واعظ 1:7-29
واعظ 1:7-29 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
نیک نامی قیمتی عطر سے بہتر ہے، اَور موت کا دِن پیدائش کے دِن سے بہتر ہے۔ ماتم کے گھر میں جانا ضیافت کے گھر میں جانے سے بہتر ہے، کیونکہ موت ہی ہر اِنسان کا اَنجام ہے؛ اَورجو زندہ ہیں اُنہیں سنجِیدگی سے اِس کا احساس کرنا چاہئے۔ اَور غمگینی ہنسی سے بہتر ہے، کیونکہ اُداس چہرہ دِل کو سدھار دیتاہے۔ دانا کا دِل ماتم کے گھر میں ہے، لیکن احمقوں کا دِل عشرت خانہ میں ہے۔ دانِشور کی سرزنش پر کان دھرنا، احمقوں کا نغمہ سُننے سے بہتر ہے۔ جَیسا ہانڈی کے نیچے کانٹوں کا چٹکنا، وَیسا ہی احمقوں کا ہنسنا ہے۔ یہ بھی باطِل ہے۔ زبردستی رقم ہتھیا لینا، ایک دانِشور کو احمق بنا دیتاہے، اَور رشوت دِل کو بِگاڑ دیتی ہے۔ کسی مُعاملہ کا اَنجام اُس کے آغاز سے بہتر ہے، اَور صبر تکبُّر سے بہتر ہے۔ تُم دِل کو تیزی سے طیش میں نہ آنے دینا، کیونکہ غُصّہ احمقوں کے آغوش میں رہتاہے۔ تُم یہ نہ کہو، ”پرانے دِن اِن دِنوں سے بہتر کیوں تھے؟“ کیونکہ اَیسے سوالات پُوچھنا دانائی نہیں ہے۔ حِکمت، مِیراث کی مانند ایک اَچھّی چیز ہے اَور اُنہیں جو زندہ ہیں، فائدہ پہُنچاتی ہے۔ حِکمت وَیسی ہی پناہ گاہ ہے جَیسا کہ دولت، لیکن علم کا خاص فائدہ یہ ہے: حِکمت، صاحبِ حِکمت اِنسان کی جان کی مُحافظ ہے۔ جو کچھ خُدا نے کیا ہے اُس پر غور کرو: جسے اُنہُوں نے ٹیڑھا بنایا ہے اُسے کون سیدھا کر سَکتا ہے؟ جَب وقت اَچھّا ہو، خُوش رہو؛ لیکن جَب بُرا وقت آ جائے تو غور کرو: جَیسے خُدا نے ایک کو بنایا ہے وَیسے ہی دُوسرے کو بھی۔ لہٰذا آدمی اَپنے مُستقبِل کے متعلّق کچھ بھی مَعلُوم نہیں کر سَکتا۔ مَیں نے اَپنی اِس باطِل زندگی میں اِن دونوں کو دیکھاہے: کویٔی راستباز آدمی تو اَپنی راستبازی میں مَر رہاہے، اَور کویٔی بدکار آدمی اَپنی بداعمالی کے باوُجُود طویل عرصہ تک زندگی کے مزے لُوٹ رہاہے۔ حَد سے زِیادہ راستباز نہ بنو، اَور نہ ہی حَد سے زِیادہ دانشمند۔ اَپنے آپ کو برباد کرنے کی ضروُرت کیا ہے؟ حَد سے زِیادہ بدکردار نہ ہو، اَور نہ ہی احمق بنو۔ کیا تُم وقت سے پہلے مَرنا چاہتے ہو؟ اَچھّا ہوتا کہ تُم ایک کو پکڑے رہو اَور دُوسرے کو بھی ہاتھ سے جانے نہ دو۔ وہ آدمی جو خُدا سے ڈرتا ہے کبھی حَد سے تجاوُز نہیں کرتا۔ حِکمت ایک عقلمند آدمی کو شہر کے دس حاکموں سے بھی زِیادہ طاقتور بنا دیتی ہے۔ زمین پر اَیسا کویٔی راستباز اِنسان نہیں ہے جو صِرف نیکی ہی نیکی کرے اَور کبھی خطا نہ کرے۔ تُم لوگوں کی ہر بات پرجو وہ کہتے ہیں کان مت لگاؤ، اَیسا نہ ہو کہ تُم سُن لو کہ تمہارا نوکر بھی تُم پر لعنت کر رہاہے۔ کیونکہ تُم اَپنے دِل میں جانتے ہو کہ کیٔی دفعہ تُم نے خُود بھی دُوسروں پر لعنت کی ہے۔ مَیں نے یہ سَب حِکمت سے آزمایا اَور کہا، میں تہیہ کر چُکا ہُوں کہ میں دانشمند بنُوں گا۔ لیکن حِکمت میری پہُنچ سے باہر تھی۔ حِکمت جو کچھ بھی ہو، وہ بہت بعید اَور عمیق ہے۔ اُسے کون پا سَکتا ہے؟ لہٰذا مَیں نے سوچا، کیوں نہ میں حِکمت کو سمجھنے، اُس کی تحقیق اَور جُستُجو کرنے اَور ہر شَے کو جاننے کی کوشش کروں اَور مَعلُوم کروں کہ بدی حماقت ہے اَور حماقت پاگل پن۔ تَب مَیں نے موت سے بھی تلخ تر اُس عورت کو پایا، جِس کا دِل خُود ایک پھندا اَور جِس کے ہاتھ زنجیریں ہیں۔ وہ آدمی جو خُدا کو خُوش رکھتا ہے، اُس سے بچا رہے گا، لیکن گُنہگار کو وہ اَپنے جال میں پھنسا لے گی۔ واعظ کہتاہے، ”دیکھو،“ یہ ہے جو مَیں نے دریافت کیا ہے: ”اَشیا کی حقیقت کو دریافت کرنے کے لیٔے مَیں نے ایک شَے کو دُوسری سے مِلا کر دیکھا۔ میں ابھی تلاش کر ہی رہاتھا لیکن پا نہیں رہاتھا، تو مَیں نے ہزاروں میں ایک راست مَرد کو پایا، لیکن اُن تمام میں ایک بھی راست عورت نہ تھی۔ مَیں نے صِرف یہ مَعلُوم کیا ہے: کہ خُدا نے نَوع اِنسان کو راستکار بنایا، لیکن اِنسان نے بہت سِی بندشیں تجویز کیں۔“
واعظ 1:7-29 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اچھا نام خوشبودار تیل سے اور موت کا دن پیدائش کے دن سے بہتر ہے۔ ضیافت کرنے والوں کے گھر میں جانے کی نسبت ماتم کرنے والوں کے گھر میں جانا بہتر ہے، کیونکہ ہر انسان کا انجام موت ہی ہے۔ جو زندہ ہیں وہ اِس بات پر خوب دھیان دیں۔ دُکھ ہنسی سے بہتر ہے، اُترا ہوا چہرہ دل کی بہتری کا باعث ہے۔ دانش مند کا دل ماتم کرنے والوں کے گھر میں ٹھہرتا جبکہ احمق کا دل عیش و عشرت کرنے والوں کے گھر میں ٹک جاتا ہے۔ احمقوں کے گیت سننے کی نسبت دانش مند کی جھڑکیوں پر دھیان دینا بہتر ہے۔ احمق کے قہقہے دیگچی تلے چٹخنے والے کانٹوں کی آگ کی مانند ہیں۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔ ناروا نفع دانش مند کو احمق بنا دیتا، رشوت دل کو بگاڑ دیتی ہے۔ کسی معاملے کا انجام اُس کی ابتدا سے بہتر ہے، صبر کرنا مغرور ہونے سے بہتر ہے۔ غصہ کرنے میں جلدی نہ کر، کیونکہ غصہ احمقوں کی گود میں ہی آرام کرتا ہے۔ یہ نہ پوچھ کہ آج کی نسبت پرانا زمانہ بہتر کیوں تھا، کیونکہ یہ حکمت کی بات نہیں۔ اگر حکمت کے علاوہ میراث میں ملکیت بھی مل جائے تو یہ اچھی بات ہے، یہ اُن کے لئے سودمند ہے جو سورج دیکھتے ہیں۔ کیونکہ حکمت پیسوں کی طرح پناہ دیتی ہے، لیکن حکمت کا خاص فائدہ یہ ہے کہ وہ اپنے مالک کی جان بچائے رکھتی ہے۔ اللہ کے کام کا ملاحظہ کر۔ جو کچھ اُس نے پیچ دار بنایا کون اُسے سلجھا سکتا ہے؟ خوشی کے دن خوش ہو، لیکن مصیبت کے دن خیال رکھ کہ اللہ نے یہ دن بھی بنایا اور وہ بھی اِس لئے کہ انسان اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ معلوم نہ کر سکے۔ اپنی عبث زندگی کے دوران مَیں نے دو باتیں دیکھی ہیں۔ ایک طرف راست باز اپنی راست بازی کے باوجود تباہ ہو جاتا جبکہ دوسری طرف بےدین اپنی بےدینی کے باوجود عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔ نہ حد سے زیادہ راست بازی دکھا، نہ حد سے زیادہ دانش مندی۔ اپنے آپ کو تباہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ نہ حد سے زیادہ بےدینی، نہ حد سے زیادہ حماقت دکھا۔ مقررہ وقت سے پہلے مرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اچھا ہے کہ تُو یہ بات تھامے رکھے اور دوسری بھی نہ چھوڑے۔ جو اللہ کا خوف مانے وہ دونوں خطروں سے بچ نکلے گا۔ حکمت دانش مند کو شہر کے دس حکمرانوں سے زیادہ طاقت ور بنا دیتی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی انسان اِتنا راست باز نہیں کہ ہمیشہ اچھا کام کرے اور کبھی گناہ نہ کرے۔ لوگوں کی ہر بات پر دھیان نہ دے، ایسا نہ ہو کہ تُو نوکر کی لعنت بھی سن لے جو وہ تجھ پر کرتا ہے۔ کیونکہ دل میں تُو جانتا ہے کہ تُو نے خود متعدد بار دوسروں پر لعنت بھیجی ہے۔ حکمت کے ذریعے مَیں نے اِن تمام باتوں کی جانچ پڑتال کی۔ مَیں بولا، ”مَیں دانش مند بننا چاہتا ہوں،“ لیکن حکمت مجھ سے دُور رہی۔ جو کچھ موجود ہے وہ دُور اور نہایت گہرا ہے۔ کون اُس کی تہہ تک پہنچ سکتا ہے؟ چنانچہ مَیں رُخ بدل کر پورے دھیان سے اِس کی تحقیق و تفتیش کرنے لگا کہ حکمت اور مختلف باتوں کے صحیح نتائج کیا ہیں۔ نیز، مَیں بےدینی کی حماقت اور بےہودگی کی دیوانگی معلوم کرنا چاہتا تھا۔ مجھے معلوم ہوا کہ موت سے کہیں تلخ وہ عورت ہے جو پھندا ہے، جس کا دل جال اور ہاتھ زنجیریں ہیں۔ جو آدمی اللہ کو منظور ہو وہ بچ نکلے گا، لیکن گناہ گار اُس کے جال میں اُلجھ جائے گا۔ واعظ فرماتا ہے، ”یہ سب کچھ مجھے معلوم ہوا جب مَیں نے مختلف باتیں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کیں تاکہ صحیح نتائج تک پہنچوں۔ لیکن جسے مَیں ڈھونڈتا رہا وہ نہ ملا۔ ہزار افراد میں سے مجھے صرف ایک ہی دیانت دار مرد ملا، لیکن ایک بھی دیانت دارعورت نہیں۔ مجھے صرف اِتنا ہی معلوم ہوا کہ گو اللہ نے انسانوں کو دیانت دار بنایا، لیکن وہ کئی قسم کی چالاکیاں ڈھونڈ نکالتے ہیں۔“
واعظ 1:7-29 کِتابِ مُقادّس (URD)
نیک نامی بیش بہا عِطر سے بِہتر ہے اور مَرنے کا دِن پَیدا ہونے کے دِن سے۔ ماتم کے گھر میں جانا ضِیافت کے گھر میں داخِل ہونے سے بِہتر ہے کیونکہ سب لوگوں کا انجام یِہی ہے اور جو زِندہ ہے اپنے دِل میں اِس پر سوچے گا۔ غمگِینی ہنسی سے بِہتر ہے کیونکہ چِہرہ کی اُداسی سے دِل سُدھر جاتا ہے۔ دانا کا دِل ماتم کے گھر میں ہے لیکن احمق کا جی عِشرت خانہ سے لگا ہے۔ اِنسان کے لِئے دانِشور کی سرزنش سُننا احمقوں کا راگ سُننے سے بِہتر ہے۔ جَیسا ہانڈی کے نِیچے کانٹوں کا چٹکنا وَیسا ہی احمق کا ہنسنا ہے۔ یہ بھی بُطلان ہے۔ یقِیناً ظُلم دانِشور آدمی کو دِیوانہ بنا دیتا ہے اور رِشوت عقل کو تباہ کرتی ہے۔ کِسی بات کا انجام اُس کے آغاز سے بِہتر ہے اور بُردبار مُتکبِّر مزاج سے اچھّا ہے۔ تُو اپنے جی میں خفا ہونے میں جلدی نہ کر کیونکہ خفگی احمقوں کے سِینوں میں رہتی ہے۔ تُو یہ نہ کہہ کہ اگلے دِن اِن سے کیونکر بِہتر تھے؟ کیونکہ تُو دانِش مندی سے اِس امر کی تحقِیق نہیں کرتا۔ حِکمت خُوبی میں مِیراث کے برابر ہے اور اُن کے لِئے جو سُورج کو دیکھتے ہیں زِیادہ سُودمند ہے۔ کیونکہ حِکمت وَیسی ہی پناہ گاہ ہے جَیسے رُوپیہ لیکن عِلم کی خاص خُوبی یہ ہے کہ حِکمت صاحبِ حِکمت کی جان کی مُحافِظ ہے۔ خُدا کے کام پر غَور کر کیونکہ کَون اُس چِیز کو سِیدھا کر سکتا ہے جِسے اُس نے ٹیڑھا کِیا ہے؟ اِقبال مندی کے دِن خُوشی میں مشغُول ہو پر مُصِیبت کے دِن میں سوچ بلکہ خُدا نے اِس کو اُس کے مُقابِل بنار کھّا ہے تاکہ اِنسان اپنے بعد کی کِسی بات کو دریافت نہ کر سکے۔ مَیں نے اپنی بطالت کے دِنوں میں یہ سب کُچھ دیکھا کوئی راست باز اپنی راست بازی میں مَرتا ہے اور کوئی بدکردار اپنی بدکرداری میں عُمر درازی پاتا ہے۔ حد سے زِیادہ نیکوکار نہ ہو اور حِکمت میں اِعتدال سے باہر نہ جا اِس کی کیا ضرُورت ہے کہ تُو اپنے آپ کو برباد کرے؟ حد سے زِیادہ بدکردار نہ ہو اور احمق نہ بن۔ تُو اپنے وقت سے پہلے کاہیکو مَرے گا؟ اچھّا ہے کہ تُو اِس کو بھی پکڑے رہے اور اُس پر سے بھی ہاتھ نہ اُٹھائے کیونکہ جو خُدا ترس ہے اِن سب سے بچ نِکلے گا۔ حِکمت صاحبِ حِکمت کو شہر کے دس حاکِموں سے زِیادہ زورآور بنا دیتی ہے۔ کیونکہ زمِین پر کوئی اَیسا راست باز اِنسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے۔ نِیز اُن سب باتوں کے سُننے پر جو کہی جائیں کان نہ لگا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو سُن لے کہ تیرا نَوکر تُجھ پر لَعنت کرتا ہے۔ کیونکہ تُو تو اپنے دِل سے جانتا ہے کہ تُو نے آپ اِسی طرح سے اَوروں پر لَعنت کی ہے۔ مَیں نے حِکمت سے یہ سب کُچھ آزمایا ہے۔ مَیں نے کہا کہ مَیں دانِش مند بنُوں گا پر وہ مُجھ سے کہِیں دُور تھی۔ جو کُچھ ہے سو دُور اور نِہایت گہرا ہے۔ اُسے کَون پا سکتا ہے؟ مَیں نے اپنے دِل کو مُتوجِّہ کِیا کہ جانُوں اور تفتِیش کرُوں اور حِکمت اور خِرد کو دریافت کرُوں اور سمجھُوں کہ بدی حماقت ہے اور حماقت دِیوانگی۔ تب مَیں نے مَوت سے تلخ تر اُس عَورت کو پایا جِس کا دِل پھندا اور جال ہے اور جِس کے ہاتھ ہتھکڑیاں ہیں۔ جِس سے خُدا خُوش ہے وہ اُس سے بچ جائے گا لیکن گُنہگار اُس کا شِکار ہو گا۔ دیکھ واعِظ کہتا ہے مَیں نے ایک دُوسرے سے مُقابلہ کر کے یہ دریافت کِیا ہے۔ جِس کی میرے دِل کو اب تک تلاش ہے پر مِلا نہیں۔ مَیں نے ہزار میں ایک مَرد پایا لیکن اُن سبھوں میں عَورت ایک بھی نہ مِلی۔ لو مَیں نے صِرف اِتنا پایا کہ خُدا نے اِنسان کو راست بنایا پر اُنہوں نے بُہت سی بندشیں تجوِیز کِیں۔