اعمال 1:5-42
اعمال 1:5-42 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
حننیاہؔ نامی ایک آدمی اَور اُس کی بیوی سفِیرؔہ نے اَپنی جائداد کا کچھ حِصّہ فروخت کیا۔ اُس نے قیمت میں سے کچھ اَپنے پاس رکھ لیا، جِس کا اُس کی بیوی کو علم تھا اَور باقی کے حِصّہ کی رقم لاکر رسولوں کے قدموں میں رکھ دی۔ تَب پطرس نے اُس سے کہا، ”اَے حننیاہؔ، شیطان نے تیرے دِل میں یہ بات کیسے ڈال دی کہ تُو پاک رُوح سے جھُوٹ بولے اَور زمین کی قیمت میں سے کچھ رکھ لے؟ کیا فروخت کیٔے جانے سے قبل زمین تیری نہ تھی؟ لیکن بِک جانے کے بعد تیرے اِختیار میں نہ رہی؟ تُجھے دِل میں اَیسا سوچنے پر کِس نے مجبُور کر دیا؟ تُونے اِنسان سے نہیں بَلکہ خُدا سے جھُوٹ بولا ہے۔“ حننیاہؔ یہ باتیں سُنتے ہی، گِر پڑا اَور اُس کا دَم نکل گیا۔ اَور جِن لوگوں نے یہ سُنا اُن پر بڑا خوف طاری ہو گیا۔ تَب کچھ جَوان مَرد آئے اَور اُنہُوں نے اُس کی لاش کو کفن میں لپیٹا اَور باہر لے جا کر اُس کو دفن کر دیا۔ تقریباً تین گھنٹے بعد اُس کی بیوی وہاں آئی۔ وہ اِس ماجرے سے بے خبر تھی۔ پطرس نے اُس سے پُوچھا، ”مُجھے بتا، کیا زمین کی اِتنی ہی قیمت مِلی تھی؟“ اُس نے کہا، ”ہاں، کُل قیمت اِتنی ہی تھی۔“ پطرس نے اُس سے فرمایا، ”خُداوؔند کی پاک رُوح کو آزمانے کے لیٔے تُم کِس طرح راضی ہو گئے؟ سُنو! جِن لوگوں نے تیرے خَاوند کو دفن کیا اُن کے قدم دروازے تک پہُنچ چُکے ہیں، اَور وہ تُجھے بھی باہر لے جایٔیں گے۔“ وہ اُسی وقت پطرس کے قدموں میں گِر پڑی اَور اُس کا دَم نکل گیا۔ جَب جَوان مَرد اَندر آئے تو اُسے مُردہ پا کر باہر اُٹھالے گیٔے اَور اُسے اُس کے شوہر کے پہلوُ میں دفن کر دیا۔ ساری جماعت، بَلکہ اِس حادثہ کے تمام سُننے والوں پر بڑا خوف طاری ہو گیا۔ رسولوں نے لوگوں میں کیٔی نِشانات اَور عجائبات کیٔے اَور تمام مُومِنین ایک دِل ہوکر سُلیمانی برامدے میں جمع ہُوا کرتے تھے۔ حالانکہ لوگ اُن کی بہت زِیادہ عزّت کرتے تھے، لیکن کسی کو یہ جُرأت نہ ہوتی تھی کہ اُن میں شامل ہو جائے۔ اِس کے باوُجُود، کیٔی مَرد اَور کیٔی عورتیں خُداوؔند پر ایمان لائیں اَور مُومِنین کی تعداد میں اِضافہ ہوتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ لوگ بیماریوں کو چارپائیوں اَور چٹائیوں پر رکھ کر گلیوں میں لے آتے تھے تاکہ جَب پطرس وہاں سے گُزریں تو کم اَز کم اِتنا تو ہو کہ اُن کا سایہ ہی اُن میں سے کسی پر پڑ جائے۔ یروشلیمؔ کے چاروں طرف کے قصبوں سے بے شُمار لوگ بیماریوں اَور بدرُوحوں کی تکلیف میں مُبتلا لوگوں کو لاتے تھے، اَور وہ سَب کے سَب شفا پاتے تھے۔ اِس پر اعلیٰ کاہِن اَور اُس کے سارے ساتھی جو صدُوقیوں کے فرقہ کے تھے حَسد سے بھر گیٔے اَور رسولوں کی مُخالفت کرنے پر اُتر آئے اَور اُنہُوں نے رسولوں کو گِرفتار کروا کر قَیدخانہ میں ڈال دیا۔ لیکن رات کو خُداوؔند کا فرشتہ قَیدخانہ کے دروازے کھول کر رسولوں کو باہر نکال لایا۔ فرشتہ نے اُن سے کہا، ”جاؤ، بیت المُقدّس کے صحن میں کھڑے ہو جاؤ، اَور اِس نئی زندگی کی ساری باتیں لوگوں کو سُناؤ۔“ چنانچہ صُبح ہوتے ہی وہ بیت المُقدّس کے صحن میں جا پہُنچے، اَور جَیسا حُکم مِلا تھا، لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔ جَب اعلیٰ کاہِن اَور اُس کے ساتھی وہاں آئے تو اُنہُوں نے مَجلِس عامہ کا اِجلاس طلب کیا جِس میں اِسرائیل کے سارے بُزرگ جمع تھے اَور اُنہُوں نے قَیدخانہ سے رسولوں کو بُلا بھیجا کہ اُنہیں لائیں۔ جَب سپاہی قَیدخانہ میں پہُنچے، تو اُنہُوں نے رسولوں کو وہاں نہ پایا۔ پھر اُنہُوں نے واپس آکر خبر دی، ”ہم نے تو قَیدخانہ کو بڑی حِفاظت سے بند کیا تھا، پہرےداروں کو دروازوں پر کھڑے پایا؛ لیکن جَب ہم نے دروازہ کھولا، تو ہمیں اَندر کویٔی نہیں مِلا۔“ اِس خبر کو سُن کر، بیت المُقدّس کے رہنما اَور اہم کاہِن سَب کے سَب حیران رہ گیٔے، کہ اَب اُن کا کیا اَنجام ہوگا۔ اُسی وقت کسی نے آکر خبر دی، ”دیکھو! وہ آدمی جنہیں تُم نے قَیدخانہ میں ڈالا تھا بیت المُقدّس کے صحنوں میں کھڑے ہوکر لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔“ اِس پر، کپتان اَپنے سربراہوں کے ساتھ گیا اَور رسولوں کو پکڑ لایا۔ اُنہُوں نے طاقت کا اِستعمال اِس لیٔے نہیں کیا کہ اُنہیں خدشہ تھا کہ لوگ اُنہیں سنگسار نہ کر دیں۔ اُنہُوں نے رسولوں کو لاکر مَجلِس عامہ میں پیش کیا اَور اعلیٰ کاہِن نے اُن سے کہا، ”ہم نے تُمہیں سخت تاکید کی تھی کہ یِسوعؔ کا نام لے کر تعلیم نہ دینا،“ اُنہُوں نے کہا۔ ”تُم نے سارے یروشلیمؔ میں اَپنی تعلیم پھیلا دی ہے اَور ہمیں اِس شخص کے خُون کا ذمّہ دار ٹھہرانے پرتُلے ہو۔“ پطرس اَور دُوسرے رسولوں نے جَواب دیا: ”ہم پر اِنسان کے حُکم کے بجائے خُدا کا حُکم ماَننا زِیادہ فرض ہے! ہمارے باپ دادا کے خُدا نے اُس یِسوعؔ کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا جسے تُم نے صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا تھا۔ خُدا نے اُسی کو خُداوؔند اَور مُنجّی ٹھہرا کر اَپنے داہنے ہاتھ کی طرف سربُلندی بخشی تاکہ وہ اِسرائیل کو تَوبہ کی تَوفیق اَور گُناہوں کی مُعافی عطا فرمائے۔ ہم اِن باتوں کے گواہ ہیں، اَور پاک رُوح بھی شاہِد ہے، جسے خُدا نے اَپنے فرمانبرداروں کو عطا کی ہے جو اُس کا حُکم مانتے ہیں۔“ جَب اُنہُوں نے یہ سُنا تو جَل بُھن گیٔے اَور چاہا کہ اُنہیں ٹھکانے لگا دیں۔ لیکن ایک فرِیسی نے جِس کا نام گَملی ایل تھا، جو شَریعت کا مُعلّم تھا، جو سَب لوگوں میں مُعزّز سمجھا جاتا تھا، مَجلِس عامہ میں کھڑے ہوکر حُکم دیا کہ اِن آدمیوں کو تھوڑی دیر کے لیٔے باہر بھیج دو۔ پھر وہ مَجلِس سے یُوں مُخاطِب ہویٔے: ”اَے اِسرائیل کے مَردو، جو کچھ تُم اِن آدمیوں کے ساتھ کرنا چاہتے ہو اُسے ہوشیاری سے کرنا۔ کیونکہ کچھ عرصہ پہلے تِھیُوداسؔ اُٹھا، اَور اُس نے یہ دعویٰ کیا تھا، کہ میں بھی کچھ ہُوں اَور تقریباً چار سَو آدمی اُس سے مِل گیٔے تھے۔ مگر وہ مارا گیا، اُس کے تمام پیروکار مُنتشر ہوکر ختم ہو گئے۔ اُس کے بعد، یہُوداہؔ گلِیلی اِسم نویسی کے ایّام میں نموُدار ہُوا اَور اُس نے کیٔی لوگوں کو اَپنا ہمنوا بنا لیا۔ وہ بھی مارا گیا، اَور اُس کے جتنے بھی پیروکار تھے سَب کے سَب مُنتشر ہو گئے۔ لہٰذا، میں تو تُم سے یہی کہُوں گا: کہ اِن آدمیوں سے دُور ہی رہو! اُن سے کویٔی کام نہ رکھو! اَور اِنہیں جانے دو کیونکہ اگر یہ تدبیر یا یہ کام اِنسانوں کی طرف سے ہے، تو خُود بخُود برباد ہو جائے گا۔ لیکن اگر یہ خُدا کی طرف سے ہے، تو تُم اِن آدمیوں کا کُچھ بھی نہ بِگاڑ سکوگے؛ بَلکہ خُدا کے خِلاف لڑنے والے ٹھہروگے۔“ اُنہُوں نے اُس کی صلاح مان لی۔ اَور رسولوں کو اَندر بُلاکر اُنہیں کوڑے لگوائے۔ اُن کو تاکید کی کہ آئندہ یِسوعؔ کا نام لے کر کویٔی بات نہ کرنا اَور اُنہیں جانے دیا۔ رسول مَجلِس عامہ سے چلے گیٔے، وہ اِس بات پر خُوش تھے کہ خُداوؔند کے نام کی خاطِر بے عزّت ہونے کے لائق تو سمجھے گیٔے۔ روز بروز وہ تعلیم دینے سے باز نہ آئے بَلکہ ہر روز بیت المُقدّس کے صحنوں میں اَور گھروں میں، خُوشخبری سُناتے رہے کہ یِسوعؔ ہی المسیح ہیں یہ کہنے سے باز نہ آئے۔
اعمال 1:5-42 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایک اَور آدمی تھا جس نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر اپنی کوئی زمین بیچ دی۔ اُن کے نام حننیاہ اور سفیرہ تھے۔ لیکن حننیاہ پوری رقم رسولوں کے پاس نہ لایا بلکہ اُس میں سے کچھ اپنے لئے رکھ چھوڑا اور باقی رسولوں کے پاؤں میں رکھ دیا۔ اُس کی بیوی بھی اِس بات سے واقف تھی۔ لیکن پطرس نے کہا، ”حننیاہ، ابلیس نے آپ کے دل کو یوں کیوں بھر دیا ہے کہ آپ نے روح القدس سے جھوٹ بولا ہے؟ کیونکہ آپ نے زمین کی رقم کے کچھ پیسے اپنے پاس رکھ لئے ہیں۔ کیا یہ زمین فروخت کرنے سے پہلے آپ کی نہیں تھی؟ اور اُسے بیچ کر کیا آپ پیسے جیسے چاہتے استعمال نہیں کر سکتے تھے؟ آپ نے کیوں اپنے دل میں یہ ٹھان لیا؟ آپ نے ہمیں نہیں بلکہ اللہ کو دھوکا دیا ہے۔“ یہ سنتے ہی حننیاہ فرش پر گر کر مر گیا۔ اور تمام سننے والوں پر بڑی دہشت طاری ہو گئی۔ جماعت کے نوجوانوں نے اُٹھ کر لاش کو کفن میں لپیٹ دیا اور اُسے باہر لے جا کر دفن کر دیا۔ تقریباً تین گھنٹے گزر گئے تو اُس کی بیوی اندر آئی۔ اُسے معلوم نہ تھا کہ شوہر کو کیا ہوا ہے۔ پطرس نے اُس سے پوچھا، ”مجھے بتائیں، کیا آپ کو اپنی زمین کے لئے اِتنی ہی رقم ملی تھی؟“ سفیرہ نے جواب دیا، ”جی، اِتنی ہی رقم تھی۔“ پطرس نے کہا، ”کیوں آپ دونوں رب کے روح کو آزمانے پر متفق ہوئے؟ دیکھو، جنہوں نے آپ کے خاوند کو دفنایا ہے وہ دروازے پر کھڑے ہیں اور آپ کو بھی اُٹھا کر باہر لے جائیں گے۔“ اُسی لمحے سفیرہ پطرس کے پاؤں میں گر کر مر گئی۔ نوجوان اندر آئے تو اُس کی لاش دیکھ کر اُسے بھی باہر لے گئے اور اُس کے شوہر کے پاس دفن کر دیا۔ پوری جماعت بلکہ ہر سننے والے پر بڑا خوف طاری ہو گیا۔ رسولوں کی معرفت عوام میں بہت سے الٰہی نشان اور معجزے ظاہر ہوئے۔ اُس وقت تمام ایمان دار یک دلی سے بیت المُقدّس میں سلیمان کے برآمدے میں جمع ہوا کرتے تھے۔ باقی لوگ اُن سے قریبی تعلق رکھنے کی جرأت نہیں کرتے تھے، اگرچہ عوام اُن کی بہت عزت کرتے تھے۔ توبھی خداوند پر ایمان رکھنے والے مرد و خواتین کی تعداد بڑھتی گئی۔ لوگ اپنے مریضوں کو چارپائیوں اور چٹائیوں پر رکھ کر سڑکوں پر لاتے تھے تاکہ جب پطرس وہاں سے گزرے تو کم از کم اُس کا سایہ کسی نہ کسی پر پڑ جائے۔ بہت سے لوگ یروشلم کے ارد گرد کی آبادیوں سے بھی اپنے مریضوں اور بدروح گرفتہ عزیزوں کو لاتے، اور سب شفا پاتے تھے۔ پھر امامِ اعظم صدوقی فرقے کے تمام ساتھیوں کے ساتھ حرکت میں آیا۔ حسد سے جل کر اُنہوں نے رسولوں کو گرفتار کر کے عوامی جیل میں ڈال دیا۔ لیکن رات کو رب کا ایک فرشتہ قیدخانے کے دروازوں کو کھول کر اُنہیں باہر لایا۔ اُس نے کہا، ”جاؤ، بیت المُقدّس میں کھڑے ہو کر لوگوں کو اِس نئی زندگی سے متعلق سب باتیں سناؤ۔“ فرشتے کی سن کر رسول صبح سویرے بیت المُقدّس میں جا کر تعلیم دینے لگے۔ اب ایسا ہوا کہ امامِ اعظم اپنے ساتھیوں سمیت پہنچا اور یہودی عدالتِ عالیہ کا اجلاس منعقد کیا۔ اِس میں اسرائیل کے تمام بزرگ شریک ہوئے۔ پھر اُنہوں نے اپنے ملازموں کو قیدخانے میں بھیج دیا تاکہ رسولوں کو لا کر اُن کے سامنے پیش کیا جائے۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو پتا چلا کہ رسول جیل میں نہیں ہیں۔ وہ واپس آئے اور کہنے لگے، ”جب ہم پہنچے تو جیل بڑی احتیاط سے بند تھی اور دروازوں پر پہرے دار کھڑے تھے۔ لیکن جب ہم دروازوں کو کھول کر اندر گئے تو وہاں کوئی نہیں تھا!“ یہ سن کر بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اور راہنما امام بڑی اُلجھن میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ اب کیا ہو گا؟ اِتنے میں کوئی آ کر کہنے لگا، ”بات سنیں، جن آدمیوں کو آپ نے جیل میں ڈالا تھا وہ بیت المُقدّس میں کھڑے لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔“ تب بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اپنے ملازموں کے ساتھ رسولوں کے پاس گیا اور اُنہیں لایا، لیکن زبردستی نہیں، کیونکہ وہ ڈرتے تھے کہ جمع شدہ لوگ اُنہیں سنگسار نہ کر دیں۔ چنانچہ اُنہوں نے رسولوں کو لا کر اجلاس کے سامنے کھڑا کیا۔ امامِ اعظم اُن سے مخاطب ہوا، ”ہم نے تو تم کو سختی سے منع کیا تھا کہ اِس آدمی کا نام لے کر تعلیم نہ دو۔ اِس کے برعکس تم نے نہ صرف اپنی تعلیم یروشلم کی ہر جگہ تک پہنچا دی ہے بلکہ ہمیں اِس آدمی کی موت کے ذمہ دار بھی ٹھہرانا چاہتے ہو۔“ پطرس اور باقی رسولوں نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ ہم پہلے اللہ کی سنیں، پھر انسان کی۔ ہمارے باپ دادا کے خدا نے عیسیٰ کو زندہ کر دیا، اُسی شخص کو جسے آپ نے صلیب پر چڑھوا کر مار ڈالا تھا۔ اللہ نے اُسی کو حکمران اور نجات دہندہ کی حیثیت سے سرفراز کر کے اپنے دہنے ہاتھ بٹھا لیا تاکہ وہ اسرائیل کو توبہ اور گناہوں کی معافی کا موقع فراہم کرے۔ ہم خود اِن باتوں کے گواہ ہیں اور روح القدس بھی، جسے اللہ نے اپنے فرماں برداروں کو دے دیا ہے۔“ یہ سن کر عدالت کے لوگ طیش میں آ کر اُنہیں قتل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ایک فریسی عالِم اجلاس میں کھڑا ہوا جس کا نام جملی ایل تھا۔ پوری قوم میں وہ عزت دار تھا۔ اُس نے حکم دیا کہ رسولوں کو تھوڑی دیر کے لئے اجلاس سے نکال دیا جائے۔ پھر اُس نے کہا، ”میرے اسرائیلی بھائیو، غور سے سوچیں کہ آپ اِن آدمیوں کے ساتھ کیا کریں گے۔ کیونکہ کچھ دیر ہوئی تھیوداس اُٹھ کر کہنے لگا کہ مَیں کوئی خاص شخص ہوں۔ تقریباً 400 آدمی اُس کے پیچھے لگ گئے۔ لیکن اُسے قتل کیا گیا اور اُس کے پیروکار بکھر گئے۔ اُن کی سرگرمیوں سے کچھ نہ ہوا۔ اِس کے بعد مردم شماری کے دنوں میں یہوداہ گلیلی اُٹھا۔ اُس نے بھی کافی لوگوں کو اپنے پیروکار بنا کر بغاوت کرنے پر اُکسایا۔ لیکن اُسے بھی مار دیا گیا اور اُس کے پیروکار منتشر ہوئے۔ یہ پیشِ نظر رکھ کر میرا مشورہ یہ ہے کہ اِن لوگوں کو چھوڑ دیں، اِنہیں جانے دیں۔ اگر اِن کا ارادہ یا سرگرمیاں انسانی ہیں تو سب کچھ خود بخود ختم ہو جائے گا۔ لیکن اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو آپ اِنہیں ختم نہیں کر سکیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ آخرکار آپ اللہ ہی کے خلاف لڑ رہے ہوں۔“ حاضرین نے اُس کی بات مان لی۔ اُنہوں نے رسولوں کو بُلا کر اُن کو کوڑے لگوائے۔ پھر اُنہوں نے اُنہیں عیسیٰ کا نام لے کر بولنے سے منع کیا اور پھر جانے دیا۔ رسول یہودی عدالتِ عالیہ سے نکل کر چلے گئے۔ یہ بات اُن کے لئے بڑی خوشی کا باعث تھی کہ اللہ نے ہمیں اِس لائق سمجھا ہے کہ عیسیٰ کے نام کی خاطر بےعزت ہو جائیں۔ اِس کے بعد بھی وہ روزانہ بیت المُقدّس اور مختلف گھروں میں جا جا کر سکھاتے اور اِس خوش خبری کی منادی کرتے رہے کہ عیسیٰ ہی مسیح ہے۔
اعمال 1:5-42 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور ایک شخص حننیاؔہ نام اور اُس کی بِیوی سفِیرؔہ نے جائیداد بیچی۔ اور اُس نے اپنی بِیوی کے جانتے ہُوئے قِیمت میں سے کُچھ رکھ چھوڑا اور ایک حِصّہ لا کر رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دِیا۔ مگر پطرؔس نے کہا اَے حننیاؔہ! کیوں شَیطان نے تیرے دِل میں یہ بات ڈال دی کہ تُو رُوحُ القُدس سے جُھوٹ بولے اور زمِین کی قِیمت میں سے کُچھ رکھ چھوڑے؟ کیا جب تک وہ تیرے پاس تھی تیری نہ تھی؟ اور جب بیچی گئی تو تیرے اِختیار میں نہ رہی؟ تُو نے کیوں اپنے دِل میں اِس بات کا خیال باندھا؟ تُونے آدمِیوں سے نہیں بلکہ خُدا سے جُھوٹ بولا۔ یہ باتیں سُنتے ہی حننیاؔہ گِر پڑا اور اُس کا دَم نِکل گیا اور سب سُننے والوں پر بڑا خَوف چھا گیا۔ پِھر جوانوں نے اُٹھ کر اُسے کَفنایا اور باہر لے جا کر دفن کِیا۔ اور قرِیباً تِین گھنٹے گُذر جانے کے بعد اُس کی بِیوی اِس ماجرے سے بے خبر اندر آئی۔ پطرؔس نے اُس سے کہا مُجھے بتا تو۔ کیا تُم نے اِتنے ہی کو زمِین بیچی تھی؟ اُس نے کہا ہاں۔ اِتنے ہی کو۔ پطرس نے اُس سے کہا تُم نے کیوں خُداوند کے رُوح کو آزمانے کے لِئے ایکا کِیا؟ دیکھ تیرے شَوہر کے دفن کرنے والے دروازہ پر کھڑے ہیں اور تُجھے بھی باہر لے جائیں گے۔ وہ اُسی دَم اُس کے قدموں پر گِر پڑی اور اُس کا دَم نِکل گیا اور جوانوں نے اندر آ کر اُسے مُردہ پایا اور باہر لے جا کر اُس کے شَوہر کے پاس دفن کر دِیا۔ اور ساری کلِیسیا بلکہ اِن باتوں کے سب سُننے والوں پر بڑا خَوف چھا گیا۔ اور رسُولوں کے ہاتھوں سے بُہت سے نِشان اور عجِیب کام لوگوں میں ظاہِر ہوتے تھے۔ اور وہ سب ایک دِل ہو کر سُلیماؔن کے برآمدہ میں جمع ہُؤا کرتے تھے لیکن اَوروں میں سے کِسی کو جُرأت نہ ہُوئی کہ اُن میں جا مِلے۔ مگر لوگ اُن کی بڑائی کرتے تھے اور اِیمان لانے والے مَرد و عَورت خُداوند کی کلِیسیا میں اَور بھی کثرت سے آ مِلے۔ یہاں تک کہ لوگ بِیماروں کو سڑکوں پر لا لا کر چارپائِیوں اور کھٹولوں پر لِٹا دیتے تھے تاکہ جب پطرؔس آئے تو اُس کا سایہ ہی اُن میں سے کِسی پر پڑ جائے۔ اور یروشلِیم کی چاروں طرف کے شہروں سے بھی لوگ بِیماروں اور ناپاک رُوحوں کے ستائے ہُوؤں کو لا کر کثرت سے جمع ہوتے تھے اور وہ سب اچّھے کر دِئے جاتے تھے۔ پِھر سردار کاہِن اور اُس کے سب ساتھی جو صدُوقیوں کے فِرقہ کے تھے حَسد کے مارے اُٹھے۔ اور رسُولوں کو پکڑ کر عام حوالات میں رکھ دِیا۔ مگر خُداوند کے ایک فرِشتہ نے رات کو قَید خانہ کے دروازے کھولے اور اُنہیں باہر لا کر کہا کہ جاؤ ہَیکل میں کھڑے ہو کر اِس زِندگی کی سب باتیں لوگوں کو سُناؤ۔ وہ یہ سُن کر صُبح ہوتے ہی ہَیکل میں گئے اور تعلِیم دینے لگے مگر سردار کاہِن اور اُس کے ساتِھیوں نے آ کر صدرعدالت والوں اور بنی اِسرائیل کے سب بزُرگوں کو جمع کِیا اور قَید خانہ میں کہلا بھیجا کہ اُنہیں لائیں۔ لیکن پیادوں نے پُہنچ کر اُنہیں قَید خانہ میں نہ پایا اور لَوٹ کر خبر دی۔ کہ ہم نے قَید خانہ کو تو بڑی حِفاظت سے بند کِیا ہُؤا اور پہرے والوں کو دروازوں پر کھڑے پایا مگر جب کھولا تو اندر کوئی نہ مِلا۔ جب ہَیکل کے سردار اور سردار کاہِنوں نے یہ باتیں سُنِیں تو اُن کے بارے میں حَیران ہُوئے کہ اِس کا کیا اَنجام ہو گا۔ اِتنے میں کِسی نے آ کر اُنہیں خبر دی کہ دیکھو۔ وہ آدمی جنہیں تُم نے قَید کِیا تھا ہَیکل میں کھڑے لوگوں کو تعلِیم دے رہے ہیں۔ تب سردار پیادوں کے ساتھ جا کر اُنہیں لے آیا لیکن زبردستی نہیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے کہ ہم کو سنگسار نہ کریں۔ پِھر اُنہیں لا کر عدالت میں کھڑا کر دِیا اور سردار کاہِن نے اُن سے یہ کہا۔ کہ ہم نے تو تُمہیں سخت تاکِید کی تھی کہ یہ نام لے کر تعلِیم نہ دینا مگر دیکھو تُم نے تمام یروشلِیم میں اپنی تعلِیم پَھیلا دی اور اُس شخص کا خُون ہماری گَردن پر رکھنا چاہتے ہو۔ پطرؔس اور رسُولوں نے جواب میں کہا کہ ہمیں آدمِیوں کے حُکم کی نِسبت خُدا کا حُکم ماننا زِیادہ فرض ہے۔ ہمارے باپ دادا کے خُدا نے یِسُوعؔ کو جِلایا جِسے تُم نے صلِیب پر لٹکا کر مار ڈالا تھا۔ اُسی کو خُدا نے مالِک اور مُنّجی ٹھہرا کر اپنے دہنے ہاتھ سے سر بُلند کِیا تاکہ اِسرائیلؔ کو تَوبہ کی تَوفِیق اور گُناہوں کی مُعافی بخشے۔ اور ہم اِن باتوں کے گواہ ہیں اور رُوحُ القُدس بھی جِسے خُدا نے اُنہیں بخشا ہے جو اُس کا حُکم مانتے ہیں۔ وہ یہ سُن کر جل گئے اور اُنہیں قتل کرنا چاہا۔ مگر گملی ایل نام ایک فرِیسی نے جو شرع کا مُعلِّم اور سب لوگوں میں عِزّت دار تھا عدالت میں کھڑے ہو کر حُکم دِیا کہ اِن آدمِیوں کو تھوڑی دیر کے لِئے باہر کر دو۔ پِھر اُن سے کہا کہ اَے اِسرائیِلیو! اِن آدمِیوں کے ساتھ جو کُچھ کِیا چاہتے ہو ہوشیاری سے کرنا۔ کیونکہ اِن دِنوں سے پہلے تھیُوداؔس نے اُٹھ کر دعویٰ کِیا تھا کہ مَیں بھی کُچھ ہُوں اور تخمِیناً چار سَو آدمی اُس کے ساتھ ہو گئے تھے مگر وہ مارا گیا اور جِتنے اُس کے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہُوئے اور مِٹ گئے۔ اِس شخص کے بعد یہُوداؔہ گلِیلی اِسم نوِیسی کے دِنوں میں اُٹھا اور اُس نے کُچھ لوگ اپنی طرف کر لِئے۔ وہ بھی ہلاک ہُؤا اور جِتنے اُس کے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہو گئے۔ پس اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِن آدمِیوں سے کنارہ کرو اور اِن سے کُچھ کام نہ رکھّو۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ خُدا سے بھی لڑنے والے ٹھہرو کیونکہ یہ تدبِیر یا کام اگر آدمِیوں کی طرف سے ہے تو آپ برباد ہو جائے گا۔ لیکن اگر خُدا کی طرف سے ہے تو تُم اِن لوگوں کو مغلُوب نہ کر سکو گے۔ اُنہوں نے اُس کی بات مانی اور رسُولوں کو پاس بُلا کر اُن کو پِٹوایا اور یہ حُکم دے کر چھوڑ دِیا کہ یِسُوعؔ کا نام لے کر بات نہ کرنا۔ پس وہ عدالت سے اِس بات پر خُوش ہو کر چلے گئے کہ ہم اُس نام کی خاطِر بے عِزّت ہونے کے لائِق تو ٹھہرے۔ اور وہ ہَیکل میں اور گھروں میں ہر روز تعلِیم دینے اور اِس بات کی خُوشخبری سُنانے سے کہ یِسُوعؔ ہی مسِیح ہے باز نہ آئے۔