوقا ۲۰‏:۹‏-۱۹)
1پِھر وہ اُن سے تمثِیلوں میں باتیں کرنے لگا کہ ایک شخص نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔ 2پِھر پَھل کے مَوسم میں اُس نے ایک نَوکر کو باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ باغبانوں سے تاکِستان کے پَھلوں کا حِصّہ لے لے۔ 3لیکن اُنہوں نے اُسے پکڑ کر پِیٹا اور خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔ 4اُس نے پِھر ایک اَور نَوکر کو اُن کے پاس بھیجا مگر اُنہوں نے اُس کا سر پھوڑ دِیا اور بے عِزّت کِیا۔ 5پِھر اُس نے ایک اَور کو بھیجا۔ اُنہوں نے اُسے قتل کِیا۔ پِھر اَور بُہتیروں کو بھیجا۔ اُنہوں نے اُن میں سے بعض کو پِیٹا اور بعض کو قتل کِیا۔ 6اب ایک باقی تھا جو اُس کا پیارا بیٹا تھا اُس نے آخِر اُسے اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔ 7لیکن اُن باغبانوں نے آپس میں کہا یِہی وارِث ہے۔ آؤ اِسے قتل کر ڈالیں۔ مِیراث ہماری ہو جائے گی۔ 8پس اُنہوں نے اُسے پکڑ کر قتل کِیا اور تاکِستان کے باہر پَھینک دِیا۔
9اب تاکِستان کا مالِک کیا کرے گا؟ وہ آئے گا اور اُن باغبانوں کو ہلاک کر کے تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔ 10کیا تُم نے یہ نوِشتہ بھی نہیں پڑھا کہ
جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کِیا
وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔
11یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا
اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟
12اِس پر وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش کرنے لگے مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل اُن ہی پر کہی۔ پس وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
جِزیہ دینے کے بارے میں سوال
(متّی ۲۲‏:۱۵‏-۲۲؛ لُوقا ۲۰‏:۲۰‏-۲۶)
13پِھر اُنہوں نے بعض فرِیسِیوں اور ہیرودِیوں کو اُس کے پاس بھیجا تاکہ باتوں میں اُس کو پھنسائیں۔ 14اور اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے۔
15پس قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟ ہم دیں یا نہ دیں؟ اُس نے اُن کی رِیاکاری معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ میرے پاس ایک دِینار لاؤ کہ مَیں دیکُھوں۔
16وہ لے آئے۔ اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟
اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔
17یِسُوعؔ نے اُن سے کہا جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔
وہ اُس پر بڑا تَعجُّب کرنے لگے۔
مُردوں کی قِیامت کے بارے میں سوال
(متّی ۲۲‏:۲۳‏-۳۳؛ لُوقا ۲۰‏:۲۷‏-۴۰)
18پِھر صدُوقِیوں نے جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آ کر اُس سے یہ سوال کِیا کہ 19اَے اُستاد! ہمارے لِئے مُوسیٰ نے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بھائی بے اَولاد مَر جائے اور اُس کی بِیوی رہ جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو لے لے تاکہ اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔ 20سات بھائی تھے۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مَر گیا۔ 21دُوسرے نے اُسے لِیا اور بے اَولاد مَر گیا اور اِسی طرح تِیسرے نے۔ 22یہاں تک کہ ساتوں بے اَولاد مَر گئے۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔ 23قِیامت میں یہ اُن میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔
24یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم اِس سبب سے گُمراہ نہیں ہو کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو؟ 25کیونکہ جب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے تو اُن میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔ 26مگر اِس بارے میں کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں کیا تُم نے مُوسیٰ کی کِتاب میں جھاڑی کے ذِکر میں نہیں پڑھا کہ خُدا نے اُس سے کہا کہ مَیں ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ 27وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔ پس تُم بڑے گُمراہ ہو۔
سب سے بڑا حُکم
(متّی ۲۲‏:۳۴‏-۴۰؛ لُوقا ۱۰‏:۲۵‏-۲۸)
28اور فقِیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سُن کر جان لِیا کہ اُس نے اُن کو خُوب جواب دِیا ہے۔ وہ پاس آیا اور اُس سے پُوچھا کہ سب حُکموں میں اوّل کَون سا ہے؟
29یِسُوعؔ نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسرائیلؔ سُن۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔ 30اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے مُحبّت رکھ۔ 31دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہیں۔
32فقِیہہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بُہت خُوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔ 33اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔
34جب یِسُوعؔ نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہیں
اور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔
مسِیح مَوعُود کی بابت سوال
(متّی ۲۲‏:۴۱‏-۴۶؛ لُوقا ۲۰‏:۴۱‏-۴۴)
35پِھر یِسُوعؔ نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤُد کا بیٹا ہے؟ 36داؤُد نے خُود رُوحُ القُدس کی ہدایت سے کہا ہے کہ
خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا
میری دہنی طرف بیٹھ
جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں
کے نِیچے کی چَوکی نہ کر دُوں۔
یِسُوع فقہیوں کے خِلاف خبردار کرتا ہے
(متّی ۲۳‏:۱‏-۳۶؛ لُوقا ۲۰‏:۴۵‏-۴۷)
37داؤُد تو آپ اُسے خُداوند کہتا ہے۔ پِھر وہ اُس کا بیٹا کہاں سے ٹھہرا؟
اور عام لوگ خُوشی سے اُس کی سُنتے تھے۔ 38پِھر اُس نے اپنی تعلِیم میں کہا کہ فقِیہوں سے خبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنا اور بازاروں میں سلام۔ 39اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی چاہتے ہیں۔ 40اور وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِن ہی کو زِیادہ سزا مِلے گی۔
ایک بیوہ کا نذرانہ
(لُوقا ۲۱‏:۱‏-۴)
41پِھر وہ ہَیکل کے خزانہ کے سامنے بَیٹھا دیکھ رہا تھا کہ لوگ ہَیکل کے خزانہ میں پَیسے کِس طرح ڈالتے ہیں اور بُہتیرے دَولت مند بُہت کُچھ ڈال رہے تھے۔ 42اِتنے میں ایک کنگال بیوہ نے آ کر دو دمڑِیاں یعنی ایک دھیلا ڈالا۔ 43اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے ہیں اِس کنگال بیوہ نے اُن سب سے زِیادہ ڈالا۔ 44کیونکہ سبھوں نے اپنے مال کی بُہتات سے ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جو کُچھ اِس کا تھا یعنی اپنی ساری روزی ڈال دی۔

Currently Selected:

مرقس 12: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy