رومیوں 12:5-17
رومیوں 12:5-17 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پس جَیسے ایک آدمی کے ذریعہ گُناہ دُنیا میں داخل ہُوا اَور گُناہ کے سبب سے موت آئی وَیسے ہی موت سَب اِنسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سَب نے گُناہ کیا۔ شَریعت کے دئیے جانے سے پہلے دُنیا میں گُناہ تو تھا لیکن جہاں شَریعت نہیں ہوتی وہاں گُناہ کا حِساب بھی نہیں ہوتا۔ پھر بھی آدمؔ سے مَوشہ تک موت نے اُنہیں بھی اَپنے قبضہ میں رکھا جنہوں نے آدمؔ کی سِی نافرمانی والا گُناہ نہیں کیا تھا۔ یہ آدمؔ ایک آنے والے کی شَبیہ رکھتے تھے۔ مگر اَیسی بات نہیں کہ جِتنا جُرم ہے اِتنی ہی فضل کی نِعمت ہے۔ کیونکہ جَب ایک آدمی کے جُرم کے سبب سے بہت سے اِنسان مَر گیٔے تو ایک آدمی یعنی یِسوعؔ المسیح کے فضل کے سبب بہت سے اِنسانوں کو خُدا کے فضل کی نِعمت بڑی اِفراط سے عطا ہویٔی۔ اِس کے علاوہ خُدا کے فضل کی بخشش اَور اُس ایک آدمی کے گُناہ کے نتائج ایک سے نہیں۔ کیونکہ ایک جُرم کا نتیجہ سزا کے حُکم کی صورت میں نِکلا لیکن گُناہوں کی کثرت اَیسے فضل کا باعث ہویٔی جِس کے سبب سے اِنسان راستباز ٹھہرایا گیا۔ جَب ایک آدمی کے جُرم کے سبب سے موت نے اُسی ایک کے وسیلہ سے سَب پر حُکومت کی تو جو لوگ فضل اَور راستبازی کی نِعمت اِفراط سے پاتے ہیں وہ بھی ایک آدمی یعنی یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے اَبدی زندگی میں ضروُر ہی بادشاہی کریں گے۔
رومیوں 12:5-17 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جب آدم نے گناہ کیا تو اُس ایک ہی شخص سے گناہ دنیا میں آیا۔ اِس گناہ کے ساتھ ساتھ موت بھی آ کر سب آدمیوں میں پھیل گئی، کیونکہ سب نے گناہ کیا۔ شریعت کے انکشاف سے پہلے گناہ تو دنیا میں تھا، لیکن جہاں شریعت نہیں ہوتی وہاں گناہ کا حساب نہیں کیا جاتا۔ تاہم آدم سے لے کر موسیٰ تک موت کی حکومت جاری رہی، اُن پر بھی جنہوں نے آدم کی سی حکم عدولی نہ کی۔ اب آدم آنے والے عیسیٰ مسیح کی طرف اشارہ تھا۔ لیکن اِن دونوں میں بڑا فرق ہے۔ جو نعمت اللہ مفت میں دیتا ہے وہ آدم کے گناہ سے مطابقت نہیں رکھتی۔ کیونکہ اِس ایک شخص آدم کی خلاف ورزی سے بہت سے لوگ موت کی زد میں آ گئے، لیکن اللہ کا فضل کہیں زیادہ موثر ہے، وہ مفت نعمت جو بہتوں کو اُس ایک شخص عیسیٰ مسیح میں ملی ہے۔ ہاں، اللہ کی اِس نعمت اور آدم کے گناہ میں بہت فرق ہے۔ اُس ایک شخص آدم کے گناہ کے نتیجے میں ہمیں تو مجرم قرار دیا گیا، لیکن اللہ کی مفت نعمت کا اثر یہ ہے کہ ہمیں راست باز قرار دیا جاتا ہے، گو ہم سے بےشمار گناہ سرزد ہوئے ہیں۔ اِس ایک شخص آدم کے گناہ کے نتیجے میں موت سب پر حکومت کرنے لگی۔ لیکن اِس ایک شخص عیسیٰ مسیح کا کام کتنا زیادہ موثر تھا۔ جتنے بھی اللہ کا وافر فضل اور راست بازی کی نعمت پاتے ہیں وہ مسیح کے وسیلے سے ابدی زندگی میں حکومت کریں گے۔
رومیوں 12:5-17 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس جِس طرح ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے مَوت آئی اور یُوں مَوت سب آدمِیوں میں پَھیل گئی اِس لِئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔ کیونکہ شرِیعت کے دِئے جانے تک دُنیا میں گُناہ تو تھا مگر جہاں شرِیعت نہیں وہاں گُناہ محسُوب نہیں ہوتا۔ تَو بھی آدمؔ سے لے کر مُوسیٰ تک مَوت نے اُن پر بھی بادشاہی کی جنہوں نے اُس آدمؔ کی نافرمانی کی طرح جو آنے والے کا مثِیل تھا گُناہ نہ کِیا تھا۔ لیکن گُناہ کا جو حال ہے وہ فضل کی نِعمت کا نہیں کیونکہ جب ایک شخص کے گُناہ سے بُہت سے آدمی مَر گئے تو خُدا کا فضل اور اُس کی جو بخشِش ایک ہی آدمی یعنی یِسُوعؔ مسِیح کے فضل سے پَیدا ہُوئی بُہت سے آدمِیوں پر ضرُور ہی اِفراط سے نازِل ہُوئی۔ اور جَیسا ایک شخص کے گُناہ کرنے کا انجام ہُؤا بخشِش کا وَیسا حال نہیں کیونکہ ایک ہی کے سبب سے وہ فَیصلہ ہُؤا جِس کا نتِیجہ سزا کا حُکم تھا مگر بُہتیرے گُناہوں سے اَیسی نِعمت پَیدا ہُوئی جِس کا نتِیجہ یہ ہُؤا کہ لوگ راست باز ٹھہرے۔ کیونکہ جب ایک شخص کے گُناہ کے سبب سے مَوت نے اُس ایک کے ذرِیعہ سے بادشاہی کی تو جو لوگ فضل اور راست بازی کی بخشِش اِفراط سے حاصِل کرتے ہیں وہ ایک شخص یعنی یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی میں ضرُور ہی بادشاہی کریں گے۔