یُوحنّا 19:1-28

یُوحنّا 19:1-28 URD

اور یُوحنّا کی گواہی یہ ہے کہ جب یہُودِیوں نے یروشلِیم سے کاہِن اور لاوی یہ پُوچھنے کو اُس کے پاس بھیجے کہ تُو کَون ہے؟ تو اُس نے اِقرار کِیا اور اِنکار نہ کِیا بلکہ اِقرار کِیا کہ مَیں تو مسِیح نہیں ہُوں۔ اُنہوں نے اُس سے پُوچھا پِھر کَون ہے؟ کیا تُو ایلیّاہؔ ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں۔ کیا تُو وہ نبی ہے؟ اُس نے جواب دِیا کہ نہیں۔ پس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو ہے کَون؟ تاکہ ہم اپنے بھیجنے والوں کو جواب دیں۔ تُو اپنے حق میں کیا کہتا ہے؟ اُس نے کہا مَیں جَیسا یسعیاہ نبی نے کہا ہے بیابان میں ایک پُکارنے والے کی آواز ہُوں کہ تُم خُداوند کی راہ کو سِیدھا کرو۔ یہ فرِیسِیوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اگر تُو نہ مسِیح ہے نہ ایلیّاہؔ نہ وہ نبی تو پِھر بپتِسمہ کیوں دیتا ہے؟ یُوحنّا نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں تُمہارے درمِیان ایک شخص کھڑا ہے جِسے تُم نہیں جانتے۔ یعنی میرے بعد کا آنے والا جِس کی جُوتی کا تَسمہ مَیں کھولنے کے لائِق نہیں۔ یہ باتیں یَردؔن کے پار بَیت عَنِیّاؔہ میں واقِع ہُوئِیں جہاں یُوحنّا بپتِسمہ دیتا تھا۔