حزقی ایل 1:33-16

حزقی ایل 1:33-16 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: ”اَے آدمؔ زاد، اَپنے ہم وطن لوگوں سے مُخاطِب ہو اَور اُن سے کہہ: ’جَب مَیں کسی مُلک پر تلوار چلاؤں اَور اُس مُلک کے لوگ اَپنے کسی شخص کو چُن کر اُسے اَپنا نگہبان مُقرّر کریں، اَور وہ مُلک کی طرف بڑھتی ہُوئی تلوار کو دیکھ کر لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیٔے نرسنگا پھُونکے، تَب اگر کویٔی نرسنگے کی آواز سُن کر مُتنبّہ نہ ہو اَور تلوار آکر اُس کی جان لے لے، تو اُس کا خُون خُود اُس کے سَر پر ہوگا۔ چونکہ اُس نے نرسنگے کی آواز سُنی تھی لیکن احتیاط نہ برتی اِس لیٔے اُس کا خُون اُسی کے سَر پر ہوگا۔ اگر وہ احتیاط برتتا تو اَپنی جان بچا لیتا۔ لیکن اگر نگہبان تلوار کو آتے دیکھے اَور لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیٔے نرسنگا نہ پھُونکے اَور تلوار آکر اُن میں سے کسی کی جان لے لے تو وہ شخص اَپنے گُناہ کے باعث اَپنی جان کھو بیٹھے گا لیکن مَیں نگہبان کو اُس کے خُون کا ذمّہ دار ٹھہراؤں گا۔‘ ”اَے آدمؔ زاد، مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کا نگہبان مُقرّر کیا ہے اِس لیٔے میرا کلام سُن اَور میری جانِب سے اُنہیں آگاہ کر۔ جَب مَیں کسی بدکار سے کہتا ہُوں، ’اَے بدکار اِنسان، تُو یقیناً مَر جائے گا،‘ اَور اگر تُو اُسے یہ نہ جتائے تاکہ وہ اَپنی روِش سے باز آئے، تو وہ بدکار اِنسان اَپنے گُناہ کے باعث مَر جائے گا اَور مَیں تُجھے اُس کے خُون کا ذمّہ دار ٹھہراؤں گا۔ لیکن اگر تُو اُس بدکار کو مُتنبّہ کرے کہ وہ اَپنی روِش سے باز آئے اَور وہ اَیسا نہ کرے تو وہ اَپنے گُناہ میں مَرے گا لیکن تُو اَپنی جان بچالے گا۔ ”اَے آدمؔ زاد، ’بنی اِسرائیل سے کہہ کہ تُم یہ کہہ رہے ہو: ”ہماری خطاؤں اَور گُناہ کا بوجھ ہم پر لدا ہُواہے اَور ہم اُن کی وجہ سے گھُلتے جا رہے ہیں، پس ہم کیسے جئیں؟“ ‘ اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں: مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، بدکار کی موت سے مُجھے بالکُل خُوشی نہیں ہوتی بَلکہ اُس سے کہ وہ اَپنی روِشوں سے باز آئیں اَور جئیں۔ باز آؤ! اَپنی بُری روِشوں سے باز آؤ! اَے بنی اِسرائیل، تُم کیوں مروگے؟‘ ”اِس لیٔے اَے آدمؔ زاد، اَپنے ہم وطن لوگوں سے کہہ: ’اگر صادق خطاکاری کرے تو اُس کی راستبازی اُسے نہ بچائے گی اَور اگر بدکار اَپنی شرارت سے باز آ جائے تو اُس کی شرارت اُس کے گرنے کا سبب نہ بنے گی۔ راستباز اِنسان اگر گُناہ کرے تو اُسے اَپنی پہلی راستبازی کی بنا پر جینے نہ دیا جائے گا۔‘ اگر مَیں کسی راستباز اِنسان سے کہہ دُوں کہ وہ یقیناً جئے گا لیکن جَب وہ اَپنی راستبازی پر اِعتماد رکھ کے بُرائی کر بیٹھے تو اُس کی راستبازی کا ہر کام فراموش کر دیا جائے گا اَور وہ اَپنی بدی کے باعث مَر جائے گا۔ اَور اگر مَیں کسی بدکار اِنسان سے کہُوں، ’تُو یقیناً مَر جائے گا،‘ لیکن بعد میں وہ اَپنے گُناہ سے باز آکر اَیسے کام کرے جو جائز اَور روا ہیں۔ یعنی اگر وہ قرض کے عوض رہن رکھی ہُوئی شَے لَوٹا دیتاہے، چُرائی ہُوئی چیز واپس کر دیتاہے اَور اُن آئین پر عَمل کرتا ہے جو زندگی بخشتے ہیں اَور کویٔی بدی نہیں کرتا تو وہ یقیناً جئے گا۔ وہ نہ مَرے گا۔ جو گُناہ اُس سے سرزد ہُوئے ہیں وہ اُس کے خِلاف محسوب نہ ہوں گے۔ چونکہ اُس نے جائز اَور روا کام کئے اِس لیٔے وہ یقیناً جئے گا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں حزقی ایل 33

حزقی ایل 1:33-16 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، اپنے ہم وطنوں کو یہ پیغام پہنچا دے، ’جب کبھی مَیں کسی ملک میں جنگ چھیڑتا ہوں تو اُس ملک کے باشندے اپنے مردوں میں سے ایک کو چن کر اپنا پہرے دار بنا لیتے ہیں۔ پہرے دار کی ذمہ داری یہ ہے کہ جوں ہی دشمن نظر آئے توں ہی نرسنگا بجا کر لوگوں کو آگاہ کرے۔ اُس وقت جو نرسنگے کی آواز سن کر پروا نہ کرے وہ خود ذمہ دار ٹھہرے گا اگر دشمن اُس پر حملہ کر کے اُسے قتل کرے۔ یہ اُس کا اپنا قصور ہو گا، کیونکہ اُس نے نرسنگے کی آواز سننے کے باوجود پروا نہ کی۔ لیکن اگر وہ پہرے دار کی خبر مان لے تو اپنی جان کو بچائے گا۔ اب فرض کرو کہ پہرے دار دشمن کو دیکھے لیکن نہ نرسنگا بجائے، نہ لوگوں کو آگاہ کرے۔ اگر نتیجے میں کوئی قتل ہو جائے تو وہ اپنے گناہوں کے باعث ہی مر جائے گا۔ لیکن مَیں پہرے دار کو اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔‘ اے آدم زاد، مَیں نے تجھے اسرائیلی قوم کی پہرا داری کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ جب بھی مَیں کچھ فرماؤں تو تُو میری سن کر اسرائیلیوں کو میری طرف سے آگاہ کرے۔ اگر مَیں کسی بےدین کو بتانا چاہوں، ’تُو یقیناً مرے گا‘ تو لازم ہے کہ تُو اُسے یہ سنا کر اُس کی غلط راہ سے آگاہ کرے۔ اگر تُو ایسا نہ کرے تو گو بےدین اپنے گناہوں کے باعث ہی مرے گا تاہم مَیں تجھے ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔ لیکن اگر تُو اُسے اُس کی غلط راہ سے آگاہ کرے اور وہ نہ مانے تو وہ اپنے گناہوں کے باعث مرے گا، لیکن تُو نے اپنی جان کو بچایا ہو گا۔ اے آدم زاد، اسرائیلیوں کو بتا، تم آہیں بھر بھر کر کہتے ہو، ’ہائے ہم اپنے جرائم اور گناہوں کے باعث گل سڑ کر تباہ ہو رہے ہیں۔ ہم کس طرح جیتے رہیں؟‘ لیکن رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’میری حیات کی قَسم، مَیں بےدین کی موت سے خوش نہیں ہوتا بلکہ مَیں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی غلط راہ سے ہٹ کر زندہ رہے۔ چنانچہ توبہ کرو! اپنی غلط راہوں کو ترک کر کے واپس آؤ! اے اسرائیلی قوم، کیا ضرورت ہے کہ تُو مر جائے؟‘ اے آدم زاد، اپنے ہم وطنوں کو بتا، ’اگر راست باز غلط کام کرے تو یہ بات اُسے نہیں بچائے گی کہ پہلے راست باز تھا۔ اگر وہ گناہ کرے تو اُسے زندہ نہیں چھوڑا جائے گا۔ اِس کے مقابلے میں اگر بےدین اپنی بےدینی سے توبہ کر کے واپس آئے تو یہ بات اُس کی تباہی کا باعث نہیں بنے گی کہ پہلے بےدین تھا۔‘ ہو سکتا ہے مَیں راست باز کو بتاؤں، ’تُو زندہ رہے گا۔‘ اگر وہ یہ سن کر سمجھنے لگے، ’میری راست بازی مجھے ہر صورت میں بچائے گی‘ اور نتیجے میں غلط کام کرے تو مَیں اُس کے تمام راست کاموں کا لحاظ نہیں کروں گا بلکہ اُس کے غلط کام کے باعث اُسے سزائے موت دوں گا۔ لیکن فرض کرو مَیں کسی بےدین آدمی کو بتاؤں، ’تُو یقیناً مرے گا۔‘ ہو سکتا ہے وہ یہ سن کر اپنے گناہ سے توبہ کر کے انصاف اور راست بازی کرنے لگے۔ وہ اپنے قرض دار کو وہ کچھ واپس کرے جو ضمانت کے طور پر ملا تھا، وہ چوری ہوئی چیزیں واپس کر دے، وہ زندگی بخش ہدایات کے مطابق زندگی گزارے، غرض وہ ہر بُرے کام سے گریز کرے۔ اِس صورت میں وہ مرے گا نہیں بلکہ زندہ ہی رہے گا۔ جو بھی گناہ اُس سے سرزد ہوئے تھے وہ مَیں یاد نہیں کروں گا۔ چونکہ اُس نے بعد میں وہ کچھ کیا جو منصفانہ اور راست تھا اِس لئے وہ یقیناً زندہ رہے گا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں حزقی ایل 33

حزقی ایل 1:33-16 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا کہ اَے آدمؔ زاد تُو اپنی قَوم کے فرزندوں سے مُخاطِب ہو اور اُن سے کہہ جِس وقت مَیں کِسی سرزمِین پر تلوار چلاؤُں اور اُس کے لوگ اپنے بہادُروں میں سے ایک کو لیں اور اُسے اپنا نِگہبان ٹھہرائیں۔ اور وہ تلوار کو اپنی سرزمِین پر آتے دیکھ کر نرسِنگا پُھونکے اور لوگوں کو ہوشیار کرے۔ تب جو کوئی نرسِنگے کی آواز سُنے اور ہوشیار نہ ہو اور تلوار آئے اور اُسے قتل کرے تو اُس کا خُون اُسی کی گردن پر ہو گا۔ اُس نے نرسِنگے کی آواز سُنی اور ہوشیار نہ ہُؤا۔ اُس کا خُون اُسی پر ہو گا حالانکہ اگر وہ ہوشیار ہوتا تو اپنی جان بچاتا۔ پر اگر نِگہبان تلوار کو آتے دیکھے اور نرسِنگا نہ پُھونکے اور لوگ ہوشیار نہ کِئے جائیں اور تلوار آئے اور اُن کے درمِیان سے کِسی کو لے جائے تو وہ تو اپنی بدکرداری میں ہلاک ہُؤا لیکن مَیں نِگہبان سے اُس کے خُون کی بازپُرس کرُوں گا۔ سو تُو اَے آدمؔ زاد اِس لِئے کہ مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کا نِگہبان مُقرّر کِیا میرے مُنہ کا کلام سُن رکھ اور میری طرف سے اُن کو ہوشیار کر۔ جب مَیں شرِیر سے کہُوں اَے شرِیر تُو یقِیناً مَرے گا اُس وقت اگر تُو شرِیر سے نہ کہے اور اُسے اُس کی روِش سے آگاہ نہ کرے تو وہ شرِیر تو اپنی بدکرداری میں مَرے گا پر مَیں تُجھ سے اُس کے خُون کی بازپُرس کرُوں گا۔ لیکن اگر تُو اُس شرِیر کو جتائے کہ وہ اپنی روِش سے باز آئے اور وہ اپنی روِش سے باز نہ آئے تو وہ تو اپنی بدکرداری میں مَرے گا لیکن تُو نے اپنی جان بچا لی۔ اِس لِئے اَے آدمؔ زاد تُو بنی اِسرائیل سے کہہ تُم یُوں کہتے ہو کہ فی الحقِیقت ہماری خطائیں اور ہمارے گُناہ ہم پر ہیں۔ اور ہم اُن میں گُھلتے رہتے ہیں۔ پس ہم کیونکر زِندہ رہیں گے؟ تُو اُن سے کہہ خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم شرِیر کے مَرنے میں مُجھے کُچھ خُوشی نہیں بلکہ اِس میں ہے کہ شرِیر اپنی راہ سے باز آئے اور زِندہ رہے۔ اَے بنی اِسرائیل باز آؤ۔ تُم اپنی بُری روِش سے باز آؤ۔ تُم کیوں مَرو گے؟ اِس لِئے اَے آدمؔ زاد اپنی قَوم کے فرزندوں سے یُوں کہہ کہ صادِق کی صداقت اُس کی خطاکاری کے دِن اُسے نہ بچائے گی اور شرِیر کی شرارت جب وہ اُس سے باز آئے تو اُس کے گِرنے کا سبب نہ ہو گی اور صادِق جب گُناہ کرے تو اپنی صداقت کے سبب سے زِندہ نہ رہ سکے گا۔ جب مَیں صادِق سے کہُوں کہ تُو یقِیناً زِندہ رہے گا اگر وہ اپنی صداقت پر تکیہ کر کے بدکرداری کرے تو اُس کی صداقت کے کام فراموش ہو جائیں گے اور وہ اُس بدکرداری کے سبب سے جو اُس نے کی ہے مَرے گا۔ اور جب شرِیر سے کہُوں تو یقِیناً مَرے گا اگر وہ اپنے گُناہ سے باز آئے اور وُہی کرے جو جائِز و روا ہے۔ اگر وہ شرِیر گِرو واپس کر دے اور جو اُس نے لُوٹ لِیا ہے واپس دے دے اور زِندگی کے آئِین پر چلے اور ناراستی نہ کرے تو وہ یقِیناً زِندہ رہے گا۔ وہ نہیں مَرے گا۔ جو گُناہ اُس نے کِئے ہیں اُس کے خِلاف محسُوب نہ ہوں گے۔ اُس نے وُہی کیا جو جائِز و روا ہے۔ وہ یقِیناً زِندہ رہے گا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں حزقی ایل 33