YouVersion Logo
Search Icon

۱-سلاطِین 1

1
ادونیاہ کی سازش
1داؤد بادشاہ بہت بوڑھا ہو چکا تھا۔ اُسے ہمیشہ سردی لگتی تھی، اور اُس پر مزید بستر ڈالنے سے کوئی فائدہ نہ ہوتا تھا۔ 2یہ دیکھ کر ملازموں نے بادشاہ سے کہا، ”اگر اجازت ہو تو ہم بادشاہ کے لئے ایک نوجوان کنواری ڈھونڈ لیں جو آپ کی خدمت میں حاضر رہے اور آپ کی دیکھ بھال کرے۔ لڑکی آپ کے ساتھ لیٹ کر آپ کو گرم رکھے۔“ 3چنانچہ وہ پورے ملک میں کسی خوب صورت لڑکی کی تلاش کرنے لگے۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے ابی شاگ شونیمی کو چن کر بادشاہ کے پاس لایا گیا۔ 4اب سے وہ اُس کی خدمت میں حاضر ہوتی اور اُس کی دیکھ بھال کرتی رہی۔ لڑکی نہایت خوب صورت تھی، لیکن بادشاہ نے کبھی اُس سے صحبت نہ کی۔
5‏-6اُن دنوں میں ادونیاہ بادشاہ بننے کی سازش کرنے لگا۔ وہ داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا تھا۔ یوں وہ ابی سلوم کا سوتیلا بھائی اور اُس کے مرنے پر داؤد کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ شکل و صورت کے لحاظ سے لوگ اُس کی بڑی تعریف کیا کرتے تھے، اور بچپن سے اُس کے باپ نے اُسے کبھی نہیں ڈانٹا تھا کہ تُو کیا کر رہا ہے۔ اب ادونیاہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کر کے اعلان کرنے لگا، ”مَیں ہی بادشاہ بنوں گا۔“ اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے لئے رتھ اور گھوڑے خرید کر 50 آدمیوں کو رکھ لیا تاکہ وہ جہاں بھی جائے اُس کے آگے آگے چلتے رہیں۔ 7اُس نے یوآب بن ضرویاہ اور ابیاتر امام سے بات کی تو وہ اُس کے ساتھی بن کر اُس کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہوئے۔ 8لیکن صدوق امام، بِنایاہ بن یہویدع اور ناتن نبی اُس کے ساتھ نہیں تھے، نہ سِمعی، ریعی یا داؤد کے محافظ۔
9ایک دن ادونیاہ نے عین راجل چشمے کے قریب کی چٹان زُحلت کے پاس ضیافت کی۔ کافی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور موٹے تازے بچھڑے ذبح کئے گئے۔ ادونیاہ نے بادشاہ کے تمام بیٹوں اور یہوداہ کے تمام شاہی افسروں کو دعوت دی تھی۔ 10کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر اِس میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اُن میں اُس کا بھائی سلیمان، ناتن نبی، بِنایاہ اور داؤد کے محافظ شامل تھے۔
داؤد سلیمان کو بادشاہ قرار دیتا ہے
11تب ناتن سلیمان کی ماں بت سبع سے ملا اور بولا، ”کیا یہ خبر آپ تک نہیں پہنچی کہ حجیت کے بیٹے ادونیاہ نے اپنے آپ کو بادشاہ بنا لیا ہے؟ اور ہمارے آقا داؤد کو اِس کا علم تک نہیں! 12آپ کی اور آپ کے بیٹے سلیمان کی زندگی بڑے خطرے میں ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ آپ میرے مشورے پر فوراً عمل کریں۔ 13داؤد بادشاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا، ’اے میرے آقا اور بادشاہ، کیا آپ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد تخت نشین ہو گا؟ تو پھر ادونیاہ کیوں بادشاہ بن گیا ہے؟‘ 14آپ کی بادشاہ سے گفتگو ابھی ختم نہیں ہو گی کہ مَیں داخل ہو کر آپ کی بات کی تصدیق کروں گا۔“
15بت سبع فوراً بادشاہ کے پاس گئی جو سونے کے کمرے میں لیٹا ہوا تھا۔ اُس وقت تو وہ بہت عمر رسیدہ ہو چکا تھا، اور ابی شاگ اُس کی دیکھ بھال کر رہی تھی۔ 16بت سبع کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ داؤد نے پوچھا، ”کیا بات ہے؟“ 17بت سبع نے کہا، ”میرے آقا، آپ نے تو رب اپنے خدا کی قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد تخت نشین ہو گا۔ 18لیکن اب ادونیاہ بادشاہ بن بیٹھا ہے اور میرے آقا اور بادشاہ کو اِس کا علم تک نہیں۔ 19اُس نے ضیافت کے لئے بہت سے گائےبَیل، موٹے تازے بچھڑے اور بھیڑبکریاں ذبح کر کے تمام شہزادوں کو دعوت دی ہے۔ ابیاتر امام اور فوج کا کمانڈر یوآب بھی اِن میں شامل ہیں، لیکن آپ کے خادم سلیمان کو دعوت نہیں ملی۔ 20اے بادشاہ میرے آقا، اِس وقت تمام اسرائیل کی آنکھیں آپ پر لگی ہیں۔ سب آپ سے یہ جاننے کے لئے تڑپتے ہیں کہ آپ کے بعد کون تخت نشین ہو گا۔ 21اگر آپ نے جلد ہی قدم نہ اُٹھایا تو آپ کے کوچ کر جانے کے فوراً بعد مَیں اور میرا بیٹا ادونیاہ کا نشانہ بن کر مجرم ٹھہریں گے۔“
22‏-23بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر ہی رہی تھی کہ داؤد کو اطلاع دی گئی کہ ناتن نبی آپ سے ملنے آیا ہے۔ نبی کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔ 24پھر اُس نے کہا، ”میرے آقا، لگتا ہے کہ آپ اِس حق میں ہیں کہ ادونیاہ آپ کے بعد تخت نشین ہو۔ 25کیونکہ آج اُس نے عین راجل جا کر بہت سے گائےبَیل، موٹے تازے بچھڑے اور بھیڑبکریوں کو ذبح کیا ہے۔ ضیافت کے لئے اُس نے تمام شہزادوں، تمام فوجی افسروں اور ابیاتر امام کو دعوت دی ہے۔ اِس وقت وہ اُس کے ساتھ کھانا کھا کھا کر اور مَے پی پی کر نعرہ لگا رہے ہیں، ’ادونیاہ بادشاہ زندہ باد!‘ 26کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر دعوت نہیں دی۔ اُن میں مَیں آپ کا خادم، صدوق امام، بِنایاہ بن یہویدع اور آپ کا خادم سلیمان بھی شامل ہیں۔ 27میرے آقا، کیا آپ نے واقعی اِس کا حکم دیا ہے؟ کیا آپ نے اپنے خادموں کو اطلاع دیئے بغیر فیصلہ کیا ہے کہ یہ شخص بادشاہ بنے گا؟“
28جواب میں داؤد نے کہا، ”بت سبع کو بُلائیں!“ وہ واپس آئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ 29بادشاہ بولا، ”رب کی حیات کی قَسم جس نے فدیہ دے کر مجھے ہر مصیبت سے بچایا ہے، 30آپ کا بیٹا سلیمان میرے بعد بادشاہ ہو گا بلکہ آج ہی میرے تخت پر بیٹھ جائے گا۔ ہاں، آج ہی مَیں وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کی قَسم کھا کر آپ سے کیا تھا۔“ 31یہ سن کر بت سبع اوندھے منہ جھک گئی اور کہا، ”میرا مالک داؤد بادشاہ زندہ باد!“
32پھر داؤد نے حکم دیا، ”صدوق امام، ناتن نبی اور بِنایاہ بن یہویدع کو بُلا لائیں۔“ تینوں آئے 33تو بادشاہ اُن سے مخاطب ہوا، ”میرے بیٹے سلیمان کو میرے خچر پر بٹھائیں۔ پھر میرے افسروں کو ساتھ لے کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیں۔ 34وہاں صدوق اور ناتن اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیں۔ نرسنگے کو بجا بجا کر نعرہ لگانا، ’سلیمان بادشاہ زندہ باد!‘ 35اِس کے بعد میرے بیٹے کے ساتھ یہاں واپس آ جانا۔ وہ محل میں داخل ہو کر میرے تخت پر بیٹھ جائے اور میری جگہ حکومت کرے، کیونکہ مَیں نے اُسے اسرائیل اور یہوداہ کا حکمران مقرر کیا ہے۔“
36بِنایاہ بن یہویدع نے جواب دیا، ”آمین، ایسا ہی ہو! رب میرے آقا کا خدا اِس فیصلے پر اپنی برکت دے۔ 37اور جس طرح رب آپ کے ساتھ رہا اُسی طرح وہ سلیمان کے ساتھ بھی ہو، بلکہ وہ اُس کے تخت کو آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند کرے!“ 38پھر صدوق امام، ناتن نبی، بِنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں نے سلیمان کو بادشاہ کے خچر پر بٹھا کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیا۔ 39صدوق کے پاس تیل سے بھرا مینڈھے کا وہ سینگ تھا جو مُقدّس خیمے میں پڑا رہتا تھا۔ اب اُس نے یہ تیل لے کر سلیمان کو مسح کیا۔ پھر نرسنگا بجایا گیا اور لوگ مل کر نعرہ لگانے لگے، ”سلیمان بادشاہ زندہ باد! سلیمان بادشاہ زندہ باد!“ 40تمام لوگ بانسری بجاتے اور خوشی مناتے ہوئے سلیمان کے پیچھے چلنے لگے۔ جب وہ دوبارہ یروشلم میں داخل ہوا تو اِتنا شور تھا کہ زمین لرز اُٹھی۔
ادونیاہ کی شکست
41لوگوں کی یہ آوازیں ادونیاہ اور اُس کے مہمانوں تک بھی پہنچ گئیں۔ تھوڑی دیر پہلے وہ کھانے سے فارغ ہوئے تھے۔ نرسنگے کی آواز سن کر یوآب چونک اُٹھا اور پوچھا، ”یہ کیا ہے؟ شہر سے اِتنا شور کیوں سنائی دے رہا ہے؟“ 42وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ابیاتر کا بیٹا یونتن پہنچ گیا۔ یوآب بولا، ”ہمارے پاس آئیں۔ آپ جیسے لائق آدمی اچھی خبر لے کر آ رہے ہوں گے۔“
43یونتن نے جواب دیا، ”افسوس، ایسا نہیں ہے۔ ہمارے آقا داؤد بادشاہ نے سلیمان کو بادشاہ بنا دیا ہے۔ 44اُس نے اُسے صدوق امام، ناتن نبی، بِنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں کے ساتھ جیحون چشمے کے پاس بھیج دیا ہے۔ سلیمان بادشاہ کے خچر پر سوار تھا۔ 45جیحون چشمے کے پاس صدوق امام اور ناتن نبی نے اُسے مسح کر کے بادشاہ بنا دیا۔ پھر وہ خوشی مناتے ہوئے شہر میں واپس چلے گئے۔ پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ یہی وہ شور ہے جو آپ کو سنائی دے رہا ہے۔ 46اب سلیمان تخت پر بیٹھ چکا ہے، 47اور درباری ہمارے آقا داؤد بادشاہ کو مبارک باد دینے کے لئے اُس کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں، ’آپ کا خدا کرے کہ سلیمان کا نام آپ کے نام سے بھی زیادہ مشہور ہو جائے۔ اُس کا تخت آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند ہو۔‘ بادشاہ نے اپنے بستر پر جھک کر اللہ کی پرستش کی 48اور کہا، ’رب اسرائیل کے خدا کی تمجید ہو جس نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میری جگہ تخت پر بٹھا دیا ہے۔ اُس کا شکر ہے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ سکا‘۔“
49یونتن کے منہ سے یہ خبر سن کر ادونیاہ کے تمام مہمان گھبرا گئے۔ سب اُٹھ کر چاروں طرف منتشر ہو گئے۔ 50ادونیاہ سلیمان سے خوف کھا کر مُقدّس خیمے کے پاس گیا اور قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹ گیا۔ 51کسی نے سلیمان کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی، ”ادونیاہ کو سلیمان بادشاہ سے خوف ہے، اِس لئے وہ قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹے ہوئے کہہ رہا ہے، ’سلیمان بادشاہ پہلے قَسم کھائے کہ وہ مجھے موت کے گھاٹ نہیں اُتارے گا‘۔“ 52سلیمان نے وعدہ کیا، ”اگر وہ لائق ثابت ہو تو اُس کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔ لیکن جب بھی اُس میں بدی پائی جائے وہ ضرور مرے گا۔“
53سلیمان نے اپنے لوگوں کو ادونیاہ کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے بادشاہ کے پاس پہنچائیں۔ ادونیاہ آیا اور سلیمان کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔ سلیمان بولا، ”اپنے گھر چلے جاؤ!“

Currently Selected:

۱-سلاطِین 1: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in

YouVersion uses cookies to personalize your experience. By using our website, you accept our use of cookies as described in our Privacy Policy