YouVersion Logo
Search Icon

۱-سلاطِین 2

2
سُلیماؔن کو داؤُد کی آخرِی وصِیّت
1اور داؤُد کے مَرنے کے دِن نزدِیک آئے۔ سو اُس نے اپنے بیٹے سُلیماؔن کو وصِیّت کی اور کہا کہ 2مَیں اُسی راستہ جانے والا ہُوں جو سارے جہان کا ہے۔ اِس لِئے تُو مضبُوط اور مَردانگی دِکھا۔ 3اور جو مُوسیٰ کی شرِیعت میں لِکھا ہے اُس کے مُطابِق خُداوند اپنے خُدا کی ہِدایت کو مان کر اُس کی راہوں پر چل اور اُس کے آئِین پر اور اُس کے فرمانوں اور حُکموں اور شہادتوں پر عمل کر تاکہ جو کُچھ تُو کرے اور جہاں کہِیں تُو جائے سب میں تُجھے کامیابی ہو۔ 4اور خُداوند اپنی اُس بات کو قائِم رکھّے جو اُس نے میرے حق میں کہی کہ اگر تیری اَولاد اپنے طرِیق کی حِفاظت کر کے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان سے میرے حضُور راستی سے چلے تو اِسرائیلؔ کے تخت پر تیرے ہاں آدمی کی کمی نہ ہو گی۔
5اور تُو آپ جانتا ہے کہ ضرویاہ کے بیٹے یُوآب نے مُجھ سے کیا کیا کِیا یعنی اُس نے اِسرائیلی لشکر کے دو سرداروں نیر کے بیٹے ابنیر اور یتر کے بیٹے عماسا سے کیا کِیا جِن کو اُس نے قتل کِیا اور صُلح کے وقت خُونِ جنگ بہایا اور خُونِ جنگ کو اپنے پٹکے پر جو اُس کی کمر میں بندھا تھا اور اپنی جُوتیوں پر جو اُس کے پاؤں میں تِھیں لگایا۔ 6سو تُو اپنی حِکمت سے کام لینا اور اُس کے سفید سر کو قبر میں سلامت اُترنے نہ دینا۔
7پر برزِؔلّی جِلعادی کے بیٹوں پر مِہربانی کرنا اور وہ اُن میں شامِل ہوں جو تیرے دسترخوان پر کھانا کھایا کریں گے کیونکہ وہ اَیسا ہی کرنے کو میرے پاس آئے جب مَیں تیرے بھائی ابی سلوؔم کے سبب سے بھاگا تھا۔
8اور دیکھ بِنیمِینی جیرا کا بیٹا بحُوریمی سِمعی تیرے ساتھ ہے جِس نے اُس دِن جب کہ مَیں محنایم کو جاتا تھا بُہت بُری طرح مُجھ پر لَعنت کی پر وہ یَردؔن پر مُجھ سے مِلنے کو آیا اور مَیں نے خُداوند کی قَسم کھا کر اُس سے کہا کہ مَیں تُجھے تلوار سے قتل نہیں کرُوں گا۔ 9سو تُو اُس کو بے گُناہ نہ ٹھہرانا کیونکہ تُو عاقِل مَرد ہے اور تُو جانتا ہے کہ تُجھے اُس کے ساتھ کیا کرنا چاہئے۔ پس تُو اُس کا سفید سر لہُولُہان کر کے قبر میں اُتارنا۔
داؤُد کی وفات
10اور داؤُد اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤُد کے شہر میں دفن ہُؤا۔ 11اور کُل مُدّت جِس میں داؤُد نے اِسرائیلؔ پر سلطنت کی چالِیس برس کی تھی۔ سات برس تو اُس نے حبرُوؔن میں سلطنت کی اور تَینتِیس برس یروشلیِم میں۔ 12اور سُلیماؔن اپنے باپ داؤُد کے تخت پر بَیٹھا اور اُس کی سلطنت نِہایت مُستحکم ہُوئی۔
ادُونیّاہ کی وفات
13تب حجِیّت کا بیٹا ادُوؔنیّاہ سُلیماؔن کی ماں بت سبع کے پاس آیا۔ اُس نے پُوچھا تُو صُلح کے خیال سے آیا ہے؟
اُس نے کہا صُلح کے خیال سے۔ 14پِھر اُس نے کہا مُجھے تُجھ سے کُچھ کہنا ہے۔
اُس نے کہا کہہ۔
15اُس نے کہا تُو جانتی ہے کہ سلطنت میری تھی اور سب اِسرائیلی میری طرف مُتوجّہِ تھے کہ مَیں سلطنت کرُوں لیکن سلطنت پلٹ گئی اور میرے بھائی کی ہو گئی کیونکہ خُداوند کی طرف سے یہ اُسی کی تھی۔ 16سو میری تُجھ سے ایک درخواست ہے۔ نامنظُور نہ کر۔
اُس نے کہا بیان کر۔
17اُس نے کہا ذرا سُلیماؔن بادشاہ سے کہہ کیونکہ وہ تیری بات کو نہیں ٹالے گا کہ اَبی شاگ شُونمِیت کو مُجھے بیاہ دے۔
18بت سبع نے کہا اچّھا مَیں تیرے لِئے بادشاہ سے عرض کرُوں گی۔
19پس بت سبع سُلیماؔن بادشاہ کے پاس گئی تاکہ اُس سے ادُوؔنیّاہ کے لِئے عرض کرے۔ بادشاہ اُس کے اِستِقبال کے واسطے اُٹھا اور اُس کے سامنے جُھکا۔ پِھر اپنے تخت پر بَیٹھا اور اُس نے بادشاہ کی ماں کے لِئے ایک تخت لگوایا۔ سو وہ اُس کے دہنے ہاتھ بَیٹھی۔ 20اور کہنے لگی میری تُجھ سے ایک چھوٹی سی درخواست ہے۔ تُو مُجھ سے اِنکار نہ کرنا۔ بادشاہ نے اُس سے کہا
اَے میری ماں! اِرشاد فرما مُجھے تُجھ سے اِنکار نہ ہو گا۔
21اُس نے کہا اَبی شاگ شُونمِیت تیرے بھائی ادُوؔنیّاہ کو بیاہ دی جائے۔
22سُلیماؔن بادشاہ نے اپنی ماں کو جواب دِیا کہ تُو اَبی شاگ شُونمِیت ہی کو ادُوؔنیّاہ کے لِئے کیوں مانگتی ہے؟ اُس کے لِئے سلطنت بھی مانگ کیونکہ وہ تو میرا بڑا بھائی ہے بلکہ اُسی کے لِئے کیا ابیاؔتر کاہِن اور ضروؔیاہ کے بیٹے یُوآب کے لِئے بھی مانگ۔ 23تب سُلیماؔن بادشاہ نے خُداوند کی قَسم کھائی اور کہا کہ اگر ادُوؔنیّاہ نے یہ بات اپنی ہی جان کے خِلاف نہیں کہی تو خُدا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے۔ 24سو اب خُداوند کی حیات کی قَسم جِس نے مُجھ کو قیام بخشا اور مُجھ کو میرے باپ داؤُد کے تخت پر بِٹھایا اور میرے لِئے اپنے وعدہ کے مُطابِق ایک گھر بنایا یقِیناً ادُونیّاہ آج ہی قتل کِیا جائے گا۔
25اور سُلیماؔن بادشاہ نے یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ کو بھیجا۔ اُس نے اُس پر اَیسا وار کِیا کہ وہ مَر گیا۔
ابیاتر کی عِلاقہ بدری اور یُوآب کی وفات
26پِھر بادشاہ نے ابیاتر کاہِن سے کہا تُو عنتوت کو اپنے کھیتوں میں چلا جا کیونکہ تُو واجِبُ القتل ہے پر مَیں اِس وقت تُجھ کو قتل نہیں کرتا کیونکہ تُو میرے باپ داؤُد کے سامنے خُداوند یہوواؔہ کا صندُوق اُٹھایا کرتا تھا اور جو جو مُصِیبت میرے باپ پر آئی وہ تُجھ پر بھی آئی۔ 27سو سُلیماؔن نے ابیاؔتر کو خُداوند کے کاہِن کے عُہدہ سے برطرف کِیا تاکہ وہ خُداوند کے اُس قَول کو پُورا کرے جو اُس نے سَیلا میں عیلی کے گھرانے کے حق میں کہا تھا۔
28اور یہ خبر یُوآب تک پُہنچی کیونکہ یُوآب ادُوؔنیّاہ کا تو پیَرو ہو گیا تھا گو وہ ابی سلوؔم کا پَیرو نہیں ہُؤا تھا۔ سو یُوآب خُداوند کے خَیمہ کو بھاگ گیا اور مذبح کے سِینگ پکڑ لِئے۔ 29اور سُلیماؔن بادشاہ کو خبر ہُوئی کہ یُوآب خُداوند کے خَیمہ کو بھاگ گیا ہے اور دیکھ وہ مذبح کے پاس ہے۔ تب سُلیماؔن نے یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ کو یہ کہہ کر بھیجا کہ جا کر اُس پر وار کر۔ 30سو بِنایاؔہ خُداوند کے خَیمہ کو گیا اور اُس نے اُس سے کہا بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ تُو باہر نِکل آ۔
اُس نے کہا نہیں بلکہ مَیں یہِیں مرُونگا۔
تب بِنایاؔہ نے لَوٹ کر بادشاہ کو خبر دی کہ یُوآب نے یُوں کہا ہے اور اُس نے مُجھے یُوں جواب دِیا۔
31تب بادشاہ نے اُس سے کہا جَیسا اُس نے کہا وَیسا ہی کر اور اُس پر وار کر اور اُسے دفن کر دے تاکہ تُو اُس خُون کو جو یُوآب نے بے سبب بہایا مُجھ پر سے اور میرے باپ کے گھر پر سے دُور کر دے۔ 32اور خُداوند اُس کا خُون اُلٹا اُسی کے سر پر لائے گا کیونکہ اُس نے دو شخصوں پر جو اُس سے زِیادہ راست باز اور اچّھے تھے یعنی نیر کے بیٹے ابنیر پر جو اِسرائیلی لشکر کا سردار تھا اور یتر کے بیٹے عماسا پر جو یہُوداؔہ کی فَوج کا سردار تھا وار کِیا اور اُن کو تلوار سے قتل کِیا اور میرے باپ داؤُد کو معلُوم نہ تھا۔ 33سو اُس کا خُون یُوآب کے سر پر اور اُس کی نسل کے سر پر ابد تک رہے گا لیکن داؤُد پر اور اُس کی نسل پر اور اُس کے گھر پر اور اُس کے تخت پر ابد تک خُداوند کی طرف سے سلامتی ہو گی۔
34تب یہویدؔع کا بیٹا بِنایاؔہ گیا اور اُس نے اُس پر وار کر کے اُسے قتل کِیا اور وہ بیابان کے بِیچ اپنے ہی گھر میں دفن ہُؤا۔ 35اور بادشاہ نے یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ کو اُس کی جگہ لشکر پر مُقرّر کِیا اور صدُوؔق کاہِن کو بادشاہ نے ابیاؔتر کی جگہ رکھّا۔
سِمعی کی وفات
36پِھر بادشاہ نے سِمعی کو بُلا بھیجا اور اُس سے کہا کہ یروشلیِم میں اپنے لِئے ایک گھر بنا لے اور وہِیں رہ اور وہاں سے کہِیں نہ جانا۔ 37کیونکہ جِس دِن تُو باہر نِکلے گا اور نہرِ قِدرُوؔن کے پار جائے گا تو یقِین جان لے کہ تُو ضرُور مارا جائے گا اور تیرا خُون تیرے ہی سر پر ہو گا۔
38اور سِمعی نے بادشاہ سے کہا یہ بات اچّھی ہے۔ جَیسا میرے مالِک بادشاہ نے کہا ہے تیرا خادِم وَیسا ہی کرے گا۔ سو سِمعی بُہت دِنوں تک یروشلیِم میں رہا۔
39اور تِین برس کے آخِر میں اَیسا ہُؤا کہ سِمعی کے نَوکروں میں سے دو آدمی جات کے بادشاہ اکِیس بِن معکاہ کے ہاں بھاگ گئے اور اُنہوں نے سِمعی کو بتایا کہ دیکھ تیرے نَوکر جات میں ہیں۔ 40سو سِمعی نے اُٹھ کر اپنے گدھے پر زِین کسا اور اپنے نَوکروں کی تلاش میں جات کو اکِیس کے پاس گیا اور سِمعی جا کر اپنے نَوکروں کو جات سے لے آیا۔ 41اور یہ خبر سُلیماؔن کو مِلی کہ سِمعی یروشلیِم سے جات کو گیا تھا اور واپس آ گیا ہے۔ 42تب بادشاہ نے سِمعی کو بُلا بھیجا اور اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھے خُداوند کی قَسم نہ کِھلائی اور تُجھ کو بتا نہ دِیا کہ یقِین جان لے کہ جِس دِن تُو باہر نِکلا اور اِدھر اُدھر کہِیں گیا تو ضرُور مارا جائے گا؟ اور تُو نے مُجھ سے یہ کہا کہ جو بات مَیں نے سُنی وہ اچّھی ہے۔ 43پس تُو نے خُداوند کی قَسم کو اور اُس حُکم کو جِس کی مَیں نے تُجھے تاکِید کی کیوں نہ مانا؟ 44اور بادشاہ نے سِمعی سے یہ بھی کہا تُو اُس ساری شرارت کو جو تُو نے میرے باپ داؤُد سے کی جِس سے تیرا دِل واقِف ہے جانتا ہے۔ سو خُداوند تیری شرارت کو اُلٹا تیرے ہی سر پر لائے گا۔ 45لیکن سُلیماؔن بادشاہ مُبارک ہو گا اور داؤُد کا تخت خُداوند کے حضُور ہمیشہ قائِم رہے گا۔
46اور بادشاہ نے یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ کو حُکم دِیا۔ سو اُس نے باہر جا کر اُس پر اَیسا وار کِیا کہ وہ مَر گیا اور سلطنت سُلیماؔن کے ہاتھ میں مُستحکم ہو گئی۔

Currently Selected:

۱-سلاطِین 2: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy