YouVersion Logo
Search Icon

یُوحنّا 18

18
یِسُوع کی گرِفتاری
(متّی ۲۶‏:۴۷‏-۵۶؛ مرقس ۱۴‏:۴۳‏-۵۰؛ لُوقا ۲۲‏:۴۷‏-۵۳)
1یِسُوعؔ یہ باتیں کہہ کر اپنے شاگِردوں کے ساتھ قِدروؔن کے نالے کے پار گیا۔ وہاں ایک باغ تھا۔ اُس میں وہ اور اُس کے شاگِرد داخِل ہُوئے۔ 2اور اُس کا پکڑوانے والا یہُوداؔہ بھی اُس جگہ کو جانتا تھا کیونکہ یِسُوعؔ اکثر اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں جایا کرتا تھا۔ 3پس یہُوداؔہ سِپاہِیوں کی پلٹن اور سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں سے پیادے لے کر مشعلوں اور چراغوں اور ہتھیاروں کے ساتھ وہاں آیا۔ 4یِسُوعؔ اُن سب باتوں کو جو اُس کے ساتھ ہونے والی تِھیں جان کر باہر نِکلا اور اُن سے کہنے لگا کہ کِسے ڈُھونڈتے ہو؟
5اُنہوں نے اُسے جواب دِیا یِسُوع ناصری کو۔
یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں ہی ہُوں اور اُس کا پکڑوانے والا یہُوداؔہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔ 6اُس کے یہ کہتے ہی کہ مَیں ہی ہُوں وہ پِیچھے ہٹ کر زمِین پر گِر پڑے۔ 7پس اُس نے اُن سے پِھر پُوچھا کہ تُم کِسے ڈُھونڈتے ہو؟
اُنہوں نے کہا یِسُوعؔ ناصری کو۔
8یِسُوع نے جواب دِیا کہ مَیں تُم سے کہہ تو چُکا کہ مَیں ہی ہُوں۔ پس اگر مُجھے ڈُھونڈتے ہو تو اِنہیں جانے دو۔ 9یہ اُس نے اِس لِئے کہا کہ اُس کا وہ قَول پُورا ہو کہ جِنہیں تُو نے مُجھے دِیا مَیں نے اُن میں سے کِسی کو بھی نہ کھویا۔
10پس شمعُوؔن پطرس نے تلوار جو اُس کے پاس تھی کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا۔ اُس نَوکر کا نام ملخُس تھا۔ 11یِسُوع نے پطرؔس سے کہا تلوار کو مِیان میں رکھ۔ جو پیالہ باپ نے مُجھ کو دِیا کیا مَیں اُسے نہ پِیُوں؟
یِسُوع کی حنّا کے سامنے پیشی
12تب سِپاہِیوں اور اُن کے صُوبہ دار اور یہُودِیوں کے پیادوں نے یِسُوع کو پکڑ کر باندھ لِیا۔ 13اور پہلے اُسے حنّا کے پاس لے گئے کیونکہ وہ اُس برس کے سردار کاہِن کائِفا کا سُسر تھا۔ 14یہ وُہی کائِفا تھا جِس نے یہُودِیوں کو صلاح دی تھی کہ اُمّت کے واسطے ایک آدمی کا مَرنا بِہتر ہے۔
پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے
(متّی ۲۶‏:۶۹‏-۷۰؛ مرقس ۱۴‏:۶۶‏-۶۸؛ لُوقا ۲۲‏:۵۵‏-۵۷)
15اور شمعُوؔن پطرس یِسُوعؔ کے پِیچھے ہو لِیا اور ایک اَور شاگِرد بھی۔ یہ شاگِرد سردار کاہِن کا جان پہچان تھا اور یِسُوعؔ کے ساتھ سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں گیا۔ 16لیکن پطرؔس دروازہ پر باہر کھڑا رہا۔ پس وہ دُوسرا شاگِرد جو سردار کاہِن کا جان پہچان تھا باہر نِکلا اور دربان عَورت سے کہہ کر پطرؔس کو اندر لے گیا۔ 17اُس لَونڈی نے جو دربان تھی پطرؔس سے کہا کیا تُو بھی اِس شخص کے شاگِردوں میں سے ہے؟
اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں۔
18نَوکر اور پیادے جاڑے کے سبب سے کوئِلے دہکا کر کھڑے تاپ رہے تھے اور پطرؔس بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔
سردار کاہِن یِسُوع پر جَرح کرتا ہے
(متّی ۲۶‏:۵۹‏-۶۶؛ مرقس ۱۴‏:۵۵‏-۶۴؛ لُوقا ۲۲‏:۶۶‏-۷۱)
19پِھر سردار کاہِن نے یِسُوعؔ سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا۔ 20یِسُوعؔ نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے عِلانِیہ باتیں کی ہیں۔ مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشِیدہ کُچھ نہیں کہا۔ 21تُو مُجھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟ سُننے والوں سے پُوچھ کہ مَیں نے اُن سے کیا کہا۔ دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ مَیں نے کیا کیا کہا۔
22جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھڑا تھا یِسُوعؔ کے طمانچہ مار کر کہا تُو سردار کاہِن کو اَیسا جواب دیتا ہے؟
23یِسُوعؔ نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مُجھے مارتا کیوں ہے؟
24پس حنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفا کے پاس بھیج دِیا۔
پطرس یِسُوع کا دوبارہ اِنکار کرتا ہے
(متّی ۲۶‏:۷۱‏-۷۵؛ مرقس ۱۴‏:۶۹‏-۷۲؛ لُوقا ۲۲‏:۵۸‏-۶۲)
25شمعُوؔن پطرؔس کھڑا تاپ رہا تھا۔ پس اُنہوں نے اُس سے کہا کیا تُو بھی اُس کے شاگِردوں میں سے ہے؟
اُس نے اِنکار کر کے کہا مَیں نہیں ہُوں۔
26جِس شخص کا پطرؔس نے کان اُڑا دِیا تھا اُس کے ایک رِشتہ دار نے جو سردار کاہِن کا نَوکر تھا کہا کیا مَیں نے تُجھے اُس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟
27پطرؔس نے پِھر اِنکار کِیا اور فَوراً مُرغ نے بانگ دی۔
یِسُوع کی پیلاطُس کے سامنے پیشی
(متّی ۲۷‏:۱‏-۲‏، ۱۱‏-۱۴؛ مرقس ۱۵‏:۱‏-۵؛ لُوقا ۲۳‏:۱‏-۵)
28پِھر وہ یِسُوعؔ کو کائِفا کے پاس سے قلعہ کو لے گئے اور صُبح کا وقت تھا اور وہ خُود قلعہ میں نہ گئے تاکہ ناپاک نہ ہوں بلکہ فَسح کھا سکیں۔ 29پس پِیلاطُسؔ نے اُن کے پاس باہر آ کر کہا تُم اِس آدمی پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟
30اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اگر یہ بدکار نہ ہوتا تو ہم اِسے تیرے حوالہ نہ کرتے۔
31پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا اِسے لے جا کر تُم ہی اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کا فَیصلہ کرو۔
یہُودِیوں نے اُس سے کہا ہمیں رَوا نہیں کہ کِسی کو جان سے ماریں۔ 32یہ اِس لِئے ہُؤا کہ یِسُوعؔ کی وہ بات پُوری ہو جو اُس نے اپنی مَوت کے طرِیق کی طرف اِشارہ کر کے کہی تھی۔
33پس پِیلاطُسؔ قلعہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور یِسُوعؔ کو بُلا کر اُس سے کہا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟
34یِسُوعؔ نے جواب دِیا کہ تُو یہ بات آپ ہی کہتا ہے یا اَوروں نے میرے حق میں تُجھ سے کہی؟
35پِیلاطُسؔ نے جواب دِیا کیا مَیں یہُودی ہُوں؟ تیری ہی قَوم اور سردار کاہِنوں نے تُجھ کو میرے حوالہ کِیا۔ تُو نے کیا کِیا ہے؟
36یِسُوع نے جواب دِیا کہ میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔ اگر میری بادشاہی دُنیا کی ہوتی تو میرے خادِم لڑتے تاکہ مَیں یہُودِیوں کے حوالہ نہ کِیا جاتا۔ مگر اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں۔
37پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا پس کیا تُو بادشاہ ہے؟
یِسُوعؔ نے جواب دِیا تُو خُود کہتا ہے کہ مَیں بادشاہ ہُوں۔ مَیں اِس لِئے پَیدا ہُؤا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہُوں کہ حق پر گواہی دُوں۔ جو کوئی حقّانی ہے میری آواز سُنتا ہے۔
یِسُوع کو سزائے مَوت سُنائی جاتی ہے
(متّی ۲۷‏:۱۵‏-۳۱؛ مرقس ۱۵‏:۶‏-۲۰؛ لُوقا ۲۳‏:۱۳‏-۲۵)
38پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا حق کیا ہے؟ یہ کہہ کر وہ یہُودِیوں کے پاس پِھر باہِر گیا اور اُن سے کہا کہ مَیں اُس کا کُچھ جُرم نہیں پاتا۔ 39مگر تُمہارا دستُور ہے کہ مَیں فَسح پر تُمہاری خاطِر ایک آدمی چھوڑ دِیا کرتا ہُوں۔ پس کیا تُم کو منظُور ہے کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودِیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟
40اُنہوں نے چِلاّ کر پِھر کہا کہ اِس کو نہیں لیکن براؔبّا کو۔ اور براؔبّا ایک ڈاکُو تھا۔

Currently Selected:

یُوحنّا 18: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy