اعمال 13:25-19
اعمال 13:25-19 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
کچھ دِنوں بعد اگرِپّاَ بادشاہ اَور بِرنِیکےؔ، قَیصؔریہ آئے تاکہ فِیستُسؔ سے مُلاقات کر سکیں۔ چونکہ وہ کافی دِنوں تک وہیں رہے اِس لیٔے فِیستُسؔ نے پَولُسؔ کے مُقدّمہ کا حال بادشاہ سے بَیان کیا: ”یہاں ایک آدمی ہے جسے فیلِکسؔ قَید میں چھوڑ گیا ہے۔ جَب مَیں یروشلیمؔ میں تھا تو اہم کاہِنوں اَور یہُودیوں کے بُزرگ میرے پاس یہ فریاد لے کر آئے کہ اُس کے خِلاف سزا کا حُکم صادر کیا جائے۔ ”مَیں نے اُنہیں بتایا کہ رُومی دستور کے مُطابق کویٔی شخص سزا پانے کے لیٔے حوالہ نہیں کیا جا سَکتا جَب تک کہ اُسے اَپنے مُدّعیوں کے رُوبرو اُن کے اِلزام کے بارے میں اَپنی صفائی پیش کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔ چنانچہ جَب وہ لوگ یہاں آئے تو مَیں نے فوراً اگلے ہی دِن اُسے اَپنی عدالت مَیں حاضِر ہونے کا حُکم دیا۔ جَب اُس کے مُدّعی اَپنا دعویٰ پیش کرنے کے لیٔے اُٹھے تو اُنہُوں نے اُس پر کسی اَیسے جُرم کا اِلزام نہ لگایا جِس کا مُجھے گُمان تھا۔ بَلکہ اُن کا جھگڑا اُن کے اَپنے مَذہب اَور کسی آدمی یِسوعؔ المسیح کے بارے میں تھا جو مَر چُکاہے مگر پَولُسؔ اُسے زندہ بتاتا ہے۔
اعمال 13:25-19 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کچھ دن گزر گئے تو اگرپا بادشاہ اپنی بہن برنیکے کے ساتھ فیستس سے ملنے آیا۔ وہ کئی دن وہاں ٹھہرے رہے۔ اِتنے میں فیستس نے پولس کے معاملے پر بادشاہ کے ساتھ بات کی۔ اُس نے کہا، ”یہاں ایک قیدی ہے جسے فیلکس چھوڑ کر چلا گیا ہے۔ جب مَیں یروشلم گیا تو راہنما اماموں اور یہودی بزرگوں نے اُس پر الزامات لگا کر اُسے مجرم قرار دینے کا تقاضا کیا۔ مَیں نے اُنہیں جواب دیا، ’رومی قانون کسی کو عدالت میں پیش کئے بغیر مجرم قرار نہیں دیتا۔ لازم ہے کہ اُسے پہلے الزام لگانے والوں کا سامنا کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ اپنا دفاع کر سکے۔‘ جب اُس پر الزام لگانے والے یہاں پہنچے تو مَیں نے تاخیر نہ کی۔ مَیں نے اگلے ہی دن عدالت منعقد کر کے پولس کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ لیکن جب اُس کے مخالف الزام لگانے کے لئے کھڑے ہوئے تو وہ ایسے جرم نہیں تھے جن کی توقع مَیں کر رہا تھا۔ اُن کا اُس کے ساتھ کوئی اَور جھگڑا تھا جو اُن کے اپنے مذہب اور ایک مُردہ آدمی بنام عیسیٰ سے تعلق رکھتا ہے۔ اِس عیسیٰ کے بارے میں پولس دعویٰ کرتا ہے کہ وہ زندہ ہے۔
اعمال 13:25-19 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور کُچھ دِن گُذرنے کے بعد اگرِپّا بادشاہ اور برنِیکے نے قَیصرؔیہ میں آ کر فیستُس سے مُلاقات کی۔ اور اُن کے کُچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد فیستُس نے پَولُس کے مُقدّمہ کا حال بادشاہ سے یہ کہہ کر بیان کِیا کہ ایک شخص کو فیلِکس قَید میں چھوڑ گیا ہے۔ جب مَیں یروشلِیم میں تھا تو سردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے بزُرگوں نے اُس کے خِلاف فریاد کی اور سزا کے حُکم کی درخواست کی۔ اُن کو مَیں نے جواب دِیا کہ رُومیوں کا یہ دستُور نہیں کہ کِسی آدمی کو رِعایتہً سزا کے لِئے حوالہ کریں جب تک کہ مُدّعا علَیہ کو اپنے مُدّعیوں کے رُوبرُو ہو کر دعویٰ کے جواب دینے کا مَوقع نہ مِلے۔ پس جب وہ یہاں جمع ہُوئے تو مَیں نے کُچھ دیر نہ کی بلکہ دُوسرے ہی دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر اُس آدمی کو لانے کا حُکم دِیا۔ مگر جب اُس کے مُدَّعی کھڑے ہُوئے تو جِن بُرائیوں کا مُجھے گُمان تھا اُن میں سے اُنہوں نے کِسی کا اِلزام اُس پر نہ لگایا۔ بلکہ اپنے دِین اور کِسی شخص یِسُوع کی بابت اُس سے بحث کرتے تھے جو مَر گیا تھا اور پَولُس اُس کو زِندہ بتاتا ہے۔