دانیال 1:7-14
دانیال 1:7-14 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
شاہِ بابیل، بیلشضرؔ کے پہلے سال میں دانی ایل نے پلنگ پر لیٹے ہُوئے ایک خواب دیکھا اَور کیٔی رُویتیں اُس کے دماغ میں آئیں۔ اَور اُس نے اَپنے خواب کا خُلاصہ مُکمّل طور پر بَیان کیا ہے۔ دانی ایل نے بَیان کیا: ”مَیں نے رات کو رُویا دیکھی کہ میری آنکھوں کے سامنے آسمان کی چار ہَوایٔیں زور سے چلیں جِس سے بڑے سمُندر میں طُوفان اُٹھا۔ اَور سمُندر میں سے چار بڑے حَیوان نکلے جو ایک دُوسرے سے مُختلف تھے۔ ”پہلا حَیوان شیرببر کی مانند تھا اَور اُس کو عُقاب کے مانند پَر تھے۔ میں دیکھتا رہا یہاں تک کہ اُس کے پَر نوچ ڈالے گیٔے اَور اُسے زمین پر سے اُٹھایا گیا تاکہ وہ اِنسان کی طرح دو پاؤں پر کھڑا ہو جائے اَور اُسے اِنسان کا دِل دیا گیا۔ ”اَور میرے سامنے دُوسرا حَیوان تھا جو ریچھ کی مانند نظر آتا تھا۔ اَور ایک بازو کے بَل اُٹھا ہُوا تھا، اَور اُس کے مُنہ میں اُس کے دانتوں کے درمیان تین پسلیاں تھیں۔ اُس سے کہا گیا، ’اُٹھ اَور سیر ہوکر بہت سے لوگوں کا گوشت کھالے!‘ ”اُس کے بعد مَیں نے دیکھا کہ میرے سامنے ایک تیسرا حَیوان ہے جو تیندوے کی مانند نظر آتا ہے۔ اُس کی پیٹھ پر پرندہ کی مانند چار پر ہیں؛ اَور اِس حَیوان کے چار سَر ہیں اَور اُسے حُکومت کا اِختیار دیا گیا۔ ”اُس کے بعد مَیں نے اَپنی رات کی رُویا میں دیکھا کہ میرے سامنے ایک چوتھا حَیوان ہے جو نہایت ہیبت ناک اَور خوفناک اَور بہت ہی زورآور ہے۔ اُس کے بڑے بڑے لوہے کے دانت تھے۔ وہ اَپنے شِکار کو چباتا اَور نگل جاتا تھا اَورجو کچھ بچ جاتا تھا اُسے پاؤں تلے روند ڈالتا تھا۔ وہ پہلے تمام حَیوانوں سے مُختلف تھا اَور اِس کے دس سینگ تھے۔ ”میں ابھی اُن سینگوں کے متعلّق سوچ ہی رہاتھا تبھی مَیں نے دیکھا کہ اُن سینگوں کے درمیان ایک اَور چھوٹا سینگ تھا اَور اِس سینگ کے نکلنے سے اَور اُس کے بَل سے وہاں پہلے کے تین سینگ اَپنے جڑ سے اُکھاڑ دئیے گیٔے۔ پھر مَیں نے دیکھا کہ اِس سینگ میں اِنسانوں کی مانند آنکھیں تھیں اَور ایک مُنہ بھی تھا جو تکبُّر کی باتیں کر رہاتھا۔ ”میرے دیکھتے دیکھتے، ”تخت لگائے گیٔے، اَور قدیمُ الایّام تخت نشین ہُوا۔ اُس کا لباس برف کی مانند سفید تھا؛ اَور اُس کے سَر کے بال اُون کی مانند سفید تھے۔ اُس کے تخت آگے کے شُعلے کی مانند تھے، اَور تخت کے پہیّے آگ سے دہک رہے تھے۔ اَور اُس کے سامنے سے، ایک آگ کا دریا نکل کر بہہ رہاتھا۔ ہزاروں فرشتہ اُس کی خدمت میں مصروف تھے؛ اَور لاکھوں فرشتہ اُس کی خدمت میں رُوبرو کھڑے تھے۔ اَور عدالت شروع ہو گئی تھی؛ اَور کِتابیں کھُلی ہوئی تھیں۔ ”وہ سینگ تکبُّر سے بھری باتیں کر رہاتھا اِس لئے میں عدالت کی طرف لگاتار دیکھ رہاتھا۔ میں تَب تک دیکھتا رہا جَب تک کہ اُس حَیوان کا قتل کرکے اُس کے بَدن کو ہلاک کرکے شُعلہ زن آگ میں پھینک نہ دیا گیا۔ (دُوسرے حَیوانوں کے اِختیارات چھین لیٔے گیٔے لیکن اُنہیں کچھ عرصہ کے لیٔے زندہ رہنے دیا گیا۔) ”رات کو مَیں نے اَپنی رُویا میں دیکھا کہ ایک شخص اِبن آدمؔ کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آ رہاتھا۔ وہ قدیمُ الایّام کے پاس آیا اَور وہ اُسے قدیمُ الایّام کے نزدیک لائے۔ اِبن آدمؔ کو اِختیار، جلال اَور اعلیٰ اقتدار بخشا گیا تاکہ سَب لوگ، سَب اُمّتیں اَور ہر زبان بولنے والے اُس کے تابع ہوکر اُس کی عبادت کریں؛ اُس کی سلطنت اَبدی ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی۔ اَور اُس کی بادشاہی لازوال ہوگی۔
دانیال 1:7-14 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
شاہِ بابل بیل شَضَر کی حکومت کے پہلے سال میں دانیال نے خواب میں رویا دیکھی۔ جاگ اُٹھنے پر اُس نے وہ کچھ قلم بند کر لیا جو خواب میں دیکھا تھا۔ ذیل میں اِس کا بیان ہے، رات کے وقت مَیں، دانیال نے رویا میں دیکھا کہ آسمان کی چاروں ہَوائیں زور سے بڑے سمندر کو متلاطم کر رہی ہیں۔ پھر چار بڑے جانور سمندر سے نکل آئے جو ایک دوسرے سے مختلف تھے۔ پہلا جانور شیرببر جیسا تھا، لیکن اُس کے عقاب کے پَر تھے۔ میرے دیکھتے ہی اُس کے پَروں کو نوچ لیا گیا اور اُسے اُٹھا کر انسان کی طرح پچھلے دو پیروں پر کھڑا کیا گیا۔ اُسے انسان کا دل بھی مل گیا۔ دوسرا جانور ریچھ جیسا تھا۔ اُس کا ایک پہلو کھڑا کیا گیا تھا، اور وہ اپنے دانتوں میں تین پسلیاں پکڑے ہوئے تھا۔ اُسے بتایا گیا، ”اُٹھ، جی بھر کر گوشت کھالے!“ پھر مَیں نے تیسرے جانور کو دیکھا۔ وہ چیتے جیسا تھا، لیکن اُس کے چار سر تھے۔ اُسے حکومت کرنے کا اختیار دیا گیا۔ اِس کے بعد رات کی رویا میں ایک چوتھا جانور نظر آیا جو ڈراؤنا، ہول ناک اور نہایت ہی طاقت ور تھا۔ اپنے لوہے کے بڑے بڑے دانتوں سے وہ سب کچھ کھاتا اور چُور چُور کرتا تھا۔ جو کچھ بچ جاتا اُسے وہ پاؤں تلے روند دیتا تھا۔ یہ جانور دیگر جانوروں سے مختلف تھا۔ اُس کے دس سینگ تھے۔ مَیں سینگوں پر غور ہی کر رہا تھا کہ ایک اَور چھوٹا سا سینگ اُن کے درمیان سے نکل آیا۔ پہلے دس سینگوں میں سے تین کو نوچ لیا گیا تاکہ اُسے جگہ مل جائے۔ چھوٹے سینگ پر انسانی آنکھیں تھیں، اور اُس کا منہ بڑی بڑی باتیں کرتا تھا۔ مَیں دیکھ ہی رہا تھا کہ تخت لگائے گئے اور قدیم الایام بیٹھ گیا۔ اُس کا لباس برف جیسا سفید اور اُس کے بال خالص اُون کی مانند تھے۔ جس تخت پر وہ بیٹھا تھا وہ آگ کی طرح بھڑک رہا تھا، اور اُس پر شعلہ زن پہئے لگے تھے۔ اُس کے سامنے سے آگ کی نہر بہہ کر نکل رہی تھی۔ بےشمار ہستیاں اُس کی خدمت کے لئے کھڑی تھیں۔ لوگ عدالت کے لئے بیٹھ گئے، اور کتابیں کھولی گئیں۔ مَیں نے غور کیا کہ چھوٹا سینگ بڑی بڑی باتیں کر رہا ہے۔ مَیں دیکھتا رہا تو چوتھے جانور کو قتل کیا گیا۔ اُس کا جسم تباہ ہوا اور بھڑکتی آگ میں پھینکا گیا۔ دیگر تین جانوروں کی حکومت اُن سے چھین لی گئی، لیکن اُنہیں کچھ دیر کے لئے زندہ رہنے کی اجازت دی گئی۔ رات کی رویا میں مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ آسمان کے بادلوں کے ساتھ ساتھ کوئی آ رہا ہے جو ابنِ آدم سا لگ رہا ہے۔ جب قدیم الایام کے قریب پہنچا تو اُس کے حضور لایا گیا۔ اُسے سلطنت، عزت اور بادشاہی دی گئی، اور ہر قوم، اُمّت اور زبان کے افراد نے اُس کی پرستش کی۔ اُس کی حکومت ابدی ہے اور کبھی ختم نہیں ہو گی۔ اُس کی بادشاہی کبھی تباہ نہیں ہو گی۔
دانیال 1:7-14 کِتابِ مُقادّس (URD)
شاہِ بابل بیلشضر کے پہلے سال میں دانی ایل نے اپنے بستر پر خواب میں اپنے سر کے دماغی خیالات کی رویا دیکھی۔ تب اُس نے اُس خواب کو لِکھا اور اُن حالات کا مُجمل بیان کِیا۔ دانی ایل نے یُوں کہا کہ مَیں نے رات کو ایک رویا دیکھی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ آسمان کی چاروں ہوائیں سمُندر پر زور سے چلِیں۔ اور سمُندر سے چار بڑے حَیوان جو ایک دُوسرے سے مُختلِف تھے نِکلے۔ پہلا شیرِ بَبر کی مانِند تھا اور عُقاب کے سے بازُو رکھتا تھا اور مَیں دیکھتا رہا جب تک اُس کے پر اُکھاڑے گئے اور وہ زمِین سے اُٹھایا گیا اور آدمی کی طرح پاؤں پر کھڑا کِیا گیا اور اِنسان کا دِل اُسے دِیا گیا۔ اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک دُوسرا حَیوان رِیچھ کی مانِند ہے اور وہ ایک طرف سِیدھا کھڑا ہُؤا اور اُس کے مُنہ میں اُس کے دانتوں کے درمِیان تِین پسلِیاں تھِیں اور اُنہوں نے اُسے کہا کہ اُٹھ اور کثرت سے گوشت کھا۔ پِھر مَیں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک اَور حَیوان تیندوے کی مانِند اُٹھا جِس کی پِیٹھ پر پرِندے کے سے چار بازُو تھے اور اُس حَیوان کے چار سر تھے اور سلطنت اُسے دی گئی۔ پِھر مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ چَوتھا حَیوان ہَولناک اور ہَیبت ناک اور نِہایت زبردست ہے اور اُس کے دانت لوہے کے اور بڑے بڑے تھے۔ وہ نِگل جاتا اور ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا تھا اور جو کُچھ باقی بچتا اُس کو پاؤں سے لتاڑتا تھا اور یہ اُن سب پہلے حَیوانوں سے مُختلِف تھا اور اِس کے دس سِینگ تھے۔ مَیں نے اُن سِینگوں پر غَور سے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ اُن کے درمِیان سے ایک اَور چھوٹا سا سِینگ نِکلا جِس کے آگے پہلوں میں سے تِین سِینگ جڑ سے اُکھاڑے گئے اور کیا دیکھتا ہُوں کہ اُس سِینگ میں اِنسان کی سی آنکھیں ہیں اور ایک مُنہ ہے جِس سے گھمنڈ کی باتیں نِکلتی ہیں۔ میرے دیکھتے ہُوئے تخت لگائے گئے اور قدِیمُ الایّام بَیٹھ گیا۔ اُس کا لِباس برف سا سفید تھا اور اُس کے سر کے بال خالِص اُون کی مانِند تھے۔ اُس کا تخت آگ کے شُعلہ کی مانِند تھا اور اُس کے پہئے جلتی آگ کی مانِند تھے۔ اُس کے حضُور سے ایک آتِشی دریا جاری تھا۔ ہزاروں ہزار اُس کی خِدمت میں حاضِر تھے اور لاکھوں لاکھ اُس کے حضُور کھڑے تھے۔ عدالت ہو رہی تھی اور کِتابیں کُھلی تھِیں۔ مَیں دیکھ ہی رہا تھا کہ اُس سِینگ کی گھمنڈ کی باتوں کی آواز کے سبب سے میرے دیکھتے ہُوئے وہ حَیوان مارا گیا اور اُس کا بدن ہلاک کر کے شُعلہ زن آگ میں ڈالا گیا۔ اور باقی حَیوانوں کی سلطنت بھی اُن سے لے لی گئی لیکن وہ ایک زمانہ اور ایک دَور زِندہ رہے۔ مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص آدمؔ زاد کی مانِند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدِیمُ الایّام تک پُہنچا۔ وہ اُسے اُس کے حضُور لائے۔ اور سلطنت اور حشمت اور مُملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمّتیں اور اہلِ لُغت اُس کی خِدمت گُذاری کریں۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اُس کی مُملکت لازوال ہو گی۔