ایوب 1:38-41

ایوب 1:38-41 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

تَب یَاہوِہ نے ایُّوب کو بگولے میں سے جَواب دیا: ”یہ کون ہے جو فُضول باتوں سے میری مشورت پر پردہ ڈال رہاہے؟ مَرد کی مانند اَپنی کمر باندھو؛ میں تُم سے سوال پُوچھوں گا، اَور تُم مُجھے جَواب دوگے۔ ”جَب مَیں نے زمین کی بُنیاد رکھی تَب تُم کہاں تھے؟ اگر تُم دانشمند ہو تو مُجھے بتاؤ۔ کس نے اُس کی جِسامت کو قائِم کیا، کیا تُمہیں مَعلُوم ہے؟ کس نے اُسے پیمائشی جریب سے ناپا؟ کس چیز پر اُس کی بُنیادیں ڈالی گئیں، یا کس نے اُس کے کونےکا پتّھر رکھا؟ جَب صُبح کے سِتارے مِل کر گا رہے تھے اَور تمام ملائک خُوشی سے للکار رہے تھے، تَب تُم کہاں تھے؟ ”کس نے سمُندر کو دروازوں سے بند کیا جَب وہ اَیسا پھوٹ نِکلا گویا بطن سے، جَب مَیں نے بادلوں کو اُس کی پوشاک بنایا اَور گہری تاریکی میں اُسے لپیٹ دیا، جَب مَیں نے اُس کے لئے حُدوُد مُقرّر کیں اَور اُس کے دروازے اَور سلاخیں اَپنی اَپنی جگہ پیوست کیں، جَب مَیں نے سمُندر سے کہا: ’یہاں تک تُو آسکتا ہے، لیکن اُس کے آگے نہیں یہیں پر تمہاری بپھری ہُوئی موجیں رُک جایٔیں‘؟ ”تُم نے کبھی صُبح کو حُکم دیا ہے، یا طُلوع صُبح کو اَپنی جگہ بتایٔی ہے، تاکہ وہ زمین کو کناروں سے پکڑکر جھٹکائے اَور بدکاروں کو اُس میں سے نکال دے۔ جِس طرح چکنی مٹّی مُہر کے نیچے بدلتی ہے وَیسے ہی زمین بھی تشکیل پاتی ہے؛ اُس کے خدوخال پوشاک کی طرح نُمایاں ہوتے ہیں۔ بدکاروں کو اُن کی رَوشنی سے محروم کر دیا جاتا ہے، اَور اُن کا بُلند بازو توڑ دیا جاتا ہے۔ ”کیا تُم سمُندر کے چشموں میں اُترے ہو یا اتھاہ گہرائیوں میں چلے ہو؟ کیا موت کے دروازے تمہارے لیٔے کھولے گیٔے ہیں؟ کیا تُم نے موت کے سایہ کے پھاٹک دیکھے ہیں؟ کیا تُم زمین کی پہنائی کو سمجھ پائے ہو؟ اگر تُم یہ سَب جانتے ہو تو مُجھے بتاؤ۔ ”نُور کے مَسکن کا راستہ کہاں ہے؟ اَور تاریکی کہاں رہتی ہے؟ کیا تُم اُنہیں اُن کی جگہ لے جا سکتے ہو؟ تُمہیں اُن کی قِیام گاہوں کا راستہ مَعلُوم ہے؟ یقیناً تُم جانتے ہو کیونکہ اُس وقت تُم پیدا ہو چُکے تھے! اَور تُم اِتنے سال سے زندہ ہو! ”کیا تُم برف کے مخزنوں میں داخل ہُوئے ہو یا تُم نے اولوں کے انبار کو دیکھاہے، جنہیں مَیں نے مُصیبت کے اوقات، اَور لڑائی اَور جنگ کے دِنوں کے لیٔے محفوظ رکھا ہے؟ اِس جگہ کا راستہ کون سا ہے جہاں بجلی تقسیم ہوتی ہے، یا وہ جگہ جہاں مشرقی ہوایٔیں زمین پر پھیلائی جاتی ہیں؟ نیز سیلاب کے لیٔے نہریں کون کاٹتا ہے، اَور طُوفان برق و باد کے لیٔے راہیں کون نکالتا ہے، تاکہ غَیر آباد زمین کو سیراب کرے، اَور ایک بیابان میں، جِس میں کویٔی اِنسان نہیں رہتا، تاکہ ویران اَور بنجر زمین کی پیاس بُجھے اَور اُس میں گھاس اُگ آئے؟ کیا بارش کا کویٔی باپ ہے؟ یا اوس کے قطرے کون پیدا کرتا ہے؟ برف کس کے بطن سے نکلتی ہے؟ آسمانوں سے پالے کون پیدا کرتا ہے کب پانی پتّھر کی طرح سخت ہو جاتا ہے، اَور سمُندر کی سطح کب منجمد ہو جاتی ہے؟ ”کیا تُم ثریّا کو باندھ سکتے ہو؟ کیا تُم جبّار کی رسّیاں کھول سکتے ہو؟ کیا تُم کواکب کو اُن کے موسموں پر نکال سکتے ہو یا بناتُ النّعش کی اُن کی سہیلیوں کے ساتھ رہبری کر سکتے ہو؟ کیا تُم افلاک کے آئین جانتے ہو؟ کیا تُم اُنہیں زمین پر قائِم کر سکتے ہو؟ ”کیا تُم بادلوں تک اَپنی آواز بُلند کر سکتے ہو یا اُن کی موسلادھار بارش میں چھُپ سکتے ہو؟ کیا تُم بجلی کے کوندوں کو اُن کی راہ پر روانہ کر سکتے ہو؟ کیا وہ تُم سے کہتی ہے: مَیں حاضِر ہُوں؟ باطِن کو حِکمت سے کس نے مُزیّن کیا، یا مُرغ کو فہم کس نے عطا کیا؟ کس میں اُتنی حِکمت ہے کہ بادلوں کو گِن سکے؟ آسمان کی مَشکوں کے مُنہ کون کھول سَکتا ہے۔ جَب زمین تودہ بَن جاتی ہے، اَور اُس کے ڈھیلے باہم چپک جاتے ہیں؟ ”کیا تُم شیرنی کے لیٔے شِکار مارتے ہو، اَور شیروں کی بھُوک مٹاتے ہو جَب وہ اَپنی ماندوں میں دبک کر بیٹھتے ہیں، یا گُنجان جھاڑیوں میں گھات لگا کر بیٹھتے ہیں؟ پہاڑی کوّے کے لیٔے غِذا کون مُہیّا کرتا ہے، جَب اُس کے بچّے خُدا سے فریاد کرتے، اَور خُوراک کے بغیر اُڑتے پھرتے ہیں؟

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 38

ایوب 1:38-41 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

پھر اللہ خود ایوب سے ہم کلام ہوا۔ طوفان میں سے اُس نے اُسے جواب دیا، ”یہ کون ہے جو سمجھ سے خالی باتیں کرنے سے میرے منصوبے کے صحیح مطلب پر پردہ ڈالتا ہے؟ مرد کی طرح کمربستہ ہو جا! مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تُو مجھے تعلیم دے۔ تُو کہاں تھا جب مَیں نے زمین کی بنیاد رکھی؟ اگر تجھے اِس کا علم ہو تو مجھے بتا! کس نے اُس کی لمبائی اور چوڑائی مقرر کی؟ کیا تجھے معلوم ہے؟ کس نے ناپ کر اُس کی پیمائش کی؟ اُس کے ستون کس چیز پر لگائے گئے؟ کس نے اُس کے کونے کا بنیادی پتھر رکھا، اُس وقت جب صبح کے ستارے مل کر شادیانہ بجا رہے، تمام فرشتے خوشی کے نعرے لگا رہے تھے؟ جب سمندر رِحم سے پھوٹ نکلا تو کس نے دروازے بند کر کے اُس پر قابو پایا؟ اُس وقت مَیں نے بادلوں کو اُس کا لباس بنایا اور اُسے گھنے اندھیرے میں یوں لپیٹا جس طرح نوزاد کو پوتڑوں میں لپیٹا جاتا ہے۔ اُس کی حدود مقرر کر کے مَیں نے اُسے روکنے کے دروازے اور کنڈے لگائے۔ مَیں بولا، ’تجھے یہاں تک آنا ہے، اِس سے آگے نہ بڑھنا، تیری رُعب دار لہروں کو یہیں رُکنا ہے۔‘ کیا تُو نے کبھی صبح کو حکم دیا یا اُسے طلوع ہونے کی جگہ دکھائی تاکہ وہ زمین کے کناروں کو پکڑ کر بےدینوں کو اُس سے جھاڑ دے؟ اُس کی روشنی میں زمین یوں تشکیل پاتی ہے جس طرح مٹی جس پر مُہر لگائی جائے۔ سب کچھ رنگ دار لباس پہنے نظر آتا ہے۔ تب بےدینوں کی روشنی روکی جاتی، اُن کا اُٹھایا ہوا بازو توڑا جاتا ہے۔ کیا تُو سمندر کے سرچشموں تک پہنچ کر اُس کی گہرائیوں میں سے گزرا ہے؟ کیا موت کے دروازے تجھ پر ظاہر ہوئے، تجھے گھنے اندھیرے کے دروازے نظر آئے ہیں؟ کیا تجھے زمین کے وسیع میدانوں کی پوری سمجھ آئی ہے؟ مجھے بتا اگر یہ سب کچھ جانتا ہے! روشنی کے منبع تک لے جانے والا راستہ کہاں ہے؟ اندھیرے کی رہائش گاہ کہاں ہے؟ کیا تُو اُنہیں اُن کے مقاموں تک پہنچا سکتا ہے؟ کیا تُو اُن کے گھروں تک لے جانے والی راہوں سے واقف ہے؟ بےشک تُو اِس کا علم رکھتا ہے، کیونکہ تُو اُس وقت جنم لے چکا تھا جب یہ پیدا ہوئے۔ تُو تو قدیم زمانے سے ہی زندہ ہے! کیا تُو وہاں تک پہنچ گیا ہے جہاں برف کے ذخیرے جمع ہوتے ہیں؟ کیا تُو نے اولوں کے گوداموں کو دیکھ لیا ہے؟ مَیں اُنہیں مصیبت کے وقت کے لئے محفوظ رکھتا ہوں، ایسے دنوں کے لئے جب لڑائی اور جنگ چھڑ جائے۔ مجھے بتا، اُس جگہ تک کس طرح پہنچنا ہے جہاں روشنی تقسیم ہوتی ہے، یا اُس جگہ جہاں سے مشرقی ہَوا نکل کر زمین پر بکھر جاتی ہے؟ کس نے موسلادھار بارش کے لئے راستہ اور گرجتے طوفان کے لئے راہ بنائی تاکہ انسان سے خالی زمین اور غیرآباد ریگستان کی آب پاشی ہو جائے، تاکہ ویران و سنسان بیابان کی پیاس بجھ جائے اور اُس سے ہریالی پھوٹ نکلے؟ کیا بارش کا باپ ہے؟ کون شبنم کے قطروں کا والد ہے؟ برف کس ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئی؟ جو پالا آسمان سے آ کر زمین پر پڑتا ہے کس نے اُسے جنم دیا؟ جب پانی پتھر کی طرح سخت ہو جائے بلکہ گہرے سمندر کی سطح بھی جم جائے تو کون یہ سرانجام دیتا ہے؟ کیا تُو خوشۂ پروین کو باندھ سکتا یا جوزے کی زنجیروں کو کھول سکتا ہے؟ کیا تُو کروا سکتا ہے کہ ستاروں کے مختلف جھرمٹ اُن کے مقررہ اوقات کے مطابق نکل آئیں؟ کیا تُو دُبِ اکبر کی اُس کے بچوں سمیت قیادت کرنے کے قابل ہے؟ کیا تُو آسمان کے قوانین جانتا یا اُس کی زمین پر حکومت متعین کرتا ہے؟ کیا جب تُو بلند آواز سے بادلوں کو حکم دے تو وہ تجھ پر موسلادھار بارش برساتے ہیں؟ کیا تُو بادل کی بجلی زمین پر بھیج سکتا ہے؟ کیا وہ تیرے پاس آ کر کہتی ہے، ’مَیں خدمت کے لئے حاضر ہوں‘؟ کس نے مصر کے لق لق کو حکمت دی، مرغ کو سمجھ عطا کی؟ کس کو اِتنی دانائی حاصل ہے کہ وہ بادلوں کو گن سکے؟ کون آسمان کے اِن گھڑوں کو اُس وقت اُنڈیل سکتا ہے جب مٹی ڈھالے ہوئے لوہے کی طرح سخت ہو جائے اور ڈھیلے ایک دوسرے کے ساتھ چپک جائیں؟ کوئی نہیں! کیا تُو ہی شیرنی کے لئے شکار کرتا یا شیروں کو سیر کرتا ہے جب وہ اپنی چھپنے کی جگہوں میں دبک جائیں یا گنجان جنگل میں کہیں تاک لگائے بیٹھے ہوں؟ کون کوّے کو خوراک مہیا کرتا ہے جب اُس کے بچے بھوک کے باعث اللہ کو آواز دیں اور مارے مارے پھریں؟

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 38

ایوب 1:38-41 کِتابِ مُقادّس (URD)

تب خُداوند نے ایُّوب کو بگولے میں سے یُوں جواب دیا:- یہ کَون ہے جو نادانی کی باتوں سے مصلحت پر پردہ ڈالتا ہے؟ مَرد کی مانِند اب اپنی کمر کس لے کیونکہ مَیں تُجھ سے سوال کرتا ہُوں اور تُو مُجھے بتا۔ تُو کہاں تھا جب مَیں نے زمِین کی بُنیاد ڈالی؟ تُو دانِش مند ہے تو بتا۔ کیا تُجھے معلُوم ہے کِس نے اُس کی ناپ ٹھہرائی؟ یا کِس نے اُس پر سُوت کھینچا؟ کِس چِیز پر اُس کی بُنیاد ڈالی گئی؟ یا کِس نے اُس کے کونے کا پتّھر بِٹھایا جب صُبح کے سِتارے مِل کر گاتے تھے اور خُدا کے سب بیٹے خُوشی سے للکارتے تھے؟ یا کِس نے سمُندر کو دروازوں سے بند کِیا جب وہ اَیسا پُھوٹ نِکلا گویا رَحِم سے۔ جب مَیں نے بادل کو اُس کا لِباس بنایا اور گہری تارِیکی کو اُس کا لپیٹنے کا کپڑا اور اُس کے لِئے حد ٹھہرائی اور بینڈے اور کِواڑ لگائے اور کہا یہاں تک تُو آنا پر آگے نہیں اور یہاں تیری بِپھرتی ہُوئی مَوجیں رُک جائیں گی؟ کیا تُو نے اپنی عُمر میں کبھی صُبح پر حُکمرانی کی اور کیا تُو نے فجر کو اُس کی جگہ بتائی تاکہ وہ زمِین کے کناروں پر قبضہ کرے اور شرِیر لوگ اُس میں سے جھاڑ دِئے جائیں؟ وہ اَیسے بدلتی ہے جَیسے مُہر کے نیچے چِکنی مِٹّی اور تمام چِیزیں کپڑے کی طرح نُمایاں ہو جاتی ہیں۔ اور شرِیروں سے اُن کی رَوشنی روک لی جاتی ہے اور بُلند بازُو توڑا جاتا ہے۔ کیا تُو سمُندر کے سوتوں میں داخِل ہُؤا ہے؟ یا گہراؤ کی تھاہ میں چلا ہے؟ کیا مَوت کے پھاٹک تُجھ پر ظاہِر کر دِئے گئے ہیں؟ یا تُو نے مَوت کے سایہ کے پھاٹکوں کو دیکھ لِیا ہے؟ کیا تُو نے زمِین کی چَوڑائی کو سمجھ لِیا ہے؟ اگر تُو یہ سب جانتا ہے تو بتا۔ نُور کے مسکن کا راستہ کہاں ہے۔ رہی تارِیکی۔ سو اُس کا مکان کہاں ہے تاکہ تُو اُسے اُس کی حد تک پُہنچا دے اور اُس کے مکان کی راہوں کو پہچانے؟ بے شک تُو جانتا ہو گا کیونکہ تُو اُس وقت پَیدا ہُؤا تھا اور تیرے دِنوں کا شُمار بڑا ہے! کیا تُو برف کے مخزنوں میں داخِل ہُؤا ہے یا اولوں کے مخزنوں کو تُو نے دیکھا ہے جِن کو مَیں نے تکلِیف کے وقت کے لِئے اور لڑائی اور جنگ کے دِن کی خاطِر رکھ چھوڑا ہے؟ رَوشنی کِس طرِیق سے تقسِیم ہوتی ہے یا مشرِقی ہوا زمِین پر پَھیلائی جاتی ہے؟ سَیلاب کے لِئے کِس نے نالی کاٹی یا رعد کی بِجلی کے لِئے راستہ تاکہ اُسے غَیر آباد زمِین پر برسائے اور بیابان پر جِس میں اِنسان نہیں بستا تاکہ اُجڑی اور سُونی زمِین کو سیراب کرے اور نرم نرم گھاس اُگائے؟ کیا بارِش کا کوئی باپ ہے؟ یا شبنم کے قطرے کِس سے تولُّد ہُوئے؟ یخ کِس کے بطن سے نِکلا اور آسمان کے سفید پالے کو کِس نے پَیدا کِیا؟ پانی پتّھر سا ہو جاتا ہے اور گہراؤ کی سطح جم جاتی ہے۔ کیا تُو عقدِ ثُریّا کو باندھ سکتا یا جبّار کے بندھن کو کھول سکتا ہے؟ کیا تُو مِنطقتُہ البُرُوج کو اُن کے وقتوں پر نِکال سکتا ہے؟ یا بناتُ النّعش کی اُن کی سہیلِیوں کے ساتھ رہبری کر سکتا ہے؟ کیا تُو آسمان کے قوانِین کو جانتا ہے اور زمِین پر اُن کا اِختیار قائِم کر سکتا ہے؟ کیا تُو بادلوں تک اپنی آواز بُلند کر سکتا ہے تاکہ پانی کی فراوانی تُجھے چِھپا لے؟ کیا تُو بِجلی کو روانہ کر سکتا ہے کہ وہ جائے اور تُجھ سے کہے مَیں حاضِر ہُوں؟ باطِن میں حِکمت کِس نے رکھّی؟ اور دِل کو دانِش کِس نے بخشی؟ بادلوں کو حِکمت سے کَون گِن سکتا ہے؟ یا کَون آسمان کی مشکوں کو اُنڈیل سکتا ہے جب گرد مِل کر تُودہ بن جاتی ہے اور ڈھیلے باہم سٹ جاتے ہیں؟ کیا تُو شیرنی کے لِئے شِکار مار دے گا یا بَبر کے بچّوں کو آسُودہ کر دے گا جب وہ اپنی ماندوں میں بَیٹھے ہوں اور گھات لگائے آڑ میں دبکے ہوں؟ پہاڑی کوّے کے لِئے کَون خُوراک مُہیّا کرتا ہے جب اُس کے بچّے خُدا سے فریاد کرتے اور خُوراک نہ مِلنے سے اُڑتے پِھرتے ہیں؟

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 38