زبور 1:74-17

زبور 1:74-17 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اَے خُدا، آپ نے ہمیں ہمیشہ کے لیٔے کیوں ترک کر دیا؟ آپ کی چراگاہ کی بھیڑوں پر آپ کا قہر کیوں بھڑک رہاہے؟ یاد کریں اَپنی اُمّت کو، جنہیں آپ نے قدیم ہی سے خریدا ہُوا تھا، اَور اَپنی مِیراث کے لوگوں کو جِس کا آپ نے فدیہ دیا تھا۔ اَور اُس صِیّونؔ کے پہاڑ کو جِس پر آپ نے سکونت کی تھی یاد کریں۔ اَپنے قدم اُن دائمی کھنڈروں کی طرف موڑیں، یعنی اُن تمام خرابیوں کی طرف جو دُشمن نے پاک مَقدِس میں کی ہیں۔ جِس مقام پر آپ ہم سے مِلے وہاں آپ کے مُخالف گرجتے رہے ہیں؛ اُنہُوں نے نِشان کے طور پر اَپنے جھنڈے کھڑے کئے ہیں۔ وہ اُن آدمیوں کی مانند ہیں جو گھنے جنگل میں درختوں پر کُلہاڑے چلاتے ہیں۔ اُنہُوں نے تمام نقش کاری کو اَپنی کُلہاڑیوں اَور ہتھوڑوں سے توڑ ڈالا۔ اُنہُوں نے آپ کے مَقدِس کو آگ سے جَلا کر مِسمار کر دیا؛ اَور آپ کے نام کی قِیام گاہ کو ناپاک کر ڈالا۔ اُنہُوں نے اَپنے دِل میں کہا: ”ہم اُنہیں نابود کر دیں گے!“ اَور مُلک کے ہر اُس مقام کو نذرِ آتِش کر دیا جہاں خُدا کی عبادت کی جاتی تھی۔ ہمیں کویٔی معجزانہ نِشان نہیں دیا جاتا؛ اَور نہ کویٔی نبی باقی رہا، اَور ہم میں سے کویٔی نہیں جانتا کہ یہ حال کب تک رہے گا۔ اَے خُدا، دُشمن کب تک میرا مضحکہ اُڑائے گا؟ کیا مُخالف ہمیشہ آپ کے نام پر کُفر بَکتا رہے گا؟ آپ اَپنا ہاتھ اَپنا سیدھا ہاتھ کیوں روکے ہُوئے ہیں؟ اُسے اَپنی بغل سے نکالیں اَور اُنہیں تباہ کریں! لیکن اَے خُدا، آپ عہدِ قدیم سے میرے بادشاہ ہیں؛ آپ زمین پر نَجات کا کام کرتے ہیں۔ وہ آپ ہی تھے جِس نے اَپنی قُدرت سے سمُندر کے دو حِصّے کر دئیے؛ آپ نے پانی میں اَژدہوں کے سَر کُچل دئیے۔ آپ ہی نے لِویاتان کے سَر کو پاش پاش کر دیا، اَور اُسے بیابان کی مخلُوقات کو خُوراک کے طور پر دے دیا۔ یہ آپ ہی تھے جِس نے چشمے اَور نالے کھول دئیے؛ اَور سدا بہنے والی دریاؤں کو خشک کر دیا۔ دِن آپ کا ہے اَور رات بھی آپ کی ہے؛ آپ ہی نے سُورج اَور چاند کو قائِم کیا۔ زمین کی تمام حُدوُد آپ ہی نے ٹھہرائیں؛ آپ ہی نے گرمی اَور سردی کے موسم بنائے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں زبور 74

زبور 1:74-17 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

آسف کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ اے اللہ، تُو نے ہمیں ہمیشہ کے لئے کیوں رد کیا ہے؟ اپنی چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑکتا رہتا ہے؟ اپنی جماعت کو یاد کر جسے تُو نے قدیم زمانے میں خریدا اور عوضانہ دے کر چھڑایا تاکہ تیری میراث کا قبیلہ ہو۔ کوہِ صیون کو یاد کر جس پر تُو سکونت پذیر رہا ہے۔ اپنے قدم اِن دائمی کھنڈرات کی طرف بڑھا۔ دشمن نے مقدِس میں سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔ تیرے مخالفوں نے گرجتے ہوئے تیری جلسہ گاہ میں اپنے نشان گاڑ دیئے ہیں۔ اُنہوں نے گنجان جنگل میں لکڑہاروں کی طرح اپنے کلہاڑے چلائے، اپنے کلہاڑوں اور کدالوں سے اُس کی تمام کندہ کاری کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیرے مقدِس کو بھسم کر دیا، فرش تک تیرے نام کی سکونت گاہ کی بےحرمتی کی ہے۔ اپنے دل میں وہ بولے، ”آؤ، ہم اُن سب کو خاک میں ملائیں!“ اُنہوں نے ملک میں اللہ کی ہر عبادت گاہ نذرِ آتش کر دی ہے۔ اب ہم پر کوئی الٰہی نشان ظاہر نہیں ہوتا۔ نہ کوئی نبی ہمارے پاس رہ گیا، نہ کوئی اَور موجود ہے جو جانتا ہو کہ ایسے حالات کب تک رہیں گے۔ اے اللہ، حریف کب تک لعن طعن کرے گا، دشمن کب تک تیرے نام کی تکفیر کرے گا؟ تُو اپنا ہاتھ کیوں ہٹاتا، اپنا دہنا ہاتھ دُور کیوں رکھتا ہے؟ اُسے اپنی چادر سے نکال کر اُنہیں تباہ کر دے! اللہ قدیم زمانے سے میرا بادشاہ ہے، وہی دنیا میں نجات بخش کام انجام دیتا ہے۔ تُو ہی نے اپنی قدرت سے سمندر کو چیر کر پانی میں اژدہاؤں کے سروں کو توڑ ڈالا۔ تُو ہی نے لِویاتان کے سروں کو چُور چُور کر کے اُسے جنگلی جانوروں کو کھلا دیا۔ ایک جگہ تُو نے چشمے اور ندیاں پھوٹنے دیں، دوسری جگہ کبھی نہ سوکھنے والے دریا سوکھنے دیئے۔ دن بھی تیرا ہے، رات بھی تیری ہی ہے۔ چاند اور سورج تیرے ہی ہاتھ سے قائم ہوئے۔ تُو ہی نے زمین کی حدود مقرر کیں، تُو ہی نے گرمیوں اور سردیوں کے موسم بنائے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں زبور 74

زبور 1:74-17 کِتابِ مُقادّس (URD)

اَے خُدا! تُو نے ہم کو ہمیشہ کے لِئے کیوں ترک کر دِیا؟ تیری چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑک رہا ہے؟ اپنی جماعت کو جِسے تُو نے قدِیم سے خرِیدا ہے۔ جِس کا تُو نے فِدیہ دِیا تاکہ تیری مِیراث کا قبِیلہ ہو اور کوہِ صِیُّون کو جِس پر تُو نے سکُونت کی ہے یاد کر۔ اپنے قدم دائِمی کھنڈروں کی طرف بڑھا یعنی اُن سب خرابِیوں کی طرف جو دُشمن نے مَقدِس میں کی ہیں تیرے مجمع میں تیرے مُخالِف گرجتے رہے ہیں۔ نِشان کے لِئے اُنہوں نے اپنے ہی جھنڈے کھڑے کِئے ہیں۔ وہ اُن آدمِیوں کی مانِند تھے جو گُنجان درختوں پر کُلہاڑے چلاتے ہیں اور اب وہ اُس کی ساری نقش کاری کو کُلہاڑی اور ہتھوڑوں سے بالکل توڑے ڈالتے ہیں۔ اُنہوں نے تیرے مَقدِس میں آگ لگا دی ہے اور تیرے نام کے مسکن کو زمِین تک مِسمار کر کے ناپاک کِیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے دِل میں کہا ہے ہم اُن کو بِالکل وِیران کر ڈالیں۔ اُنہوں نے اِس مُلک میں خُدا کے سب عِبادت خانوں کو جِلا دِیا ہے۔ ہمارے نِشان نظر نہیں آتے اور کوئی نبی نہیں رہا اور ہم میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ حال کب تک رہے گا۔ اَے خُدا! مُخالِف کب تک طَعنہ زنی کرتا رہے گا؟ کیا دُشمن ہمیشہ تیرے نام پر کُفر بکتا رہے گا؟ تُو اپنا ہاتھ کیوں روکتا ہے؟ اپنا دہنا ہاتھ بغل سے نِکال اور فنا کر۔ خُدا قدِیم سے میرا بادشاہ ہے جو زمِین پر نجات بخشتا ہے۔ تُو نے اپنی قُدرت سے سمُندر کے دو حِصّے کر دِئے۔ تُو پانی میں اژدہاؤں کے سرکُچلتا ہے۔ تُو نے لوِیاتان کے سر کے ٹُکڑے کِئے اور اُسے بیابان کے رہنے والوں کی خُوراک بنایا۔ تُو نے چشمے اور سَیلاب جاری کِئے۔ تُو نے بڑے بڑے دریاؤں کو خُشک کر ڈالا۔ دِن تیرا ہے۔ رات بھی تیری ہی ہے۔ نُور اور آفتاب کو تُو ہی نے تیّار کِیا۔ زمِین کی تمام حدُود تُو ہی نے ٹھہرائی ہیں۔ گرمی اور سردی کے مَوسم تُو ہی نے بنائے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں زبور 74