اعمال 1:4-20

اعمال 1:4-20 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

ابھی پطرس اَور یُوحنّا لوگوں سے کلام ہی کر رہے تھے کہ کچھ کاہِنؔ بیت المُقدّس کے رہنما اَور بعض صدُوقی وہاں پہُنچے۔ وہ سخت رنجیدہ تھے کیوں کہ رسول لوگوں کو یہ تعلیم دیتے تھے، جِس طرح یِسوعؔ مُردوں میں سے زندہ ہو‏گیٔے ہیں اُسی طرح سَب لوگ موت کے بعد زندہ ہو جایٔیں گے۔ اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کو گِرفتار کر لیا اَور چونکہ شام کا وقت تھا، اُنہیں اگلے دِن تک کے لیٔے قَیدخانہ میں ڈال دیا۔ پھر بھی کیٔی لوگ اُن کا پیغام سُن کر ایمان لایٔے؛ اَور اُن کی تعداد بڑھتے بڑھتے پانچ ہزار کے قریب جا پہُنچی۔ اگلے دِن یہُودیوں کے رہنما، بُزرگ اَور شَریعت کے عالِم یروشلیمؔ میں جمع ہُوئے۔ اعلیٰ کاہِن حنّاؔ وہاں مَوجُود تھا، اَور کائِفؔا، یُوحنّا، اِسکندر اَور اعلیٰ کاہِن کے خاندان کے دُوسرے لوگ بھی مَوجُود تھے۔ اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کو اَپنے سامنے بُلوایا اَور اُن سے پُوچھا: ”تُم نے کِس قُدرت یا کِس کے نام سے یہ کام کیا ہے؟“ تَب پطرس، پاک رُوح سے معموُر ہوکر اُن سے یُوں گویا ہویٔے: ”قوم کے رہنما اَور بُزرگو! اگر آج ہم سے اِس اِحسَان کی بابت بازپُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتواں پر ہُوا جو ہم نے ایک مفلُوج کے لیٔے کیا اَور اُسے شفا دی، پھر اَب یہ، تُمہیں اَور ساری اِسرائیلی قوم کو مَعلُوم ہو: یہ شخص یِسوعؔ المسیح ناصری، جسے تُم نے مصلُوب کیا، لیکن جسے خُدا نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کر دیا، کے نام کی قُدرت سے شفایاب ہوکر تمہارے سامنے مَوجُود ہے، یِسوعؔ ہی ” ’وُہی پتّھر ہیں جسے تُم مِعماروں نے ردّ کر دیا، لیکن وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گئے۔‘ نَجات کسی اَور کے وسیلہ سے نہیں ہے، کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کویٔی دُوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جِس کے وسیلہ سے ہم نَجات پا سکیں۔“ جَب اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کی دِلیری دیکھی اَور اُنہیں مَعلُوم ہُوا کہ وہ اَن پڑھ، مَعمولی آدمی ہیں، تو بہت حیران ہویٔے اَور تَب اُنہُوں نے جان لیا کہ یہ آدمی یِسوعؔ کے ساتھ رہ چُکے ہیں۔ لیکن وہ اُن کے خِلاف کچھ نہ کہہ سکے اِس لیٔے کہ جِس شخص نے شفا پائی تھی وہ اُن کے ساتھ کھڑا ہُوا تھا۔ چنانچہ اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کومَجلِس عامہ سے باہر جانے کو کہا اَور آپَس میں مشورہ کرکے کہنے لگے، ”ہم اِن آدمیوں کے ساتھ کیا کریں؟ یروشلیمؔ کے سَب لوگ جانتے ہیں کہ اُنہُوں نے ایک بڑا معجزہ کر دِکھایا ہے، اَور جِس کا ہم بھی اِنکار نہیں کر سکتے۔ لیکن ہم نہیں چاہتے کہ یہ بات لوگوں میں زِیادہ مشہُور ہو، بہتر یہی ہے کہ ہم اُنہیں تنبیہ کر دیں کہ وہ آئندہ یِسوعؔ کا نام لے کر کسی سے بات نہ کریں۔“ لہٰذا اُنہُوں نے اُنہیں اَندر بُلاکر حُکم دیا کہ یِسوعؔ کا نام لے کر ہرگز بات نہ کریں اَور نہ تعلیم دیں۔ لیکن پطرس اَور یُوحنّا نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیا خُدا کی نظر میں یہ بھلا ہے: ہم تمہاری بات مانیں، نہ کہ خُدا کی؟ تُم خُود ہی فیصلہ کرو! ہمارے لیٔے ممکن نہیں کہ ہم نے جو کچھ دیکھا اَور سُنا ہے اُس کا بَیان نہ کریں۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 4

اعمال 1:4-20 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

پطرس اور یوحنا لوگوں سے بات کر ہی رہے تھے کہ امام، بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اور صدوقی اُن کے پاس پہنچے۔ وہ ناراض تھے کہ رسول عیسیٰ کے جی اُٹھنے کی منادی کر کے لوگوں کو مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی تعلیم دے رہے ہیں۔ اُنہوں نے اُنہیں گرفتار کر کے اگلے دن تک جیل میں ڈال دیا، کیونکہ شام ہو چکی تھی۔ لیکن جنہوں نے اُن کا پیغام سن لیا تھا اُن میں سے بہت سے لوگ ایمان لائے۔ یوں ایمان داروں میں مردوں کی تعداد بڑھ کر تقریباً 5,000 تک پہنچ گئی۔ اگلے دن یروشلم میں یہودی عدالتِ عالیہ کے سرداروں، بزرگوں اور شریعت کے علما کا اجلاس منعقد ہوا۔ امامِ اعظم حنّا اور اِسی طرح کائفا، یوحنا، سکندر اور امامِ اعظم کے خاندان کے دیگر مرد بھی شامل تھے۔ اُنہوں نے دونوں کو اپنے درمیان کھڑا کر کے پوچھا، ”تم نے یہ کام کس قوت اور نام سے کیا؟“ پطرس نے روح القدس سے معمور ہو کر اُن سے کہا، ”قوم کے راہنماؤ اور بزرگو، آج ہماری پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ ہم نے معذور آدمی پر رحم کا اظہار کس کے وسیلے سے کیا کہ اُسے شفا مل گئی ہے۔ تو پھر آپ سب اور پوری قوم اسرائیل جان لے کہ یہ ناصرت کے عیسیٰ مسیح کے نام سے ہوا ہے، جسے آپ نے مصلوب کیا اور جسے اللہ نے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ یہ آدمی اُسی کے وسیلے سے صحت پا کر یہاں آپ کے سامنے کھڑا ہے۔ عیسیٰ وہ پتھر ہے جس کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔‘ اور آپ ہی نے اُسے رد کر دیا ہے۔ کسی دوسرے کے وسیلے سے نجات حاصل نہیں ہوتی، کیونکہ آسمان کے تلے ہم انسانوں کو کوئی اَور نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں۔“ پطرس اور یوحنا کی باتیں سن کر لوگ حیران ہوئے کیونکہ وہ دلیری سے بات کر رہے تھے اگرچہ وہ نہ تو عالِم تھے، نہ اُنہوں نے شریعت کی خاص تعلیم پائی تھی۔ ساتھ ساتھ سننے والوں نے یہ بھی جان لیا کہ دونوں عیسیٰ کے ساتھی ہیں۔ لیکن چونکہ وہ اپنی آنکھوں سے اُس آدمی کو دیکھ رہے تھے جو شفا پا کر اُن کے ساتھ کھڑا تھا اِس لئے وہ اِس کے خلاف کوئی بات نہ کر سکے۔ چنانچہ اُنہوں نے اُن دونوں کو اجلاس میں سے باہر جانے کو کہا اور آپس میں صلاح مشورہ کرنے لگے، ”ہم اِن لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کریں؟ بات واضح ہے کہ اُن کے ذریعے ایک الٰہی نشان دکھایا گیا ہے۔ اِس کا یروشلم کے تمام باشندوں کو علم ہوا ہے۔ ہم اِس کا انکار نہیں کر سکتے۔ لیکن لازم ہے کہ اُنہیں دھمکی دے کر حکم دیں کہ وہ کسی بھی شخص سے یہ نام لے کر بات نہ کریں، ورنہ یہ معاملہ قوم میں مزید پھیل جائے گا۔“ چنانچہ اُنہوں نے دونوں کو بُلا کر حکم دیا کہ وہ آئندہ عیسیٰ کے نام سے نہ کبھی بولیں اور نہ تعلیم دیں۔ لیکن پطرس اور یوحنا نے جواب میں کہا، ”آپ خود فیصلہ کر لیں، کیا یہ اللہ کے نزدیک ٹھیک ہے کہ ہم اُس کی نسبت آپ کی بات مانیں؟ ممکن ہی نہیں کہ جو کچھ ہم نے دیکھ اور سن لیا ہے اُسے دوسروں کو سنانے سے باز رہیں۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 4

اعمال 1:4-20 کِتابِ مُقادّس (URD)

جب وہ لوگوں سے یہ کہہ رہے تھے تو کاہِن اور ہَیکل کا سردار اور صدُوقی اُن پر چڑھ آئے۔ وہ سخت رنجِیدہ ہُوئے کیونکہ یہ لوگوں کو تعلِیم دیتے اور یِسُوع کی نظِیر دے کر مُردوں کے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے تھے۔ اور اُنہوں نے اُن کو پکڑ کر دُوسرے دِن تک حوالات میں رکھّا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔ مگر کلام کے سُننے والوں میں سے بُہتیرے اِیمان لائے۔ یہاں تک کہ مَردوں کی تعداد پانچ ہزار کے قرِیب ہو گئی۔ دُوسرے دِن یُوں ہُؤا کہ اُن کے سردار اور بزُرگ اور فقِیہہ۔ اور سردار کاہِن حنّا اور کائِفا اور یُوحنّا اور اِسکندر اور جِتنے سردار کاہِن کے گھرانے کے تھے یروشلِیم میں جمع ہُوئے۔ اور اُن کو بِیچ میں کھڑا کر کے پُوچھنے لگے کہ تُم نے یہ کام کِس قُدرت اور کِس نام سے کِیا؟ اُس وقت پطرس نے رُوحُ القُدس سے معمُور ہو کر اُن سے کہا۔ اَے اُمّت کے سردارو اور بزُرگو! اگر آج ہم سے اُس اِحسان کی بابت بازپُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتواں آدمی پر ہُؤا کہ وہ کیوں کر اچّھا ہو گیا۔ تو تُم سب اور اِسرائیلؔ کی ساری اُمّت کو معلُوم ہو کہ یِسُوعؔ مسِیح ناصری جِس کو تُم نے مصلُوب کِیا اور خُدا نے مُردوں میں سے جِلایا اُسی کے نام سے یہ شخص تُمہارے سامنے تندرُست کھڑا ہے۔ یہ وُہی پتّھر ہے جِسے تُم مِعماروں نے حقِیر جانا اور وہ کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔ اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تَلے آدمِیوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔ جب اُنہوں نے پطرؔس اور یُوحنّا کی دِلیری دیکھی اور معلُوم کِیا کہ یہ اَن پڑھ اور ناواقِف آدمی ہیں تو تعجُّب کِیا۔ پِھر اُنہیں پہچانا کہ یہ یِسُوعؔ کے ساتھ رہے ہیں۔ اور اُس آدمی کو جو اچّھا ہُؤا تھا اُن کے ساتھ کھڑا دیکھ کر کُچھ خِلاف نہ کہہ سکے۔ مگر اُنہیں صدرعدالت سے باہر جانے کا حُکم دے کر آپس میں مشوَرہ کرنے لگے۔ کہ ہم اِن آدمِیوں کے ساتھ کیا کریں؟ کیونکہ یروشلِیم کے سب رہنے والوں پر رَوشن ہے کہ اُن سے ایک صرِیح مُعجِزہ ظاہِر ہُؤا اور ہم اِس کا اِنکار نہیں کر سکتے۔ لیکن اِس لِئے کہ یہ لوگوں میں زِیادہ مشہُور نہ ہو ہم اُنہیں دھمکائیں کہ پِھر یہ نام لے کر کِسی سے بات نہ کریں۔ پس اُنہیں بُلا کر تاکِید کی کہ یِسُوعؔ کا نام لے کر ہرگِز بات نہ کرنا اور نہ تعلِیم دینا۔ مگر پطرؔس اور یُوحنّا نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم ہی اِنصاف کرو۔ آیا خُدا کے نزدِیک یہ واجِب ہے کہ ہم خُدا کی بات سے تُمہاری بات زِیادہ سُنیں۔ کیونکہ مُمکِن نہیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سُنا ہے وہ نہ کہیں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 4