قُضاۃ 1:8-22

قُضاۃ 1:8-22 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

تَب اِفرائیمؔ کے لوگوں نے گدعونؔ سے پُوچھا، ”تُم نے ہمارے ساتھ اَیسا سلُوک کیوں کیا؟ جَب تُم مِدیانیوں سے لڑنے گئے تو ہمیں کیوں نہ بُلایا؟“ اَور وہ اُس کے ساتھ زوردار بحث کرنے لگے۔ لیکن اُس نے اُنہیں جَواب دیا، ”مَیں نے تمہاری طرح آخِر کیا ہی کیا ہے؟ کیا اِفرائیمؔ کے چھوڑے ہُوئے انگور ابیعزیر کی انگور کی ساری فصل سے بہتر نہیں؟ خُدا نے مِدیانیوں کے حاکم عوریبؔ اَور زئیبؔ کو تمہارے ہاتھوں میں دے دیا ہے۔ اگر مَیں تمہاری جگہ ہوتا تو میں بھی کیا کر پاتا؟“ اِس پر اُس کے خِلاف اُن کا غُصّہ ٹھنڈا پڑ گیا۔ گدعونؔ اَور اُس کے تین سَو آدمی تھکاوٹ کے باوُجُود تعاقب کرتے کرتے یردنؔ تک آئے اَور اُسے پار کیا۔ اُس نے سُکّوتؔ کے لوگوں سے کہا، ”میرے فَوجیوں کو کچھ روٹیاں دو کیونکہ وہ تھک چُکے ہیں اَور مَیں اَب بھی مِدیانی بادشاہوں زِبؔح اَور ضلمُنعؔ کا تعاقب کر رہا ہُوں۔“ لیکن سُکّوتؔ کے اہلکار نے کہا، ”کیا زِبؔح اَور ضلمُنعؔ کے ہاتھ تمہارے قبضہ میں آ چُکے ہیں جو ہم تمہاری فَوج کو روٹیاں دیں؟“ تَب گدعونؔ نے کہا، ”اَچھّا جَب یَاہوِہ زِبؔح اَور ضلمُنعؔ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا تَب میں جنگلی کانٹوں اَور ببول کی چھڑیوں کی مار سے تمہاری دھجّیاں اُڑا دُوں گا۔“ وہاں سے وہ پنی ایل گیا اَور اُن سے بھی وُہی درخواست کی۔ لیکن اُنہُوں نے بھی سُکّوتؔ کے لوگوں کی طرح ہی جَواب دیا۔ اِس لیٔے اُس نے پنی ایل کے لوگوں سے کہا، ”جَب مَیں فتح پا کر لَوٹوں گا تو اِس بُرج کو ڈھا دُوں گا۔“ زِبؔح اَور ضلمُنعؔ تقریباً پندرہ ہزار لوگوں کی فَوج کے ساتھ قرقُورؔ میں تھے کیونکہ اہلِ مشرق کے لشکر میں سے صِرف اِتنے ہی لوگ بچے تھے، اِس لیٔے کہ ایک لاکھ بیس ہزار شمشیر زن مَرد مارے گیٔے تھے۔ گدعونؔ نے نوبحؔ اَور یُگبِہؔا کے مشرق میں رہنے والے خانہ بدوشوں کی راہ سے جا کر ناگہاں اُس لشکر پر حملہ کیا جو بے خوف تھا۔ مِدیان کے دونوں بادشاہ زِبؔح اَور ضلمُنعؔ بھاگ گیٔے لیکن اُس نے اُن کا تعاقب کرکے اُنہیں گِرفتار کر لیا اَور اُن کی تمام فَوج کو پسپا کر دیا۔ یُوآشؔ کا بیٹا گدعونؔ حیریسؔ کے درّہ کی راہ سے جنگ سے لَوٹا۔ اُس نے سوکوتھؔ کے ایک نوجوان کو پکڑا اَور اُس سے پُوچھ تاچھ کی اَور اُس نے اُس کے لیٔے سُکّوتؔ کے ستہتّر اہلکاروں اَور شہر کے بُزرگوں کے نام لِکھ دئیے۔ تَب گدعونؔ آیا اَور سُکّوتؔ کے لوگوں سے کہنے لگا، ”یہ رہے زِبؔح اَور ضلمُنعؔ جِن کے بارے میں تُم نے مُجھ سے طنزاً کہاتھا، ’کیا زِبؔح اَور ضلمُنعؔ کے ہاتھ تمہارے قبضہ میں آ چُکے ہیں جو ہم تمہارے تھکے ماندہ لوگوں کو روٹی دیں؟‘ “ اُس نے شہر کے بُزرگوں کو پکڑا اَور اُنہیں جنگلی کانٹوں اَور ببول کی چھڑیوں سے سزا دے کر سُکّوتؔ کے لوگوں کو سبق سِکھایا۔ اُس نے پنی ایل کا بُرج بھی ڈھا دیا اَور شہر کے لوگوں کو قتل کر دیا۔ تَب اُس نے زِبؔح اَور ضلمُنعؔ سے دریافت کیا، ”تُم نے تبورؔ میں جِن لوگوں کو قتل کیا تھا وہ کیسے تھے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”وہ تُجھ جَیسے ہی تھے ہر ایک بادشاہ کے شہزادہ کی مانند تھا۔“ گدعونؔ نے کہا، ”وہ میرے بھایٔی تھے میری اَپنی ماں کے بیٹے۔ یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اگر تُم نے اُنہیں زندہ چھوڑ دیا ہوتا تو میں بھی تُمہیں نہ مارتا۔“ تَب اُس نے اَپنے بڑے بیٹے یترؔ کی طرف مُڑ کر کہا، ”اِنہیں قتل کر دے!“ لیکن یترؔ نے اَپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا اَور ڈر گیا تھا۔ تَب زِبؔح اَور ضلمُنعؔ نے کہا، ”آؤ اَور تُم خُود ہمیں قتل کرو کیونکہ، ’جَیسا آدمی ہوتاہے وَیسی ہی اُس کی طاقت ہوتی ہے۔‘ “ چنانچہ گدعونؔ آگے بڑھا اَور اُنہیں قتل کر دیا اَور اُن کے اُونٹوں کی گردنوں سے زیورات کی مالائیں اُتار لیں۔ تَب بنی اِسرائیل نے گدعونؔ سے کہا، ”تُم ہم پر حُکومت کرو۔ تُم اَور تیرا بیٹا اَور تیرا پوتا بھی۔ کیونکہ تُم نے ہمیں مِدیانیوں کے ہاتھ سے چھُڑا لیا ہے۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں قُضاۃ 8

قُضاۃ 1:8-22 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

لیکن افرائیم کے مردوں نے شکایت کی، ”آپ نے ہم سے کیسا سلوک کیا؟ آپ نے ہمیں کیوں نہیں بُلایا جب مِدیان سے لڑنے گئے؟“ ایسی باتیں کرتے کرتے اُنہوں نے جدعون کے ساتھ سخت بحث کی۔ لیکن جدعون نے جواب دیا، ”کیا آپ مجھ سے کہیں زیادہ کامیاب نہ ہوئے؟ اور جو انگور فصل جمع کرنے کے بعد افرائیم کے باغوں میں رہ جاتے ہیں کیا وہ میرے چھوٹے خاندان ابی عزر کی پوری فصل سے زیادہ نہیں ہوتے؟ اللہ نے تو مِدیان کے سرداروں عوریب اور زئیب کو آپ کے حوالے کر دیا۔ اِس کی نسبت مجھ سے کیا کامیابی حاصل ہوئی ہے؟“ یہ سن کر افرائیم کے مردوں کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔ جدعون اپنے 300 مردوں سمیت دریائے یردن کو پار کر چکا تھا۔ دشمن کا تعاقب کرتے کرتے وہ تھک گئے تھے۔ اِس لئے جدعون نے قریب کے شہر سُکات کے باشندوں سے گزارش کی، ”میرے فوجیوں کو کچھ روٹی دے دیں۔ وہ تھک گئے ہیں، کیونکہ ہم مِدیانی سردار زبح اور ضلمُنّع کا تعاقب کر رہے ہیں۔“ لیکن سُکات کے بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“ یہ سن کر جدعون نے کہا، ”جوں ہی رب اِن دو سرداروں زبح اور ضلمُنّع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا مَیں تم کو ریگستان کی کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر تباہ کر دوں گا۔“ وہ آگے نکل کر فنوایل شہر پہنچ گیا۔ وہاں بھی اُس نے روٹی مانگی، لیکن فنوایل کے باشندوں نے سُکات کا سا جواب دیا۔ یہ سن کر اُس نے کہا، ”جب مَیں سلامتی سے واپس آؤں گا تو تمہارا یہ بُرج گرا دوں گا!“ اب زبح اور ضلمُنّع قرقور پہنچ گئے تھے۔ 15,000 افراد اُن کے ساتھ رہ گئے تھے، کیونکہ مشرقی اتحادیوں کے 1,20,000 تلواروں سے لیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ جدعون نے مِدیانیوں کے پیچھے چلتے ہوئے خانہ بدوشوں کا وہ راستہ استعمال کیا جو نوبح اور یگبہا کے مشرق میں ہے۔ اِس طریقے سے اُس نے اُن کی لشکرگاہ پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہے تھے۔ دشمن میں افرا تفری پیدا ہوئی اور زبح اور ضلمُنّع فرار ہو گئے۔ لیکن جدعون نے اُن کا تعاقب کرتے کرتے اُنہیں پکڑ لیا۔ اِس کے بعد جدعون لوٹا۔ وہ ابھی حرِس کے درہ سے اُتر رہا تھا کہ سُکات کے ایک جوان آدمی سے ملا۔ جدعون نے اُسے پکڑ کر مجبور کیا کہ وہ شہر کے راہنماؤں اور بزرگوں کی فہرست لکھ کر دے۔ 77 بزرگ تھے۔ جدعون اُن کے پاس گیا اور کہا، ”دیکھو، یہ ہیں زبح اور ضلمُنّع! تم نے اِن ہی کی وجہ سے میرا مذاق اُڑا کر کہا تھا کہ ہم آپ کے تھکے ہارے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“ پھر جدعون نے شہر کے بزرگوں کو گرفتار کر کے اُنہیں کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر سبق سکھایا۔ پھر وہ فنوایل گیا اور وہاں کا بُرج گرا کر شہر کے مردوں کو مار ڈالا۔ اِس کے بعد جدعون زبح اور ضلمُنّع سے مخاطب ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”اُن آدمیوں کا حُلیہ کیسا تھا جنہیں تم نے تبور پہاڑ پر قتل کیا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آپ جیسے تھے، ہر ایک شہزادہ لگ رہا تھا۔“ جدعون بولا، ”وہ میرے سگے بھائی تھے۔ رب کی حیات کی قَسم، اگر تم اُن کو زندہ چھوڑتے تو مَیں تمہیں ہلاک نہ کرتا۔“ پھر وہ اپنے پہلوٹھے یتر سے مخاطب ہو کر بولا، ”اِن کو مار ڈالو!“ لیکن یتر اپنی تلوار میان سے نکالنے سے جھجکا، کیونکہ وہ ابھی بچہ تھا اور ڈرتا تھا۔ تب زبح اور ضلمُنّع نے کہا، ”آپ ہی ہمیں مار دیں! کیونکہ جیسا آدمی ویسی اُس کی طاقت!“ جدعون نے کھڑے ہو کر اُنہیں تلوار سے مار ڈالا اور اُن کے اونٹوں کی گردنوں پر لگے تعویذ اُتار کر اپنے پاس رکھے۔ اسرائیلیوں نے جدعون کے پاس آ کر کہا، ”آپ نے ہمیں مِدیانیوں سے بچا لیا ہے، اِس لئے ہم پر حکومت کریں، آپ، آپ کے بعد آپ کا بیٹا اور اُس کے بعد آپ کا پوتا۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں قُضاۃ 8

قُضاۃ 1:8-22 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور اِفراؔئِیم کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ تُو نے ہم سے یہ سلُوک کیوں کِیا کہ جب تُو مِدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بُلوایا؟ سو اُنہوں نے اُس کے ساتھ بڑا جھگڑا کِیا۔ اُس نے اُن سے کہا مَیں نے تُمہاری طرح بھلا کِیا ہی کیا ہے؟ کیا اِفراؔئِیم کے چھوڑے ہُوئے انگُور بھی ابیعزر کی فصل سے بِہتر نہیں ہیں؟ خُدا نے مِدیاؔن کے سردار عورؔیب اور زئیب کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا۔ پس تُمہاری طرح مَیں کر ہی کیا سکا ہُوں؟ جب اُس نے یہ کہا کہ تو اُن کا غُصّہ اُس کی طرف سے دِھیما ہو گیا۔ تب جِدعوؔن اور اُس کے ساتھ کے تِین سَو آدمی جو باوُجُود تھکے ماندے ہونے کے پِھر بھی پِیچھا کرتے ہی رہے تھے یَردؔن پر آ کر پار اُترے۔ تب اُس نے سُکاّت کے باشِندوں سے کہا کہ اِن لوگوں کو جو میرے پَیرو ہیں روٹی کے گِردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مَیں مِدیان کے دونوں بادشاہوں زِبح اور ضِلمنع کا پِیچھا کر رہا ہُوں۔ سُکّات کے سرداروں نے کہا کیا زِبح اور ضلِمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں؟ جِدعوؔن نے کہا جب خُداوند زِبح اور ضِلمنع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا تو مَیں تُمہارے گوشت کو ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹوں سے نُچواؤں گا۔ پِھر وہاں سے وہ فنُوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی اَیسی ہی بات کہی اور فنُواؔیل کے لوگوں نے بھی اُسے وَیسا ہی جواب دِیا جَیسا سُکّاتیوں نے دِیا تھا۔ سو اُس نے فنُوایل کے باشِندوں سے بھی کہا کہ جب مَیں سلامت لَوٹُوں گا تو اِس بُرج کو ڈھا دُوں گا۔ اور زِبح اور ضلِمنع اپنے قرِیباً پندرہ ہزار آدمِیوں کے لشکر سمیت قرقوُر میں تھے کیونکہ فقط اِتنے ہی اہِلِ مشرِق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اِس لِئے کہ ایک لاکھ بِیس ہزار شمشیرزن مَرد قتل ہو گئے تھے۔ سو جِدعوؔن اُن لوگوں کے راستہ سے جو نُبح اور یُگبہاؔہ کے مشرِق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اُس لشکر کو مارا کیونکہ وہ لشکر بے فِکر پڑا تھا۔ اور زِبح اور ضلِمنع بھاگے اور اُس نے اُن کا پِیچھا کر کے اُن دونوں مِدیانی بادشاہوں زِبح اور ضلِمنع کو پکڑ لِیا اور سارے لشکر کو بھگا دِیا۔ اور یُوآؔس کا بیٹا جِدعوؔن حرس کی چڑھائی کے پاس سے جنگ سے لَوٹا۔ اور اُس نے سُکّاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اُس سے دریافت کِیا۔ سو اُس نے اُسے سُکّات کے سرداروں اور بزُرگوں کا حال بتا دِیا جو شُمار میں ستتّر تھے۔ تب وہ سُکاّتیوں کے پاس آ کر کہنے لگا کہ زِبح اور ضلِمنع کو دیکھ لو جِن کی بابت تُم نے طنزاً مُجھ سے کہا تھا کیا زِبح اور ضِلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں کہ ہم تیرے آدمِیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹِیاں دیں؟ تب اُس نے شہر کے بزُرگوں کو پکڑا اور ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹے لے کر اُن سے سُکاّتیوں کی تادِیب کی۔ اور اُس نے فنُواؔیل کا بُرج ڈھا کر اُس شہر کے لوگوں کو قتل کِیا۔ پِھر اُس نے زِبح اور ضلِمنع سے کہا کہ وہ لوگ جِن کو تُم نے تبُور میں قتل کِیا کَیسے تھے؟ اُنہوں نے جواب دِیا جَیسا تُو ہے وَیسے ہی وہ تھے۔ اُن میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانِند تھا۔ تب اُس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے۔ سو خُداوند کی حیات کی قَسم اگر تُم اُن کو جِیتا چھوڑتے تو مَیں بھی تُم کو نہ مارتا۔ پِھر اُس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حُکم کِیا کہ اُٹھ اُن کو قتل کر پر اُس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اُسے ڈر لگا اِس لِئے کہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا۔ تب زِبح اور ضلِمنع نے کہا تُو آپ اُٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جَیسا آدمی ہوتا ہے وَیسی ہی اُس کی طاقت ہوتی ہے۔ سو جِدعوؔن نے اُٹھ کر زِبح اور ضلِمنع کو قتل کِیا اور اُن کے اُونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لِئے۔ تب بنی اِسرائیل نے جِدعوؔن سے کہا کہ تُو ہم پر حُکُومت کر۔ تُو اور تیرا بیٹا اور تیرا پوتا بھی کیونکہ تُو نے ہم کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چُھڑایا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں قُضاۃ 8