YouVersion Logo
تلاش

یشوع 24

24
اللہ اور اسرائیل کے درمیان عہد کی تجدید
1پھر یشوع نے اسرائیل کے تمام قبیلوں کو سِکم شہر میں جمع کیا۔ اُس نے اسرائیل کے بزرگوں، سرداروں، قاضیوں اور نگہبانوں کو بُلایا، اور وہ مل کر اللہ کے حضور حاضر ہوئے۔
2پھر یشوع اسرائیلی قوم سے مخاطب ہوا۔ ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’قدیم زمانے میں تمہارے باپ دادا دریائے فرات کے پار بستے اور دیگر معبودوں کی پوجا کرتے تھے۔ ابراہیم اور نحور کا باپ تارح بھی وہاں آباد تھا۔ 3لیکن مَیں تمہارے باپ ابراہیم کو وہاں سے لے کر یہاں لایا اور اُسے پورے ملکِ کنعان میں سے گزرنے دیا۔ مَیں نے اُسے بہت اولاد دی۔ مَیں نے اُسے اسحاق دیا 4اور اسحاق کو یعقوب اور عیسَو۔ عیسَو کو مَیں نے پہاڑی علاقہ سعیر عطا کیا، لیکن یعقوب اپنے بیٹوں کے ساتھ مصر چلا گیا۔
5بعد میں مَیں نے موسیٰ اور ہارون کو مصر بھیج دیا اور ملک پر بڑی مصیبتیں نازل کر کے تمہیں وہاں سے نکال لایا۔ 6چلتے چلتے تمہارے باپ دادا بحرِ قُلزم پہنچ گئے۔ لیکن مصری اپنے رتھوں اور گھڑسواروں سے اُن کا تعاقب کرنے لگے۔ 7تمہارے باپ دادا نے مدد کے لئے رب کو پکارا، اور مَیں نے اُن کے اور مصریوں کے درمیان اندھیرا پیدا کیا۔ مَیں سمندر اُن پر چڑھا لایا، اور وہ اُس میں غرق ہو گئے۔ تمہارے باپ دادا نے اپنی ہی آنکھوں سے دیکھا کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا۔
تم بڑے عرصے تک ریگستان میں گھومتے پھرے۔ 8آخرکار مَیں نے تمہیں اُن اموریوں کے ملک میں پہنچایا جو دریائے یردن کے مشرق میں آباد تھے۔ گو اُنہوں نے تم سے جنگ کی، لیکن مَیں نے اُنہیں تمہارے ہاتھ میں کر دیا۔ تمہارے آگے آگے چل کر مَیں نے اُنہیں نیست و نابود کر دیا، اِس لئے تم اُن کے ملک پر قبضہ کر سکے۔ 9موآب کے بادشاہ بلق بن صفور نے بھی اسرائیل کے ساتھ جنگ چھیڑی۔ اِس مقصد کے تحت اُس نے بلعام بن بعور کو بُلایا تاکہ وہ تم پر لعنت بھیجے۔ 10لیکن مَیں بلعام کی بات ماننے کے لئے تیار نہیں تھا بلکہ وہ تمہیں برکت دینے پر مجبور ہوا۔ یوں مَیں نے تمہیں اُس کے ہاتھ سے محفوظ رکھا۔
11پھر تم دریائے یردن کو پار کر کے یریحو کے پاس پہنچ گئے۔ اِس شہر کے باشندے اور اموری، فرِزّی، کنعانی، حِتّی، جرجاسی، حِوّی اور یبوسی تمہارے خلاف لڑتے رہے، لیکن مَیں نے اُنہیں تمہارے قبضے میں کر دیا۔ 12مَیں نے تمہارے آگے زنبور بھیج دیئے جنہوں نے اموریوں کے دو بادشاہوں کو ملک سے نکال دیا۔
یہ سب کچھ تمہاری اپنی تلوار اور کمان سے نہیں ہوا بلکہ میرے ہی ہاتھ سے۔ 13مَیں نے تمہیں بیج بونے کے لئے زمین دی جسے تیار کرنے کے لئے تمہیں محنت نہ کرنی پڑی۔ مَیں نے تمہیں شہر دیئے جو تمہیں تعمیر کرنے نہ پڑے۔ اُن میں رہ کر تم انگور اور زیتون کے ایسے باغوں کا پھل کھاتے ہو جو تم نے نہیں لگائے تھے‘۔“
14یشوع نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ”چنانچہ رب کا خوف مانیں اور پوری وفاداری کے ساتھ اُس کی خدمت کریں۔ اُن بُتوں کو نکال پھینکیں جن کی پوجا آپ کے باپ دادا دریائے فرات کے پار اور مصر میں کرتے رہے۔ اب رب ہی کی خدمت کریں! 15لیکن اگر رب کی خدمت کرنا آپ کو بُرا لگے تو آج ہی فیصلہ کریں کہ کس کی خدمت کریں گے، اُن دیوتاؤں کی جن کی پوجا آپ کے باپ دادا نے دریائے فرات کے پار کی یا اموریوں کے دیوتاؤں کی جن کے ملک میں آپ رہ رہے ہیں۔ لیکن جہاں تک میرا اور میرے خاندان کا تعلق ہے ہم رب ہی کی خدمت کریں گے۔“
16عوام نے جواب دیا، ”ایسا کبھی نہ ہو کہ ہم رب کو ترک کر کے دیگر معبودوں کی پوجا کریں۔ 17رب ہمارا خدا ہی ہمارے باپ دادا کو مصر کی غلامی سے نکال لایا اور ہماری آنکھوں کے سامنے ایسے عظیم نشان پیش کئے۔ جب ہمیں بہت قوموں میں سے گزرنا پڑا تو اُسی نے ہر وقت ہماری حفاظت کی۔ 18اور رب ہی نے ہمارے آگے آگے چل کر اِس ملک میں آباد اموریوں اور باقی قوموں کو نکال دیا۔ ہم بھی اُسی کی خدمت کریں گے، کیونکہ وہی ہمارا خدا ہے!“
19یہ سن کر یشوع نے کہا، ”آپ رب کی خدمت کر ہی نہیں سکتے، کیونکہ وہ قدوس اور غیور خدا ہے۔ وہ آپ کی سرکشی اور گناہوں کو معاف نہیں کرے گا۔ 20بےشک وہ آپ پر مہربانی کرتا رہا ہے، لیکن اگر آپ رب کو ترک کر کے اجنبی معبودوں کی پوجا کریں تو وہ آپ کے خلاف ہو کر آپ پر بلائیں لائے گا اور آپ کو نیست و نابود کر دے گا۔“
21لیکن اسرائیلیوں نے اصرار کیا، ”جی نہیں، ہم رب کی خدمت کریں گے!“ 22پھر یشوع نے کہا، ”آپ خود اِس کے گواہ ہیں کہ آپ نے رب کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی ہاں، ہم اِس کے گواہ ہیں!“ 23یشوع نے کہا، ”تو پھر اپنے درمیان موجود بُتوں کو تباہ کر دیں اور اپنے دلوں کو رب اسرائیل کے خدا کے تابع رکھیں۔“ 24عوام نے یشوع سے کہا، ”ہم رب اپنے خدا کی خدمت کریں گے اور اُسی کی سنیں گے۔“
25اُس دن یشوع نے اسرائیلیوں کے لئے رب سے عہد باندھا۔ وہاں سِکم میں اُس نے اُنہیں احکام اور قواعد دے کر 26اللہ کی شریعت کی کتاب میں درج کئے۔ پھر اُس نے ایک بڑا پتھر لے کر اُسے اُس بلوط کے سائے میں کھڑا کیا جو رب کے مقدِس کے پاس تھا۔ 27اُس نے تمام لوگوں سے کہا، ”اِس پتھر کو دیکھیں! یہ گواہ ہے، کیونکہ اِس نے سب کچھ سن لیا ہے جو رب نے ہمیں بتا دیا ہے۔ اگر آپ کبھی اللہ کا انکار کریں تو یہ آپ کے خلاف گواہی دے گا۔“
28پھر یشوع نے اسرائیلیوں کو فارغ کر دیا، اور ہر ایک اپنے اپنے قبائلی علاقے میں چلا گیا۔
یشوع اور اِلی عزر کا انتقال
29کچھ دیر کے بعد رب کا خادم یشوع بن نون فوت ہوا۔ اُس کی عمر 110 سال تھی۔ 30اُسے اُس کی موروثی زمین میں دفنایا گیا، یعنی تِمنت سِرح میں جو افرائیم کے پہاڑی علاقے میں جعس پہاڑ کے شمال میں ہے۔
31جب تک یشوع اور وہ بزرگ زندہ رہے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا تھا جو رب نے اسرائیل کے لئے کیا تھا اُس وقت تک اسرائیل رب کا وفادار رہا۔
32مصر کو چھوڑتے وقت اسرائیلی یوسف کی ہڈیاں اپنے ساتھ لائے تھے۔ اب اُنہوں نے اُنہیں سِکم شہر کی اُس زمین میں دفن کر دیا جو یعقوب نے سِکم کے باپ حمور کی اولاد سے چاندی کے سَو سِکوں کے بدلے خرید لی تھی۔ یہ زمین یوسف کی اولاد کی وراثت میں آ گئی تھی۔
33اِلی عزر بن ہارون بھی فوت ہوا۔ اُسے جِبعہ میں دفنایا گیا۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا یہ شہر اُس کے بیٹے فینحاس کو دیا گیا تھا۔

موجودہ انتخاب:

یشوع 24: URDGVU

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in

YouVersion آپ کے تجربے کو ذاتی بنانے کے لیے کوکیز کا استعمال کرتا ہے۔ ہماری ویب سائٹ کا استعمال کرتے ہوئے، آپ ہماری کوکیز کے استعمال کو قبول کرتے ہیں جیسا کہ ہماری رازداری کی پالیسیمیں بیان کیا گیا ہے۔