دانیال 3:1-19
دانیال 3:1-19 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
تَب بادشاہ نے اَپنے درباری اہلکاروں کے اعلیٰ افسر اشفِنازؔ کو حُکم دیا کہ وہ چند اِسرائیلیوں کو لے آئے جو شاہی نَسل کے اَور اعلیٰ درباریوں میں سے ہوں۔ اَور وہ بے عیب، جَوان، خُوبصورت، ہر قِسم کا علم حاصل کرنے کا اُنس رکھنے والے، باخبر، ذی فہم اَور شاہی محل میں مُلازمت کرنے کے قابل ہوں اَور وہ اُنہیں کَسدیوں کی زبان اَور اَدب سکھائیں۔ بادشاہ نے شاہی دسترخوان پر سے اُن کے لیٔے روزانہ دئیے جانے والے طعام اَور مَے کی مقدار مُقرّر کر دی۔ اُنہیں تین سال تک تعلیم و تربّیت دی جانی تھی جِس کے بعد اُنہیں شاہی مُلازمت اِختیار کرنی تھی۔ اِن میں سے چند بنی یہُوداہؔ میں سے تھے جَیسے دانی ایل، حننیاہؔ، میشاایلؔ اَور عزریاہؔ۔ اعلیٰ اہلکار نے اُن کے نئے نام رکھے؛ دانی ایل کا نام بیلطشضرؔ؛ حننیاہؔ کا شدرکؔ؛ میشاایلؔ کا میشکؔ اَور عزریاہؔ کا عبدنگوؔ رکھا۔ لیکن دانی ایل نے یہ طے کر لیا کہ وہ اَپنے آپ کو شاہی طعام اَور مَے سے ناپاک نہ کرےگا۔ اِس لیٔے اُس نے اعلیٰ اہلکار سے درخواست کی کہ اُسے اُس طرح سے ناپاک ہونے سے معذور رکھا جائے۔ اَب خُدا نے اعلیٰ افسر کے دِل میں دانی ایل کے لیٔے رعایت اَور ہمدردی ڈال دی۔ لیکن اعلیٰ افسر نے دانی ایل سے کہا، ”مُجھے اَپنے آقا شَہنشاہ کا خوف ہے جِس نے تمہارے کھانے پینے کی اَشیا مُقرّر کی ہے۔ وہ تُمہیں تمہارے ہم عمر دُوسرے نوجوانوں سے اَبتر حالت میں کیوں دیکھے؟ اُس صورت میں بادشاہ تمہاری وجہ سے میرا سَر اُڑا دے گا۔“ تَب دانی ایل نے اُس پہرےدار سے عرض کی جسے اعلیٰ اہلکار نے دانی ایل، حننیاہؔ، میشاایلؔ اَور عزریاہؔ پر مُقرّر کیا تھا، ”براہِ کرم اَپنے خادِموں کو دس دِنوں تک آزما کر دیکھئے: ہمیں کھانے کو سبزیاں اَور پینے کو پانی کے علاوہ کچھ بھی نہ دیجئے۔ پھر ہماری شکل اُن نوجوانوں سے مِلائیں جو شاہی طعام نوش کریں گے اَور تَب آپ اَپنے مشاہدہ کے مُطابق اَپنے خادِموں کے ساتھ سلُوک کیجئے۔“ چنانچہ وہ اُس صلاح کو مان گیا اَور اُنہیں دس دِنوں تک آزماتا رہا۔ دس دِنوں کے بعد یہ لوگ اُن نوجوانوں میں سے ہر ایک کی بہ نِسبت جنہوں نے شاہی طعام نوش کیا تھا، زِیادہ تندرست اَور قوی نظر آئے۔ تَب پہرےدار نے اُن کا وہ لذیذ طعام اَور مَے الگ کر دی جو اُنہیں دی جاتی تھی اَور اُس کے بدلے اُنہیں سبزیاں دیں۔ خُدا نے اُن چار نوجوانوں کو ہر قِسم کی تعلیم و اَدب اَور فہم بخشا اَور دانی ایل ہر قِسم کی رُویا اَور خواب میں صاحبِ علم تھا۔ اَور جَب وہ دِن گزر گئے جِن کے بعد بادشاہ کے فرمان کے مُطابق اُن کو حاضِر ہونا تھا چناچہ طے کی ہُوئی مُدّت ختم ہوتے ہی اعلیٰ اہلکار نے اُنہیں نبوکدنضرؔ کے رُوبرو پیش کیا۔ بادشاہ نے اُن سے گُفتگو کی اَور اُسے دانی ایل، حننیاہؔ، میشاایلؔ اَور عزریاہؔ کی برابری کا کویٔی نہ مِلا۔ چنانچہ وہ شاہی مُلازمت میں داخل ہو گئے۔
دانیال 3:1-19 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر اُس نے اپنے دربار کے اعلیٰ افسر اشپناز کو حکم دیا، ”یہوداہ کے شاہی خاندان اور اونچے طبقے کے خاندانوں کی تفتیش کرو۔ اُن میں سے کچھ ایسے نوجوانوں کو چن کر لے آؤ جو بےعیب، خوب صورت، حکمت کے ہر لحاظ سے سمجھ دار، تعلیم یافتہ اور سمجھنے میں تیز ہوں۔ غرض یہ آدمی شاہی محل میں خدمت کرنے کے قابل ہوں۔ اُنہیں بابل کی زبان لکھنے اور بولنے کی تعلیم دو۔“ بادشاہ نے مقرر کیا کہ روزانہ اُنہیں شاہی باورچی خانے سے کتنا کھانا اور مَے ملنی ہے۔ تین سال کی تربیت کے بعد اُنہیں بادشاہ کی خدمت کے لئے حاضر ہونا تھا۔ جب اِن نوجوانوں کو چنا گیا تو چار آدمی اُن میں شامل تھے جن کے نام دانیال، حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ تھے۔ دربار کے اعلیٰ افسر نے اُن کے نئے نام رکھے۔ دانیال بیل طَشَضَر میں بدل گیا، حننیاہ سدرک میں، میسائیل میسک میں اور عزریاہ عبدنجو میں۔ لیکن دانیال نے مصمم ارادہ کر لیا کہ مَیں اپنے آپ کو شاہی کھانا کھانے اور شاہی مَے پینے سے ناپاک نہیں کروں گا۔ اُس نے دربار کے اعلیٰ افسر سے اِن چیزوں سے پرہیز کرنے کی اجازت مانگی۔ اللہ نے پہلے سے اِس افسر کا دل نرم کر دیا تھا، اِس لئے وہ دانیال کا خاص لحاظ کرتا اور اُس پر مہربانی کرتا تھا۔ لیکن دانیال کی درخواست سن کر اُس نے جواب دیا، ”مجھے اپنے آقا بادشاہ سے ڈر ہے۔ اُن ہی نے متعین کیا کہ تمہیں کیا کیا کھانا اور پینا ہے۔ اگر اُنہیں پتا چلے کہ تم دوسرے نوجوانوں کی نسبت دُبلے پتلے اور کمزور لگے تو وہ میرا سر قلم کریں گے۔“ تب دانیال نے اُس نگران سے بات کی جسے دربار کے اعلیٰ افسر نے دانیال، حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ پر مقرر کیا تھا۔ وہ بولا، ”ذرا دس دن تک اپنے خادموں کو آزمائیں۔ اِتنے میں ہمیں کھانے کے لئے صرف ساگ پات اور پینے کے لئے پانی دیجئے۔ اِس کے بعد ہماری صورت کا مقابلہ اُن دیگر نوجوانوں کے ساتھ کریں جو شاہی کھانا کھاتے ہیں۔ پھر ہی فیصلہ کریں کہ آئندہ اپنے خادموں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے۔“ نگران مان گیا۔ دس دن تک وہ اُنہیں ساگ پات کھلا کر اور پانی پلا کر آزماتا رہا۔ دس دن کے بعد کیا دیکھتا ہے کہ دانیال اور اُس کے تین دوست شاہی کھانا کھانے والے دیگر نوجوانوں کی نسبت کہیں زیادہ صحت مند اور موٹے تازے لگ رہے ہیں۔ تب نگران اُن کے لئے مقررہ شاہی کھانے اور مَے کا انتظام بند کر کے اُنہیں صرف ساگ پات کھلانے لگا۔ اللہ نے اِن چار آدمیوں کو ادب اور حکمت کے ہر شعبے میں علم اور سمجھ عطا کی۔ نیز، دانیال ہر قسم کی رویا اور خواب کی تعبیر کر سکتا تھا۔ مقررہ تین سال کے بعد دربار کے اعلیٰ افسر نے تمام نوجوانوں کو نبوکدنضر کے سامنے پیش کیا۔ جب بادشاہ نے اُن سے گفتگو کی تو معلوم ہوا کہ دانیال، حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ دوسروں پر سبقت رکھتے ہیں۔ چنانچہ چاروں بادشاہ کے ملازم بن گئے۔
دانیال 3:1-19 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور بادشاہ نے اپنے خواجہ سراؤں کے سردار اسپنَز کو حُکم کِیا کہ بنی اِسرائیل میں سے اور بادشاہ کی نسل میں سے اور شُرفا میں سے لوگوں کو حاضِر کرے۔ وہ بے عَیب جوان بلکہ خُوب صُورت اور حِکمت میں ماہِر اور ہر طرح سے دانِشور اور صاحبِ عِلم ہوں جِن میں یہ لِیاقت ہو کہ شاہی قصر میں کھڑے رہیں اور وہ اُن کو کسدیوں کے عِلم اور اُن کی زُبان کی تعلِیم دے۔ اور بادشاہ نے اُن کے لِئے شاہی خُوراک میں سے اور اپنے پِینے کی مَے میں سے روزانہ وظِیفہ مُقرّر کِیا کہ تِین سال تک اُن کی پرورِش ہو تاکہ اِس کے بعد وہ بادشاہ کے حضُور کھڑے ہو سکیں۔ اور اُن میں بنی یہُوداؔہ میں سے دانی ایل اور حننیاؔہ اور مِیسااؔیل اور عزریاؔہ تھے۔ اور خواجہ سراؤں کے سردار نے اُن کے نام رکھّے۔ اُس نے دانی ایل کو بیلطشضر اور حننیاؔہ کو سدرؔک اور مِیسااؔیل کو مِیسک اور عزریاؔہ کو عبدنجُو کہا۔ لیکن دانی ایل نے اپنے دِل میں اِرادہ کِیا کہ اپنے آپ کو شاہی خُوراک سے اور اُس کی مَے سے جو وہ پِیتا تھا ناپاک نہ کرے اِس لِئے اُس نے خواجہ سراؤں کے سردار سے درخواست کی کہ وہ اپنے آپ کو ناپاک کرنے سے معذُور رکھّا جائے۔ اور خُدا نے دانی ایل کو خواجہ سراؤں کے سردار کی نظر میں مقبُول و محبُوب ٹھہرایا۔ چُنانچہ خواجہ سراؤں کے سردار نے دانی ایل سے کہا کہ مَیں اپنے خُداوند بادشاہ سے جِس نے تُمہارا کھانا پِینا مُقرّر کِیا ہے ڈرتا ہُوں۔ تُمہارے چِہرے اُس کی نظر میں تُمہارے ہم عُمروں کے چِہروں سے کیوں زبُون ہوں اور یُوں تُم میرے سر کو بادشاہ کے حضُور خطرہ میں ڈالو؟ تب دانی ایل نے داروغہ سے جِس کو خواجہ سراؤں کے سردار نے دانی ایل اور حننیاؔہ اور مِیسااؔیل اور عزریاؔہ پر مُقرّر کِیا تھا کہا: مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو دس روز تک اپنے خادِموں کو آزما کر دیکھ اور کھانے کو ساگ پات اور پِینے کو پانی ہم کو دِلوا۔ تب ہمارے چہرے اور اُن جوانوں کے چِہرے جو شاہی کھانا کھاتے ہیں تیرے حضُور دیکھے جائیں۔ پِھر اپنے خادِموں سے جو تُو مُناسِب سمجھے سو کر۔ چُنانچہ اُس نے اُن کی یہ بات قبُول کی اور دس روز تک اُن کو آزمایا۔ اور دس روز کے بعد اُن کے چِہروں پر اُن سب جوانوں کے چِہروں کی نِسبت جو شاہی کھانا کھاتے تھے زِیادہ رَونق اور تازگی نظر آئی۔ تب داروغہ نے اُن کی خُوراک اور مَے کو جو اُن کے لِئے مُقرّر تھی مَوقُوف کِیا اور اُن کو ساگ پات کھانے کو دِیا۔ تب خُدا نے اُن چاروں جوانوں کو معرفت اور ہر طرح کی حِکمت اور عِلم میں مہارت بخشی اور دانی ایل ہر طرح کی رویا اور خواب میں صاحبِ فہم تھا۔ اور جب وہ دِن گُذر گئے جِن کے بعد بادشاہ کے فرمان کے مُطابِق اُن کو حاضِر ہونا تھا تو خواجہ سراؤں کا سردار اُن کو نبُوکدؔنضر کے حضُور لے گیا۔ اور بادشاہ نے اُن سے گُفتگُو کی اور اُن میں سے دانی ایل اور حننیاؔہ اور مِیسااؔیل اور عزریاؔہ کی مانِند کوئی نہ تھا۔ اِس لِئے وہ بادشاہ کے حضُور کھڑے رہنے لگے۔