گلتیوں 19:3-25
گلتیوں 19:3-25 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پھر شَریعت کیوں دی گئی؟ وہ اِنسان کی نافرمانیوں کی وجہ سے بعد میں دی گئی تاکہ اُس نَسل کے آنے تک قائِم رہے جِس سے وعدہ کیا گیا تھا۔ اَور وہ فرشتوں کے وسیلہ سے ایک درمیانی شخص کی مَعرفت مُقرّر کی گئی۔ اَب درمیانی، صِرف، ایک فریق کے لیٔے نہیں ہوتا؛ لیکن خُدا ایک ہی ہے۔ تو کیا شَریعت خُدا کے وعدوں کے خِلاف ہے؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ اگر کویٔی اَیسی شَریعت دی جاتی جو زندگی بخش سکتی، تو راستبازی شَریعت کے ذریعہ حاصل کی جا سکتی تھی۔ مگر صحیفہ کے مُطابق ساری دُنیا گُناہ کی قَید میں ہے، تاکہ وہ وعدہ، جو خُداوؔند یِسوعؔ المسیح پر ایمان لانے پر مَبنی ہے اُن سَب کے حق میں پُورا کیا جائے، جو المسیح پر ایمان لایٔے ہیں۔ ایمان کے زمانہ سے پہلے، ہم شَریعت کے تحت قَید میں تھے، اَورجو ایمان ظاہر ہونے والا تھا اُس کے آنے تک ہماری یہی حالت رہی۔ پس شَریعت نے اُستاد بَن کر ہمیں المسیح تک پہُنچا دیا تاکہ ہم ایمان کے وسیلہ سے راستباز ٹھہرائے جایٔیں۔ مگر اَب ایمان کا دَور آ گیا ہے، اَور ہمیں اُستاد کے تحت رہنے کی ضروُرت نہیں رہی۔
گلتیوں 19:3-25 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
تو پھر شریعت کا کیا مقصد تھا؟ اُسے اِس لئے وعدے کے علاوہ دیا گیا تاکہ لوگوں کے گناہوں کو ظاہر کرے۔ اور اُسے اُس وقت تک قائم رہنا تھا جب تک ابراہیم کی وہ اولاد نہ آ جاتی جس سے وعدہ کیا گیا تھا۔ اللہ نے اپنی شریعت فرشتوں کے وسیلے سے موسیٰ کو دے دی جو اللہ اور لوگوں کے بیچ میں درمیانی رہا۔ اب درمیانی اُس وقت ضروری ہوتا ہے جب ایک سے زیادہ پارٹیوں میں اتفاق کرانے کی ضرورت ہے۔ لیکن اللہ جو ایک ہی ہے اُس نے درمیانی استعمال نہ کیا جب اُس نے ابراہیم سے وعدہ کیا۔ تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ شریعت اللہ کے وعدوں کے خلاف ہے؟ ہرگز نہیں! اگر انسان کو ایسی شریعت ملی ہوتی جو زندگی دلا سکتی تو پھر سب اُس کی پیروی کرنے سے راست باز ٹھہرتے۔ لیکن کلامِ مُقدّس فرماتا ہے کہ پوری دنیا گناہ کے قبضے میں ہے۔ چنانچہ ہمیں اللہ کا وعدہ صرف عیسیٰ مسیح پر ایمان لانے سے حاصل ہوتا ہے۔ اِس سے پہلے کہ ایمان کی یہ راہ دست یاب ہوئی شریعت نے ہمیں قید کر کے محفوظ رکھا تھا۔ اِس قید میں ہم اُس وقت تک رہے جب تک ایمان کی راہ ظاہر نہیں ہوئی تھی۔ یوں شریعت کو ہماری تربیت کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ اُسے ہمیں مسیح تک پہنچانا تھا تاکہ ہمیں ایمان سے راست باز قرار دیا جائے۔ اب چونکہ ایمان کی راہ آ گئی ہے اِس لئے ہم شریعت کی تربیت کے تحت نہیں رہے۔
گلتیوں 19:3-25 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس شرِیعت کیا رہی؟ وہ نافرمانِیوں کے سبب سے بعد میں دی گئی کہ اُس نسل کے آنے تک رہے جِس سے وعدہ کِیا گیا تھا اور وہ فرِشتوں کے وسِیلہ سے ایک درمِیانی کی معرفت مُقرّر کی گئی۔ اب درمِیانی ایک کا نہیں ہوتا مگر خُدا ایک ہی ہے۔ پس کیا شرِیعت خُدا کے وعدوں کے خِلاف ہے؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ اگر کوئی اَیسی شرِیعت دی جاتی جو زِندگی بخش سکتی تو البتّہ راست بازی شرِیعت کے سبب سے ہوتی۔ مگر کِتابِ مُقدّس نے سب کو گُناہ کا ماتحت کر دِیا تاکہ وہ وعدہ جو یِسُوعؔ مسِیح پر اِیمان لانے پر مَوقُوف ہے اِیمان داروں کے حق میں پُورا کِیا جائے۔ اِیمان کے آنے سے پیشتر شرِیعت کی ماتحتی میں ہماری نِگہبانی ہوتی تھی اور اُس اِیمان کے آنے تک جو ظاہِر ہونے والا تھا ہم اُسی کے پابند رہے۔ پس شرِیعت مسِیح تک پُہنچانے کو ہمارا اُستاد بنی تاکہ ہم اِیمان کے سبب سے راست باز ٹھہریں۔ مگر جب اِیمان آ چُکا تو ہم اُستاد کے ماتحت نہ رہے۔