پَیدایش 1:39-23
پَیدایش 1:39-23 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
یُوسیفؔ کو مِصر لے جایا گیا اَور پُطیفؔار مِصری نے جو فَرعوہؔ کے حاکموں میں سے ایک تھا اَور پہرےداروں کا سردار تھا اُسے اِشمعیلیوں کے ہاتھ سے جو اُسے وہاں لے گیٔے تھے خرید لیا۔ یَاہوِہ یُوسیفؔ کے ساتھ تھے اَور وہ برومند ہُوئے اَور اَپنے مِصری آقا کے گھر میں رہنے لگے۔ جَب یُوسیفؔ کے آقا نے دیکھا کہ یَاہوِہ یُوسیفؔ کے ساتھ ہے اَورجو کچھ وہ کرتے ہیں یَاہوِہ اُس میں اُن کو کامیابی عطا کرتے ہیں، تو یُوسیفؔ پر اُن کی مہربانی ہُوئی اَور پُطیفؔار نے یُوسیفؔ کو اَپنی خدمت گزاری میں لے لیا۔ پُطیفؔار نے اُنہیں اَپنے گھر کا مختار مُقرّر کیا اَور اَپنا سَب کچھ اُنہیں سونپ دیا۔ جَب سے اُس نے یُوسیفؔ کو اَپنے گھر کا مختار اَور اَپنے مال و متاع کا نِگراں مُقرّر کیا، تَب سے یَاہوِہ نے یُوسیفؔ کی وجہ سے اُس مِصری کے گھر کو برکت بخشی۔ پُطیفؔار کی ہر شَے پر خواہ وہ گھر کی تھی یا کھیت کی خُدا کی برکت مِلی۔ چنانچہ اُس نے اَپنی ہر شَے یُوسیفؔ کے حوالہ کر دی اَور یُوسیفؔ کی مَوجُودگی کے باعث اُسے سِوا اَپنے کھانے پینے کے کسی اَور بات کی فکر نہ تھی۔ یُوسیفؔ بڑے تنومند اَور خُوبصورت تھے۔ اَور کچھ ہی عرصہ کے بعد یُوسیفؔ کے آقا کی بیوی کی نظر یُوسیفؔ پر پڑی اَور اُس نے یُوسیفؔ کو، ”مباشرت کرنے پر مجبُور کیا!“ لیکن یُوسیفؔ نے اِنکار کر دیا اَور اَپنی مالکن سے کہا، ”میں اِس گھر کا مختار ہُوں اَور اِس وجہ سے میرے آقا کو گھر کی فکر کرنے کی کوئی ضروُرت نہیں، اُنہُوں نے اَپنے گھر کا سَب کچھ میرے سُپرد کر رکھا ہے۔ اِس گھر میں مُجھ سے بڑا کویٔی نہیں اَور میرے آقا نے آپ کے سِوا کویٔی شَے میرے اِختیار سے باہر نہیں رکھی کیونکہ آپ اُن کی بیوی ہو۔ پھر بھلا میں اَیسی ذلیل حرکت کیوں کروں اَور خُدا کی نظر میں گُنہگار بنُوں؟“ اِس طرح اُس کا اِصرار روز بروز بڑھتا گیا لیکن یُوسیفؔ نے اُس سے ہم بِستر ہونے یا اُس کے ساتھ رہنے سے بھی اِنکار کر دیا۔ ایک دِن وہ کسی کام سے گھر میں داخل ہویٔے اَور گھر کے لوگوں میں سے کویٔی بھی اَندر مَوجُود نہ تھا۔ تو پُطیفؔار کی بیوی نے یُوسیفؔ کا پیراہن پکڑ لیا اَور کہا، ”میرے ساتھ ہم بِستری کرو۔“ لیکن وہ اَپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑکر گھر سے باہر چلےگئے۔ جَب اُس عورت نے دیکھا کہ وہ اَپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑکر گھر سے باہر بھاگ گئے، تو اُس نے اَپنے گھر کے خادِموں کو آواز دی اَور اُن سے کہا، ”دیکھو، کیا یہ عِبرانی غُلام ہمارے پاس اِس لیٔے بُلایا گیا ہے کہ وہ میرا مضحکہ اُڑائے۔ وہ یہاں میرے پاس ہم بِستری کرنے آیا، لیکن مَیں چِلّانے لگی۔ جَب اُس نے دیکھا کہ میں مدد کے لیٔے چِلّا رہی ہُوں تو وہ اَپنا پیراہن میرے پاس چھوڑکر گھر سے باہر بھاگ گیا۔“ اَور وہ یُوسیفؔ کا پیراہن اُس کے آقا کے گھر آنے تک اَپنے پاس رکھے رہی۔ تَب اُس نے اُسے یہ ماجرا سُنایا: ”وہ عِبرانی غُلام جسے آپ ہمارے یہاں لائے ہیں میرے پاس اَندر آیا تاکہ میرا مضحکہ اُڑائے۔ لیکن جوں ہی میں مدد کے لیٔے چِلّائی وہ اَپنا پیراہن میرے پاس چھوڑکر گھر سے باہر بھاگ گیا۔“ جَب یُوسیفؔ کے آقا نے اَپنی بیوی کو یہ کہتے ہویٔے سُنا، ”آپ کے غُلام نے میرے ساتھ اَیسا سلُوک کیا،“ تو وہ غُصّہ سے آگ بگُولہ ہو گیا۔ یُوسیفؔ کے آقا نے اُسے پکڑکر قَیدخانہ میں ڈال دیا، جہاں بادشاہ کے قَیدی رکھے جاتے تھے۔ جَب یُوسیفؔ قَیدخانہ میں تھے، لیکن یَاہوِہ اُن کے ساتھ تھے۔ وہ یُوسیفؔ پر مہربان ہُوئے اَور یَاہوِہ نے قَیدخانہ کے داروغہ کو بھی اُن کا شفیق بنا دیا۔ چنانچہ اُس داروغہ نے اُن سَب قَیدیوں کو جو قَیدخانہ میں تھے یُوسیفؔ کے ہاتھ میں سونپ دیا؛ اَور اُنہیں وہاں کے ہر کام کا ذمّہ دار قرار دیا۔ جو چیز یُوسیفؔ کی زیرِ نِگرانی تھی اُس کی داروغہ بالکُل فکر نہ کرتا تھا کیونکہ یَاہوِہ یُوسیفؔ کے ساتھ تھے اَورجو کچھ وہ کرتے تھے اُس میں یَاہوِہ ہی اُنہیں کامیابی عطا کرتے تھے۔
پَیدایش 1:39-23 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اسمٰعیلیوں نے یوسف کو مصر لے جا کر بیچ دیا تھا۔ مصر کے بادشاہ کے ایک اعلیٰ افسر بنام فوطی فار نے اُسے خرید لیا۔ وہ شاہی محافظوں کا کپتان تھا۔ رب یوسف کے ساتھ تھا۔ جو بھی کام وہ کرتا اُس میں کامیاب رہتا۔ وہ اپنے مصری مالک کے گھر میں رہتا تھا جس نے دیکھا کہ رب یوسف کے ساتھ ہے اور اُسے ہر کام میں کامیابی دیتا ہے۔ چنانچہ یوسف کو مالک کی خاص مہربانی حاصل ہوئی، اور فوطی فار نے اُسے اپنا ذاتی نوکر بنا لیا۔ اُس نے اُسے اپنے گھرانے کے انتظام پر مقرر کیا اور اپنی پوری ملکیت اُس کے سپرد کر دی۔ جس وقت سے فوطی فار نے اپنے گھرانے کا انتظام اور پوری ملکیت یوسف کے سپرد کی اُس وقت سے رب نے فوطی فار کو یوسف کے سبب سے برکت دی۔ اُس کی برکت فوطی فار کی ہر چیز پر تھی، خواہ گھر میں تھی یا کھیت میں۔ فوطی فار نے اپنی ہر چیز یوسف کے ہاتھ میں چھوڑ دی۔ اور چونکہ یوسف سب کچھ اچھی طرح چلاتا تھا اِس لئے فوطی فار کو کھانا کھانے کے سوا کسی بھی معاملے کی فکر نہیں تھی۔ یوسف نہایت خوب صورت آدمی تھا۔ کچھ دیر کے بعد اُس کے مالک کی بیوی کی آنکھ اُس پر لگی۔ اُس نے اُس سے کہا، ”میرے ساتھ ہم بستر ہو!“ یوسف انکار کر کے کہنے لگا، ”میرے مالک کو میرے سبب سے کسی معاملے کی فکر نہیں ہے۔ اُنہوں نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔ گھر کے انتظام پر اُن کا اختیار میرے اختیار سے زیادہ نہیں ہے۔ آپ کے سوا اُنہوں نے کوئی بھی چیز مجھ سے باز نہیں رکھی۔ تو پھر مَیں کس طرح اِتنا غلط کام کروں؟ مَیں کس طرح اللہ کا گناہ کروں؟“ مالک کی بیوی روز بہ روز یوسف کے پیچھے پڑی رہی کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔ لیکن وہ ہمیشہ انکار کرتا رہا۔ ایک دن وہ کام کرنے کے لئے گھر میں گیا۔ گھر میں اَور کوئی نوکر نہیں تھا۔ فوطی فار کی بیوی نے یوسف کا لباس پکڑ کر کہا، ”میرے ساتھ ہم بستر ہو!“ یوسف بھاگ کر باہر چلا گیا لیکن اُس کا لباس پیچھے عورت کے ہاتھ میں ہی رہ گیا۔ جب مالک کی بیوی نے دیکھا کہ وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا ہے تو اُس نے گھر کے نوکروں کو بُلا کر کہا، ”یہ دیکھو! میرے مالک اِس عبرانی کو ہمارے پاس لے آئے ہیں تاکہ وہ ہمیں ذلیل کرے۔ وہ میری عصمت دری کرنے کے لئے میرے کمرے میں آ گیا، لیکن مَیں اونچی آواز سے چیخنے لگی۔ جب مَیں مدد کے لئے اونچی آواز سے چیخنے لگی تو وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا۔“ اُس نے مالک کے آنے تک یوسف کا لباس اپنے پاس رکھا۔ جب وہ گھر واپس آیا تو اُس نے اُسے یہی کہانی سنائی، ”یہ عبرانی غلام جو آپ لے آئے ہیں میری تذلیل کے لئے میرے پاس آیا۔ لیکن جب مَیں مدد کے لئے چیخنے لگی تو وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا۔“ یہ سن کر فوطی فار بڑے غصے میں آ گیا۔ اُس نے یوسف کو گرفتار کر کے اُس جیل میں ڈال دیا جہاں بادشاہ کے قیدی رکھے جاتے تھے۔ وہیں وہ رہا۔ لیکن رب یوسف کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُس پر مہربانی کی اور اُسے قیدخانے کے داروغے کی نظر میں مقبول کیا۔ یوسف یہاں تک مقبول ہوا کہ داروغے نے تمام قیدیوں کو اُس کے سپرد کر کے اُسے پورا انتظام چلانے کی ذمہ داری دی۔ داروغے کو کسی بھی معاملے کی جسے اُس نے یوسف کے سپرد کیا تھا فکر نہ رہی، کیونکہ رب یوسف کے ساتھ تھا اور اُسے ہر کام میں کامیابی بخشی۔
پَیدایش 1:39-23 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور یُوسفؔ کو مِصرؔ میں لائے اور فوطِیفارؔ مِصری نے جو فرِعونؔ کا ایک حاکِم اور جلَوداروں کا سردار تھا اُس کو اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ سے جو اُسے وہاں لے گئے تھے خرِید لِیا۔ اور خُداوند یُوسفؔ کے ساتھ تھا اور وہ اِقبال مند ہُؤا اور اپنے مِصری آقا کے گھر میں رہتا تھا۔ اور اُس کے آقا نے دیکھا کہ خُداوند اُس کے ساتھ ہے اور جِس کام کو وہ ہاتھ لگاتا ہے خُداوند اُس میں اُسے اِقبال مند کرتا ہے۔ چُنانچہ یُوسفؔ اُس کی نظر میں مقبُول ٹھہرا اور وُہی اُس کی خِدمت کرتا تھا اور اُس نے اُسے اپنے گھر کا مُختار بنا کر اپنا سب کُچھ اُسے سَونپ دِیا۔ اور جب اُس نے اُسے گھر کا اور سارے مال کا مُختار بنایا تو خُداوند نے اُس مِصری کے گھر میں یُوسفؔ کی خاطِر برکت بخشی اور اُس کی سب چِیزوں پر جو گھر میں اور کھیت میں تِھیں خُداوند کی برکت ہونے لگی۔ اور اُس نے اپنا سب کُچھ یُوسفؔ کے ہاتھ میں چھوڑ دِیا اور سِوا روٹی کے جِسے وہ کھا لیتا تھا اُسے اپنی کِسی چِیز کا ہوش نہ تھا اور یُوسفؔ خُوب صُورت اور حسیِن تھا۔ اِن باتوں کے بعد یُوں ہُؤا کہ اُس کے آقا کی بِیوی کی آنکھ یُوسفؔ پر لگی اور اُس نے اُس سے کہا کہ میرے ساتھ ہم بِستر ہو۔ لیکن اُس نے اِنکار کِیا اور اپنے آقا کی بِیوی سے کہا کہ دیکھ میرے آقا کو خبر بھی نہیں کہ اِس گھر میں میرے پاس کیا کیا ہے اور اُس نے اپنا سب کُچھ میرے ہاتھ میں چھوڑ دِیا ہے۔ اِس گھر میں مُجھ سے بڑا کوئی نہیں اور اُس نے تیرے سِوا کوئی چِیز مُجھ سے باز نہیں رکھّی کیونکہ تُو اُس کی بِیوی ہے سو بھلا مَیں کیوں اَیسی بڑی بدی کرُوں اور خُدا کا گُنہگار بنُوں؟ اور وہ ہر چند روز یُوسفؔ کے سر ہوتی رہی پر اُس نے اُس کی بات نہ مانی کہ اُس سے ہم بِستر ہونے کے لِئے اُس کے ساتھ لیٹے۔ اور ایک دِن یُوں ہُؤا کہ وہ اپنا کام کرنے کے لِئے گھر میں گیا اور گھر کے آدمِیوں میں سے کوئی بھی اندر نہ تھا۔ تب اُس عَورت نے اُس کا پیراہن پکڑ کر کہا کہ میرے ساتھ ہم بِستر ہو۔ وہ اپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگا اور باہر نِکل گیا۔ جب اُس نے دیکھا کہ وہ اپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔ تو اُس نے اپنے گھر کے آدمِیوں کو بُلا کر اُن سے کہا کہ دیکھو وہ ایک عِبری کو ہم سے مذاق کرنے کے لِئے ہمارے پاس لے آیا ہے۔ یہ مُجھ سے ہم بِستر ہونے کو اندر گُھس آیا اور مَیں بُلند آواز سے چِلّانے لگی۔ جب اُس نے دیکھا کہ مَیں زور زور سے چِلّا رہی ہُوں تو اپنا پیراہن میرے پاس چھوڑ کر بھاگا اور باہر نِکل گیا۔ اور وہ اُس کا پیراہن اُس کے آقا کے گھر لَوٹنے تک اپنے پاس رکھّے رہی۔ تب اُس نے یہ باتیں اُس سے کہِیں کہ یہ عِبری غُلام جو تُو لایا ہے میرے پاس اندر گُھس آیا کہ مُجھ سے مذاق کرے۔ جب مَیں زور زور سے چِلّانے لگی تو وہ اپنا پیراہن میرے ہی پاس چھوڑ کر باہر بھاگ گیا۔ جب اُس کے آقا نے اپنی بِیوی کی وہ باتیں جو اُس نے اُس سے کہِیں سُن لِیں کہ تیرے غُلام نے مُجھ سے اَیسا اَیسا کِیا تو اُس کا غضب بھڑکا۔ اور یُوسفؔ کے آقا نے اُس کو لے کر قَید خانہ میں جہاں بادشاہ کے قَیدی بند تھے ڈال دِیا۔ سو وہ وہاں قَید خانہ میں رہا۔ لیکن خُداوند یُوسفؔ کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُس پر رحم کِیا اور قَید خانہ کے داروغہ کی نظر میں اُسے مقبُول بنایا۔ اور قَید خانہ کے داروغہ نے سب قَیدِیوں کو جو قَید میں تھے یُوسفؔ کے ہاتھ میں سَونپا اور جو کُچھ وہ کرتے اُسی کے حُکم سے کرتے تھے۔ اور قَید خانہ کا داروغہ سب کاموں کی طرف سے جو اُس کے ہاتھ میں تھے بے فِکر تھا اِس لِئے کہ خُداوند اُس کے ساتھ تھا اور جو کُچھ وہ کرتا خُداوند اُس میں اِقبال مندی بخشتا تھا۔