ایوب 1:9-20
ایوب 1:9-20 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
تَب ایُّوب نے جَواب دیا: ”میں خُوب جانتا ہُوں کہ یہ سچ ہے۔ لیکن ایک فانی اِنسان خُدا کے حُضُور کیسے راستباز ٹھہر سَکتا ہے؟ اگر وہ اُس سے بحث کرنا بھی چاہے، تو اُن کی ہزار باتوں میں سے ایک کا بھی جَواب نہ دے سکےگا۔ اُن کی حِکمت لا محدُود اَور طاقت بے اَندازہ ہے۔ کون اُن کے مُقابلہ میں کھڑا ہُوا اَور صحیح و سالِم بچ نِکلا؟ وہ پہاڑوں کو ہٹا دیتے ہیں اَور اُنہیں خبر بھی نہیں ہو پاتی، وہ اَپنے قہر میں اُنہیں تہہ و بالا کر دیتے ہیں۔ اَور زمین کو اُس کی جگہ سے ہلا دیتے ہیں، اَور اُس کے سُتون ڈگمگا جاتے ہیں۔ وہ آفتاب کو حُکم دیتے ہیں تو وہ طُلوع نہیں ہوتا؛ وہ سِتاروں پر مُہر لگا دیتے ہیں۔ وہ افلاک کو تنہا ہی تانتے ہیں اَور سمُندر کی لہروں پر چلتے ہیں۔ اُن ہی نے ثریّا اَور جبّار، اَور جُنوب کے کواکب کو بنایا۔ وہ بڑے حیرت اَنگیز کام کرتے ہیں جو عقل و فہم سے باہر ہیں، اَور اَیسے معجزے جو لاتعداد ہیں۔ جَب وہ میرے پاس سے گزرتے ہیں، میں اُنہیں دیکھ نہیں پاتا؛ جَب وہ گزر جاتے ہیں تو مُجھے پتہ بھی نہیں چلتا۔ اگر وہ کچھ چھیننا چاہیں تو اُنہیں کون روک سَکتا ہے؟ اُن سے کون کہے، ’تُم کیا کر رہے ہو؟‘ خُدا اَپنا غُصّہ نہیں روکتے؛ یہاں تک کہ راحبؔ کی ٹولیاں اُن کے قدموں میں جھُک جاتی ہیں۔ ”پھر میں اُن سے بحث کیسے کروں؟ اَپنی دلائل کے لیٔے الفاظ کہاں سے لاؤں؟ میں بے قُصُور بھی ہوتا تو اُنہیں جَواب نہ دیتا؛ میں اَپنے مُنصِف سے صِرف رحم کی بھیک مانگتا۔ اگر مَیں اُنہیں پُکارتا اَور وہ آ جاتے، تو بھی میں یقین نہ کرتا، کہ وہ میری سُنیں گے۔ وہ مُجھے طُوفان سے ریزہ ریزہ کر ڈالتے، اَور بلاوجہ میرے زخموں کو بڑھا دیتے۔ وہ مُجھے دَم بھی نہ لینے دیں گے، بَلکہ میرے اُوپر مُصیبتوں کا پہاڑ کھڑا کر دیتے۔ اگر طاقت کی بات ہو، تو وہ قادر ہیں! اَور اگر اِنصاف کا مُعاملہ ہو تو میری باری کب آئے گی؟ اگر مَیں بے قُصُور بھی ہوتا، تو میرا ہی مُنہ مُجھے مُلزم ٹھہراتا؛ اگر مَیں بےگُناہ ہوتا، تو وہ مُجھے گُنہگار قرار دیتا۔
ایوب 1:9-20 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایوب نے جواب دے کر کہا، ”مَیں خوب جانتا ہوں کہ تیری بات درست ہے۔ لیکن اللہ کے حضور انسان کس طرح راست باز ٹھہر سکتا ہے؟ اگر وہ عدالت میں اللہ کے ساتھ لڑنا چاہے تو اُس کے ہزار سوالات پر ایک کا بھی جواب نہیں دے سکے گا۔ اللہ کا دل دانش مند اور اُس کی قدرت عظیم ہے۔ کون کبھی اُس سے بحث مباحثہ کر کے کامیاب رہا ہے؟ اللہ پہاڑوں کو کھسکا دیتا ہے، اور اُنہیں پتا ہی نہیں چلتا۔ وہ غصے میں آ کر اُنہیں اُلٹا دیتا ہے۔ وہ زمین کو ہلا دیتا ہے تو وہ لرز کر اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہے، اُس کے بنیادی ستون کانپ اُٹھتے ہیں۔ وہ سورج کو حکم دیتا ہے تو طلوع نہیں ہوتا، ستاروں پر مُہر لگاتا ہے تو اُن کی چمک دمک بند ہو جاتی ہے۔ اللہ ہی آسمان کو خیمے کی طرح تان دیتا، وہی سمندری اژدہے کی پیٹھ کو پاؤں تلے کچل دیتا ہے۔ وہی دُبِ اکبر، جوزے، خوشۂ پروین اور جنوبی ستاروں کے جھرمٹوں کا خالق ہے۔ وہ اِتنے عظیم کام کرتا ہے کہ کوئی اُن کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا، اِتنے معجزے کرتا ہے کہ کوئی اُنہیں گن نہیں سکتا۔ جب وہ میرے سامنے سے گزرے تو مَیں اُسے نہیں دیکھتا، جب وہ میرے قریب سے پھرے تو مجھے معلوم نہیں ہوتا۔ اگر وہ کچھ چھین لے تو کون اُسے روکے گا؟ کون اُس سے کہے گا، ’تُو کیا کر رہا ہے؟‘ اللہ تو اپنا غضب نازل کرنے سے باز نہیں آتا۔ اُس کے رُعب تلے رہب اژدہے کے مددگار بھی دبک گئے۔ تو پھر مَیں کس طرح اُسے جواب دوں، کس طرح اُس سے بات کرنے کے مناسب الفاظ چن لوں؟ اگر مَیں حق پر ہوتا بھی تو اپنا دفاع نہ کر سکتا۔ اِس مخالف سے مَیں التجا کرنے کے علاوہ اَور کچھ نہیں کر سکتا۔ اگر وہ میری چیخوں کا جواب دیتا بھی تو مجھے یقین نہ آتا کہ وہ میری بات پر دھیان دے گا۔ تھوڑی سی غلطی کے جواب میں وہ مجھے پاش پاش کرتا، بلاوجہ مجھے بار بار زخمی کرتا ہے۔ وہ مجھے سانس بھی نہیں لینے دیتا بلکہ کڑوے زہر سے سیر کر دیتا ہے۔ جہاں طاقت کی بات ہے تو وہی قوی ہے، جہاں انصاف کی بات ہے تو کون اُسے پیشی کے لئے بُلا سکتا ہے؟ گو مَیں بےگناہ ہوں توبھی میرا اپنا منہ مجھے قصوروار ٹھہرائے گا، گو بےالزام ہوں توبھی وہ مجھے مجرم قرار دے گا۔
ایوب 1:9-20 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر ایُّوب نے جواب دِیا:- در حقِیقت مَیں جانتا ہُوں کہ بات یُوں ہی ہے پر اِنسان خُدا کے حضُور کَیسے راست باز ٹھہرے؟ اگر وہ اُس سے بحث کرنے کو راضی بھی ہو تو یہ ہزار باتوں میں سے اُسے ایک کا بھی جواب نہ دے سکے گا۔ وہ دِل کا عقل مند اور طاقت میں زورآور ہے۔ کِس نے جُرأت کر کے اُس کا سامنا کِیا اور برومند ہُؤا؟ وہ پہاڑوں کو ہٹا دیتا ہے اور اُنہیں پتا بھی نہیں لگتا۔ وہ اپنے قہر میں اُنہیں اُلٹ دیتا ہے۔ وہ زمِین کو اُس کی جگہ سے ہِلا دیتا ہے اور اُس کے سُتُون کانپنے لگتے ہیں۔ وہ آفتاب کو حُکم کرتا ہے اور وہ طلُوع نہیں ہوتا اور سِتاروں پر مُہر لگا دیتا ہے۔ وہ آسمانوں کو اکیلا تان دیتا ہے اور سمُندر کی لہروں پر چلتا ہے۔ اُس نے بناتُ النّعش اور جبّار اور ثُریّا اور جنُوب کے بُرجوں کو بنایا۔ وہ بڑے بڑے کام جو دریافت نہیں ہو سکتے اور بے شُمار عجائِب کرتا ہے۔ دیکھو! وہ میرے پاس سے گُذرتا ہے پر مُجھے دِکھائی نہیں دیتا۔ وہ آگے بھی بڑھ جاتا ہے پر مَیں اُسے نہیں دیکھتا۔ دیکھو! وہ شِکار پکڑتا ہے۔ کَون اُسے روک سکتا ہے؟ کَون اُس سے کہے گا کہ تُو کیا کرتا ہے؟ خُدا اپنے غضب کو نہیں ہٹائے گا۔ رہب کے مددگار اُس کے نِیچے جُھک جاتے ہیں۔ پِھر میری کیا حقِیقت ہے کہ مَیں اُسے جواب دُوں اور اُس سے بحث کرنے کو اپنے لفظ چھانٹ چھانٹ کر نِکالُوں؟ اُسے تو مَیں اگر صادِق بھی ہوتا تو جواب نہ دیتا۔ مَیں اپنے مُخالِف کی مِنّت کرتا۔ اگر وہ میرے پُکارنے پر مُجھے جواب بھی دیتا تَو بھی مَیں یقِین نہ کرتا کہ اُس نے میری آواز سُنی۔ وہ طُوفان سے مُجھے توڑتا ہے اور بے سبب میرے زخموں کو زِیادہ کرتا ہے۔ وہ مُجھے دَم نہیں لینے دیتا بلکہ مُجھے تلخی سے لبریز کرتا ہے۔ اگر زورآور کی طاقت کا ذِکر ہو تو دیکھو وہ ہے! اور اگر اِنصاف کا تو میرے لِئے وقت کَون ٹھہرائے گا؟ اگر مَیں صادِق بھی ہُوں تَو بھی میرا ہی مُنہ مُجھے مُلزِم ٹھہرائے گا۔ اگر مَیں کامِل بھی ہُوں تَو بھی یہ مُجھے کج رَو ثابِت کرے گا۔