دانیال 19:3-28
دانیال 19:3-28 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
تَب نبوکدنضرؔ، شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ پر جھنجھلا اُٹھا اَور اُن کی طرف اُس کا رویّہ بدل گیا۔ اُس نے حُکم دیا کہ بھٹّی کی آنچ کو معمول سے سات گُنا زِیادہ گرم کیا جائے، اَور اَپنی فَوج کے چند نہایت ہی طاقتور فَوجیوں کو حُکم دیا کہ وہ شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو باندھ کر آگ کی دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینک دیں۔ چنانچہ اِن تینوں کو اُن کے جُبّے، پتلون، عمامے اَور دُوسرے کپڑوں کے ساتھ، باندھے گیٔے اَور دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینک دئیے گیٔے۔ بادشاہ کا حُکم اِس قدر فَوری تعمیل طلب تھا اَور بھٹّی اِس قدر گرم تھی کہ آگ کے شُعلوں نے اُن فَوجیوں کو مار ڈالا جو شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو وہاں تک اُٹھاکر لے گیٔے تھے۔ اَور یہ تین شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ مَرد مضبُوطی سے بندھے ہُوئے بھٹّی میں جا گِرے۔ تَب نبوکدنضرؔ نے متعجّب ہوکر پُوچھا اَور اَپنے مُشیروں سے دریافت کیا، کیا وہ تین شخص نہ تھے جنہیں ہم نے باندھ کر آگ میں پھینک دیا تھا؟ اُنہُوں نے جَواب دیا، یقیناً، ”اَے بادشاہ، آپ نے سچ فرمایاہے۔“ اُس نے کہا، ”دیکھو، مَیں یہ دیکھ رہا ہُوں کہ چار اَشخاص آگ کے درمیان صحیح و سالِم ٹہل رہے ہیں اَور اُنہیں کچھ بھی ضرر نہیں پہُنچا۔ اَور چوتھے کی صورت معبُودوں کے بیٹے کی مانند نظر آ رہاہے۔“ تَب نبوکدنضرؔ دہکتی ہُوئی آگ کی بھٹّی کے دروازے کے پاس پہُنچا اَور چِلّایا، ”اَے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ، خُداتعالیٰ کے بندو، باہر نکلو اَور یہاں آ جاؤ!“ چنانچہ شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ آگ سے نکل کر باہر آ گئے۔ اَور صُوبہ داروں، ناظِموں، حاکموں اَور شاہی مُشیروں نے اُنہیں گھیرلیا۔ اَور اُنہُوں نے اُن پر نظر کی اَور دیکھا کہ آگ نے اُن کے جِسموں کو قطعی ضرر نہ پہُنچایا تھا، اَور نہ ہی اُن کے سَروں کا کویٔی بال جھُلسا تھا۔ نہ اُن کی پوشاک جلی اَور نہ اُن میں سے آگ سے جلنے کی بو آتی تھی۔ تَب نبوکدنضرؔ نے بُلند آواز میں کہا، ”شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کے خُدا کی تمجید ہو جِس نے اَپنے فرشتہ کو بھیج کر اَپنے بندوں کو چھُڑا لیا، اُنہُوں نے اُن پر اِعتقاد کیا اَور بادشاہ کے حُکم کو نہ مانا اَور اَپنی جان تک نثار کرنے کو تیّار ہُوئے تاکہ صِرف اَپنے خُدا کے علاوہ کسی اَور معبُود کی عبادت یا بندگی نہ کریں۔
دانیال 19:3-28 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
یہ سن کر نبوکدنضر آگ بگولا ہو گیا۔ سدرک، میسک اور عبدنجو کے سامنے اُس کا چہرہ بگڑ گیا اور اُس نے حکم دیا کہ بھٹی کو معمول کی نسبت سات گُنا زیادہ گرم کیا جائے۔ پھر اُس نے کہا کہ بہترین فوجیوں میں سے چند ایک سدرک، میسک اور عبدنجو کو باندھ کر بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں۔ تینوں کو باندھ کر بھڑکتی بھٹی میں پھینکا گیا۔ اُن کے چوغے، پاجامے اور ٹوپیاں اُتاری نہ گئیں۔ چونکہ بادشاہ نے بھٹی کو گرم کرنے پر خاص زور دیا تھا اِس لئے آگ اِتنی تیز ہوئی کہ جو فوجی سدرک، میسک اور عبدنجو کو لے کر بھٹی کے منہ تک چڑھ گئے وہ فوراً نذرِ آتش ہو گئے۔ اُن کے قیدی بندھی ہوئی حالت میں شعلہ زن آگ میں گر گئے۔ اچانک نبوکدنضر بادشاہ چونک اُٹھا۔ اُس نے اُچھل کر اپنے مشیروں سے پوچھا، ”ہم نے تو تین آدمیوں کو باندھ کر بھٹی میں پھینکوایا کہ نہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، اے بادشاہ۔“ وہ بولا، ”تو پھر یہ کیا ہے؟ مجھے چار آدمی آگ میں اِدھر اُدھر پھرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ نہ وہ بندھے ہوئے ہیں، نہ اُنہیں نقصان پہنچ رہا ہے۔ چوتھا آدمی دیوتاؤں کا بیٹا سا لگ رہا ہے۔“ نبوکدنضر جلتی ہوئی بھٹی کے منہ کے قریب گیا اور پکارا، ”اے سدرک، میسک اور عبدنجو، اے اللہ تعالیٰ کے بندو، نکل آؤ! اِدھر آؤ۔“ تب سدرک، میسک اور عبدنجو آگ سے نکل آئے۔ صوبے دار، گورنر، منتظم اور شاہی مشیر اُن کے گرد جمع ہوئے تو دیکھا کہ آگ نے اُن کے جسموں کو نقصان نہیں پہنچایا۔ بالوں میں سے ایک بھی جُھلس نہیں گیا تھا، نہ اُن کے لباس آگ سے متاثر ہوئے تھے۔ آگ اور دھوئیں کی بُو تک نہیں تھی۔ تب نبوکدنضر بولا، ”سدرک، میسک اور عبدنجو کے خدا کی تمجید ہو جس نے اپنے فرشتے کو بھیج کر اپنے بندوں کو بچایا۔ اُنہوں نے اُس پر بھروسا رکھ کر بادشاہ کے حکم کی نافرمانی کی۔ اپنے خدا کے سوا کسی اَور کی خدمت یا پرستش کرنے سے پہلے وہ اپنی جان کو دینے کے لئے تیار تھے۔
دانیال 19:3-28 کِتابِ مُقادّس (URD)
تب نبُوکدؔنضر قہر سے بھر گیا اور اُس کے چِہرہ کا رنگ سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو پر مُبدّل ہُؤا اور اُس نے حُکم دِیا کہ بھٹّی کی آنچ معمُول سے سات گُنا زِیادہ کریں۔ اور اُس نے اپنے لشکر کے چند زورآور پہلوانوں کو حُکم کِیا کہ سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کو باندھ کر آگ کی جلتی بھٹّی میں ڈال دیں۔ تب یہ مَرد اپنے زیرجاموں۔ قمِیضوں اور عمّاموں سمیت باندھے گئے اور آگ کی جلتی بھٹّی میں پھینک دِئے گئے۔ پس چُونکہ بادشاہ کا حُکم تاکِیدی تھا اور بھٹّی کی آنچ نِہایت تیز تھی اِس لِئے سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کو اُٹھانے والے آگ کے شُعلوں سے ہلاک ہو گئے۔ اور یہ تِین مَرد یعنی سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو بندھے ہُوئے آگ کی جلتی بھٹّی میں جا پڑے۔ تب نبُوکدؔنضر بادشاہ سراسِیمہ ہو کر جلد اُٹھا اور ارکانِ دَولت سے مُخاطِب ہو کر کہنے لگا کیا ہم نے تِین شخصوں کو بندھوا کر آگ میں نہیں ڈِلوایا؟ اُنہوں نے جواب دِیا کہ بادشاہ نے سچ فرمایا ہے۔ اُس نے کہا دیکھو مَیں چار شخص آگ میں کُھلے پِھرتے دیکھتا ہُوں اور اُن کو کُچھ ضرر نہیں پُہنچا اور چَوتھے کی صُورت اِلہٰ زادہ کی سی ہے۔ تب نبُوکدؔنضر نے آگ کی جلتی بھٹّی کے دروازہ پر آ کر کہا اَے سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو خُدا تعالیٰ کے بندو! باہر نِکلو اور اِدھر آؤ۔ پس سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو آگ سے نِکل آئے۔ تب ناظِموں اور حاکِموں اور سرداروں اور بادشاہ کے مُشِیروں نے فراہم ہو کر اُن شخصوں پر نظر کی اور دیکھا کہ آگ نے اُن کے بدنوں پر کُچھ تاثِیر نہ کی اور اُن کے سر کا ایک بال بھی نہ جلایا اور اُن کی پوشاک میں مُطلق فرق نہ آیا اور اُن سے آگ سے جلنے کی بُو بھی نہ آتی تھی۔ پس نبُوکدؔنضر نے پُکار کر کہا کہ سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کا خُدا مُبارک ہو جِس نے اپنا فرِشتہ بھیج کر اپنے بندوں کو رہائی بخشی جِنہوں نے اُس پر توکُّل کر کے بادشاہ کے حُکم کو ٹال دِیا اور اپنے بدنوں کو نِثار کِیا کہ اپنے خُدا کے سِوا کِسی دُوسرے معبُود کی عِبادت اور بندگی نہ کریں۔