۱-سموئیل 2:25-35
۱-سموئیل 2:25-35 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَور معونؔ میں ایک آدمی تھا جِس کی کرمِلؔ میں جائداد تھی۔ وہ بڑا رئیس تھا۔ اُس کی ایک ہزار بکریاں اَور تین ہزار بھیڑیں تھیں۔ وہ کرمِلؔ میں اَپنی بھیڑوں کے بال کتر رہاتھا۔ اُس کا نام نابالؔ تھا اَور اُس کی بیوی کا نام ابیگیلؔ تھا۔ وہ بڑی ہوشیار اَور خُوبصورت عورت تھی لیکن اُس کا خَاوند بنی کالبؔ سے تھا اَور وہ بڑا بد مِزاج اَور بدکار تھا۔ جَب داویؔد بیابان میں تھے تو اُنہُوں نے سُنا کہ نابالؔ اَپنی بھیڑوں کے بال کاٹ رہاہے۔ لہٰذا داویؔد نے دس جَوان آدمیوں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ، ”کرمِلؔ میں نابالؔ کے پاس جاؤ اَور میری طرف سے اُسے سلام کرو اَور اُسے کہنا کہ آپ کی عمر دراز ہو، آپ کے اَور آپ کے گھرانے کی سلامتی ہو، آپ کے تمام مال و متاع کی سلامتی ہو! ” ’مُجھے مَعلُوم ہے کہ یہ بھیڑوں کے بال کترنے کا وقت ہے۔ جَب آپ کے چرواہے ہمارے ساتھ تھے تو ہم نے اُن سے کویٔی بدسلُوکی نہ کی اَور جَب تک وہ کرمِلؔ میں تھے اُن کا کچھ بھی گُم نہ ہُوا۔ آپ اَپنے خادِموں سے پُوچھیں اَور وہ آپ کو بتائیں گے۔ اِس لیٔے میرے نوجوانوں پر کرم فرمائیں کیونکہ ہم خُوشی کے موقع پر آئے ہیں۔ مہربانی کرکے اَپنے خادِموں کو اَور اَپنے بیٹے داویؔد کو جو کچھ بھی آپ کے پاس اُنہیں دینے کے لیٔے ہے عطا فرمائیں۔‘ “ جَب داویؔد کے آدمی وہاں پہُنچے تو اُنہُوں نے داویؔد کے نام سے یہ پیغام نابالؔ کو دیا اَور جَواب کا اِنتظار کرنے لگے۔ نابالؔ نے داویؔد کے خادِموں کو جَواب دیا، ”یہ داویؔد کون ہے؟ یہ یِشائی کا بیٹا کون ہے؟ آج کل بہت سے خادِم اَپنے مالکوں کو چھوڑکر چلے جاتے ہیں۔ میں اَپنی روٹی اَور پانی اَور ذبح کئے ہُوئے جانوروں کا گوشت جو میرے بال کترنے والوں کے لیٔے ہے لے کر اُن آدمیوں کو کیوں دُوں جو پتا نہیں کہاں سے آئے ہیں؟“ یہ سُن کر داویؔد کے آدمی اُلٹے پاؤں پھرے اَور لَوٹ گیٔے۔ اَور جَب وہ واپس پہُنچے تو اُنہُوں نے ساری باتیں بتائیں۔ داویؔد نے اَپنے آدمیوں سے کہا، ”اَپنی اَپنی تلوار کمر سے باندھ لو!“ لہٰذا اُنہُوں نے اَپنی تلواریں باندھ لیں۔ اَور داویؔد نے بھی اَپنی تلوار حمائِل کرلی۔ تقریباً چار سَو آدمی داویؔد کے ساتھ گیٔے جَب کہ دو سَو رسد کے پاس ٹھہرے رہے۔ نابالؔ کے خادِموں میں سے ایک نے نابالؔ کی بیوی ابیگیلؔ کو بتایا، ”ہمارے آقا کو مُبارکباد دینے کے لیٔے داویؔد نے بیابان سے قاصِد بھیجے تھے، لیکن اُس نے اُن کی بے عزّتی کی۔ حالانکہ وہ آدمی ہمارے لیٔے بڑے مفید ثابت ہُوئے تھے۔ اُنہُوں نے ہم سے کبھی بھی بُرا برتاؤ نہ کیا اَور جَب تک ہم اُن کے ساتھ باہر میدانوں میں تھے ہمارا کچھ بھی گُم نہ ہُوا۔ بَلکہ جَب تک ہم اَپنی بھیڑیں اُن کے نزدیک چَراتے رہے وہ رات اَور دِن ہمارے چاروں طرف دیوار بنے رہے۔ اَب تُم خُوب سوچ لو اَور دیکھ لو کہ تُم کیا کر سکتی ہو کیونکہ ہمارے آقا پر اَور اُس کے تمام گھرانے کے اُوپر مُصیبت منڈلا رہی ہے۔ وہ اِس قدر تُند مِزاج آدمی ہے کہ کویٔی اُس سے بات ہی نہیں کر سَکتا۔“ تَب ابیگیلؔ نے دیر کئے بغیر دو سَو روٹیاں، دو مشکیزے مَے، پانچ بھیڑوں کے گوشت کا سالن، پانچ پیمانے بھُنا ہُوا اناج، کشمش کی ایک سَو ٹکیاں اَور اَنجیر کی دو سَو ٹکیاں لے کر اُنہیں گدھوں پر لادا۔ اَور اُس نے اَپنے خادِموں سے کہا، ”تُم مُجھ سے پہلے چل دو اَور مَیں تمہارے پیچھے پیچھے آتی ہُوں۔“ اُس نے اِن باتوں کو اَپنے خَاوند نابالؔ سے چُھپائے رکھا۔ اَور جَب وہ گدھے پر سوار ہوکر پہاڑ کی ایک گہری گھاٹی میں آئی تو وہاں داویؔد اَور اُس کے آدمی پہاڑ سے نیچے اُسی کی طرف آ رہے تھے۔ وہ اُنہیں مِلی۔ داویؔد نے تھوڑی دیر پہلے کہاتھا، ”ہم نے جو کچھ کیا بے فائدہ ثابت ہُواہے۔ مَیں نے تو اِس شخص کی جائداد کی بیابان میں پُوری طرح نگہبانی کی جِس کے باعث اُس کا کچھ بھی گُم نہ ہُوا لیکن اُس نے بھلائی کے بدلے مُجھ سے بُرائی کی ہے۔ سو اگر مَیں صُبح تک اُس کے سارے لوگوں میں سے ایک مَرد بھی زندہ باقی رہنے دُوں تو خُدا داویؔد کے ساتھ اَیسا ہی بَلکہ اُس سے بھی زِیادہ کریں!“ جَب ابیگیلؔ نے داویؔد کو دیکھا تو جلدی سے اَپنے گدھے سے نیچے اُتری اَور مُنہ کے بَل زمین پر داویؔد کے سامنے جُھکی۔ اَور اُن کے قدموں میں گِر کر کہا: ”میرے آقا! اصلی قُصُوروار تو میں ہُوں۔ مہربانی سے اَپنی خادِمہ کو بولنے کی اِجازت دیں اَورجو کچھ آپ کی خادِمہ یہ کہنا چاہتی ہے اُسے سُنیں۔ میرے آقا! آپ اُس بدکار آدمی نابالؔ کی طرف توجّہ نہ کریں کیونکہ جَیسا اُس کا نام ہے وہ خُود بھی وَیسا ہی ہے۔ اُس کا نام نابالؔ یعنی احمق ہے اَور حماقت اُس کے ساتھ رہتی ہے۔ لیکن مَیں آپ کی خادِمہ نے اُن آدمیوں کو نہیں دیکھا جنہیں میرے آقا نے بھیجا تھا۔ اَب اَے میرے آقا! یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اَور آپ کی جان کی قَسم چونکہ یَاہوِہ نے آپ کو خُونریزی سے اَور اَپنے ہی ہاتھوں سے اِنتقام لینے سے باز رکھا ہے اِس لیٔے آپ کے دُشمن اَور وہ تمام جو میرے آقا کو نُقصان پہُنچانے کا اِرادہ رکھتے ہیں نابالؔ کی مانند ہُوں۔ اَور یہ ہدیہ جو آپ کی خادِمہ اَپنے آقا کے پاس لائی ہے، اُن جَوانوں کو جو میرے آقا کی پیروی کرتے ہیں دیا جائے۔ ”مہربانی کرکے اَپنی خادِمہ کا جُرم مُعاف کر دیں۔ یَاہوِہ آپ کے خُدا میرے آقا کے لیٔے ایک مُستقِل خاندان قائِم کریں گے کیونکہ وہ یَاہوِہ کی لڑائیاں لڑتے ہیں اَور جَب تک آپ زندہ ہیں آپ میں کویٔی بدی نہ پائی جائے۔ اگرچہ کویٔی اِنسان آپ کی جان لینے کے لیٔے آپ کا تعاقب کر رہاہے لیکن یَاہوِہ میرے آقا کی جان کو سلامت رکھیں گے۔ مگر آپ کے دُشمنوں کی جان کو وہ فلاخن کے پتّھر کی طرح پھینک دیں گے۔ جَب یَاہوِہ میرے آقا کے لیٔے وہ سَب نیکیاں جو اُنہُوں نے آپ کے حق میں فرمائی ہیں کر چُکے تو، اَور آپ کو اِسرائیل کا حُکمران مُقرّر کر دیں گے تو میرے آقا کے دِل سے خُون ناحق کا اَور اِنتقام لینے کے احساس کا بوجھ دُورہو جائے گا۔ اَور جَب یَاہوِہ آپ کو کامرانی بخشیں گے تو آپ اَپنی خادِمہ کو یاد فرمانا۔“ داویؔد نے ابیگیلؔ سے کہا، ”بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کی سِتائش ہو جِس نے آج تُمہیں مُجھ سے مِلنے کے لیٔے بھیجا۔ اِس اَچھّے فیصلہ کے لیٔے اَور مُجھے اِس دِن خُونریزی سے اَور اَپنے ہاتھوں سے اَپنا اِنتقام لینے سے باز رکھنے کے لیٔے خُدا تُمہیں برکت بخشے! ورنہ یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کی قَسم جنہوں نے تُجھے میرے ہاتھ سے بچا لیا۔ اگر تُم مُجھے مِلنے کے لیٔے جلدی سے نہ آتی تو پَو پھٹنے تک نابالؔ سے نِسبت رکھنے والا کویٔی بھی مَرد زندہ نہ رہتا۔“ تَب داویؔد نے اُس کے ہاتھ سے جو کچھ وہ اُس کے لیٔے لائی تھی قبُول کر لیا اَور کہا، ”سلامت گھر جا۔ مَیں نے تیری باتیں سُن لی ہیں اَور تیری درخواست قبُول کرلی ہے۔“
۱-سموئیل 2:25-35 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی تو اُس نے 10 جوانوں کو بھیج کر کہا، ”کرمل جا کر نابال سے ملیں اور اُسے میرا سلام دیں۔ اُسے بتانا، ’اللہ آپ کو طویل زندگی عطا کرے۔ آپ کی، آپ کے خاندان کی اور آپ کی تمام ملکیت کی سلامتی ہو۔ سنا ہے کہ بھیڑوں کے بال کترنے کا وقت آ گیا ہے۔ کرمل میں آپ کے چرواہے ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے۔ اُس پورے عرصے میں نہ اُنہیں ہماری طرف سے کوئی نقصان پہنچا، نہ کوئی چیز چوری ہوئی۔ اپنے لوگوں سے خود پوچھ لیں! وہ اِس کی تصدیق کریں گے۔ آج آپ خوشی منا رہے ہیں، اِس لئے میرے جوانوں پر مہربانی کریں۔ جو کچھ آپ خوشی سے دے سکتے ہیں وہ اُنہیں اور اپنے بیٹے داؤد کو دے دیں‘۔“ داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے۔ اُسے داؤد کا سلام دے کر اُنہوں نے اُس کا پیغام دیا اور پھر جواب کا انتظار کیا۔ لیکن نابال نے کرخت لہجے میں کہا، ”یہ داؤد کون ہے؟ کون ہے یسّی کا بیٹا؟ آج کل بہت سے ایسے غلام ہیں جو اپنے مالک سے بھاگے ہوئے ہیں۔ مَیں اپنی روٹی، اپنا پانی اور کترنے والوں کے لئے ذبح کیا گیا گوشت لے کر ایسے آوارہ پھرنے والوں کو کیوں دے دوں؟ کیا پتا ہے کہ یہ کہاں سے آئے ہیں۔“ داؤد کے آدمی چلے گئے اور داؤد کو سب کچھ بتا دیا۔ تب داؤد نے حکم دیا، ”اپنی تلواریں باندھ لو!“ سب نے اپنی تلواریں باندھ لیں۔ اُس نے بھی ایسا کیا اور پھر 400 افراد کے ساتھ کرمل کے لئے روانہ ہوا۔ باقی 200 مرد سامان کے پاس رہے۔ اِتنے میں نابال کے ایک نوکر نے اُس کی بیوی کو اطلاع دی، ”داؤد نے ریگستان میں سے اپنے قاصدوں کو نابال کے پاس بھیجا تاکہ اُسے مبارک باد دیں۔ لیکن اُس نے جواب میں گرج کر اُنہیں گالیاں دی ہیں، حالانکہ اُن لوگوں کا ہمارے ساتھ سلوک ہمیشہ اچھا رہا ہے۔ ہم اکثر ریوڑوں کو چَرانے کے لئے اُن کے قریب پھرتے رہے، توبھی اُنہوں نے ہمیں کبھی نقصان نہ پہنچایا، نہ کوئی چیز چوری کی۔ جب بھی ہم اُن کے قریب تھے تو وہ دن رات چاردیواری کی طرح ہماری حفاظت کرتے رہے۔ اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے! کیونکہ ہمارا مالک اور اُس کے تمام گھر والے بڑے خطرے میں ہیں۔ وہ خود اِتنا شریر ہے کہ اُس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔“ جتنی جلدی ہو سکا ابی جیل نے کچھ سامان اکٹھا کیا جس میں 200 روٹیاں، مَے کی دو مشکیں، کھانے کے لئے تیار کی گئی پانچ بھیڑیں، بُھنے ہوئے اناج کے ساڑھے 27 کلو گرام، کشمش کی 100 اور انجیر کی 200 ٹکیاں شامل تھیں۔ سب کچھ گدھوں پر لاد کر اُس نے اپنے نوکروں کو حکم دیا، ”میرے آگے نکل جاؤ، مَیں تمہارے پیچھے پیچھے آؤں گی۔“ اپنے شوہر کو اُس نے کچھ نہ بتایا۔ جب ابی جیل پہاڑ کی آڑ میں اُترنے لگی تو داؤد اپنے آدمیوں سمیت اُس کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آیا۔ پھر اُن کی ملاقات ہوئی۔ داؤد تو ابھی تک بڑے غصے میں تھا، کیونکہ وہ سوچ رہا تھا، ”اِس آدمی کی مدد کرنے کا کیا فائدہ تھا! ہم ریگستان میں اُس کے ریوڑوں کی حفاظت کرتے رہے اور اُس کی کوئی بھی چیز گم نہ ہونے دی۔ توبھی اُس نے ہماری نیکی کے جواب میں ہماری بےعزتی کی ہے۔ اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں کل صبح تک اُس کے ایک آدمی کو بھی زندہ چھوڑ دوں!“ داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔ میرے مالک اُس شریر آدمی نابال پر زیادہ دھیان نہ دیں۔ اُس کے نام کا مطلب احمق ہے اور وہ ہے ہی احمق۔ افسوس، میری اُن آدمیوں سے ملاقات نہیں ہوئی جو آپ نے ہمارے پاس بھیجے تھے۔ لیکن رب کی اور آپ کی حیات کی قَسم، رب نے آپ کو اپنے ہاتھوں سے بدلہ لینے اور قاتل بننے سے بچایا ہے۔ اور اللہ کرے کہ جو بھی آپ سے دشمنی رکھتے اور آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اُنہیں نابال کی سی سزا مل جائے۔ اب گزارش ہے کہ جو برکت ہمیں ملی ہے اُس میں آپ بھی شریک ہوں۔ جو چیزیں آپ کی خادمہ لائی ہے اُنہیں قبول کر کے اُن جوانوں میں تقسیم کر دیں جو میرے آقا کے پیچھے ہو لئے ہیں۔ جو بھی غلطی ہوئی ہے اپنی خادمہ کو معاف کیجئے۔ رب ضرور میرے آقا کا گھرانا ہمیشہ تک قائم رکھے گا، کیونکہ آپ رب کے دشمنوں سے لڑتے ہیں۔ وہ آپ کو جیتے جی غلطیاں کرنے سے بچائے رکھے۔ جب کوئی آپ کا تعاقب کر کے آپ کو مار دینے کی کوشش کرے تو رب آپ کا خدا آپ کی جان جانداروں کی تھیلی میں محفوظ رکھے گا۔ لیکن آپ کے دشمنوں کی جان وہ فلاخن کے پتھر کی طرح دُور پھینک کر ہلاک کر دے گا۔ جب رب اپنے تمام وعدے پورے کر کے آپ کو اسرائیل کا بادشاہ بنا دے گا تو کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئے گی جو ٹھوکر کا باعث ہو۔ میرے آقا کا ضمیر صاف ہو گا، کیونکہ آپ بدلہ لے کر قاتل نہیں بنے ہوں گے۔ گزارش ہے کہ جب رب آپ کو کامیابی دے تو اپنی خادمہ کو بھی یاد کریں۔“ داؤد بہت خوش ہوا۔ ”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے آج آپ کو مجھ سے ملنے کے لئے بھیج دیا۔ آپ کی بصیرت مبارک ہے! آپ مبارک ہیں، کیونکہ آپ نے مجھے اِس دن اپنے ہاتھوں سے بدلہ لے کر قاتل بننے سے روک دیا ہے۔ رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس نے مجھے آپ کو نقصان پہنچانے سے روک دیا، کل صبح نابال کے تمام آدمی ہلاک ہوتے اگر آپ اِتنی جلدی سے مجھ سے ملنے نہ آتیں۔“ داؤد نے ابی جیل کی پیش کردہ چیزیں قبول کر کے اُسے رُخصت کیا اور کہا، ”سلامتی سے جائیں۔ مَیں نے آپ کی سنی اور آپ کی بات منظور کر لی ہے۔“
۱-سموئیل 2:25-35 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور معُون میں ایک شخص رہتا تھا جِس کی مِلکِیّت کرمِل میں تھی۔ یہ شخص بُہت بڑا تھا اور اُس کے پاس تِین ہزار بھیڑیں اور ایک ہزار بکریاں تِھیں اور یہ کرمِل میں اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا تھا۔ اِس شخص کا نام ناباؔل اور اُس کی بِیوی کا نام ابِیجیلؔ تھا۔ یہ عَورت بڑی سمجھ دار اور خُوب صُورت تھی پر وہ مَرد بڑا بے ادب اور بدکار تھا اور وہ کالِب کے خاندان سے تھا۔ اور داؤُد نے بیابان میں سُنا کہ ناباؔل اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا ہے۔ سو داؤُد نے دس جوان روانہ کِئے اور اُس نے اُن جوانوں سے کہا کہ تُم کرمِل پر چڑھ کر ناباؔل کے پاس جاؤ اور میرا نام لے کر اُسے سلام کہو۔ اور اُس خُوش حال آدمی سے یُوں کہو کہ تیری اور تیرے گھر کی اور تیرے مال اسباب کی سلامتی ہو۔ مَیں نے اب سُنا ہے کہ تیرے ہاں بال کترنے والے ہیں اور تیرے چرواہے ہمارے ساتھ رہے اور ہم نے اُن کو نُقصان نہیں پُہنچایا اور جب تک وہ کرمِل میں ہمارے ساتھ رہے اُن کی کوئی چِیز کھوئی نہ گئی۔ تُو اپنے جوانوں سے پُوچھ اور وہ تُجھے بتائیں گے۔ پس اِن جوانوں پر تیرے کرم کی نظر ہو اِس لِئے کہ ہم اچّھے دِن آئے ہیں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ جو کُچھ تیرے ہاتھ آئے اپنے خادِموں کو اور اپنے بیٹے داؤُد کو عطا کر۔ سو داؤُد کے جوانوں نے جا کر ناباؔل سے داؤُد کا نام لے کر یہ باتیں کہِیں اور چُپ ہو رہے۔ ناباؔل نے داؤُد کے خادِموں کو جواب دِیا کہ داؤُد کَون ہے؟ اور یسّی کا بیٹا کَون ہے؟ اِن دِنوں بُہت سے نَوکر اَیسے ہیں جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جاتے ہیں۔ کیا مَیں اپنی روٹی اور پانی اور ذبِیحے جو مَیں نے اپنے کترنے والوں کے لِئے ذبح کِئے ہیں لے کر اُن لوگوں کو دُوں جِن کو مَیں نہیں جانتا کہ وہ کہاں کے ہیں؟ سو داؤُد کے جوان اُلٹے پاؤں پِھرے اور لَوٹ گئے اور آ کر یہ سب باتیں اُسے بتائِیں۔ تب داؤُد نے اپنے لوگوں سے کہا اپنی اپنی تلوار باندھ لو۔ سو ہر ایک نے اپنی تلوار باندھی اور داؤُد نے بھی اپنی تلوار حمائِل کی۔ سو قرِیباً چار سَو جوان داؤُد کے پِیچھے چلے اور دو سَو اسباب کے پاس رہے۔ اور جوانوں میں سے ایک نے ناباؔل کی بِیوی ابِیجیلؔ سے کہا کہ دیکھ داؤُد نے بیابان سے ہمارے آقا کو مُبارک باد دینے کو قاصِد بھیجے پر وہ اُن پر جُھنجھلایا۔ لیکن اِن لوگوں نے ہم سے بڑی نیکی کی اور ہمارا نُقصان نہیں ہُؤا اور مَیدانوں میں جب تک ہم اُن کے ساتھ رہے ہماری کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی۔ بلکہ جب تک ہم اُن کے ساتھ بھیڑ بکری چراتے رہے وہ رات دِن ہمارے لِئے گویا دِیوار تھے۔ سو اب سوچ سمجھ لے کہ تُو کیا کرے گی کیونکہ ہمارے آقا اور اُس کے سب گھرانے کے خِلاف بدی کا منصُوبہ باندھا گیا ہے کیونکہ یہ اَیسا خبِیث آدمی ہے کہ کوئی اِس سے بات نہیں کر سکتا۔ تب ابِیجیلؔ نے جلدی کی اور دو سَو روٹِیاں اور مَے کے دو مشکِیزے اور پانچ پکّی پکائی بھیڑیں اور بُھنے ہُوئے اناج کے پانچ پَیمانے اور کِشمِش کے ایک سَو خوشے اور انجِیر کی دو سَو ٹِکیاں ساتھ لِیں اور اُن کو گدھوں پر لاد لِیا۔ اور اپنے چاکروں سے کہا تُم مُجھ سے آگے جاؤ دیکھو مَیں تُمہارے پِیچھے پِیچھے آتی ہُوں اور اُس نے اپنے شَوہر ناباؔل کو خبر نہ کی۔ اور اَیسا ہُؤا کہ جُوں ہی وہ گدھے پر چڑھ کر پہاڑ کی آڑ سے اُتری داؤُد اپنے لوگوں سمیت اُترتے ہُوئے اُس کے سامنے آیا اور وہ اُن کو مِلی۔ اور داؤُد نے کہا تھا کہ مَیں نے اِس پاجی کے سب مال کی جو بیابان میں تھا بے فائِدہ اِس طرح نِگہبانی کی کہ اُس کی چِیزوں میں سے کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی کیونکہ اُس نے نیکی کے بدلے مُجھ سے بدی کی۔ سو اگر مَیں صُبح کی رَوشنی ہونے تک اُس کے لوگوں میں سے ایک لڑکا بھی باقی چھوڑوں تو خُدا داؤُد کے دُشمنوں سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے زِیادہ ہی کرے۔ اور ابِیجیلؔ نے جو داؤُد کو دیکھا تو جلدی کی اور گدھے سے اُتری اور داؤُد کے آگے اَوندھی گِری اور زمِین پر سرنگُوں ہو گئی۔ اور وہ اُس کے پاؤں پر گِر کر کہنے لگی مُجھ پر اَے میرے مالِک! مُجھی پر یہ گُناہ ہو اور ذرا اپنی لَونڈی کو اِجازت دے کہ تیرے کان میں کُچھ کہے اور تُو اپنی لَونڈی کی عرض سُن۔ مَیں تیری مِنّت کرتی ہُوں کہ میرا مالِک اُس خبِیث آدمی ناباؔل کا کُچھ خیال نہ کرے کیونکہ جَیسا اُس کا نام ہے وَیسا ہی وہ ہے۔ اُس کا نام ناباؔل ہے اور حماقت اُس کے ساتھ ہے لیکن مَیں نے جو تیری لَونڈی ہُوں اپنے مالِک کے جوانوں کو جِن کو تُو نے بھیجا تھا نہیں دیکھا۔ اور اب اَے میرے مالِک! خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان ہی کی سَوگند کہ خُداوند نے جو تُجھے خُون ریزی سے اور اپنے ہی ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا ہے اِس لِئے تیرے دُشمن اور میرے مالِک کے بدخواہ ناباؔل کی مانِند ٹھہریں۔ اب یہ ہدیہ جو تیری لَونڈی اپنے مالِک کے حضُور لائی ہے اُن جوانوں کو جو میرے خُداوند کی پَیروی کرتے ہیں دِیا جائے۔ تُو اپنی لَونڈی کا گُناہ مُعاف کر دے کیونکہ خُداوند یقِیناً میرے مالِک کا گھر قائِم رکھّے گا اِس لِئے کہ میرا مالِک خُداوند کی لڑائِیاں لڑتا ہے اور تُجھ میں تمام عُمر بُرائی نہیں پائی جائے گی۔ اور گو اِنسان تیرا پِیچھا کرنے اور تیری جان لینے کو اُٹھے تَو بھی میرے مالِک کی جان زِندگی کے بُقچہ میں خُداوند تیرے خُدا کے ساتھ بندھی رہے گی پر تیرے دُشمنوں کی جانیں وہ گویا فلاخن میں رکھ کر پھینک دے گا۔ اور جب خُداوند میرے مالِک سے وہ سب نیکِیاں جو اُس نے تیرے حق میں فرمائی ہیں کر چُکے گا اور تُجھ کو اِسرائیلؔ کا سردار بنا دے گا۔ تو تُجھے اِس کا غم اور میرے مالِک کو یہ دِلی صدمہ نہ ہو گا کہ تُو نے بے سبب خُون بہایا یا میرے مالِک نے اپنا اِنتِقام لِیا اور جب خُداوند میرے مالِک سے بھلائی کرے تو تُو اپنی لَونڈی کو یاد کرنا۔ داؤُد نے ابِیجیلؔ سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا مُبارک ہو جِس نے تُجھے آج کے دِن مُجھ سے مِلنے کو بھیجا۔ اور تیری عقل مندی مُبارک۔ تُو خُود بھی مُبارک ہو جِس نے مُجھ کو آج کے دِن خُون ریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا۔ کیونکہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی حیات کی قَسم جِس نے مُجھے تُجھ کو نُقصان پُہنچانے سے روکا کہ اگر تُو جلدی نہ کرتی اور مُجھ سے مِلنے کو نہ آتی تو صُبح کی روشنی تک ناباؔل کے لِئے ایک لڑکا بھی نہ رہتا۔ اور داؤُد نے اُس کے ہاتھ سے جو کُچھ وہ اُس کے لِئے لائی تھی قبُول کِیا اور اُس سے کہا اپنے گھر سلامت جا۔ دیکھ مَیں نے تیری بات مانی اور تیرا لِحاظ کِیا۔