قُضاۃ 1:8-29

قُضاۃ 1:8-29 URD

اور اِفراؔئِیم کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ تُو نے ہم سے یہ سلُوک کیوں کِیا کہ جب تُو مِدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بُلوایا؟ سو اُنہوں نے اُس کے ساتھ بڑا جھگڑا کِیا۔ اُس نے اُن سے کہا مَیں نے تُمہاری طرح بھلا کِیا ہی کیا ہے؟ کیا اِفراؔئِیم کے چھوڑے ہُوئے انگُور بھی ابیعزر کی فصل سے بِہتر نہیں ہیں؟ خُدا نے مِدیاؔن کے سردار عورؔیب اور زئیب کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا۔ پس تُمہاری طرح مَیں کر ہی کیا سکا ہُوں؟ جب اُس نے یہ کہا کہ تو اُن کا غُصّہ اُس کی طرف سے دِھیما ہو گیا۔ تب جِدعوؔن اور اُس کے ساتھ کے تِین سَو آدمی جو باوُجُود تھکے ماندے ہونے کے پِھر بھی پِیچھا کرتے ہی رہے تھے یَردؔن پر آ کر پار اُترے۔ تب اُس نے سُکاّت کے باشِندوں سے کہا کہ اِن لوگوں کو جو میرے پَیرو ہیں روٹی کے گِردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مَیں مِدیان کے دونوں بادشاہوں زِبح اور ضِلمنع کا پِیچھا کر رہا ہُوں۔ سُکّات کے سرداروں نے کہا کیا زِبح اور ضلِمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں؟ جِدعوؔن نے کہا جب خُداوند زِبح اور ضِلمنع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا تو مَیں تُمہارے گوشت کو ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹوں سے نُچواؤں گا۔ پِھر وہاں سے وہ فنُوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی اَیسی ہی بات کہی اور فنُواؔیل کے لوگوں نے بھی اُسے وَیسا ہی جواب دِیا جَیسا سُکّاتیوں نے دِیا تھا۔ سو اُس نے فنُوایل کے باشِندوں سے بھی کہا کہ جب مَیں سلامت لَوٹُوں گا تو اِس بُرج کو ڈھا دُوں گا۔ اور زِبح اور ضلِمنع اپنے قرِیباً پندرہ ہزار آدمِیوں کے لشکر سمیت قرقوُر میں تھے کیونکہ فقط اِتنے ہی اہِلِ مشرِق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اِس لِئے کہ ایک لاکھ بِیس ہزار شمشیرزن مَرد قتل ہو گئے تھے۔ سو جِدعوؔن اُن لوگوں کے راستہ سے جو نُبح اور یُگبہاؔہ کے مشرِق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اُس لشکر کو مارا کیونکہ وہ لشکر بے فِکر پڑا تھا۔ اور زِبح اور ضلِمنع بھاگے اور اُس نے اُن کا پِیچھا کر کے اُن دونوں مِدیانی بادشاہوں زِبح اور ضلِمنع کو پکڑ لِیا اور سارے لشکر کو بھگا دِیا۔ اور یُوآؔس کا بیٹا جِدعوؔن حرس کی چڑھائی کے پاس سے جنگ سے لَوٹا۔ اور اُس نے سُکّاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اُس سے دریافت کِیا۔ سو اُس نے اُسے سُکّات کے سرداروں اور بزُرگوں کا حال بتا دِیا جو شُمار میں ستتّر تھے۔ تب وہ سُکاّتیوں کے پاس آ کر کہنے لگا کہ زِبح اور ضلِمنع کو دیکھ لو جِن کی بابت تُم نے طنزاً مُجھ سے کہا تھا کیا زِبح اور ضِلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں کہ ہم تیرے آدمِیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹِیاں دیں؟ تب اُس نے شہر کے بزُرگوں کو پکڑا اور ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹے لے کر اُن سے سُکاّتیوں کی تادِیب کی۔ اور اُس نے فنُواؔیل کا بُرج ڈھا کر اُس شہر کے لوگوں کو قتل کِیا۔ پِھر اُس نے زِبح اور ضلِمنع سے کہا کہ وہ لوگ جِن کو تُم نے تبُور میں قتل کِیا کَیسے تھے؟ اُنہوں نے جواب دِیا جَیسا تُو ہے وَیسے ہی وہ تھے۔ اُن میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانِند تھا۔ تب اُس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے۔ سو خُداوند کی حیات کی قَسم اگر تُم اُن کو جِیتا چھوڑتے تو مَیں بھی تُم کو نہ مارتا۔ پِھر اُس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حُکم کِیا کہ اُٹھ اُن کو قتل کر پر اُس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اُسے ڈر لگا اِس لِئے کہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا۔ تب زِبح اور ضلِمنع نے کہا تُو آپ اُٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جَیسا آدمی ہوتا ہے وَیسی ہی اُس کی طاقت ہوتی ہے۔ سو جِدعوؔن نے اُٹھ کر زِبح اور ضلِمنع کو قتل کِیا اور اُن کے اُونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لِئے۔ تب بنی اِسرائیل نے جِدعوؔن سے کہا کہ تُو ہم پر حُکُومت کر۔ تُو اور تیرا بیٹا اور تیرا پوتا بھی کیونکہ تُو نے ہم کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چُھڑایا۔ تب جِدعوؔن نے اُن سے کہا کہ نہ مَیں تُم پر حُکُومت کرُوں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خُداوند ہی تُم پر حُکُومت کرے گا۔ اور جِدعوؔن نے اُن سے کہا کہ مَیں تُم سے یہ عرض کرتا ہُوں کہ تُم میں سے ہر شخص اپنی لُوٹ کی بالِیاں مُجھے دے دے (یہ لوگ اِسمٰعیلی تھے اِس لِئے اِن کے پاس سونے کی بالِیاں تِھیں)۔ اُنہوں نے جواب دِیا کہ ہم اِن کو بڑی خُوشی سے دیں گے۔ پس اُنہوں نے ایک چادر بِچھائی اور ہر ایک نے اپنی لُوٹ کی بالِیاں اُس پر ڈال دِیں۔ سو وہ سونے کی بالِیاں جو اُس نے مانگی تھِیں وزن میں ایک ہزار سات سَو مِثقال تھِیں علاوہ اُن چندن ہاروں اور جُھمکوں اور مِدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور اُن زنجِیروں کے جو اُن کے اُونٹوں کے گلے میں پڑی تِھیں۔ اور جِدعوؔن نے اُن سے ایک افُود بنوایا اور اُسے اپنے شہر عُفرہ میں رکھّا اور وہاں سب اِسرائیلی اُس کی پَیروی میں زِناکاری کرنے لگے اور وہ جِدعوؔن اور اُس کے گھرانے کے لِئے پھندا ٹھہرا۔ یُوں مِدیانی بنی اِسرائیل کے آگے مغلُوب ہُوئے اور اُنہوں نے پِھر کبھی سر نہ اُٹھایا اور جِدعوؔن کے دِنوں میں چالِیس برس تک اُس مُلک میں امن رہا۔ اور یُوآؔس کا بیٹا یرُبّعل جا کر اپنے گھر میں رہنے لگا۔