۱-سلاطِین 1:21-29
۱-سلاطِین 1:21-29 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
کچھ عرصہ بعد ایک اَیسا واقعہ پیش آیا جِس کا تعلّق ایک تاکستان سے تھا جو کہ نبوتؔ یزرعیلی کی مِلکیّت تھی۔ وہ تاکستان یزرعیلؔ میں تھا اَور سامریہؔ کے بادشاہ احابؔ کے محل کے پاس تھا۔ احابؔ نے نبوتؔ سے کہا، ”اَپنا تاکستان مُجھے دے تاکہ میں اُسے ترکاری کے باغ کے طور پر اِستعمال کر سکوں کیونکہ وہ میرے محل کے پاس ہے اَور مَیں اُس کے عوض تُمہیں ایک بہتر تاکستان دُوں گا، یا اگر تُمہیں مُناسب مَعلُوم ہو تو جو بھی اُس کی قیمت ہے مَیں تُمہیں اَدا کروں گا۔“ لیکن نبوتؔ نے احابؔ سے کہا، ”یَاہوِہ نہ کرے کہ میں اَپنے آباؤاَجداد کی مِیراث تُمہیں دے دُوں۔“ احابؔ بڑا خفا ہُوا اَور مایوس ہوکر گھر چلا گیا کیونکہ نبوتؔ یزرعیلی نے کہاتھا، ”میں اَپنے آباؤاَجداد کی مِیراث آپ کو نہیں دُوں گا۔“ وہ اَپنے بِستر پر آزردہ لیٹا رہا اَور کھانا پینا چھوڑ دیا۔ تَب اُس کی بیوی اِیزبِلؔ اُس کے پاس آکر پُوچھنے لگی، ”تُم اِتنا اُداس کیوں ہو اَور تُم کھانا کیوں نہیں کھا رہے ہو؟“ احابؔ نے اُسے جَواب دیا، ”مَیں نے نبوتؔ یزرعیلی سے کہاتھا، ’اَپنا تاکستان مُجھے دے دے یا اگر تُم مُناسب سمجھو تو میں اُس کے بدلے ایک دُوسرا تاکستان تُمہیں دے دُوں گا۔‘ لیکن اُس نے کہا، ’میں اَپنا تاکستان تُمہیں نہیں دُوں گا۔‘ “ اُس کی بیوی اِیزبِلؔ نے کہا، ”تُم بنی اِسرائیل کے بادشاہ ہو۔ تمہارا یہ طرزِ عَمل تُمہیں زیب نہیں دیتا۔ اُٹھو اَور کھانا کھاؤ۔ نبوتؔ یزرعیلی کا تاکستان میں تُمہیں لے کر دُوں گی۔“ چنانچہ اُس نے احابؔ کے نام سے خُطوط لکھے اَور اُن پر اُس کی مُہر لگائی اَور اُنہیں نبوتؔ کے شہر میں اُس کے پڑوس میں رہنے والے بُزرگوں اَور اُمرا کے پاس بھیج دیا۔ اُن خُطوط میں اُس نے لِکھّا: ”روزہ کی مُنادی کرنے کے بعد نبوتؔ کو لوگوں کے درمیان نُمایاں جگہ پر بِٹھا دینا۔ لیکن دو بدمعاشوں کو بھی اُس کے سامنے بِٹھا دو اَور اُن سے یہ گواہی دِلاؤ کہ نبوتؔ نے خُدا پر اَور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے۔ پھر اُسے باہر لے جانا اَور سنگسار کردینا تاکہ وہ مَر جائے۔“ چنانچہ نبوتؔ کے شہر میں رہنے والے بُزرگوں اَور اُمرا نے وَیسا ہی کیا جَیسا کہ اِیزبِلؔ نے اَپنے خُطوط میں لِکھّا تھا۔ اُنہُوں نے روزہ کا اعلان کیا اَور نبوتؔ کو لوگوں کے درمیان ایک نُمایاں جگہ پر بِٹھا دیا۔ پھر دو بدمعاش آئے اَور نبوتؔ کے سامنے بیٹھ گیٔے اَور لوگوں کے سامنے نبوتؔ پر اِلزام لگانے لگے، ”نبوتؔ نے خُدا اَور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے۔“ اِس پر وہ نبوتؔ کو شہر سے باہر لے گیٔے اَور اُسے سنگسار کرکے مار ڈالا۔ تَب اُنہُوں نے اِیزبِلؔ کو پیغام بھیجا: ”نبوتؔ سنگسار کر دیا گیا اَور وہ مَر گیا ہے۔“ جَیسے ہی اِیزبِلؔ نے سُنا کہ نبوتؔ کو سنگسار کرکے مار ڈالا گیا ہے، اُس نے احابؔ سے کہا، ”اُٹھو اَور نبوتؔ یزرعیلی کے تاکستان پر قبضہ کر لو جسے اُس نے تُمہیں بیچنے سے اِنکار کیا تھا۔ اَب وہ زندہ نہیں بَلکہ مَر چُکاہے۔“ جَب احابؔ نے سُنا کہ نبوتؔ مَر چُکاہے تو وہ اُٹھا اَور یزرعیلؔ کے نبوتؔ کے تاکستان پر قبضہ کرنے کے لیٔے چلا گیا۔ اَور یَاہوِہ کا کلام تِشبےؔ شہر کے باشِندے ایلیّاہ پر نازل ہُوا، ”سامریہؔ میں حُکمرانی کرنے والے شاہِ اِسرائیل احابؔ سے جا کر مُلاقات کرو۔ اِس وقت وہ نبوتؔ کے تاکستان میں ہے، جہاں وہ اُس پر قبضہ کرنے گیا ہے۔ اِس لیٔے تُم احابؔ سے یہ کہنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: کیا تُم نے ایک آدمی کو قتل کرکے اُس کی جائداد پر قبضہ نہیں کر لیا ہے؟‘ پھر اُس سے یہ بھی کہنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: جہاں کُتّوں نے نبوتؔ کا خُون چاٹا ہے، اُسی جگہ وہ تمہارا ہی خُون چاٹیں گے، ضروُر تمہارا!‘ “ احابؔ نے ایلیّاہ سے کہا، ”اَے میرے دُشمن!“ ”آخِر تُم نے میری غلطی پکڑ ہی لی!“ ایلیّاہ نے جَواب دیا، ”مَیں نے تمہاری غلطی پکڑ ہی لی، کیونکہ تُم نے یَاہوِہ کی نظر میں خُود کو بدی کرنے کے لیٔے بیچ ڈالا ہے۔ یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں، ’میں تُم پر تباہی نازل کرنے والا ہُوں۔ مَیں تمہاری نَسل کا صفایا کر دُوں گا اَور بنی اِسرائیل میں سے احابؔ کی نَسل کے ہر مَرد کو خواہ وہ غُلام ہو یا آزاد نِیست و نابود کر دُوں گا۔ اَور مَیں تمہارے گھرانے کو یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے گھرانے اَور بعشاؔ بِن اخیاہؔ کے گھرانے کی مانند بنا دُوں گا، کیونکہ تُم نے میرے قہر کو بھڑکایا ہے اَور بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا ہے۔‘ ”اَور اِیزبِلؔ کی بابت بھی یَاہوِہ فرماتے ہیں: ’یزرعیلؔ کی فصیل کے پاس کُتّے اِیزبِلؔ کو کھا جایٔیں گے۔‘ ”اَور احابؔ کے خاندان کے لوگوں کی جِن کی موت شہر کے اَندر ہوگی اُنہیں کُتّے کھا جایٔیں گے اَورجو باہر میدان میں مَریں گے، اُنہیں ہَوا کے پرندے چٹ کر جایٔیں گے۔“ (بے شک احابؔ کی مانند اَیسا کبھی کویٔی پیدا نہیں ہُوا جِس نے اَپنی بیوی اِیزبِلؔ کی ترغِیب پر یَاہوِہ کی نظر میں بدی کرنے کے لیٔے خُود کو بیچ ڈالا ہو۔ احابؔ نے نہایت ہی نفرت اَنگیز کام کیا، اُس نے امُوریوں کی طرح بُتوں کی پرستش کی جنہیں یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے کھدیڑ دیا تھا۔) جَب احابؔ نے یہ باتیں سُنیں تو اَپنے کپڑے پھاڑے اَور ٹاٹ پہن لیا اَور روزہ رکھا۔ وہ ٹاٹ پر ہی لیٹ گیا تھا اَور بہت ہی مایوسی میں ہی اَپنا پُورا دِن گُزارنے لگا تھا۔ تَب یَاہوِہ کا کلام تِشبےؔ شہر کے باشِندے ایلیّاہ پر نازل ہُوا، ”کیا تُم نے غور کیا ہے کہ احابؔ کس طرح میرے حُضُور خاکسار بَن گیا ہے؟ چونکہ اُس نے خُود کو حلیم کر لیا ہے، اِس لیٔے میں یہ تباہی اُس کے زندہ رہتے اُس پر نازل نہیں کروں گا بَلکہ اُس کے بیٹے کے ایّام میں اُس کے خاندان پر نازل کروں گا۔“
۱-سلاطِین 1:21-29 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اِس کے بعد ایک اَور قابلِ ذکر بات ہوئی۔ یزرعیل میں سامریہ کے بادشاہ اخی اب کا ایک محل تھا۔ محل کی زمین کے ساتھ ساتھ انگور کا باغ تھا۔ مالک کا نام نبوت تھا۔ ایک دن اخی اب نے نبوت سے بات کی، ”انگور کا آپ کا باغ میرے محل کے قریب ہی ہے۔ اُسے مجھے دے دیں، کیونکہ مَیں اُس میں سبزیاں لگانا چاہتا ہوں۔ معاوضے میں مَیں آپ کو اُس سے اچھا انگور کا باغ دے دوں گا۔ لیکن اگر آپ پیسے کو ترجیح دیں تو آپ کو اُس کی پوری رقم ادا کر دوں گا۔“ لیکن نبوت نے جواب دیا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں آپ کو وہ موروثی زمین دوں جو میرے باپ دادا نے میرے سپرد کی ہے!“ اخی اب بڑے غصے میں اپنے گھر واپس چلا گیا۔ وہ بےزار تھا کہ نبوت اپنے باپ دادا کی موروثی زمین بیچنا نہیں چاہتا۔ وہ پلنگ پر لیٹ گیا اور اپنا منہ دیوار کی طرف کر کے کھانا کھانے سے انکار کیا۔ اُس کی بیوی ایزبل اُس کے پاس آئی اور پوچھنے لگی، ”کیا بات ہے؟ آپ کیوں اِتنے بےزار ہیں کہ کھانا بھی نہیں کھانا چاہتے؟“ اخی اب نے جواب دیا، ”یزرعیل کا رہنے والا نبوت مجھے انگور کا باغ نہیں دینا چاہتا۔ گو مَیں اُسے پیسے دینا چاہتا تھا بلکہ اُسے اِس کی جگہ کوئی اَور باغ دینے کے لئے تیار تھا توبھی وہ بضد رہا۔“ ایزبل بولی، ”کیا آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں کہ نہیں؟ اب اُٹھیں! کھائیں، پئیں اور اپنا دل بہلائیں۔ مَیں ہی آپ کو نبوت یزرعیلی کا انگور کا باغ دلا دوں گی۔“ اُس نے اخی اب کے نام سے خطوط لکھ کر اُن پر بادشاہ کی مُہر لگائی اور اُنہیں نبوت کے شہر کے بزرگوں اور شرفا کو بھیج دیا۔ خطوں میں ذیل کی خبر لکھی تھی، ”شہر میں اعلان کریں کہ ایک دن کا روزہ رکھا جائے۔ جب لوگ اُس دن جمع ہو جائیں گے تو نبوت کو لوگوں کے سامنے عزت کی کرسی پر بٹھا دیں۔ لیکن اُس کے مقابل دو بدمعاشوں کو بٹھا دینا۔ اجتماع کے دوران یہ آدمی سب کے سامنے نبوت پر الزام لگائیں، ’اِس شخص نے اللہ اور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے! ہم اِس کے گواہ ہیں۔‘ پھر اُسے شہر سے باہر لے جا کر سنگسار کریں۔“ یزرعیل کے بزرگوں اور شرفا نے ایسا ہی کیا۔ اُنہوں نے روزے کے دن کا اعلان کیا۔ جب لوگ مقررہ دن جمع ہوئے تو نبوت کو لوگوں کے سامنے عزت کی کرسی پر بٹھا دیا گیا۔ پھر دو بدمعاش آئے اور اُس کے مقابل بیٹھ گئے۔ اجتماع کے دوران یہ آدمی سب کے سامنے نبوت پر الزام لگانے لگے، ”اِس شخص نے اللہ اور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے! ہم اِس کے گواہ ہیں۔“ تب نبوت کو شہر سے باہر لے جا کر سنگسار کر دیا گیا۔ پھر شہر کے بزرگوں نے ایزبل کو اطلاع دی، ”نبوت مر گیا ہے، اُسے سنگسار کیا گیا ہے۔“ یہ خبر ملتے ہی ایزبل نے اخی اب سے بات کی، ”جائیں، نبوت یزرعیلی کے اُس باغ پر قبضہ کریں جو وہ آپ کو بیچنے سے انکار کر رہا تھا۔ اب وہ آدمی زندہ نہیں رہا بلکہ مر گیا ہے۔“ یہ سن کر اخی اب فوراً نبوت کے انگور کے باغ پر قبضہ کرنے کے لئے روانہ ہوا۔ تب رب الیاس تِشبی سے ہم کلام ہوا، ”اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے جو سامریہ میں رہتا ہے ملنے جا۔ اِس وقت وہ نبوت کے انگور کے باغ میں ہے، کیونکہ وہ اُس پر قبضہ کرنے کے لئے وہاں پہنچا ہے۔ اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ تُو نے ایک آدمی کو بلاوجہ قتل کر کے اُس کی ملکیت پر قبضہ کر لیا ہے۔ رب فرماتا ہے کہ جہاں کُتوں نے نبوت کا خون چاٹا ہے وہاں وہ تیرا خون بھی چاٹیں گے‘۔“ جب الیاس اخی اب کے پاس پہنچا تو بادشاہ بولا، ”میرے دشمن، کیا آپ نے مجھے ڈھونڈ نکالا ہے؟“ الیاس نے جواب دیا، ”جی، مَیں نے آپ کو ڈھونڈ نکالا ہے، کیونکہ آپ نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا ہے جو رب کو ناپسند ہے۔ اب سنیں رب کا فرمان، ’مَیں تجھے یوں مصیبت میں ڈال دوں گا کہ تیرا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ مَیں اسرائیل میں سے تیرے خاندان کے ہر مرد کو مٹا دوں گا، خواہ وہ بالغ ہو یا بچہ۔ تُو نے مجھے بڑا طیش دلایا اور اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔ اِس لئے میرا تیرے گھرانے کے ساتھ وہی سلوک ہو گا جو مَیں نے یرُبعام بن نباط اور بعشا بن اخیاہ کے ساتھ کیا ہے۔‘ ایزبل پر بھی رب کی سزا آئے گی۔ رب فرماتا ہے، ’کُتے یزرعیل کی فصیل کے پاس ایزبل کو کھا جائیں گے۔ اخی اب کے خاندان میں سے جو شہر میں مریں گا اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے‘۔“ اور یہ حقیقت ہے کہ اخی اب جیسا خراب شخص کوئی نہیں تھا۔ کیونکہ ایزبل کے اُکسانے پر اُس نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا۔ سب سے گھنونی بات یہ تھی کہ وہ بُتوں کے پیچھے لگا رہا، بالکل اُن اموریوں کی طرح جنہیں رب نے اسرائیل سے نکال دیا تھا۔ جب اخی اب نے الیاس کی یہ باتیں سنیں تو اُس نے اپنے کپڑے پھاڑ کر ٹاٹ اوڑھ لیا۔ روزہ رکھ کر وہ غمگین حالت میں پھرتا رہا۔ ٹاٹ اُس نے سوتے وقت بھی نہ اُتارا۔ تب رب دوبارہ الیاس تِشبی سے ہم کلام ہوا، ”کیا تُو نے غور کیا ہے کہ اخی اب نے اپنے آپ کو میرے سامنے کتنا پست کر دیا ہے؟ چونکہ اُس نے اپنی عاجزی کا اظہار کیا ہے اِس لئے مَیں اُس کے جیتے جی اُس کے خاندان کو مذکورہ مصیبت میں نہیں ڈالوں گا بلکہ اُس وقت جب اُس کا بیٹا تخت پر بیٹھے گا۔“
۱-سلاطِین 1:21-29 کِتابِ مُقادّس (URD)
اِن باتوں کے بعد اَیسا ہُؤا کہ یزرعیلی نبوت کے پاس یزرعیل میں ایک تاکِستان تھا جو سامرؔیہ کے بادشاہ اخیاؔب کے محلّ سے لگا ہُؤا تھا۔ سو اخیاؔب نے نبوت سے کہا کہ اپنا تاکِستان مُجھ کو دیدے تاکہ مَیں اُسے ترکاری کا باغ بناؤُں کیونکہ وہ میرے گھر سے لگا ہُؤا ہے اور مَیں اُس کے بدلے تُجھ کو اُس سے بِہتر تاکِستان دُوں گا یا اگر تُجھے مُناسِب معلُوم ہو تو مَیں تُجھ کو اُس کی قِیمت نقد دے دُوں گا۔ نبوت نے اخیاؔب سے کہا خُداوند مُجھ سے اَیسا نہ کرائے کہ مَیں تُجھ کو اپنے باپ دادا کی مِیراث دے دُوں۔ اور اخیاؔب اُس بات کے سبب سے جو یزرعیلی نبوت نے اُس سے کہی اُداس اور ناخُوش ہو کر اپنے گھر میں آیا کیونکہ اُس نے کہا تھا مَیں تُجھ کو اپنے باپ دادا کی مِیراث نہیں دُوں گا۔ سو اُس نے اپنے بِستر پر لیٹ کر اپنا مُنہ پھیر لِیا اور کھانا چھوڑ دِیا۔ تب اُس کی بِیوی اِیزؔبِل اُس کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگی تیرا جی اَیسا کیوں اُداس ہے کہ تُو روٹی نہیں کھاتا؟ اُس نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ مَیں نے یزرعیلی نبوت سے بات چِیت کی اور اُس سے کہا کہ تُو اپنا تاکِستان قِیمت لے کر مُجھے دیدے یا اگر تُو چاہے تو مَیں اُس کے بدلے دُوسرا تاکِستان تُجھے دے دُوں گا لیکن اُس نے جواب دِیا مَیں تُجھ کو اپنا تاکِستان نہیں دُوں گا۔ اُس کی بِیوی اِیزؔبِل نے اُس سے کہا اِسرائیلؔ کی بادشاہی پر یِہی تیری حُکُومت ہے؟ اُٹھ روٹی کھا اور اپنا دِل بہلا۔ یِزرعیلی نبوت کا تاکِستان مَیں تُجھ کو دُوں گی۔ سو اُس نے اخیاؔب کے نام سے خط لِکھے اور اُن پر اُس کی مُہر لگائی اور اُن کو اُن بزُرگوں اور امِیروں کے پاس جو نبوت کے شہر میں تھے اور اُسی کے پڑوس میں رہتے تھے بھیج دِیا۔ اُس نے اُن خطوں میں یہ لِکھا کہ روزہ کی مُنادی کرا کے نبوت کو لوگوں میں اُونچی جگہ پر بِٹھاؤ۔ اور دو آدمِیوں کو جو شرِیر ہوں اُس کے سامنے کر دو کہ وہ اُس کے خِلاف یہ گواہی دیں کہ تُو نے خُدا پر اور بادشاہ پر لَعنت کی۔ پِھر اُسے باہر لے جا کر سنگسار کرو تاکہ وہ مَر جائے۔ چُنانچہ اُس کے شہر کے لوگوں یعنی بزُرگوں اور امِیروں نے جو اُس کے شہر میں رہتے تھے جَیسا اِیزؔبِل نے اُن کو کہلا بھیجا وَیسا ہی اُن خطُوط کے مضمُون کے مُطابِق جو اُس نے اُن کو بھیجے تھے کِیا۔ اُنہوں نے روزہ کی مُنادی کرا کے نبوت کو لوگوں کے بِیچ اُونچی جگہ پر بِٹھایا۔ اور وہ دونوں آدمی جو شرِیر تھے آ کر اُس کے آگے بَیٹھ گئے اور اُن شرِیروں نے لوگوں کے سامنے اُس کے یعنی نبوت کے خِلاف یہ گواہی دی کہ نبوت نے خُدا پر اور بادشاہ پر لَعنت کی ہے۔ تب وہ اُسے شہر سے باہر نِکال لے گئے اور اُس کو اَیسا سنگسار کِیا کہ وہ مَر گیا۔ پِھر اُنہوں نے اِیزؔبِل کو کہلا بھیجا کہ نبوت سنگسار کر دِیا گیا اور مَر گیا۔ جب اِیزؔبِل نے سُنا کہ نبوت سنگسار کر دِیا گیا اور مَر گیا تو اُس نے اخیاؔب سے کہا اُٹھ اور یِزرعیلی نبوت کے تاکِستان پر قبضہ کر جِسے اُس نے قِیمت پر بھی تُجھے دینے سے اِنکار کِیا تھا کیونکہ نبوت جِیتا نہیں بلکہ مَر گیا ہے۔ جب اخیاؔب نے سُنا کہ نبوت مَر گیا ہے تو اخیاؔب اُٹھا تاکہ یزرعیلی نبوت کے تاکِستان کو جا کر اُس پر قبضہ کرے۔ اور خُداوند کا یہ کلام ایلیّاہؔ تِشبی پر نازِل ہُؤا کہ اُٹھ اور شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب سے جو سامرؔیہ میں رہتا ہے مِلنے کو جا۔ دیکھ وہ نبوت کے تاکِستان میں ہے اور اُس پر قبضہ کرنے کو وہاں گیا ہے۔ سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے جان بھی لی اور قبضہ بھی کر لِیا؟ سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اُسی جگہ جہاں کُتّوں نے نبوت کا لہُو چاٹا کُتّے تیرے لہُو کو بھی چاٹیں گے۔ اور اخیاؔب نے ایلیّاہؔ سے کہا اَے میرے دُشمن کیا مَیں تُجھے مِل گیا؟ اُس نے جواب دِیا کہ تُو مُجھے مِل گیا اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کے حضُور بدی کرنے کے لِئے اپنے آپ کو بیچ ڈالا ہے! دیکھ مَیں تُجھ پر بلا نازِل کرُوں گا اور تیری پُوری صفائی کر دُوں گا اور اخیاؔب کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو یعنی ہر ایک کو جو اِسرائیلؔ میں بند ہے اور اُسے جو آزاد چُھوٹا ہُؤا ہے کاٹ ڈالُوں گا۔ اور تیرے گھر کو نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گھر اور اخیاہ کے بیٹے بعشا کے گھر کی مانِند بنا دُوں گا۔ اُس غُصّہ دِلانے کے سبب سے جِس سے تُو نے میرے غضب کو بھڑکایا اور اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا۔ اور خُداوند نے اِیزؔبِل کے حق میں بھی یہ فرمایا کہ یزرعیل کی فصِیل کے پاس کُتّے اِیزؔبِل کو کھائیں گے۔ اخیاؔب کا جو کوئی شہر میں مَرے گا اُسے کُتّے کھائیں گے اور جو مَیدان میں مَرے گا اُسے ہوا کے پرِندے چٹ کر جائیں گے۔ (کیونکہ اخیاؔب کی مانِند کوئی نہیں ہُؤا تھا جِس نے خُداوند کے حضُور بدی کرنے کے لِئے اپنے آپ کو بیچ ڈالا تھا اور جِسے اُس کی بِیوی اِیزؔبِل اُبھارا کرتی تھی۔ اور اُس نے نِہایت نفرت انگیز کام یہ کِیا کہ امورِیوں کی طرح جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے آگے سے نِکال دِیا تھا بُتوں کی پیرَوی کی)۔ جب اخیاؔب نے یہ باتیں سُنِیں تو اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنے تن پر ٹاٹ ڈالا اور روزہ رکھّا اور ٹاٹ ہی میں لیٹنے اور دبے پاؤں چلنے لگا۔ تب خُداوند کا یہ کلام ایلیّاہؔ تِشبی پر نازِل ہُؤا کہ تُو دیکھتا ہے کہ اخیاؔب میرے حضُور کَیسا خاکسار بن گیا ہے؟ پس چُونکہ وہ میرے حضُور خاکسار بن گیا ہے اِس لِئے مَیں اُس کے ایّام میں یہ بلا نازِل نہیں کرُوں گا بلکہ اُس کے بیٹے کے ایّام میں اُس کے گھرانے پر یہ بلا نازِل کرُوں گا۔