ایوب 1:1-22
ایوب 1:1-22 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
عُوضؔ کی سرزمین میں ایُّوب نام کے ایک شخص رہتے تھے۔ وہ کامل اَور راستباز اِنسان تھے، ایُّوب خُدا سے ڈرتے اَور بدی سے دُور رہتے تھے۔ اُن کے سات بیٹے اَور تین بیٹیاں تھیں، اَور اُن کے پاس سات ہزار بھیڑیں، تین ہزار اُونٹ، پانچ سَو جوڑی بَیل اَور پانچ سَو گدھیاں، اَور اُن کے پاس بے شُمار خادِم بھی تھے۔ غرض اہلِ مشرق میں ایُّوب کا مرتبہ نہایت ہی بُلند تھا۔ اُن کے بیٹے اَپنے دستور کے مُطابق اَپنی باری باری سے اَپنے اَپنے گھروں میں ضیافت کیا کرتے تھے اَور اَپنی تینوں بہنوں کو بھی دعوت دیتے تھے تاکہ وہ بھی اُن کے ساتھ دسترخوان پر شریک ہُوں۔ جَب ضیافت کا دَور پُورا ہو جاتا تھا تو ایُّوب اُنہیں بُلاتے اَور اُن کی طہارت کے بعد صُبح کو سویرے اُٹھ کر ہی اُن سَب کے لیٔے سوختنی نذر پیش کرتے تھے کیونکہ وہ سوچتے تھے، ”شاید میرے بچّوں سے کویٔی خطا ہویٔی ہو، اَور اُنہُوں نے اَپنے دِل میں خُدا کی تکفیر کی ہو۔“ اَیسا کرنا ایُّوب کا دستور بَن گیا تھا۔ ایک دِن خُدا کے بیٹے یعنی فرشتے یَاہوِہ کے رُوبرو حاضِر ہُوئے اَور شیطان بھی اُن کے ساتھ حاضِر ہُوا۔ یَاہوِہ نے شیطان سے پُوچھا، ”تُو کہاں سے آ رہاہے؟“ شیطان نے یَاہوِہ کو جَواب دیا، ”میں پُورے زمین کی سَیر کرتا ہُوا اَور اُس میں اِدھر اُدھر گھُومتے پھرتے آ رہا ہُوں۔“ تَب یَاہوِہ نے شیطان سے پُوچھا، ”کیا تُونے میرے خادِم ایُّوب پر غور کیا ہے؟ کیونکہ پُوری زمین پر اُس کی مانند کامل اَور راستباز شخص کویٔی نہیں ہے جو خُدا سے ڈرتا اَور بدی سے دُور رہتا ہو۔“ شیطان نے یَاہوِہ کو جَواب دیا، ”کیا ایُّوب بلاوجہ خُدا سے ڈرتا ہے؟“”کیا آپ نے اُس کے، اَور اُس کے خاندان کے اَور اُس کی ہر چیز کے اِردگرد حِفاظتی باڑ نہیں لگا رکھی ہے؟ آپ نے اُس کے ہاتھوں کے کاموں میں برکت بخشی ہے جِس کے باعث اُس کے بھیڑ بکریوں اَور گائے بَیلوں کی تعداد بڑھ کر سارے مُلک میں پھیل گیٔے ہیں۔ لیکن ذرا اَپنا ہاتھ بڑھائیں اَور اُس کا سَب کچھ برباد کر دیں تو وہ یقیناً آپ کے مُنہ پر آپ کی تکفیر کرےگا۔“ یَاہوِہ نے شیطان سے کہا، ”بہت خُوب! اُس کی ہر شَے پر مَیں تُجھے اِختیار دیتا ہُوں، لیکن ایُّوب کو ہاتھ مت لگانا۔“ تَب شیطان یَاہوِہ کے حُضُور سے چلا گیا۔ ایک دِن جَب ایُّوب کے بیٹے اَور بیٹیاں اَپنے بڑے بھایٔی کے گھر میں ضیافت کر رہے تھے اَور انگوری شِیرہ نوشی میں مصروف تھے، تبھی ایک قاصِد ایُّوب کے پاس آیا اَور کہنے لگا، ”بَیل کھیت میں ہل چلا رہے تھے اَور گدھے اُن کے نزدیک چَر رہے تھے، کہ کچھ مُلکِ شیبا کے لوگ آئے اَور اُن پر ٹوٹ پڑے اَور اُنہیں لے گیٔے۔ اُنہُوں نے تلوار سے خادِموں کو تہِ تیغ کر ڈالا اَور صِرف میں ہی اکیلا بچ نِکلا تاکہ آپ کو خبر دُوں۔“ وہ ابھی یہ کہہ ہی رہاتھا کہ ایک اَور قاصِد آیا اَور کہنے لگا، ”آسمان سے خُدا کی آگ نازل ہویٔی اَور بھیڑوں اَور خادِموں کو بھسم کر دیا اَور صِرف میں ہی اکیلا بچ نِکلا تاکہ آپ کو خبر دُوں۔“ وہ ابھی یہ کہہ ہی رہاتھا کہ ایک اَور قاصِد آکر کہنے لگا، ”کَسدی تین گِروہوں میں تقسیم ہوکر آپ کے اُونٹوں پر ٹوٹ پڑے اَور اُنہیں لے گیٔے۔ اُنہُوں نے خادِموں کو تلوار سے تہِ تیغ کر ڈالا اَور صِرف میں ہی اکیلا بچ نِکلا تاکہ آپ کو خبر دُوں۔“ وہ ابھی یہ کہہ ہی رہاتھا کہ ایک اَور قاصِد آیا اَور کہنے لگا، ”آپ کے بیٹے اَور بیٹیاں اَپنے بڑے بھایٔی کے گھر میں ضیافت کر رہے تھے اَور انگوری شِیرہ نوشی میں مصروف تھے، کہ اَچانک بیابان کی جانِب سے ایک زوردار آندھی آئی اَور مکان کے چاروں کونوں سے یُوں ٹکرائی کہ وہ اُن جَوانوں پر گِر پڑا اَور سَب مَر گیٔے۔ صِرف میں ہی اکیلا بچ نِکلا تاکہ آپ کو خبر دُوں۔“ تَب ایُّوب اُٹھ کھڑے ہُوئے اَور رنجیدہ ہوکر اَپنا لباس چاک کیا اَور سَر مُنڈوایا اَور زمین پر گِر کر خُدا کو سَجدہ کیا اَور کہا: ”میں اَپنی ماں کے پیٹ سے ننگا نِکلا، اَور ننگا ہی واپس چلا جاؤں گا۔ یَاہوِہ نے دیا اَور یَاہوِہ نے لے لیا؛ یَاہوِہ کے نام کی سِتائش ہو۔“ اِن سَب باتوں میں، ایُّوب نے نہ تو گُناہ کیا اَور نہ خُدا کو اِن سَب باتوں کا ذمّہ دار ٹھہرا کر کُفر بکا۔
ایوب 1:1-22 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ملکِ عُوض میں ایک بےالزام آدمی رہتا تھا جس کا نام ایوب تھا۔ وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا تھا۔ اُس کے سات بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ ساتھ ساتھ اُس کے بہت مال مویشی تھے: 7,000 بھیڑبکریاں، 3,000 اونٹ، بَیلوں کی 500 جوڑیاں اور 500 گدھیاں۔ اُس کے بےشمار نوکر نوکرانیاں بھی تھے۔ غرض مشرق کے تمام باشندوں میں اِس آدمی کی حیثیت سب سے بڑی تھی۔ اُس کے بیٹوں کا دستور تھا کہ باری باری اپنے گھروں میں ضیافت کریں۔ اِس کے لئے وہ اپنی تین بہنوں کو بھی اپنے ساتھ کھانے اور پینے کی دعوت دیتے تھے۔ ہر دفعہ جب ضیافت کے دن اختتام تک پہنچتے تو ایوب اپنے بچوں کو بُلا کر اُنہیں پاک صاف کر دیتا اور صبح سویرے اُٹھ کر ہر ایک کے لئے بھسم ہونے والی ایک ایک قربانی پیش کرتا۔ کیونکہ وہ کہتا تھا، ”ہو سکتا ہے میرے بچوں نے گناہ کر کے دل میں اللہ پر لعنت کی ہو۔“ چنانچہ ایوب ہر ضیافت کے بعد ایسا ہی کرتا تھا۔ ایک دن فرشتے اپنے آپ کو رب کے حضور پیش کرنے آئے۔ ابلیس بھی اُن کے درمیان موجود تھا۔ رب نے ابلیس سے پوچھا، ”تُو کہاں سے آیا ہے؟“ ابلیس نے جواب دیا، ”مَیں دنیا میں اِدھر اُدھر گھومتا پھرتا رہا۔“ رب بولا، ”کیا تُو نے میرے بندے ایوب پر توجہ دی؟ دنیا میں اُس جیسا کوئی اَور نہیں۔ کیونکہ وہ بےالزام ہے، وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا ہے۔“ ابلیس نے رب کو جواب دیا، ”بےشک، لیکن کیا ایوب یوں ہی اللہ کا خوف مانتا ہے؟ تُو نے تو اُس کے، اُس کے گھرانے کے اور اُس کی تمام ملکیت کے ارد گرد حفاظتی باڑ لگائی ہے۔ اور جو کچھ اُس کے ہاتھ نے کیا اُس پر تُو نے برکت دی، نتیجے میں اُس کی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پورے ملک میں پھیل گئے ہیں۔ لیکن وہ کیا کرے گا اگر تُو اپنا ہاتھ ذرا بڑھا کر سب کچھ تباہ کرے جو اُسے حاصل ہے۔ تب وہ تیرے منہ پر ہی تجھ پر لعنت کرے گا۔“ رب نے ابلیس سے کہا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ بھی اُس کا ہے وہ تیرے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اُس کے بدن کو ہاتھ نہ لگانا۔“ ابلیس رب کے حضور سے چلا گیا۔ ایک دن ایوب کے بیٹے بیٹیاں معمول کے مطابق ضیافت کر رہے تھے۔ وہ بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے تھے۔ اچانک ایک قاصد ایوب کے پاس پہنچ کر کہنے لگا، ”بَیل کھیت میں ہل چلا رہے تھے اور گدھیاں ساتھ والی زمین پر چر رہی تھیں کہ سبا کے لوگوں نے ہم پر حملہ کر کے سب کچھ چھین لیا۔ اُنہوں نے تمام ملازموں کو تلوار سے مار ڈالا، صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“ وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ ایک اَور قاصد پہنچاجس نے اطلاع دی، ”اللہ کی آگ نے آسمان سے گر کر آپ کی تمام بھیڑبکریوں اور ملازموں کو بھسم کر دیا۔ صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“ وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ تیسرا قاصد پہنچا۔ وہ بولا، ”بابل کے کسدیوں نے تین گروہوں میں تقسیم ہو کر ہمارے اونٹوں پر حملہ کیا اور سب کچھ چھین لیا۔ تمام ملازموں کو اُنہوں نے تلوار سے مار ڈالا، صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“ وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ چوتھا قاصد پہنچا۔ اُس نے کہا، ”آپ کے بیٹے بیٹیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے تھے کہ اچانک ریگستان کی جانب سے ایک زوردار آندھی آئی جو گھر کے چاروں کونوں سے یوں ٹکرائی کہ وہ جوانوں پر گر پڑا۔ سب کے سب ہلاک ہو گئے۔ صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“ یہ سب کچھ سن کر ایوب اُٹھا۔ اپنا لباس پھاڑ کر اُس نے اپنے سر کے بال منڈوائے۔ پھر اُس نے زمین پر گر کر اوندھے منہ رب کو سجدہ کیا۔ وہ بولا، ”مَیں ننگی حالت میں ماں کے پیٹ سے نکلا اور ننگی حالت میں کوچ کر جاؤں گا۔ رب نے دیا، رب نے لیا، رب کا نام مبارک ہو!“ اِس سارے معاملے میں ایوب نے نہ گناہ کیا، نہ اللہ کے بارے میں کفر بکا۔
ایوب 1:1-22 کِتابِ مُقادّس (URD)
عُوؔض کی سرزمِین میں ایُّوبؔ نام ایک شخص تھا۔ وہ شخص کامِل اور راست باز تھا اور خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا تھا۔ اُس کے ہاں سات بیٹے اور تِین بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔ اُس کے پاس سات ہزار بھیڑیں اور تِین ہزار اُونٹ اور پانچ سَو جوڑی بَیل اور پانچ سَو گدھیاں اور بُہت سے نَوکر چاکر تھے اَیسا کہ اہلِ مشرِق میں وہ سب سے بڑا آدمی تھا۔ اُس کے بیٹے ایک دُوسرے کے گھر جایا کرتے تھے اور ہر ایک اپنے دِن پر ضِیافت کرتا تھا اور اپنے ساتھ کھانے پِینے کو اپنی تِینوں بہنوں کو بُلوا بھیجتے تھے۔ اور جب اُن کی ضِیافت کے دِن پُورے ہو جاتے تو ایُّوب اُنہیں بُلوا کر پاک کرتا اور صُبح کو سویرے اُٹھ کر اُن سبھوں کے شُمار کے مُوافِق سوختنی قُربانِیاں چڑھاتا تھا کیونکہ ایُّوبؔ کہتا تھا کہ شاید میرے بیٹوں نے کُچھ خطا کی ہو اور اپنے دِل میں خُدا کی تکفِیر کی ہو۔ ایُّوبؔ ہمیشہ اَیسا ہی کِیا کرتا تھا۔ اور ایک دِن خُدا کے بیٹے آئے کہ خُداوند کے حضُور حاضِر ہوں اور اُن کے درمِیان شَیطان بھی آیا۔ اور خُداوند نے شَیطان سے پُوچھا کہ تُو کہاں سے آتا ہے؟ شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ زمِین پر اِدھر اُدھر گُھومتا پِھرتا اور اُس میں سَیر کرتا ہُؤا آیا ہُوں۔ خُداوند نے شَیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایُّوبؔ کے حال پر بھی کُچھ غَور کِیا؟ کیونکہ زمِین پر اُس کی طرح کامِل اور راست باز آدمی جو خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔ شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کیا ایُّوبؔ یُوں ہی خُدا سے ڈرتا ہے؟ کیا تُو نے اُس کے اور اُس کے گھر کے گِرد اور جو کُچھ اُس کا ہے اُس سب کے گِرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے؟ تُو نے اُس کے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُس کے گلّے مُلک میں بڑھ گئے ہیں۔ پر تُو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جو کُچھ اُس کا ہے اُسے چُھو ہی دے تو کیا وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفِیر نہ کرے گا؟ خُداوند نے شَیطان سے کہا دیکھ اُس کا سب کُچھ تیرے اِختیار میں ہے۔ صِرف اُس کو ہاتھ نہ لگانا۔ تب شَیطان خُداوند کے سامنے سے چلا گیا۔ اور ایک دِن جب اُس کے بیٹے اور بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔ تو ایک قاصِد نے ایُّوبؔ کے پاس آ کر کہا کہ بَیل ہل میں جُتے تھے اور گدھے اُن کے پاس چَر رہے تھے۔ کہ سبا کے لوگ اُن پر ٹُوٹ پڑے اور اُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔ وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ خُدا کی آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور بھیڑوں اور نَوکروں کو جلا کر بھسم کر دِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔ وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ کسدی تِین غول ہو کر اُونٹوں پر آ گِرے اور اُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔ وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ تیرے بیٹے بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔ اور دیکھ! بیابان سے ایک بڑی آندھی چلی اور اُس گھر کے چاروں کونوں پر اَیسے زور سے ٹکرائی کہ وہ اُن جوانوں پر گِر پڑا اور وہ مَر گئے اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔ تب ایُّوب نے اُٹھ کر اپنا پَیراہن چاک کِیا اور سر مُنڈایا اور زمِین پر گِر کر سِجدہ کِیا۔ اور کہا ننگا مَیں اپنی ماں کے پیٹ سے نِکلا اور ننگاہی واپس جاؤُں گا۔ خُداوند نے دِیا اور خُداوند نے لے لِیا۔ خُداوند کا نام مُبارک ہو۔ اِن سب باتوں میں ایُّوب نے نہ تو گُناہ کِیا اور نہ خُدا پر بیجا کام کا عَیب لگایا۔