یہ ہے آسمان اور زمِین کی پَیدایش جب وہ خلق ہُوئے جِس دِن خُداوند خُدا نے زمِین اور آسمان کو بنایا۔ اور زمِین پر اب تک کھیت کا کوئی پَودا نہ تھا اور نہ مَیدان کی کوئی سبزی اب تک اُگی تھی کیونکہ خُداوند خُدا نے زمِین پر پانی نہیں برسایا تھا اور نہ زمِین جوتنے کو کوئی اِنسان تھا۔ بلکہ زمِین سے کُہر اُٹھتی تھی اور تمام رُویِ زمِین کو سیراب کرتی تھی۔ اور خُداوند خُدا نے زمِین کی مِٹّی سے اِنسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زِندگی کا دَم پُھونکا تو اِنسان جِیتی جان ہُؤا۔ اور خُداوند خُدا نے مشرِق کی طرف عدن میں ایک باغ لگایا اور اِنسان کو جِسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھّا۔ اور خُداوند خُدا نے ہر درخت کو جو دیکھنے میں خُوش نُما اور کھانے کے لِئے اچھّا تھا زمِین سے اُگایا اور باغ کے بیِچ میں حیات کا درخت اور نیک و بَد کی پہچان کا درخت بھی لگایا۔ اور عدن سے ایک دریا باغ کے سیراب کرنے کو نِکلا اور وہاں سے چار ندِیوں میں تقسِیم ہُؤا۔ پہلی کا نام فیسونؔ ہے جو حویِلہ کی ساری زمِین کو جہاں سونا ہوتا ہے گھیرے ہُوئے ہے۔ اور اِس زمِین کا سونا چوکھا ہے اور وہاں موتی اور سنگِ سُلیمانی بھی ہیں۔ اور دُوسری ندی کا نام جیحوؔن ہے جو کُوؔش کی ساری زمِین کو گھیرے ہُوئے ہے۔ اور تِیسری ندی کا نام دِجلہؔ ہے جو اَسُورؔ کے مشرِق کو جاتی ہے اور چَوتھی ندی کا نام فراتؔ ہے۔ اور خُداوند خُدا نے آدمؔ کو لے کر باغِ عدن میں رکھّا کہ اُس کی باغبانی اور نِگہبانی کرے۔ اور خُداوند خُدا نے آدمؔ کو حُکم دِیا اور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پَھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے۔ لیکن نیک و بَد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جِس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مَرا۔ اور خُداوند خُدا نے کہا کہ آدمؔ کا اکیلا رہنا اچھّا نہیں۔ مَیں اُس کے لِئے ایک مددگار اُس کی مانِند بناؤں گا۔ اور خُداوند خُدا نے کُل دشتی جانور اور ہوا کے کُل پرِندے مِٹّی سے بنائے اور اُن کو آدمؔ کے پاس لایا کہ دیکھے کہ وہ اُن کے کیا نام رکھتا ہے اور آدمؔ نے جِس جانور کو جو کہا وُہی اُس کا نام ٹھہرا۔
پڑھیں پَیدائش 2
سنیں پَیدائش 2
شئیر
مختلف ترجموں سے موازنہ: پَیدائش 4:2-19
7 Days
In this 7-day reading plan, Beth Moore uses questions from Scripture to lead you into intimacy with the One who knows you best. The crooked punctuation mark at the end of a sentence speaks of curiosity, interest, and perhaps doubt. A question is an invitation to vulnerability, to intimacy. The Bible does not shy away from such an invite. Over and over we see the people of God asking questions of their Creator. We also see the God of the universe asking questions of His creation. The Quest is a challenge to accept the invitation. Learn to dig into the Word, to respond to the questions of God, and to bring your questions before Him. Let the crooked punctuation mark be the map that points you into a closer relationship with the Father.
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos