رومیوں 21:3-31
رومیوں 21:3-31 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
مگر اَب خُدا نے ایک اَیسی راستبازی ظاہر کی ہے جِس کا تعلّق شَریعت سے نہیں ہے حالانکہ شَریعت اَور نبیوں کی کِتابیں اِس کی گواہی ضروُر دیتی ہیں۔ یہ خُدا کی وہ راستبازی ہے جو صِرف یِسوعؔ المسیح پر ایمان لانے سے اُن تمام اِنسانوں کو حاصل ہوتی ہے۔ المسیح پر ایمان لانے سے یہُودی اَور غَیریہُودی کے مابین کویٔی تفرِیق نہیں، کیونکہ سَب نے گُناہ کیا ہے اَور خُدا کے جلال سے محروم ہیں، مگر اُن کے فضل کے سبب اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو حُضُور المسیح یِسوعؔ میں ہے، مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ خُدا نے یِسوعؔ کو مُقرّر کیا کہ وہ اَپنا خُون بہائیں اَور اِنسان کے گُناہ کا کفّارہ بَن جایٔیں اَور اُن پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں۔ یہ کفّارہ خُدا کی راستبازی کو ظاہر کرتا ہے اِس لیٔے کہ خُدا نے بڑے صبر اَور تحمُّل کے ساتھ اُن گُناہوں کو جو پیشتر ہو چُکے تھے، دَر گزر کیا۔ خُدا اِس زمانہ میں بھی اَپنی راستبازی ظاہر کرتا ہے کیونکہ وہ عادل بھی ہے اَور ہر شخص کو جو یِسوعؔ پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے۔ پس فخر کہاں رہا؟ اِس کی گنجائش ہی نہ رہی۔ کِس کے وسیلہ سے؟ کیا شَریعت پر عَمل کرنے کے وسیلہ سے؟ نہیں، بَلکہ ایمان کے وسیلہ سے۔ چنانچہ ہم اِس نتیجہ پر پہُنچتے ہیں کہ اِنسان شَریعت پر عَمل کرنے سے نہیں بَلکہ ایمان لانے کے باعث خُدا کے حُضُور میں راستباز ٹھہرتا ہے۔ کیا خُدا صِرف یہُودیوں کا ہے؟ کیا وہ غَیریہُودیوں کا خُدا نہیں؟ بے شک، وہ غَیریہُودیوں کا بھی ہے۔ سچ تُو یہ ہے کہ خُدا ہی وہ واحد خُدا ہے جو مختونوں کو اُن کے ایمان لانے کی بِنا پر اَور نامختونوں کو بھی اُن کے ایمان ہی کے وسیلہ سے راستباز ٹھہرائے گا۔ کیا ہم اِس ایمان کے ذریعہ سے شَریعت کو منسُوخ کر دیتے ہیں؟ ہرگز نہیں! بَلکہ، اِس سے شَریعت کو قائِم رکھتے ہیں۔
رومیوں 21:3-31 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
لیکن اب اللہ نے ہم پر ایک راہ کا انکشاف کیا ہے جس سے ہم شریعت کے بغیر ہی اُس کے سامنے راست باز ٹھہر سکتے ہیں۔ توریت اور نبیوں کے صحیفے بھی اِس کی تصدیق کرتے ہیں۔ راہ یہ ہے کہ جب ہم عیسیٰ مسیح پر ایمان لاتے ہیں تو اللہ ہمیں راست باز قرار دیتا ہے۔ اور یہ راہ سب کے لئے ہے۔ کیونکہ کوئی بھی فرق نہیں، سب نے گناہ کیا، سب اللہ کے اُس جلال سے محروم ہیں جس کا وہ تقاضا کرتا ہے، اور سب مفت میں اللہ کے فضل ہی سے راست باز ٹھہرائے جاتے ہیں، اُس فدئیے کے وسیلے سے جو مسیح عیسیٰ نے دیا۔ کیونکہ اللہ نے عیسیٰ کو اُس کے خون کے باعث کفارہ کا وسیلہ بنا کر پیش کیا، ایسا کفارہ جس سے ایمان لانے والوں کو گناہوں کی معافی ملتی ہے۔ یوں اللہ نے اپنی راستی ظاہر کی، پہلے ماضی میں جب وہ اپنے صبر و تحمل میں گناہوں کی سزا دینے سے باز رہا اور اب موجودہ زمانے میں بھی۔ اِس سے وہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ راست ہے اور ہر ایک کو راست باز ٹھہراتا ہے جو عیسیٰ پر ایمان لایا ہے۔ اب ہمارا فخر کہاں رہا؟ اُسے تو ختم کر دیا گیا ہے۔ کس شریعت سے؟ کیا اعمال کی شریعت سے؟ نہیں، بلکہ ایمان کی شریعت سے۔ کیونکہ ہم کہتے ہیں کہ انسان کو ایمان سے راست باز ٹھہرایا جاتا ہے، نہ کہ اعمال سے۔ کیا اللہ صرف یہودیوں کا خدا ہے؟ غیریہودیوں کا نہیں؟ ہاں، غیریہودیوں کا بھی ہے۔ کیونکہ اللہ ایک ہی ہے جو مختون اور نامختون دونوں کو ایمان ہی سے راست باز ٹھہرائے گا۔ پھر کیا ہم شریعت کو ایمان سے منسوخ کرتے ہیں؟ ہرگز نہیں، بلکہ ہم شریعت کو قائم رکھتے ہیں۔
رومیوں 21:3-31 کِتابِ مُقادّس (URD)
مگر اب شرِیعت کے بغَیر خُدا کی ایک راست بازی ظاہِر ہُوئی ہے جِس کی گواہی شرِیعت اور نبِیوں سے ہوتی ہے۔ یعنی خُدا کی وہ راست بازی جو یِسُوعؔ مسِیح پر اِیمان لانے سے سب اِیمان لانے والوں کو حاصِل ہوتی ہے کیونکہ کُچھ فرق نہیں۔ اِس لِئے کہ سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں۔ مگر اُس کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسِیلہ سے جو مسِیح یِسُوعؔ میں ہے مُفت راست باز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ اُسے خُدا نے اُس کے خُون کے باعِث ایک اَیسا کفّارہ ٹھہرایا جو اِیمان لانے سے فائِدہ مند ہو تاکہ جو گُناہ پیشتر ہو چُکے تھے اور جِن سے خُدا نے تحمُّل کر کے طرح دی تھی اُن کے بارے میں وہ اپنی راست بازی ظاہِر کرے۔ بلکہ اِسی وقت اُس کی راست بازی ظاہِر ہو تاکہ وہ خُود بھی عادِل رہے اور جو یِسُوع پر اِیمان لائے اُس کو بھی راست باز ٹھہرانے والا ہو۔ پس فخر کہاں رہا؟ اِس کی گُنجایش ہی نہیں۔ کَون سی شرِیعت کے سبب سے؟ کیا اَعمال کی شرِیعت سے؟ نہیں بلکہ اِیمان کی شرِیعت سے۔ چُنانچہ ہم یہ نتِیجہ نِکالتے ہیں کہ اِنسان شرِیعت کے اَعمال کے بغَیر اِیمان کے سبب سے راست باز ٹھہرتا ہے۔ کیا خُدا صِرف یہُودِیوں ہی کا ہے غَیر قَوموں کا نہیں؟ بے شک غَیر قَوموں کا بھی ہے۔ کیونکہ ایک ہی خُدا ہے جو مَختُونوں کو بھی اِیمان سے اور نامختُونوں کو بھی اِیمان ہی کے وسِیلہ سے راست باز ٹھہرائے گا۔ پس کیا ہم شرِیعت کو اِیمان سے باطِل کرتے ہیں؟ ہرگِز نہیں بلکہ شرِیعت کو قائِم رکھتے ہیں۔