YouVersion Logo
Search Icon

۱-سلاطِین 17

17
ایلیّاہؔ اور خُشک سالی
1اور ایلیّاہؔ تِشبی جو جِلعاد کے پردیسِیوں میں سے تھا اخیاؔب سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی حیات کی قَسم جِس کے سامنے مَیں کھڑا ہُوں اِن برسوں میں نہ اوس پڑے گی نہ مِینہ برسے گا جب تک مَیں نہ کہُوں۔
2اور خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا کہ 3یہاں سے چل دے اور مشرِق کی طرف اپنا رُخ کر اور کرِیت کے نالہ کے پاس جو یَردن کے سامنے ہے جا چِھپ۔ 4اور تُو اُسی نالہ میں سے پِینا اور مَیں نے کوّوں کو حُکم کِیا ہے کہ وہ تیری پرورِش کریں۔
5سو اُس نے جا کر خُداوند کے کلام کے مُطابِق کِیا کیونکہ وہ گیا اور کرِیت کے نالہ کے پاس جو یَردن کے سامنے ہے رہنے لگا۔ 6اور کوّے اُس کے لِئے صُبح کو روٹی اور گوشت اور شام کو بھی روٹی اور گوشت لاتے تھے اور وہ اُس نالہ میں سے پِیا کرتا تھا۔ 7اور کُچھ عرصہ کے بعد وہ نالہ سُوکھ گیا اِس لِئے کہ اُس مُلک میں بارِش نہیں ہُوئی تھی۔
ایلیّاہؔ اور صارپت کی بیوہ
8تب خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا۔ 9کہ اُٹھ اور صَیدا کے صارپت کو جا اور وہِیں رہ۔ دیکھ مَیں نے ایک بیوہ کو وہاں حُکم دِیا ہے کہ تیری پرورِش کرے۔ 10سو وہ اُٹھ کر صارپت کو گیا اور جب وہ شہر کے پھاٹک پر پُہنچا تو دیکھا کہ ایک بیوہ وہاں لکڑِیاں چُن رہی ہے۔ سو اُس نے اُسے پُکار کر کہا ذرا مُجھے تھوڑا سا پانی کِسی برتن میں لا دے کہ مَیں پِیُوں۔ 11اور جب وہ لینے چلی تو اُس نے پُکار کر کہا ذرا اپنے ہاتھ میں ایک ٹُکڑا روٹی میرے واسطے لیتی آنا۔
12اُس نے کہا خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم میرے ہاں روٹی نہیں۔ صِرف مُٹّھی بھر آٹا ایک مٹکے میں اور تھوڑا سا تیل ایک کُپّی میں ہے اور دیکھ مَیں دو ایک لکڑِیاں چُن رہی ہُوں تاکہ گھر جا کر اپنے اور اپنے بیٹے کے لِئے اُسے پکاؤُں اور ہم اُسے کھائیں۔ پِھر مَر جائیں۔
13اور ایلیّاہؔ نے اُس سے کہا مت ڈر۔ جا اور جَیسا کہتی ہے کر پر پہلے میرے لِئے ایک ٹِکیا اُس میں سے بنا کر میرے پاس لے آ۔ اُس کے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لِئے بنا لینا۔ 14کیونکہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اُس دِن تک جب تک خُداوند زمِین پر مِینہہ نہ برسائے نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہو گا اور نہ تیل کی کُپّی میں کمی ہو گی۔
15سو اُس نے جا کر ایلیّاہؔ کے کہنے کے مُطابِق کِیا اور یہ اور وہ اور اُس کا کُنبہ بُہت دِنوں تک کھاتے رہے۔ 16اور خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے ایلیّاہؔ کی معرفت فرمایا تھا نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہُؤا اور نہ تیل کی کُپّی میں کمی ہُوئی۔
17اِن باتوں کے بعد اُس عَورت کا بیٹا جو اُس گھر کی مالِک تھی بِیمار پڑا اور اُس کی بِیماری اَیسی سخت ہو گئی کہ اُس میں دَم باقی نہ رہا۔ 18سو وہ ایلیّاہؔ سے کہنے لگی اَے مَردِ خُدا مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُو میرے پاس آیا ہے کہ میرے گُناہ یاد دِلائے اور میرے بیٹے کو مار دے!
19اُس نے اُس سے کہا اپنا بیٹا مُجھ کو دے اور وہ اُسے اُس کی گود سے لے کر اُس کو بالاخانہ پر جہاں وہ رہتا تھا لے گیا اور اُسے اپنے پلنگ پر لِٹایا۔ 20اور اُس نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے خُداوند میرے خُدا کیا تُو نے اِس بیوہ پر بھی جِس کے ہاں مَیں ٹِکا ہُؤا ہُوں اُس کے بیٹے کو مار ڈالنے سے بلا نازِل کی؟ 21اور اُس نے اپنے آپ کو تِین بار اُس لڑکے پر پسار کر خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے خُداوند میرے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ اِس لڑکے کی جان اِس میں پِھر آ جائے۔ 22اور خُداوند نے ایلیّاہؔ کی فریاد سُنی اور لڑکے کی جان اُس میں پِھر آ گئی اور وہ جی اُٹھا۔
23تب ایلیّاہؔ اُس لڑکے کو اُٹھا کر بالاخانہ پر سے نِیچے گھر کے اندر لے گیا اور اُسے اُس کی ماں کے سپُرد کِیا اور ایلیّاہؔ نے کہا دیکھ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔
24تب اُس عَورت نے ایلیّاہؔ سے کہا اب مَیں جان گئی کہ تُو مَردِ خُدا ہے اور خُداوند کا جو کلام تیرے مُنہ میں ہے وہ حق ہے۔

Currently Selected:

۱-سلاطِین 17: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy