ایوب 1:20-29

ایوب 1:20-29 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

تَب صُوفرؔ نَعماتی نے جَواب دیا: ”میں اَپنے پریشان خیالات کے باعث جَواب دینے پر مجبُور ہُوں کیونکہ مَیں بہت مُضطرب ہُوں۔ میں تُم سے یہ تنبیہ سُن کر بے عزّتی محسُوس کر رہا ہُوں، اَور میری سمجھ مُجھے جَواب دینے پر آمادہ کر رہی ہے۔ ”یقیناً تُم جانتے ہو کہ زمانہ قدیم سے یہی ہوتا آیا ہے، جَب سے بنی نَوع اِنسان نے زمین پر قدم رکھا، بدکار کی عیش و عشرت چند روزہ ہیں، اَور بے دین کی خُوشی دَم بھر کی ہوتی ہے۔ خواہ اُس کا غُرور آسمان تک بُلند ہو جائے اَور اُس کا سَر بادلوں کو چھُولے، وہ اَپنے فُضلہ کی طرح ہمیشہ کے لیٔے فنا ہو جائے گا؛ جنہوں نے اُسے دیکھاہے، پُوچھیں گے کہ وہ کہاں ہے؟ وہ خواب کی طرح اُڑ جاتا ہے اَور پھر نہیں ملتا، رات کی رُویا کی طرح دُورہو جاتا ہے۔ جِن آنکھوں نے اُسے دیکھا تھا اُسے پھر نہ دیکھیں گی؛ وہ اُن کی قِیام گاہ کو خالی پائیں گی۔ اُس کی اَولاد غریبوں سے بھیک مانگے گی؛ اُس کے اَپنے ہاتھ اُس کی دولت واپس دیں گے۔ اُس کی ہڈّیوں میں سمائی ہُوئی جَوان قُوّت اُس کے ساتھ خاک میں مِل جائے گی۔ ”خواہ بدی اُس کے مُنہ میں میٹھی لگے اَور وہ اُسے زبان کے نیچے چھُپا لے، خواہ وہ اُسے باہر نکلنے نہ دے اَور اُسے اَپنے مُنہ میں دبائے رکھے، تَب بھی اُس کا کھانا اُس کے پیٹ میں جا کر؛ سانپوں کے زہر میں تبدیل ہو جائے گا۔ اُس نے جو دولت نگل رکھی ہے، اُسے اُگل دے گا؛ خُدا اُس کے پیٹ کو اُسے باہر نکالنے پر مجبُور کرےگا۔ وہ افعی کا زہر چُوسے گا؛ اَور افعی کے دانت اُسے مار ڈالیں گے۔ وہ جھرنوں کا لُطف نہ اُٹھا سکےگا، نہ ہی شہد اَور ملائی کی بہتی ہُوئی دریاؤں کا۔ جو چیز اُس نے مشقّت سے حاصل کی اُسے بغیر کھائے واپس کر دے گا؛ نہ ہی وہ اَپنے کاروبار کے منافع سے مستفید ہوگا۔ کیونکہ اُس نے غریبوں پر ظُلم ڈھائے اَور اُنہیں اَور بھی کنگال بنا دیا؛ اَور اُس نے اُن گھروں پر قبضہ جمالیا جنہیں اُس نے نہیں بنایا تھا۔ ”اُس کی تمنّا ہرگز پُوری نہ ہوگی؛ اُس کی دولت اُس کے کام نہ آئے گی، اَیسی کویٔی شَے نہیں بچی جِس پر اُس نے ہاتھ نہ مارا ہو؛ اُس کی خُوشحالی قائِم نہ رہے گی۔ فراوانی کے باوُجُود بھی تنگی اُسے آ پکڑے گی؛ مُصیبتوں کا پہاڑ اُس پر ٹوٹ پڑےگا۔ ابھی وہ سیر بھی نہ ہُوا ہوگا، کہ خُدا اَپنا قہر شدید اُس پر نازل کریں گے اَور اُس پر مُکّے برسائیں گے۔ چاہے وہ لوہے کے ہتھیار سے بچ کر بھاگ نکلے، تیر کا کانسے کا سِرا اُسے چھید ڈالے گا۔ وہ اُس کی پیٹھ میں سے گزر جائے گا، اُس کی چمکدار نوک اُس کا جگر چاک کر دے گی۔ اَور اُس پر دہشت چھا جائے گی؛ مُکمّل تاریکی اُس کے خزانوں پر گھات لگائے بیٹھی ہے۔ آگ بھڑکنے سے پہلے ہی اُسے بھسم کر دے گی اَور اُس کے خیمہ میں جو کچھ بچا ہوگا اُسے پھُونک ڈالے گی۔ افلاک اُس کے گُناہ ظاہر کر دیں گے؛ زمین اُس کے خِلاف اُٹھ کھڑی ہوگی۔ خُدا کے روز قہر کا تُند سیلاب، اُس کے گھر کا مال و اَسباب بہا لے جائے گا۔ خُدا نے یہ اَنجام بدکار آدمی کی تقدیر میں لِکھ دیا ہے، اُس کے لیٔے خُدا کی مُقرّر کی ہُوئی مِیراث یہی ہے۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 20

ایوب 1:20-29 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

تب ضوفر نعماتی نے جواب دے کر کہا، ”یقیناً میرے مضطرب خیالات اور وہ احساسات جو میرے اندر سے اُبھر رہے ہیں مجھے جواب دینے پر مجبور کر رہے ہیں۔ مجھے ایسی نصیحت سننی پڑی جو میری بےعزتی کا باعث تھی، لیکن میری سمجھ مجھے جواب دینے کی تحریک دے رہی ہے۔ کیا تجھے معلوم نہیں کہ قدیم زمانے سے یعنی جب سے انسان کو زمین پر رکھا گیا شریر کا فتح مند نعرہ عارضی اور بےدین کی خوشی پل بھر کی ثابت ہوئی ہے؟ گو اُس کا قد و قامت آسمان تک پہنچے اور اُس کا سر بادلوں کو چھوئے تاہم وہ اپنے فضلے کی طرح ابد تک تباہ ہو جائے گا۔ جنہوں نے اُسے پہلے دیکھا تھا وہ پوچھیں گے، ’اب وہ کہاں ہے؟‘ وہ خواب کی طرح اُڑ جاتا اور آئندہ کہیں نہیں پایا جائے گا، اُسے رات کی رویا کی طرح بُھلا دیا جاتا ہے۔ جس آنکھ نے اُسے دیکھا وہ اُسے آئندہ کبھی نہیں دیکھے گی۔ اُس کا گھر دوبارہ اُس کا مشاہدہ نہیں کرے گا۔ اُس کی اولاد کو غریبوں سے بھیک مانگنی پڑے گی، اُس کے اپنے ہاتھوں کو دولت واپس دینی پڑے گی۔ جوانی کی جس طاقت سے اُس کی ہڈیاں بھری ہیں وہ اُس کے ساتھ ہی خاک میں مل جائے گی۔ بُرائی بےدین کے منہ میں میٹھی ہے۔ وہ اُسے اپنی زبان تلے چھپائے رکھتا، اُسے محفوظ رکھ کر جانے نہیں دیتا۔ لیکن اُس کی خوراک پیٹ میں آ کر خراب ہو جاتی بلکہ سانپ کا زہر بن جاتی ہے۔ جو دولت اُس نے نگل لی اُسے وہ اُگل دے گا، اللہ ہی یہ چیزیں اُس کے پیٹ سے خارج کرے گا۔ اُس نے سانپ کا زہر چوس لیا، اور سانپ ہی کی زبان اُسے مار ڈالے گی۔ وہ ندیوں سے لطف اندوز نہیں ہو گا، شہد اور بالائی کی نہروں سے مزہ نہیں لے گا۔ جو کچھ اُس نے حاصل کیا اُسے وہ ہضم نہیں کرے گا بلکہ سب کچھ واپس کرے گا۔ جو دولت اُس نے اپنے کاروبار سے کمائی اُس سے وہ لطف نہیں اُٹھائے گا۔ کیونکہ اُس نے پست حالوں پر ظلم کر کے اُنہیں ترک کیا ہے، اُس نے ایسے گھروں کو چھین لیا ہے جنہیں اُس نے تعمیر نہیں کیا تھا۔ اُس نے پیٹ میں کبھی سکون محسوس نہیں کیا بلکہ جو کچھ بھی چاہتا تھا اُسے بچنے نہیں دیا۔ جب وہ کھانا کھاتا ہے تو کچھ نہیں بچتا، اِس لئے اُس کی خوش حالی قائم نہیں رہے گی۔ جوں ہی اُسے کثرت کی چیزیں حاصل ہوں گی وہ مصیبت میں پھنس جائے گا۔ تب دُکھ درد کا پورا زور اُس پر آئے گا۔ کاش اللہ بےدین کا پیٹ بھر کر اپنا بھڑکتا قہر اُس پر نازل کرے، کاش وہ اپنا غضب اُس پر برسائے۔ گو وہ لوہے کے ہتھیار سے بھاگ جائے، لیکن پیتل کا تیر اُسے چیر ڈالے گا۔ جب وہ اُسے اپنی پیٹھ سے نکالے تو تیر کی نوک اُس کے کلیجے میں سے نکلے گی۔ اُسے دہشت ناک واقعات پیش آئیں گے۔ گہری تاریکی اُس کے خزانوں کی تاک میں بیٹھی رہے گی۔ ایسی آگ جو انسانوں نے نہیں لگائی اُسے بھسم کرے گی۔ اُس کے خیمے کے جتنے لوگ بچ نکلے اُنہیں وہ کھا جائے گی۔ آسمان اُسے مجرم ٹھہرائے گا، زمین اُس کے خلاف گواہی دینے کے لئے کھڑی ہو جائے گی۔ سیلاب اُس کا گھر اُڑا لے جائے گا، غضب کے دن شدت سے بہتا ہوا پانی اُس پر سے گزرے گا۔ یہ ہے وہ اجر جو اللہ بےدینوں کو دے گا، وہ وراثت جسے اللہ نے اُن کے لئے مقرر کی ہے۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 20

ایوب 1:20-29 کِتابِ مُقادّس (URD)

تب ضُوؔفر نعماتی نے جواب دِیا:- اِسی لِئے میرے خیال مُجھے جواب سِکھاتے ہیں۔ اُس جلد بازی کی وجہ سے جو مُجھ میں ہے مَیں نے وہ جِھڑکی سُن لی جو مُجھے شرمِندہ کرتی ہے اور میری عقل کی رُوح مُجھے جواب دیتی ہے۔ کیا تُو قدِیم زمانہ کی یہ بات نہیں جانتا جب سے اِنسان زمِین پر بسایا گیا کہ شرِیروں کی فتح چند روزہ ہے اور بے دِینوں کی خُوشی دَم بھر کی ہے؟ خواہ اُس کا جاہ و جلال آسمان تک بُلند ہو جائے اور اُس کا سر بادلوں تک پُہنچے تَو بھی وہ اپنے ہی فُضلہ کی طرح ہمیشہ کے لِئے فنا ہو جائے گا۔ جِنہوں نے اُسے دیکھا ہے کہیں گے وہ کہاں ہے؟ وہ خواب کی طرح اُڑ جائے گا اور پِھر نہ مِلے گا بلکہ وہ رات کی رویا کی طرح دُور کر دِیا جائے گا۔ جِس آنکھ نے اُسے دیکھا وہ اُسے پِھر نہ دیکھے گی۔ نہ اُس کا مکان اُسے پِھر کبھی دیکھے گا۔ اُس کی اَولاد غرِیبوں کی خُوشامد کرے گی اور اُسی کے ہاتھ اُس کی دَولت کو واپس دیں گے۔ اُس کی ہڈِّیاں اُس کی جوانی سے پُر ہیں پر وہ اُس کے ساتھ خاک میں مِل جائے گی۔ خواہ شرارت اُس کو مِیٹھی لگے۔ خواہ وہ اُسے اپنی زُبان کے نِیچے چِھپائے۔ خواہ وہ اُسے بچا رکھّے اور نہ چھوڑے۔ بلکہ اُسے اپنے مُنہ کے اندر دبا رکھّے تَو بھی اُس کا کھانا اُس کی انتڑِیوں میں بدل گیا ہے۔ وہ اُس کے اندر افعی کا زہر ہے۔ وہ دَولت کو نِگل گیا ہے پر وہ اُسے پِھر اُگلے گا۔ خُدا اُسے اُس کے پیٹ سے باہر نِکال دے گا۔ وہ افعی کا زہر چُوسے گا۔ افعی کی زُبان اُسے مار ڈالے گی۔ وہ دریاؤں کو دیکھنے نہ پائے گا یعنی شہد اور مکھّن کی بہتی ندِیوں کو۔ جِس چِیز کے لِئے اُس نے مشقّت کھینچی اُسے وہ واپس کرے گا اور نِگلے گا نہیں۔ جو مال اُس نے جمع کِیا اُس کے مُطابِق وہ خُوشی نہ کرے گا۔ کیونکہ اُس نے غرِیبوں پر ظُلم کِیا اور اُنہیں ترک کر دِیا۔ اُس نے زبردستی گھر چِھینا پر وہ اُسے بنانے نہ پائے گا۔ اِس سبب سے کہ وہ اپنے باطِن میں آسُودگی سے واقِف نہ ہُؤا۔ وہ اپنی دِل پسند چِیزوں میں سے کُچھ نہیں بچائے گا۔ کوئی چِیز اَیسی باقی نہ رہی جِس کو اُس نے نِگلا نہ ہو۔ اِس لِئے اُس کی اِقبال مندی قائِم نہ رہے گی۔ اپنی کمال آسُودہ حالی میں بھی وہ تنگی میں ہو گا۔ ہر دُکھیارے کا ہاتھ اُس پر پڑے گا۔ جب وہ اپنا پیٹ بھرنے پر ہو گا تو خُدا اپنا قہرِ شدِید اُس پر نازِل کرے گا۔ اور جب وہ کھاتا ہو گا تب یہ اُس پر برسے گا۔ وہ لوہے کے ہتھیار سے بھاگے گا لیکن پِیتل کی کمان اُسے چھید ڈالے گی وہ تِیر نِکالے گا اور وہ اُس کے جِسم سے باہر آئے گا۔ اُس کی چمکتی نوک اُس کے پِتّے سے نِکلے گی۔ دہشت اُس پر چھائی ہُوئی ہے۔ ساری تارِیکی اُس کے خزانوں کے لِئے رکھّی ہُوئی ہے۔ وہ آگ جو کِسی اِنسان کی سُلگائی ہُوئی نہیں اُسے کھا جائے گی۔ وہ اُسے جو اُس کے ڈیرے میں بچا ہُؤا ہو گا بھسم کر دے گی۔ آسمان اُس کی بدی کو ظاہِر کر دے گا اور زمِین اُس کے خِلاف کھڑی ہو جائے گی۔ اُس کے گھر کی بڑھتی جاتی رہے گی۔ خُدا کے غضب کے دِن اُس کا مال جاتا رہے گا۔ خُدا کی طرف سے شرِیر آدمی کا حِصّہ اور اُس کے لِئے خُدا کی مُقرّر کی ہُوئی مِیراث یِہی ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 20